سن کر عجیب سا لگا :نویں کا امتحان دینے کے بعد میں میٹرک میں آئی ہوں ۔ گھر کی چھت پر جاکر پڑھنا میرا معمول ہے۔ سامنے والے گھر کی چھت پر ایک لڑکے نے پرندے پالے ہوئے ہیں وہ پورے وقت ان کے پنجروں کے قریب ٹہلتا رہتا ہے۔ ایک روز میں اپنی دوست کے ساتھ پڑھ رہی تھی وہ کہنے لگی یہ لڑکا تمہاری وجہ سے مستقل چھت پر ہے۔ یہ سن کر مجھے عجیب سا لگا۔جب وہ چلی گئی تو واقعی مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کیونکہ اگر میں اس کی طرف دیکھتی تو وہ بھی میری جانب ہی دیکھ رہا ہوتا۔ کبھی مجھے ان باتوں سے ڈر لگتا ہے اور کبھی پروا نہیں ہوتی، کیا کروں؟(ش۔اسلام آباد)
مشورہ:کامیاب مطالعہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کسی ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جہاں اِدھر اُدھر کی مداخلت نہ ہو، باوجود اس کے کہ لڑکا اپنے معاملات اور مصروفیات کے سبب اپنے گھر کی چھت پر ہوتا ہے، آپ کی توجہ اس کی جانب رہے گی،اس میں غلطی دوست کی تھی اور آپ کی بھی کہ اس کی بات کو اہمیت دی۔ اب مطالعہ کرنے کی جگہ تبدیل کردیں، اس کے ساتھ ذہن میں آنے والے فضول خیالات پر بھی قابو پانا ضروری ہے۔
قرض کا بوجھ:مجھے معلوم نہیں ہوا مجھ پر قرض کا بوجھ بڑھ گیا۔ اب گھر میں سب اچھی زندگی گزار رہے ہیں لیکن میرا حال عجیب ہے۔ نہ نیند آتی ہے نہ بھوک لگتی ہے، بلڈ پریشر بھی ہائی ہو جاتا ہے، بات بات پر غصہ آتا ہے، کبھی دل چاہتا ہے کہ خودکشی کرلو، چھت سے چھلانگ لگا دوں یا پنکھے سے لٹک جائوں، پاگل خانے میں بھی داخل نہیں ہوسکتا کہ لوگ وہاں بھی تلاش کرلیں گے۔ نفسیاتی مریض بن رہا ہوں۔ (جاوید‘کراچی)
مشورہ:خودکشی کا بار بار اور شدت سے خیال آنے کا مطلب ہے کہ آپ کو ڈیپریشن ہورہا ہے۔ یہ بات تشویش کا سبب ہے کہ اس خیال کے ساتھ خود کو ختم کرنے کی ترکیبیں بھی ذہن میں آرہی ہیں۔ اس وقت ایک قسم کی اضمحلالی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔ ڈیپریشن مخصوص حالات میں مختلف لوگوں کے ساتھ الگ الگ نوعیت کا ہوتا ہے۔ مثلاً ایک شخص کا ڈیپریشن اس شخص کے ڈیپریشن سے قطعی مختلف ہوگا جس سے کوئی عزیز ہستی جدا ہوگئی ہو، دوسرا وہ جو کوئی جرم کر بیٹھا ہو یا کبھی کاروبار میں خسارہ پہنچے کے بعد شدید مایوسی ہو، مقروض ہونے کے بعد مایوسی اور پریشانی کے ساتھ خوف بھی آجاتا ہے یعنی ایک طرف ادائیگی کے لیے رقم کا انتظام تو دوسری طرف لوگوں کا سامنا کرنا۔ اگر آپ نے اعصاب پر بوجھ بڑھا لیا تو حالات کا مقابلہ کس طرح کر پائیں گے، لہٰذا اکیلے میں ہوں تو سوچیں کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ کوشش کریں جائز طریقے سے ادائیگیوں کا سلسلہ ہو اور لوگوں کو اعتماد کے ساتھ یقین دلائیں۔ آپ کی شخصیت میں بہتری اور استحکام دیکھ کر بے یقینی کی کیفیت ختم ہو جائے گی، اس طرح ذہن سے کسی حد تک بوجھ بھی کم ہوگا۔ ہر طرح کے حالات بدلنے والے ہی ہوتے ہیں۔
لڑکے کا دھوکہ‘ زندگی برباد:میں نے ایک لڑکے کے کہنے میں آکر گھر چھوڑا۔ اتنا بڑا دھوکہ کھایا کہ زندگی تباہ و برباد کرلی۔ اب دوبارہ بہنوں کی ہمدردی کی وجہ سے گھر آگئی ہوں۔ والد سے چھپتی ہوں، والدہ کا سامنا بھی نہیں کرتی۔ وہ بیمار ہیں۔ چھوٹی بہن کہتی ہے کہ تم سے بہت ناراضی ہیں۔ تب میں روتی ہوں۔ محلے والوں سے ڈروں، رشنے داروں کی نظروں سے بچوں یا گھر والوں کے سامنے شرمندہ رہوں، اس سے بہتر ہے کہ زہر کھا کر مرجائوں یا پھر ایک بار بلکہ آخری بار گھر چھوڑوں تو کبھی واپس نہ آئوں۔ (ز۔ راولپنڈی)
مشورہ:موجودہ حالات میں آپ کے ذہن میں تکلیف دہ تصورات اور خیالات پختہ ہو رہے ہیں،ان کو ختم کرنے کے لیے خود سے طویل مکالمہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صحیح اور غلط رویے کا فرق واضح ہوسکے۔ غلطی انسان سے ہوتی ہے، اس پر نادم ہونا آئندہ غلطی سے بچنے میں مددگار ہوتا ہے مگر غلطی کر کے مزید غلطی کرنا سکون چھین لے گا۔ خود کو سنبھالیں جتنا وقت خود کو اور دوسروں کو الزام دینے پر صرف کررہی ہیں، اتنا ہی وقت اگر اپنی اصطلاح اور تربیت پر دیں گی تو آپ کی دنیا بدل جائے گی۔ والدین سے معافی مانگ لیں اور ان کی خدمت کو زندگی کا مقصد بنالیں۔
کیا واقعی دنیا بہت بُری ہے!:بچپن میں یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ دنیا بہت بُری جگہ ہے، اب حقیقت کھلی ہے لوگوں کی، کہ کس قدر خود غرض ہوتے ہیں۔ دنیا کو بدلنا میرے بس کی بات نہیں۔ سوچتا ہوں کسی ایسے قدرتی ماحول میں جاکر رہوں جہاں لوگ نہ ہوں۔ پچھلے دنوں اپنے ایک رشتے دار کا فارم ہائوس دیکھنے کا موقع ملا اور میرا دل چاہا کہ یہاں اکیلا رہنے لگوں۔ کوئی بھی توقع کے خلاف بات کرتا ہے تو دل چاہتا ہے کہ اس کو ہمیشہ کیلئے چھوڑدوں۔ (ز۔ق)
مشورہ:دنیا لوگوں سے مل کر بنی ہے۔ آپ پوری دنیا کو نہیں تو اپنے اردگرد کے ماحول کو ضرور بدل سکتے ہیں۔ ہر ایک شخص دنیا میں اپنا ایک خاص اور اہم مقام رکھتا ہے اگر ہر شخص خود کو تھوڑا بدلے تو اس کو دنیا کی خود غرضی کا احساس نہ رہے گا کیونکہ وہ لوگوں سے توقعات رکھنے کے بجائے کام کرنے والا، درگزر کرنے والا اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے والا ہوگا۔ قدرتی ماحول کو پسند کرنا فطری بات ہے۔ کبھی کبھار تنہا رہنے کی خواہش بھی بری نہیں لیکن ترک دنیا اور لاتعلقی انسان کو ذہتی مریض ثابت کرتی ہے۔ ایسے حال سے بچیں۔
اچھا ہو اایسے شخص سے شادی نہیں ہوئی:میرے والدین نہیں ہیں، نہ ہی کوئی بہن، بھائی ہے۔ بچپن سے اپنی نانی کے ساتھ رہتی ہوں، بہت لاڈ پیار ملا، آزاد خیال ہوں، کسی کی طرف سے روک ٹوک کا سامنا نہیں ہے۔ جو مجھ سے ملتا ہے، جلد متاثر ہو جاتا ہے مگر زیادہ دیر تک تعلق نہیں رہتا۔ دوستی میں کسی سے نہیں رکھتی۔ ایک دوست تھی جس کا میں نے بہت ساتھ دیا مگر اس نے میرے منگیتر سے منگنی ختم کروا دی‘ اب گھنٹوں اکیلی بیٹھی رہتی ہوں۔ کوئی بھی بات کرے تو چیخنا چلانا شروع کردیتی ہوں (ع۔کراچی)
مشورہ:بچپن گزر چکا ہے خوشی قسمتی ہے کہ اچھا گزرا‘ اب اپنی شخصیت کی اصلاح و تربیت کا کام خود کریں۔ اچھی بات ہےآپ کو چیخنے چلانے کا شعور ہے۔ اس لئے خود کو اس منفی ردعمل سے روکنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں‘ تنہا بیٹھی ہوں تو مثبت انداز میں سوچیں، خود کو ترغیب کریں۔ جہاں پرورش پائی، ان لوگوں سے بہت محبت ملی، اب ان کی عزت کرنی ہے، چیخ چلاکر پریشان نہیں کرنا ہے، اس طرح اپنے ذہن پر بھی بوجھ بڑھتا ہے۔ منگیتر کو منگنی ختم کرنی ہی تھی ورنہ یہ معاملات ایسے ہوتے ہیں کہ کوئی کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کروا سکتا۔ اچھا ہوا ایسے شخص سے شادی نہیں ہوئی۔ اپنی زندگی کو معمول کے مطابق خوش مزاجی، صبر و تحمل اور شکر کے ساتھ گزاریں۔
ہر وقت کا رونا
میں ہر وقت روتی رہتی ہوں، گھر اور بچوں کی طرف بھی توجہ نہیں دے پا رہی، زندگی سے بیزار ہوں۔ شروع میں ڈر ہوا کہ مجھے کوئی تکلیف ہے اس کے بعد میں نے ہر قسم کے ٹیسٹ کروائے، سب ٹھیک ہیں مگر دل میں ایسا خوف بیٹھ گیا کہ کچھ اچھا نہیں لگتا۔ ڈاکٹر سکون کی گولیاں دے دیتے ہیں لیکن فائدہ نہیں ہوتا۔ کیا ایسی حالت کا دوا سے علاج ہوتا ہے؟ (ا۔۔۔ملتان)
نفسیاتی امراض ہوں یا جسمانی! بہتری کیلئے دوا کے علاوہ انسان کی اپنی کوشش، مثبت خیالات اور ٹھیک ہو جانے کے ارادے کا بہت زیادہ دخل ہوتا ہے۔ رونا آنا فطری بات ہے لیکن نفسیاتی مرض میں اتنا رونا آتا ہے کہ انسان ذمہ داریوں سے غافل ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ کے ساتھ بھی ہورہا ہے۔ جس ڈاکٹر سے علاج کروارہی ہیں، ان سے کہیں کہ وہ کسی ایسے ماہر نفسیات کے بارے میں بتائیں جو آپ کے مسائل پر بات کرے کیونکہ ٹیسٹ ٹھیک آجانے سے ثابت ہورہا ہے کہ بیماری نفسیاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں