کہا تو یہ جاتا ہے کہ کوئی فرد اپنی آمدنی سے کم خرچ کرےتو رقم جمع ہوکر بڑھتی رہتی ہے۔ جب یہ بات توانائی سے متعلق ہوتی ہے تب بھی ایسا ہی ہوتاہے کہ ہم اس کی ’’پیداوار‘‘ کے مقابلے میں اسے کم خرچ کریں تو یہ جمع ہوکر بڑھتی رہتی ہے۔ یہ بات کتنی عجیب معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم جو غذا کھاتے ہیں اس سے ہمیں توانائی میسر آتی ہے۔ اس میں سے کچھ کام میں استعمال ہوتی ہے اور باقی سے چربی بنتی ہے۔ یہی غیراستعمال شدہ توانائی کہلاتی ہے۔ انسان اس کی زیادتی کے بوجھ تلے دب کر بدن میں سستی اور گراوٹ محسوس کرتا ہے۔ غیراستعمال شدہ توانائی کو جمع ہونے‘ بڑھنے سے بچانے اور نہ بننے دینے کے لیے ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل امور کو عملی طور اپنائیں۔ 1۔چکنائی کم کھائیں۔ روزانہ کم از کم اوسطاً 8اونس والے 12 گلاس پانی پئیں۔ جسم کی ضرورت کے مطابق اس کا ایک پیمانہ یہ ہے کہ پیشاب پانی سا بے رنگ آئے۔ سلاد بغیر کریم‘ بغیر انڈا‘ بغیرمیونیز ڈالے کھائیں۔ سلاد پر روغن زیتون یا سرکہ حسب ذائقہ ڈال سکتے ہیں۔ یہ سنت نبوی ﷺ ہے اور صحت کے لیے مفید بھی ہے۔ عمر کی مناسبت سے توانائی کی ضرورت: مختلف عمر اور جنس کے افراد کو ان کے بدن کی بناوٹ اور کام کی نوعیت سے مختلف مقدار میں کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ (ایک کلوگرام پانی کو ایک درجہ تک گرم کرنے کیلئے جتنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے وہ کیلوری کہلاتا ہے)۔غذا: غذا متوازن کھائیں‘ یعنی ہر ہفتہ میں کبھی گوشت‘ کبھی مچھلی‘ کبھی دال‘ کبھی سبزی‘ کبھی کچی سبزیاں اور کبھی متفرق۔ دودھ اور خشک پھل موسم کی مناسبت سے ہفتہ میں کم از کم ایک بار غذا کو پکانے سے پہلے اچھی طرح دھوئیں۔ غذا کو ڈھانپ کر رکھیں۔ باسی غذا کو استعمال سے پہلے اچھی طرح ابال لیں۔ غذا کو خوب چبا کر کھائیں۔ سفید چینی کا استعمال کم سے کم کریں۔ اس کی جگہ گڑ یا گڑسے بنی شکر استعمال کریں۔ پالش کیے چاول نہ استعمال کریں۔ ڈبل روٹی یا روٹی بھوک سے کم کھائیں۔ پانی کھانے سے پہلے پئیں یا دو کھانوں کے دورانیے میں پئیں۔ کھانے کے بعد چائے نہ پئیں‘ کھانا کھانے کے فوراًبعدنہ سوئیں۔ بھوک کا ایک تہائی حصہ غذا کھائیں۔ ایک تہائی حصہ پانی پئیں اور ایک تہائی حصہ معدہ میں غذا کو پھولنے کیلئے چھوڑیں۔ سبزیاں اور پھل زیادہ کھائیں۔ جدید طرز زندگی نے بس‘ موٹرسائیکل‘ سکوٹر ‘ کار ہوائی جہاز سے سفر اور ٹی وی کے سامنے بیٹھنے پر مجبور کررکھا ہے۔ اس کے نتیجے کے طور پر غیراستعمال شدہ توانائی چربی کی صورت تمام بدن پر جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ خاص طور پر پیٹ اور کولہوں میں بڑھ کر انہیں بدشکل اور فرد کو کاہل بنادیتی ہے۔ انسانی جسم تو ایک مشین کی مانند ہے مثلاً اگر ایک کار ایک ماہ نہ چلائی جائے تو اس کے پہیوں کی ہوا کم ہوجاتی ہے۔ بیٹری کم زور ہوجاتی ہے۔ کار گرد آلود ہوجاتی ہے‘ ممکن ہے یہ زنگ آلود بھی ہوجائے اسی طرح اگر انسانی جسم کھائی جانے والی غذا کو مناسب اور ٹھیک انداز میں استعمال نہ کرے تو اس میں مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ مثلاً سانس پھولنا جوڑوں کا درد‘ بلند فشار خون‘ امراض قلب‘ امراض معدہ‘ پٹھوں میں ربط کم ہونا‘ جسم میں چربی کی گٹھلیوں کا بننا۔ ان بیماریوں سے بچنے کیلئے روزانہ ورزش کرنا ضروری ہے۔ ورزش کیلئے ضروری نہیں جم ہی جایا جائے۔ اگر کام کی جگہ ایک میل یا اس سے کچھ کم یا زیادہ فاصلہ پر ہے تب وہاں پیدل جایا جائے۔ اگر یہ دور ہے تو ایک اسٹاپ پہلے بس یااپنی سواری سے اترجائیں اور پھر پیدل اپنے کام کی جگہ پہنچیں۔ یا کار ایک اسٹاپ پہلے کسی محفوظ جگہ پارک کرکے وہاں سے پیدل کام کی جگہ پہنچیں۔ اگر آپ کا کام ایسا ہے کہ گھر سے باہر کم ہی نکلنا ہوتا ہے تب روزانہ باری باری اپنے گھٹنوں کو پیٹ تک اوپر لائیں پھر نیچے لے جائیں۔ ایک جگہ کھڑے ہوکر فوجیوں کی طرح مارچ کرتے رہیں جب تک کہ تھک نہ جائیں۔پیدل چلنے کے فوائد: ہر روز پیدل چلنے سے ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔ جسم پر چربی نہ چڑھنے سے سستی بھی قریب نہیں آتی۔ چلنے کے دوران اور چلنے سے واپسی کے وقت لمبے لمبے سانس لیں۔ انہیں جب تک روک سکتے ہیں روکیں۔ پھر کچھ وقفہ کے بعد آہستہ آہستہ نکالیں۔ پھر چند سیکنڈ وقفہ کے بعد لمبے لمبے سانس سے پھیپھڑوں کو بھریں اس طریقہ سے پھیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں۔ سگریٹ کے دھوئیں سے بچاؤ: صحت مند رہنے کیلئے سگریٹ کے دھوئیں سے بچنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اس سے پھیپھڑے‘ دماغ‘ دل‘ معدہ‘ ناک‘ حلق متاثر ہوتے ہیں۔ مزیدبرآں ہروقت منہ سے سگریٹ دان یعنی ایش ٹرے کی سی بو آتی رہتی ہے۔ کسی کھانے کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔ سگریٹ نوشی پر ضائع ہونے والی رقم گھر کے افراد کی ضروریات پورا کرنے کے کام آسکتی ہے۔ ذاتی حفظان صحت: ذاتی حفظان صحت کا ہروقت خیال رکھیں‘ روزانہ نہائیں‘ اگر پانی کی قلت کی وجہ سے ممکن نہ ہو تو ہفتہ میں دو بار اسپنچ پانی میں بھگو کر بدن پر رگڑیں۔ کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد اور طہارت کے بعد صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔گرد و پیش کی صفائی: گھر کا کوڑا ڈسٹ بن‘ کمیونٹی کوڑا دان میں پھینکنے سے پہلے ڈھک کر رکھیں۔ ہر ممکن اختیار استعمال کریں کہ گھر سے باہر کیڑے مکوڑے مچھر اور چوہے اندر داخل نہ ہوں۔ گھر کے اندر سال میں کم از کم ایک بار کیڑے مار دوا کا اسپرے کروالیں۔ جراثیم سے پاک پانی پئیں: پانی صاف کرنے کے چند طریقے پہلے پانی کو کسی باریک کھدر یا موٹی ململ کے کپڑے سے نتھار لیں یا چھان لیں۔ اس کے بعد مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک سا طریقہ استعمال کریں۔ پانچ گیلن پانی میں سلور گلوکو سٹریٹ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ڈال دیں۔ سائنس لیبارٹری کی دکان سے آسانی سے مل جاتا ہے۔ آدھ گھنٹے بعد یہ پانی پیا جاسکتا ہے۔ اس طریقے سے 650 مضر صحت جراثیم مرجاتے ہیں اور پانی میں موجود نمکیات بھی تباہ نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ پانی کو بیس منٹ تک ابالیں اس سے کچھ مضر صحت جراثیم مرجاتے ہیں۔ اس میں آیوڈین کے صرف ایک قطرے سے ایک لاکھ چالیس ہزار پانی کے قطروں میں سے پیچش اور دستوں کے محرک جراثیم کو مار دیا جاتا ہے۔نتھارے گئے پانی سے بھری شربت کی ایک بڑی بوتل میں کلورین بہ مقدار کھانے کے سوا دو چمچ ڈال کر خوب ہلائیں جب یہ محلول تیار ہوجائے تو اس میں سے تین قطرے پانی بھری شربت کی ایک لیٹر والی بوتل میں ڈالیں اسے ہلائیں پھر آدھ گھنٹےبعد اس تناسب سے بنے پانی کو پینے کیلئے استعمال کریں۔
لٹر برتن میں پوٹاشیم پرمیگنیٹ کا ایک چاول برابر دانہ ڈالیں اور اس میں پھٹکڑی بھری کپڑے کی ایک پوٹلی تین بار اچھی طرح گھمالیں۔ آدھ گھنٹہ انتظار کریں۔ پھر پانی کو ململ کے کپڑے میں سے نتھار لیں۔ اب پانی کافی حد تک قابل استعمال ہوگا۔ مزید برآں اس پانی میں سلفر کی ایک راڈ پڑی رہنے دیں۔ پانی اور برتن کی گرمی کے زیر اثر اس راڈ سے سلفر ڈائی آکسائیڈ گیس قدرتی طور پر ایک خاص مقدار میں بنتی ہے جس سے پانی میں جراثیم کشی ہوتی رہتی ہے اور یہ پانی صحت کیلئے مضر بھی نہیں بلکہ مفید ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں