اللہ تعالیٰ کی ان گنت نعمتوں اور نوازشوں میں پانی کی اہمیت نہایت مقدم ہے پانی خطہ ارض میں پائی جانیوالی ہر قسم کی حیات کا بنیادی جز ہے۔ دیگر عوامل اور عناصر کے علاوہ پانی بھی زندگی کی بقا کے لیے لازمی ہے۔ انسانی جسم کا 60 فیصد سے بھی زائد وزن پانی پر مشتمل ہوتا ہے جسمانی افعال کی بہترین کارکردگی کے لیے روزانہ آٹھ گلاس پانی( تقریباً ڈھائی لیٹر) پینا نہایت مفید ہے۔ جو ہاضمہ، نظام بول وبراز، کمزوری، الرجی خون میں موجود خطرناک زہراور کیمیکلز (یوریا، نائٹروجن وغیرہ) کی صفائی وغیرہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دنیائے طب میں مختلف طریقہ ہائے علاج میں علاج بذریعہ پانی بھی نہایت مستند ہے۔ قارئین! عبقری کے لیے موٹاپے کا سدباب بذریعہ پانی کے موضوع پر جدید تحقیق هکا نچوڑ پیش خدمت ہے۔
فی زمانہ ایجادات اور ٹیکنالوجی نے زندگی کو آسان بنادیا ہے لیکن محنت سے اجتناب اور سہل پسندی سے جسمانی موٹاپے میں اضافے کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرگیا ہے۔ جس کے باعث صحت کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔ بروضع جسم دیکھنے میں بھی بھلا نہیں لگتا۔ خواتین چونکہ اپنے جسمانی اسمارٹنس کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتی ہیں اس لیے وہ اپنے بڑھتے ہوئے وزن اور موٹاپے کے حوالے سے زیادہ تشویش کا شکار بھی رہتی ہیں۔ اس لئے خواتین بغیر کسی مستند معالج کے مشورے کے مختلف قسم کے ڈائٹنگ پلانز پر عمل کرنا شروع کردیتی ہیں۔ جو ضروری جسمانی اجزاء کی کمی اور فقدان کی وجہ سے بیشتر اوقات نہایت مضر ثابت ہوتے ہیں۔پانی انسانی بقاء اور صحت و تندرستی کے لیے قدرت کا
بہترین تحفہ اور بیش بہا نعمت ہے جدید ریسرچ نے ثابت کردیا ہے کہ دیگر بے شمار فوائد کے ساتھ ساتھ وزن کم کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کیلئے بھی پانی اکسیر کا کام کرتا ہے۔ پانی کا زائد استعمال فربہی زائل کرنے میں بے حد معاون ہے۔ موٹاپے کے ازالے اور زائد جسمانی وزن کو کم کرنے کے لیے پانی کی افادیت سے متعلقہ چند اہم معلومات درج ذیل ہیں:۔(۱) بسیار خوری اور مرغن غذائوں سے وزن کا بڑھنا لازمی امر ہے جس کےسدباب کے لیے خوراک میں میانہ روی اور اعتدال کی روش اختیار کرنی نہایت ضروری ہے۔ جس کیلئے بھوک ہونے کے باوجود کھانے سے اجتناب یا کم کھانا لازمی ہے۔ لیکن یہ ایک تکلیف دہ اور مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ دن کے مختلف اوقات میں بھی زیادہ پانی پینے والوں کو عموماً زیادہ بھوک نہیں لگتی جسکی وجہ سے کھانا کم کھایا جاتا ہے۔(۲)جسم اور خون میں موجود روغنیات اور کولیسٹرول موٹاپے اور دل کی بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔ پانی کے زیادہ استعمال سے ان کی جسمانی تعداد میں کمی ہوتی ہے کیونکہ پانی جسم کے میٹابولزم کو بڑھاتا ہے۔(۳)جسمانی پٹھوں میں پانی کی مقدار 60 سے 70 فیصد ہوتی ہے۔ ورزش کے دوران جسم میں پانی کی کمی سے مسلز کی ٹوننگ میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ پانی کے زیادہ استعمال سے پٹھوں کی طاقت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ زیادہ ورزش کرنے سے جسمانی حرارے زیادہ استعمال ہوتے ہیں اور موٹاپے میں نمایاں افاقہ ہوتا ہے۔ (۴)پانی کے زیادہ استعمال سے ہاضمہ درست ہوتا ہے، قبض نہیں ہوتی جس سے صحت بحال اور طبیعت شگفتہ رہتی ہے۔ اس صورت میں بھوک زیادہ لگتی ہے لیکن مرغن غذا سے اجتناب اور پانی کے زیادہ استعمال سے جسمانی حراروں میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔ جس سے جسم میں موجود چربی استعمال ہونے سے وزن میں کمی اور موٹاپے میں نمایاں فرق پڑتا ہے۔ جگر جسم کی چربی کو تحلیل کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔(۵)جب بھی جسم کو ضرورت کے مطابق پانی میسر نہیں ہوتا تو وہ اس کم مقدار کے پانی کو جسم کے ضروری افعال کے لیے ذخیرہ کرلیتا ہے ‘ بظاہر آپ فربہی مسائل کے شکار نظر آتے ہیں لیکن درحقیقت پانی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ پانی کے بے شمار فوائد ہیں ایک اہم ترین یہ بھی ہے کہ یہ جسم کے میٹابولزم کے عمل کے دوران پیدا ہونے والے انتہائی نقصان دہ اور فاسد مادے کوبذریعہ گردے پیشاب میں خارج کرنے میں ممدو معاون ثابت ہوتا ہے۔اگر آپ بھی جسم کا وزن کم کرنا چاہتے ہیں اور موٹاپے سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی سے پانی کا استعمال بڑھا دیں۔ مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں آپ یقینی طور پر ایک متناسب جسم کے مالک بن جائیں گے۔سادہ چاول۔موٹاپے کے خلاف مفید نسخہاگر تو آپ سفید چاول کھانے کے شوقین ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ یہ موٹاپے سے بچائو میں مدد دینے والی غذا ہے۔ یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ آرسیرویونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق نشاستہ کی مزاحمت کرنے والے کاربوہائیڈریٹس کا استعمال موٹاپے کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگارثابت ہوتا ہے۔ یہ کاربوہائیڈریٹس بیج اجناس،سفید چاول اور پاستا وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ کاربوہائیڈریٹس دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور معدے میں فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہو جاتے ہیں جنہیں ہمارا جسم توانائی کے طور پر جلاتا ہے۔ یہ کاربوہائیڈرٹس سفید ڈبل روٹی یا میٹھی اشیاء میں پائے جانے والے کاربوہائیڈرٹس سے مختلف ہوتے ہیں جو فوری طور پر جسم میں جذب ہو کر جلنے کی بجائے چربی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور موٹاپے کا باعث بنتے ہیں۔ اس تحقیق میں پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ سفید چاول اور پاستا میں موٹاپے سے تحفظ دینے والے کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں اور سادہ چاول کا بکثرت استعمال موٹاپے سے تحفظ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جب نشاستہ کی مزاحمت کرنے والی غذا کا استعمال کیا جاتا ہے تو پیٹ جلد بھر جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہےکہ آپ زیادہ کھانے سے قاصر رہتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذا جسمانی توانائی کا باعث بنتی ہے اور چربی کو گھلاتی ہے۔سافٹ ڈرنکس کے بچوں کی صحت پر اثرات: سافٹ ڈرنکس پینے والے بچوں میں ہڈیوں کی خطرناک بیماری’’اوسٹیوپوروسس‘‘ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دودھ کی بجائے سافٹ ڈرنکس کے استعمال میں اضافہ کے باعث بچوں کی کثیر تعداد کو کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے انتہائی لازمی جزو ہیں۔ اوسٹیوپوروسس کے شکار بچوں کی ہڈیاں کمزور اور کھوکھلی ہوکر جلد ٹوٹنے لگتی ہیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسکی ہم سب کو فکر کرنی چاہیے۔ اور بچپن کی اس بیماری کے باعث بڑھتی عمر میں ہڈیوں کے مختلف مسائل پیش آسکتے ہیں
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں