محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ممبئی سے میرے بھانجا نے ایک پرانے قبرستان کے گورکن سے کچھ سوالات کیے‘ گورکن نے جو جوابات دئیے وہ تمام اس نے لکھ کر مجھے پاکستان (کراچی) روانہ کیے۔ عبقری کے قارئین کیلئے جس میں میں خود بھی شامل ہوں‘ ان تمام کیلئے روانہ کررہا ہوں‘ بے شک عبقری کے قارئین لاکھوں کی تعداد میں ہیں‘ ان شاء اللہ بزرگ گورکن کے مشاہدات ان کیلئے اصلاح کا باعث بنیں گے۔ گورکن کے مشاہدات میرے بھانجے کے مطابق:۔
میں نے گورکن بابا سے پوچھا: باباجی! گنہگاروں کی قبروں کے کچھ احوال بتائیے۔ باباجی افسردہ لہجے میں بولے: ’’ایسے آدمی کی قبر تیار کرتے ہوئے بہت مشقت کرنی پڑتی ہے‘ قبر کی مٹی سخت ہوتی ہے تو کہیں پتھر قبر کی تیاری میں رکاوٹ بن جاتے ہیں‘ آج کل قبروں کی کھدائی کے دوران سانپ بچھو کا نکل آنا عام سی بات ہوگئی ہے‘ کئی قبروں کی کھدائی کرتے ہوئے عجیب سی وحشت اور گھبراہٹ طاری ہوجاتی ہے چونکہ قبر کی کھدائی ننگے پاؤں کی جاتی ہے‘ کئی قبروں کی کھدائی کرتے ہوئے میرے پیر جلنا شروع ہوجاتے ہیں‘ میں نے اپنی زندگی میں قبر کی تیاری کے دوران قبر سے دھواں بھی نکلتے دیکھا اور آگ کے شعلے بھی‘ کئی قبروں میں تدفین کے بعد قبروں پر رات کو آگ جلتی بھی دیکھی ہے اور کچھ قبروں سے چیخ وپکاربھی سن چکا ہوں۔
یہ باتیں باباجی میرے مختلف سوالوں کے جواب میں بتارہے تھے اور عالم تصور میں‘ میں ایسی قبر کی فکر میں گم ہوگیا کہ نجانے میری قبر سے روشنی نکل کر گورکن کا وجود روشن کرے گی یا گورکن کے پیر جلا ڈالے گی اور پھر کیا خبر قبر بھی نصیب ہو کہ نہ ہو۔دوستو! یہ میری‘ آپ کی فانی زندگی کی حقیقتیں ہیں جو میں آپ محسنوں کی خدمت میں عرض کررہا ہوں‘ میں نے زندگی کی رنگینیاں بھی دیکھی ہیں اور اندھیری راتوں میں قبرستان کے سائے بھی۔قبر ہمارا وہ مستقل گھر ہے جس میں ہمارا صور پھونکے جانے تک رہنا مقدر ٹھہرچکا ہے‘ کبھی کبھی اپنے دلوں کوموہ لینے والے عارضی گھروں کو کچھ دیر کیلئے فراموش کرکے قبرستان میں جہاں میں آپ اپنی مستقل رہائش اختیار کرنے والے ہیں جاکر ان کے مکینوں کی رہائش گاہوں کو بھی دیکھ آیا کریں تاکہ اپنی رہائش گاہ کے بلاک کا بھی اندازہ ہوجائے اور اس میں اپنی رہائش گاہ کے لیے خیالوں اور تصور میں تانے بانے بنتے رہا کریں۔ میرے عزیزو! قبرستان دنیا کی واحد انٹرنیشنل ہاؤسنگ سوسائٹی ہے جس میں آپ کو دوگز کا پلاٹ بغیر ترقیاتی کاموں کے ملتا ہے۔ جہاں ہر فرد کو اپنے پلاٹ میں روشنی‘ کشادگی‘ خوشگوار ہواؤں اور باغات کا وغیرہ کا انتظام پہلے سے خود کرکے آنا پڑتا ہے۔لہٰذا کیا ہی اچھا کہ جب میں اور آپ اپنے مستقل گھروں کو جائیں توسارے انتظامات پہلے سے مکمل ہوں اور کمی ہو تو صرف میری اورآپ کی آمد کی‘ اللہ جل شانہٗ ہم سب کی اس آنے والی منزل کو آسان بنائے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں