قارئین!گزشتہ دنوں الیکشن کی گہما گہمی تھی‘ مجھے بھی احباب کے ساتھ اپنے گاؤں جانا ہوا‘ وہاں احباب سے ملاقاتوں میں گاؤں کا ایک جوان پریشانی کی حالت میں میری چارپائی کے پاس آیا اور آکر میرے کان میں کہنے لگا : چچا! مجھے شام کو تھوڑا وقت دو‘ میں نے آپ سے کچھ مسائل ڈسکس کرنے ہیں‘ میں نے جب اس کی آنکھوں میں دیکھا تو میں سمجھ گیا کہ اس کے ساتھ جناتی مسئلہ ہے۔ میں نے اس جوان کو کہا کہ آپ عشاء کے بعد میرے گھر آجانا وہاں تفصیل سے آپ کی بات سنوں گا اور ان شاء اللہ آپ کے مسئلے کا حل بھی نکل آئے گا۔چونکہ کافی عرصہ کے بعد اپنے گاؤں آیا تھا‘ اپنے لوگوں کے ساتھ مل بیٹھنے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے‘ اپنی زبان‘ اپنی ہوا‘ اپنی زمین اور اس زمین کی سوندھی سوندھی خوشبو‘ اپنے گاؤں کے خاص پکوان‘ حقے کی گڑگڑاہٹ ‘ درختوں کے سائے میں چارپائیوں کا حلقہ اور میٹھی میٹھی مزاح سے بھرپور باتیں اور قہقہے۔ شہر کی ساری مصروفیت‘ ٹینشن‘ ڈیپریشن ایگزائٹی نامعلوم کہاں اڑ جاتی ہے۔پھیپھڑوں میں تازہ ہوا بھرتی ہے تو چہرے پر رونق آجاتی ہے۔ خیر سارا دن ملاقاتیں ہوتی رہیں‘ کھانا پینا‘ ہنسنا ہنسانا خوب چلا۔ نماز مغرب سے لے کر عشاء تک کا وقت مسجد میں گزارا۔ گلیوں میں سناٹا چھا چکا تھا‘ چونکہ مسجد گاؤں کے مین بازار میں تھی‘ جب نماز عشاء کے بعد باہر نکلا تو ساتھ احباب سے پوچھا کہ آج سے چند سال پہلے جب میں آیا تھا تو عشاء کے بعد بھی بازار میں خوب رونق اور چہل پہل تھی آج تو ایسا لگ رہا ہے سارا گاؤں ہی سو گیا ہے۔ تو احباب مسکرا کر بولے جناب! لوگ الیکشن کا رزلٹ سننے کیلئے اپنے اپنے گھروں میںاہتمام سے بیٹھ گئے ہیں۔ خیر میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی یااللہ! اس ملک کا حکمران اسے بنا جو ہمارے ملک کیلئے بہتر سے بھی بہترین ہو۔بس ایسی ہی دعائیں مانگتا ہوا جب گھر کے دروازے پر پہنچا تو وہ نوجوان وہیں کھڑا میرا انتظار کررہا تھا۔ میں اس سے گرمجوشی سے ملا اور اسے لے کر بیٹھک میں بیٹھ گیا۔ اس کیلئے کچھ کھانے پینے کا بندوبست کیا اور پھر اس سے پوچھا اب بولو جوان آپ کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟
اس لڑکے نے بتایا کہ میرے اوپر ایک جن مسلط ہے‘ 24 گھنٹے میرے ساتھ رہتا ہے‘ اس نے میرا سکون برباد کردیا ہے۔ میں کسی تقریب‘ کسی شادی اور نہ ہی کسی فوتگی وغیرہ میں جاسکتا ہوں۔ اچانک میری طبیعت خراب ہوجاتی ہے‘ میرے اندر آکر بولنا شروع کردیتا ہے۔اس جن نے مجھے برباد کردیا ہے۔ ہروقت میرے جسم میں سوئیاں چبھوتا رہتا ہے‘جسم پر کالے داغ بن گئے ہیں(جو اس نے بات کرتے ہوئے مجھے دکھائے بھی)۔ جتنا میں اس کا علاج کرواتا ہوں یہ اتنا میں اذیت دیتا ہے۔ بات کرتے ہوئے اس شخص کی آنکھ سے آنسو رواں تھے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے اس نے مزید بتایا کہ اس کا کوئی علاج کارگر ثابت نہیں ہوتا‘ جسم میں ہروقت درد رہتا ہے‘ جسم جکڑا ہوا ہے‘ بدن ہروقت آگ کی طرح دہکتا رہتا ہے۔ وہ جن مجھے نظر نہیں آتا مگر میرے جسم کے ساتھ عجیب عجیب شرمناک حرکتیں کرتا ہے۔ یہ بات بتاتے ہوئے اس کی ہچکی بندھ گئی‘ میں نے اپنی چارپائی سے اٹھ کر اس کو تسلی دی۔ اسے پانی کا گلاس پیش کیا‘ اس نے چند گھونٹ پیے اور خاموش ہوگیا۔میں نے اسے شیخ الوظائف کے بتائے چند وظائف بتائے اور چند چیزوں سے پرہیز بتایا۔ اسے بھرپور تسلی ہوئی اور دعائیں دیتا ہوا اٹھ کر چلا گیا۔ اس کے جانے کے بعد میں کافی دیر بیٹھا سوچتا رہا کہ جب سے ہم نے مسنون اعمال کو چھوڑا ہے ہماری اورشریرجنات کے درمیان جو آہنی دیوار تھی‘ وہ ختم ہوچکی ہے۔ میری نظر میں بس یہی سب سے بڑی اور اہم وجہ ہے ۔ کاش! ہم دوبارہ نبوی اعمال پر آجائیں ۔حضور نبی اکرم ﷺنے ہماری ہر قدم پر رہنمائی فرمائی ہے۔ چھوٹی چھوٹی مسنون دعائیں پڑھ کر ہم ایسی بڑی بڑی پریشانی و مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں