Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نبی کریم ﷺ کا حلیہ مبارک اور اخلاق حسنہ

ماہنامہ عبقری - نومبر 2018ء

حضرت علی رضی اللہ عنہٗ جب نبی کریم ﷺ کے اوصاف (خوبیاں) بیان کرتے تو فرماتے تھے کہ آپ ﷺ نہ بہت لمبے تھے نہ بہت پستہ قد تھے بلکہ میانہ قد تھے۔ آپ ﷺ کے بال (مبارک) نہ بہت گھنگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے بلکہ تھوڑے تھوڑے گھنگھریالے تھے اور آپﷺ بہت فربہ بھی نہیں تھے اور نہ بہت زیادہ کمزور تھے۔ آپ ﷺ کا چہرہ مبارک بالکل گول نہ تھا بلکہ چہرے میں قدرے گولائی تھی۔ رنگ سرخ و سفید آنکھیں مبارک سیاہ ‘ پلکیں لمبی‘ جوڑ بڑے اور شانہ مبارک چوڑا تھا اور دونوں شانوں کے درمیان گوشت تھا۔ آپ ﷺ کے بدن مبارک پر بال نہیں تھے‘ بس سینہ سے ناف تک بالوں کی ایک لکیرسی تھی‘ ہتھیلیاں اور تلوے بھرے بھرے تھے‘ جب چلتے تو پیر مبارک زمین پر گاڑ کر چلتے گویا کہ نیچے اتر رہے ہوں اور اگر کسی کی طرف دیکھتے تو پورے گھوم کر دیکھتے‘ آنکھیں پھیر کر نہیں دیکھتے۔ آپ ﷺ کے شانوں کے درمیان مہرنبوت تھی‘ وہ خاتم النبینﷺ اور سب سے اچھے سینے والے(حسد سے پاک)‘ سب سے بہترین لہجے والے‘ سب سے نرم طبیعت والے اور بہترین معاشرت والے تھے۔ جو اچانک آپ ﷺ کو دیکھتا اس پر رعب طاری ہوجاتا اور جو آپ ﷺ سے ملتا وہ محبت کرنے لگتا۔ آپﷺ کی تعریف کرنے والاکہتا ہے کہ میں نے آپﷺ سے پہلے اور بعد آپ ﷺ سا کوئی نہیں دیکھا۔ (ترمذی شریف باب 1767 ماجا فی صفۃ النبیﷺ)
رسول اللہ ﷺ کے اسماء گرامی: حضرت محمد بن جبیر رضی اللہ عنہٗ سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہٗ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’میرے پانچ نام ہیں۔ میں محمد‘ احمد اور ماحی (مٹانےوالا)ﷺ ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں ’’حاشر‘‘ ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعد حساب کتاب ہوگا اور ’’عاقب‘‘ ہوں (آخر میں آنے والا)‘‘ (صحیح بخاری شریف باب 370 باب ماجہ فی اسماء رسول اللہ ﷺ)
خاتم النبین ﷺ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’میری اور مجھ سے پہلے تمام انبیاء (علیہم السلام) کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا ہو اور اس میں ہر طرح کا حسن و جمال پیدا کیا ہو لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی ہو اب تمام لوگ آتے ہیں اور مکان کو چاروں طرف سے گھوم کردیکھتے ہیں اور حیرت زدہ رہ جاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبین ہوں۔‘‘ (صحیح بخاری شریف باب 371 خاتم النبینﷺ)
رسول اللہ ﷺ کی فضیلت: حضرت مطلب بن ابی وداعہ فرماتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہٗ‘ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے گویا کہ وہ (قریش وغیرہ سے) کچھ سن کر آئے تھے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے اور لوگوں سے پوچھا کہ میں کون ہوں؟ لوگوں نے عرض کیا۔ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ ﷺ پر سلامتی ہو۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو ان میں سے بہترین لوگوں سے مجھے پیدا کیا۔ پھر دو گروہ کیے اور مجھے ان دونوں میں سے بہتر گروہ میں سے پیدا کیا پھر ان کے کئی قبیلے بنائے اور مجھے ان میں سے بہترین قبیلے میں پیدا کیا۔ پھر ان میں سے کئی گھرانے بنائے ان میں سے بھی بہترین گھرانے میں مجھے پیدا کیا اسی طرح بہترین ذات میں بھی۔‘‘ (ترمذی شریف باب 1752، ماجہ، فی فضل النبی ﷺ)
نبی کریمﷺ کے اوصاف: حضرت انس رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سفید روشن رنگ والے تھے۔ آپ ﷺ کا پسینہ موتیوں جیسا تھا جب چلتے تھے آگے کی جانب جھکتے ہوئے چلتے تھے میں نے کبھی ریشم اور دیباج (ریشم کی قسم) کو اس قدر نرم نہیں چھوا جیسا کہ آپ ﷺ کی ہتھیلیاں (مبارک) نرم تھیں اور میں نے کسی مشک اور عنبر میں اس قدر خوشبو نہیں پائی جس قدر آپ ﷺ کے بدن مبارک سے آتی تھی۔ (متفق علیہ) مشکوٰۃ شریف باب اسماء النبی ﷺ و صفاتہٖ)
رسول اللہ ﷺ کے اخلاق مبارکہ: حضرت انس رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ اخلاق والے اور محبت کرنے والے تھے۔ ایک دن آپ ﷺ نے مجھے ایک کام پرجانے کو کہا۔ میں نے کہا قسم اللہ کی میں نہیں جاؤں گا لیکن میرے دل میں یہی تھا کہ جاؤں گا جس کام کیلئے آپ ﷺ حکم دیتے ہیں۔ چنانچہ میں نکلا تو مجھ کو لڑکے ملے جو بازار میں کھیل رہے تھے (تو حضرت انس رضی اللہ عنہٗ ان لڑکوں کو کھیلتے ہوئے دیکھنے لگے) کہ اچانک آپ ﷺ نے پیچھے سے آکر میری گردن پکڑی۔ میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺ مسکرا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے! اَنس (پیار سے آپ ﷺ نے فرمایا) تو وہاں گیا جہاں میں نے حکم دیا تھا‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں جاتا ہوں‘ یارسول اللہ ﷺ!۔ حضرت انس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے نو برس تک آپ ﷺ کی خدمت کی‘ مجھے یاد نہیں کہ کسی کام کیلئے جس کو میں نے کیا‘ آپ ﷺ نے فرمایا ہو تو نے ایسا کیوں کیا یا کسی کام کو میں نے نہ کیا ہو اور آپ ﷺ نے فرمایا ہو کہ کیوں نہیں کیا۔ (مسلم شریف‘ باب کان رسول اللہ ﷺ من احسن الناس خلقاً)
رسول اللہ ﷺ کی بہادری کا بیان: حضرت انس رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ حسین‘ سخی اور بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ والے ڈر گئے لوگ آواز کی جانب نکلے تو آپ ﷺ سامنے سے آتے ہوئے ملے جو لوگوں سے پہلے اس آواز کی طرف پہنچ گئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: گھبراؤ نہیں‘ گھبراؤ نہیں اور آپ ﷺ ابوطلحہ رضی اللہ عنہٗ کے گھوڑے پر سوار تھے اس پر زین نہیں ڈلی ہوئی تھی اور آپ ﷺ کی گردن میں تلوار تھی‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے اس گھوڑے کو دریا کی مانند پایا ہے‘‘ (اور پہلے وہ گھوڑا آہستہ چلتا تھا‘ یہ آپ ﷺ کا معجزہ تھا کہ وہ گھوڑا تیز ہوگیا) (مشکوٰۃ شریف باب فی اخلاقہ وشمائلہ ﷺ)
رسول اللہ ﷺ کا اندازِ گفتگو: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ فرماتی ہیں: ’’بے شک رسول اللہ ﷺ پے دَرپے باتیں نہیں کرتے تھے جس طرح تم کرتے ہو۔ آپ ﷺ اس طرح گفتگو فرماتے کہ اگر کوئی گننے والا گننا چاہتا تو گن سکتا۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف باب فی اخلاقہ وشمائلہٖ)
رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی چیز میں عیب نہیں نکالا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا‘ اگر آپ ﷺ کو (کھانا) پسند ہوتا تو تناول فرماتے ورنہ چھوڑ دیتے۔ (صحیح بخاری شریف باب 376 صفۃ النبیﷺ)
آپ ﷺ کا لوگوں سے برتاؤ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی کو بال بچوں پر اتنی شفقت کرتے نہیں دیکھا جتنی رسول اللہ ﷺ کرتے تھے آپ ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہٗ دودھ پیتے تھے‘ مدینے کے عوالی میں (عوالی مدینہ کے پاس کچھ گاؤں تھے) آپ ﷺ تشریف لے جایا کرتے اور ہم آپ ﷺ کے ساتھ ہوتے پھر دایہ کے گھر تشریف لے جاتے وہاں دھواں ہوتا‘ کیونکہ دایہ کا خاوند لوہار تھا۔ آپ ﷺ بچے کو لیتے اور پیار کرتے پھر لوٹ آتے۔ حضرت عمرو بن سعد رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہٗ نے وفات پائی تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ابراہیم میرا بیٹا ہے‘ اس نے دودھ پیتے ہوئے وفات پائی ہے اس کو دو دایہ ملی ہیں جو جنت میں اس کے دودھ پینے کی مدت تک دودھ پلائیں گی۔‘‘ (مسلم شریف باب کان رسول اللہ ﷺ بالصبیان والعیال)
رسول اللہ ﷺ پر سلام کرنے کی فضیلت: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو آپ ﷺ کے چہرہ انور پر خوشی محسوس ہورہی تھی۔ ہم لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ ہم لوگ آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار محسوس کررہے ہیں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بلاشبہ میرے پاس فرشتہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے محمد ﷺ اللہ عزوجل فرماتا ہے کیا تم لوگ خوش نہیں ہوتے جو شخص تمہارے اوپر ایک مرتبہ درود شریف بھیجے گا تو میں اس شخص پر دس مرتبہ رحمت بھیجوں گا اور تمہارے میں سے جو شخص (ایک مرتبہ) سلام بھیجے گا تو میں اس پر دس مرتبہ سلام بھیجوں گا‘‘ (سنن نسائی شریف باب 775 فضل التسلیم علی النبی ﷺ)
نبی کریمﷺ اور آپﷺ کے گھر والوں کا رہن سہن: حضرت مسروق رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا: میں اگر کوئی کھانا سیر ہو کر کھاتی ہوں تو مجھے رونا آجاتا ہے اور پھر میں روتی ہوں۔ میں نے پوچھا کیوں؟ فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ کی رحلت یاد آجاتی ہے۔ اللہ کی قسم آپﷺ کبھی ایک دن میں روٹی اور گوشت سے دو مرتبہ سیر نہ ہوئے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ اور آپ ﷺ کے گھر والے کئی کئی راتیں خالی پیٹ سوجایا کرتے تھے کیونکہ رات کو کچھ کھانے کے لیے نہیں ہوتا تھا پھر ان حضرات کی اکثر خوراک جَو کی روٹی ہوا کرتی تھی۔ (ترمذی شریف باب 1278 ماجاء فی معیشۃ النبی ﷺ واھلہٖ)
نبی کریم ﷺ کا تعلیم فرمانا: حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کے تمام ارشادات مرد لے گئے۔ ہمارے لیے بھی آپ ﷺ کوئی دن اپنی طرف سے مخصوص کردیں جس میں ہم آپ ﷺ کے پاس آئیں اور آپ ﷺ ہمیں وہ تعلیمات دیں جو اللہ نے آپ ﷺ کو سکھائی ہیں۔ آنحضرت ﷺنے فرمایا: ’’پھر فلاں فلاں دن‘ فلاں فلاں جگہ جمع ہوجاؤ‘‘ چنانچہ عورتیں جمع ہوئیں اور آنحضرت ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں اس کی تعلیم دی جو اللہ رب العزت نے آپﷺ کو سکھایا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے جو عورت بھی اپنی زندگی میں اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی (یعنی ان کی وفات ہوجائے گی) تو وہ اس کے لیے دوزخ سے رکاوٹ بن جائیں گے۔‘‘ اس پر ان میں سے ایک خاتون نے کہا: یارسول اللہ ﷺ! (اور جس کے) دو (بچے فوت ہوجائیں) انہوں نے اس کلمہ کو دومرتبہ دہرایا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: ’’دو، دو، دو‘‘ (یعنی جس کےدو بچے بھی فوت ہوجائیں اس کی بھی یہی فضیلت ہے) (صحیح بخاری شریف باب 1212تعلیم النبی ﷺ امتہ۔ الخ)
آنحضرتﷺ کا بستر مبارک: اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ جس بستر مبارک پر سویا کرتے تھے وہ چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی۔ (ترمذی شریف باب 1154 ماجاء فی فراش النبی ﷺ)
آنحضرتﷺ کی قمیص مبارک کے متعلق: حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو لباسوں میں سب سے زیادہ قمیص پسند تھی۔ (ترمذی شریف 1155 باب ماجاء فی القمیص)۔رسول اللہ ﷺ کو کون سا گوشت پسند تھا؟: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی خدمت اقدس میں گوشت پیش کیا گیا تو آپ ﷺ کو دستی کا گوشت دیا گیا جو آپﷺ کو بہت پسند تھا۔ لہٰذا آپﷺ نے اسے دانتوں سے تناول فرمایا۔ (ترمذی شریف باب 1199 ماجاء ای اللحم کان احب الیٰ رسول اللہ ﷺ)۔


ہر نبی کی ایک دعا جو ضرور قبول ہوتی ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ہر نبی کی ایک دعا ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے تو ہر ایک نبی علیہ السلام نے جلدی کرکے وہ دعا مانگ لی (دنیا ہی میں) اور میں (یعنی آنحضرتﷺ) اپنی دعا کو چھپا رکھتا ہوں قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کیلئے اور اللہ چاہے تو میری شفاعت ہر ایک امتی کیلئے ہوگی بشرطیکہ وہ شرک پر نہ مرا ہو‘‘ (مسلم شریف باب قول النبی ﷺ لکل نبی دعوۃ مستجابۃ)

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 041 reviews.