بچے تو سب ہی پیارے ہوتے ہیں کیونکہ وہ من کے سچے ہوتے ہیں لیکن جو بچے والدین کا کہنا مانتے ہیں وہ بہت اچھے لگتے ہیں جبکہ کچھ بچے کبھی کبھی ضد کرتے ہیں تو ان کی اس بُری عادت کی وجہ سے والدین کو دکھ ہوتا ہے اور یہ بہت ہی غلط بات ہے‘ اس سے نہ صرف والدین پریشان اور ناراض ہوتے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ بھی ناراض ہوتے ہیں اور جس بچے سے والدین خوش ہوتے ہیں اسی بچے سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتے ہیں۔ پیارے بچو! والدین اپنے بچوں سے بہت زیادہ پیار کرتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کی بھلائی اور فائدے ہی کیلئے ہروقت سوچتے ہیں خود تکالیف اٹھا کر بچوں کے آرام اور خوشی کا خیال رکھتے ہیں ان کی ہر ممکن ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو اچھی تعلیم دلانے کی فکر اور کوشش کرتے ہیں اب اچھے بچوں کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیم پرپوری توجہ دیں‘ خوب محنت کرکے کامیابی حاصل کریں اس کامیابی سے آپ کو‘ آپ کے استادوں کو اور سب سے بڑھ کر آپ کے والدین کو خوشی ہوگی کیونکہ آپ کی اس کامیابی میں ان کا بھی بڑا حصہ ہے وہ آپ کی ہر طرح کی ضروریات کو پوری کرنے کا ذریعہ بنے اور پھر ان کی بے لوث دعائیں آپ کی کامیابی میں معاون ثابت ہوئیں۔ پیارے بچو! ہر والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے سب سے اچھے ہوں‘ تعلیم‘ اخلاق‘ دین داری‘ عبادات‘ معاملات سب چیزوں میں کامیاب ہوں سب ان کی تعریف کریں لیکن جو بچے تعلیم پر توجہ نہیں دیتے اپنا یہ قیمتی وقت فضول کاموں‘ فضول کھیلوں میں ضائع کرتے ہیں ہروقت لڑائی جھگڑا کرتے ہیں والدین کا کہنا نہیں مانتے‘ ضد کرتے ہیں تو وہ نہ صرف زندگی کے امتحان میں ناکام ہوتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی نقصان اٹھائیں گے۔ سب ان بچوں کو گندا کہتے ہیں اور ایسے بچے کسی کو بھی اچھے نہیں لگتے۔ کیونکہ وہ والدین اور اللہ کا کہا نہیں مانتے اور اپنے سب سے بڑے دشمن شیطان کا کہنا مانتے ہیں یہ شیطان ہی ان کو گندی باتیں سکھاتا ہے‘ گندے کام کرواتا ہے‘ وہ خود سب سے زیادہ گندا ہے اور گندے بچوں کو اپنا دوست بنالیتا ہے‘ پھر ہروقت انکے ساتھ رہتا ہے‘ کھانا کھاتے وقت‘ سوتےوقت‘ باہر‘ اندرآتے جاتے ہوئے ان کے ساتھ رہتا ہے۔ لیکن جو اچھے بچے والدین کے کہنے پر مسنون دعاؤں کو یاد کرتے ہیں اور ان کو ہر موقع پر پڑھتے ہیں تو شیطان ان کے پاس نہیں آتا۔ مثلاً وہ کھانا کھانے سے پہلے کی دعا پڑھتے ہیں تو شیطان ان کے ساتھ کھانا نہیں کھاتا۔ جب بچے سونے سے پہلے کی دعا پڑھتے ہیں تو شیطان ان کے ساتھ نہیں سوسکتا جو بچے گھر میں داخل ہوتے ہوئے اور باہر جاتے ہوئے سلام کرتے ہیں اور دعائیں پڑھتے ہیں تو وہ تمام آفات اور حادثات سے بچے رہتے ہیں‘ شیطان دعاؤں کا اہتمام کرنے والوں سے دور بھاگ جاتا ہے اور اسی طرح بیت الخلاء میں آنے جانے کی خاص دعائیں ضرور پڑھنی چاہئیں کیونکہ بیت الخلاء میں شیاطین رہتے ہیں‘ دعائیں پڑھنے سے انسان کی حفاظت رہتی ہے۔ اور ہاں پیارے بچو! صبح نماز کے وقت جب امی آپ کو اٹھاتی ہیں تو فوراً کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے اٹھ جائیں‘ بڑوں کو سلام کریں‘ نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر اسکول اور مدرسہ کی تیاری کریں‘ چھٹی ہرگز نہ کریں کیونکہ چھٹی کرنے سے آپ کی پڑھائی کا حرج ہوتا ہے اور اس سے شیطان بہت خوش ہوتا ہے اس لیے پیارے بچو! ہم نے سبق کا ناغہ ہرگز نہیں کرنا روز کا کام روز کریں‘ خوب محنت کریں‘ سبق یاد کریں اور خاص کر جو بچے سکول کی پڑھائی کے ساتھ حفظ قرآن بھی کررہے ہیں وہ تو اپنے سبق اور منزل پر توجہ دیں اور جب پورے حافظ قرآن بن جائیں تو پھر قرآن پاک کی تلاوت کو کھانے کی طرح ضروری سمجھیں یعنی جس طرح ہم ایک وقت کھانا نہیں کھائیں تو ہمیں بھوک کا پتہ چلتا ہے اسی طرح تلاوت قرآن کو اپنی زندگی کا لازمی جزبنالیں۔
بچو! قرآن پاک کو یاد کرنا بہت بڑی سعادت اور اعزاز کی بات ہے‘ اللہ پاک جس بچے سے خوش ہوتے ہیں اس کو حفظ کرنے کیلئے چنتے ہیں‘ حافظ بچوں کی تعلیم تو قبر اور آخرت میں کام آنے والی ہے اور پھر حافظ بچوں کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جوسورج سے زیادہ چمکدار ہوگا اور اللہ پاک حافظ بچوں سے بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ اب بچو! اس قرآن کو مرتے دم تک یاد رکھنے کی کوشش کرنا کیونکہ قرآن پاک جیسے آسانی اور جلدی سے یاد ہوتا ہے اگر اس کو نہ پڑھا جائے تو یہ جلدی بھول بھی جاتا ہے اور قرآن پاک یاد کرکے بھلادینا بہت ہی بڑا گناہ ہے۔ ایک اور اہم بات وہ یہ کہ والدین کی خدمت کرکے ان کی دعائیں لینے کی کوشش کریں‘ والدین اگر غلط بات پر ڈانٹ دیں تو بُرا نہیں ماننا چاہیے وہ ہمارے فائدے کیلئے ہی ایسا کہتے ہیں‘ وہ جس کام سے بھی منع کریں مان جانا چاہیے اور کام کرنے کو کہیں چاہے دل نہ چاہ رہا ہوں تو پھر بھی کرلیں اس سے والدین کو خوشی ہوتی ہے‘ مثلاً چھٹی کا دن ہو اور آپ کا دل چاہے کہ صبح دیر تک سوئیں گے لیکن فجر کے وقت آپ اٹھ گئے اور ذرا سی نیند کی قربانی سے فجر کی نماز ادا کرلیتے ہیں تو ایک تو آپ اجرو ثواب کے حق دارہوجاتے ہیں اور دوسرا شیطان کو دور بھگا دیتے ہیں کیونکہ شیطان آپ کو سلانے کی بہت کوشش کرتا ہے اور جب آپ اٹھ جاتے ہیں تو وہ مایوس ہوکر چلا جاتا ہے اس کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ یہ نماز نہ پڑھ سکیں لیکن بچو نماز تو فرض ہونے کے بعد کسی صورت بھی معاف نہیں ہے اور اس کا قضا کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز ہی کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اللہ پاک ہم سب کو نماز کا پابند بنائے۔ (آمین!) نماز کے علاوہ زندگی کے دوسرے معاملات‘ اخلاق کا خیال رکھنا‘ مثلاً سچ بولنا‘ وعدہ پورا کرنا‘ امانت میں خیانت نہ کرنا‘ ضرورت مندوں کی مدد کرنا‘ لڑائی جھگڑےسے بچنا‘ صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا‘ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں بھی بچوں کو اور زیادہ اچھا بناتی ہیں۔
پیارے بچو! سب سے بڑ ھ کر صبر اور شکر کی عادت ڈالیں‘ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کی بہت سی نعمتیں ہیں‘ مثلاً گھر‘ لباس‘ خوراک‘ اسکول وغیرہ بہت سے بچے ایسے ہیں جو غریب ہیں ان کو یہ نعمتیں نہیں ملیں لیکن غریب بچوں کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے جو جس کو جتنا چاہے دے اور پھر کسی کو کوئی نعمت دیتا ہے تو دوسرے کوکوئی دوسرےنعمت‘ مثلاً جو بچہ امیر ہے اس کے پاس بہن بھائی کی نعمت نہ ہو یا خدانخواستہ
والدین کی نعمت نہ ہو یا وہ ذہین نہ ہو یا کسی قسم کی معذوری ہو جبکہ غریب کے پاس یہ سب نعمتیں والدین‘ بہن بھائی‘ اچھا دماغ‘ تمام اعضاء آنکھ‘ کان‘ زبان سب سلامت ہیں یہ وہ نعمتیں ہیں جو پیسے سے حاصل نہیں ہوسکتیں اس لیے غریب ہونے کا دکھ نہیں کرنا چاہیے اور امیر ہونے پر غرور نہیں کرنا چاہیے‘ بچو! والدین دنیا کی بڑی نعمت ہیں‘ ماں اور باپ دونوں جنت کے دروازے ہیں اور جنت میں جانا تو ہر بچہ چاہتا ہے اس لیے ان کی خدمت کرنی چاہیے ان کی قدر کرنی چاہیے اور ان کاکہا ماننا چاہیے اور ان کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ان کو ایصال ثواب کرتے رہنا چاہیے۔ نیک اور صالح اولاد بننے کی کوشش کریں اور خود بھی جنت میں جانے والے بنیں اور والدین کو بھی جنت میں لے جانے والے بنیں کیونکہ نیک اولاد والدین کیلئے صدقہ جاریہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں