جو میں نے دیکھا، سنا اور سوچا
میرے ساتھی نے ایک نیک صورت اور نیک سیرت شخص سے ملاقات کروائی اور بہت اچھے الفاظ میں ان کی تعریف کی۔ احباب سے گفتگو ہوتی رہی۔ جب سب چلے گئے اور ہم دونوں اکیلے رہ گئے تو گفتگو کا موضوع علاج معالجے کی طرف چلا گیا تو انہوں نے اپنا ایک ایسا واقعہ بیان کیا جو بظاہر ناقابل یقین تھا لیکن اس کا عملی ثبوت وہ نیک سیرت شخص میرے سامنے تھا۔ میں حیرت اور جستجو سے ان کی بات سن رہا تھا۔
کہنے لگے کہ گزشتہ تقریباً بارہ سال سے پاخانے کے راستے خون آ رہا تھا۔ اکثر نے بواسیر کہا اور میں نے بواسیر کا علاج کیا۔ بواسیر کا بہت سختی سے پرہیز کیا لیکن کبھی کبھی مرض بظاہر ختم ہو جاتا مگر پھر اسی طرح خون آنے لگتا۔ میں سوچتا کہ یہ اتنا خون نکلتا ہے تو پھر یہ بنتا اور جسم میں پورا کیسے ہوتا ہو گا؟ اسی دوران ایک بڑے سرجن سے آپریشن بھی کرایا۔ تھوڑے عرصے کے لیے افاقہ ہوا لیکن پھر تکلی شدت اختیار کر گئی۔ میں نے ان بارہ سالوں میں نامعلوم کتنے علاج کرائے، کتنے انجکشن، کتنے ٹوٹکے، کتنی غذائیں تبدیل کیں لیکن مرض وہی اور میں ویسے ہی۔ اب آخری حل یہی تھا کہ میں سو فیصد اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا لہٰذا میں سو فیصد اللہ تعالیٰ کی ذات عالی کی طرف متوجہ ہوا۔ دعا تو پہلے بھی کرتا تھا لیکن بارہ سال کے تجربے نے بتایا کہ اب تک دعاﺅں کے ساتھ اسباب بھی تھے اب اسباب کو چھوڑ کر سو فیصد مسبب الاسباب کی طرف متوجہ ہوں اور میں نے ایسا ہی کیا۔ تقریباً ایک ماہ تک خوب بھکاری بن کر دعا کرتا رہا۔ اچانک میرے دل میں ایک خیال پیدا ہوا کہ میں عود کا عطار زیادہ استعمالکرتا ہوں لیکن دوسرا خیال آیا کہ عطر تو سنت ہے پھر اگلا خیال آیا کہ جہاںطب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بتایا گیا ہے تو وہاں پرہیز بھی ضرور بتایاگیا ہے آخر کیوں حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ساتھ ککڑی کھانے کا حکم دیا تاکہ کھجور کی گرمی کی اصلاح ککڑی سے ہو جائے آخر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کھجور کا شربت یعنی اس کو بھگو کر استعمال کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ سب باتیں میرے ذہن میں گھومنے لگیں اور میں نے وقتی طور پر عود کے عطر، جو کہ میں نہایت بکثرت استعمال کرتا تھا، چھوڑ دیا۔ بس اس کا چھوڑنا تھاکہ مجھے افاقہ ہو گیا۔ چند دن بعد میں نے پھر استعمال کیا، پھر خون شروع ہو گیا۔ میں نے پھر چھوڑ دیا اس طرح تین بار چھوڑا اور تین بار استعمال کیا آخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ مرض عطر عود کا بکثرت استعمال کرنے سے ہے اس کا بدل عطر گلاب ہے۔ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی پوری کرنی ہے، عود کی بجائے گلاب استعمال کر لیتے ہیں جس کی احادیث میں بہت تعریف آئی ہے۔
قارئین ! آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیوں قبل گلاب اسعتمال کرنے کی ترغیب دی یا حنا کا استعمال کرنے کاح کم دیا۔ آج کی سائنس اروما تھراپی یا پرفیوم تھراپی کے نام سے امراض کا علاج کر رہی ہے۔ معلوم ہوا کہ خوشبو کا زندگی و صحت پر ضرور اثر پڑتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں