آج میں نسل نو کو دیکھتا ہوں تو دل کڑھتا ہے‘ کہاں ہمارا بچپن اور کہاں آج کل کے بچوں کا بچپن۔ نئی نسل کی بے راہ روی میں قصور ان بچوں کا نہیں ان کے والدین اور بڑوں کا ہے۔ کاش یہ اپنے بچوں کو اس طرح پالتے جس طرح ان کے بڑوں نے ان کو پالاتھا۔ آئیےکامیاب اورصحتمند نسلوں کیلئے چند ہدایات اور گُر سیکھ لیں۔پنے اہل و عیال اور بیوی بچوں کو مختلف عبادات کا عادی و شائق بنائیں اور انہیں ٹی وی کے پروگراموں اور گانوں اور فلموں سے بچائیں اور یاد رکھیں کہ جب ان کےاوقات نماز و روزہ، حج و زکوٰۃ، صدقات و خیرات اور تلاوت و اذکار وغیرہ فرائض و نوافل میں مشغول رہنے لگیں گے تو پھر فلموں اور ٹیلی وژنوں کے سامنے بیٹھ کر عمریں ضائع کرنے اور اپنے قیمتی اوقات کا خون کرنے کا موقع ہی نہیں پائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر علماء و صلحا ءکو وقت کی تنگ دامانیوں کا شکوہ کرتے سنا جاتا ہے۔ خود نبی کریمﷺ راتوں کو نماز سے فارغ ہوکر سیّدہ عائشہؓ کو جگاتے اور فرماتے تھے، اٹھ کر نماز پڑھو اے عائشہ (مسلم)، نیز آپﷺ نے فرمایا اور اللہ رحم کرے اس شخص پر جو رات میں بیدار ہوکر نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو نماز کیلئے جگائے اور اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔(۲)گھر والوں کو علم و ہنر کا خوگر بنائیں اور اس کے لیے ہر ممکن وسائل و ذرائع کو بروئے کار لائیں گھر میں ایسی کتابوں اور رسالوں کا انتظام کریں جو تعمیری اور مفید بھی ہوں اور گھر والوں کیلئے اپنے مشتملات اور اسالیب کے اعتبار سے مناسب حال اور پرکشش بھی، اسی طرح تلاوت و تراجم کا انتظام بھی کارآمد رہے گا ۔
بچوں کو مختلف مواقع کی دعائیں اور اذکار یاد کرائیں اور انہیں حسب موقع پڑھنے کی تلقین کریں اور انہیں یہ بتائیں کہ ان کے کیا فوائد ہیں مثلاً انہیں یہ بتائیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ یہاں تمہارے لیے نہ سونے کی جگہ ہے اور نہ کھانے کا انتظام۔ (مسلم) گھر میں قرآن کریم کی تلاوت و قرأت اور حفظ و تکرار کا ماحول بنائیں اور بچوں کو اس کے فضائل و فوائد سے آگاہ فرمائیں اور انہیں یہ بتائیں کہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے کہ ’’اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائو، بیشک شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورئہ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ (صحیح مسلم) نیز آپﷺ کا فرمان ہے کہ جس گھر میں سورئہ بقرہ کی آخری دو آیات تین راتیں مسلسل پڑھی جاتی ہیں شیطان اس کے آس پاس نہیں جاتا اگر ہم اپنے گھروں میں یہ ماحول بنانے میں کامیاب ہوگئے تو امید ہے کہ گانے باجے، غیبت و چغلی اور رقص و موسیقی وغیرہ کی محبت اور شیطانی عادتیں گھر والوں سے ازخود ہی رفع ہو جائیں گی۔ ان شاء اللہ۔بچوں کو دینی اور علمی پروگراموں میں اپنے ساتھ شریک کریں اور کبھی کبھی انہیں علماء و صالحین کے پاس لےجایا کریں، اس سے انکے دلوں میں دین اور علماء دین کی محبت پیدا ہوگی اور ان کی زندگی پر ان کے دین و اخلاق اور سیرت و کردار کی چھاپ بھی پڑے گی۔بچوں کو زبان و ادب کی طرف بھی راغب کریں، انہیں مفید اشعار و قصائب کو یاد کرنے کی ترغیب دیں، اسی سے بڑے ہوکر علمی و معاشرتی کاموں اور مضمون نویسی، طرز تکلم اور خطابت وغیرہ میں بڑی مدد ملے گی۔بچوں سے ہر روزتعلیمی ادارہ کی رپورٹ اور روداد پوچھیں ہر روز ان کے اسباق اور روزانہ یاد کرنے اور ہوم ورک پورا کر کے سکول جانے کی نصیحت کریں ان کی پریشانیوں کو سمجھنے اور ان کی مشکلات کو حل کرنےکی کوشش کریں۔ بچوں کو کھیل کو د اور ورزش اور ریاضت وغیرہ کا بھی موقع دیں ۔ کراٹے، فٹ بال، ٹینس‘ والی بال‘ کرکٹ وغیرہ بہترین کھیل ہیں اس سے قوائے جسمانی کو تقویت ملے گی، بہتر ہوگا کہ کھیل کود اور ریاضت کے بعد ساز و سامان کا گھر کے اندر انتظام کیا جائے تاکہ بچے زیادہ تر گھر میں ہی رہیں باہر جاکر برے ساتھیوں کے اثرات نہ قبول کریں۔ بچوں اور بچیوں کے احوال کی خفیہ نگرانی کریں کہ وہ کن کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں وہ باہر سے اپنے بیگوں اور بستوں میں کیا لاتے ہیں؟ (بیگز کی تلاشی ان کے سامنے ہرگز نہ لی جائے) وہ دن بھر کیا کرتے اور کہاں رہتے ہیں؟ اور پھر ان کو مناسب نصیحت کریں۔گھر والوں کو گھر سے متعلق شرعی احکام کی تعلیم دیں مثلاً انہیں یہ بتائیں کہ عورتوں کے لیے گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے، مردوں کیلئے بھی نفل نمازیں مسجد کی بجائے گھر میں بہتر ہیں ‘اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں داخل ہونا جائز نہیں،گھروالوں کے ساتھ نرمی و محبت، خوش طبعی و خندہ پیشانی کے ساتھ رہیں، رعب و دبدبہ، سختی و درشتی اور ہیبت و تخویف کا ماحول گھر کی سعادت کیخلاف ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے کہ جب اللہ عزوجل کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے تو ان کے اندر نرمی پیدا کردیتا ہے۔ بیویوں کے ساتھ ہنسی مذاق اور بچوں کے اوپر رحمت و شفقت اور لطف و پیار کا مظاہرہ گھر کی سعادت کی علامت ہے۔گھر کے بڑے اور اہم امور میں بڑے بچوں سے مشورے لیں۔ اس سے انہیں قلبی سکون ملے گا۔ گھریلو مسائل کے حل اور گھر کی تعمیر و ترقی کیلئے ان کے اندر فکر مندی پیدا ہوگی، باہمی اعتماد و تعاون اور دلوں کی قربت کا ماحول پروان چڑھے گا اور مستقبل میں گھر چلانے کیلئے ان کی ذہنی تربیت ہوگی۔ بچیوں کو پڑھائی لکھائی کے ساتھ سلائی، کڑھائی، صفائی ستھرائی، کھانا پکانے بچوں کو کھلانے اور گھر کے انتظامات درست رکھنے کی ترغیب دیں اور انہیں امور خانہ داری میں مصروف و مشغول رکھیں، کتنے ہی گھروں کی بنیادیں محض اس وجہ سے ہل گئیں کہ بہوئوں کی موجودگی میں بیٹیوں سے کام نہیں کرائے گئے اور نتیجہ یہ ہوا کہ وہ نہ گھر کی ہوسکیں اور نہ ہی سسرال کی۔بے فائدہ کاموں غیر ضروری ملاقاتوں اور کھیل تماشوں میں اپنے اوقات کو ضائع کرنے کی بجائے لمحات فرصت کو زیادہ سے زیادہ گھر میں بال بچوں کے ساتھ گزارنےکی کوشش کریں اور جہاں تک ہوسکے، گھر کے کاموں میں گھر والوں کی مدد کریں اس سے خود آپ کی عزت بھی ہوگی اور گھر والوں سے محبت بھی بڑھے گیاور اس حدیث نبویﷺ کی افادیت بھی سمجھ میں آئے گی کہ ’’بشارت ہے اس کے لیے جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے، اپنے گھر میں زیادہ بیٹھے اور اپنی خطائوں پر آنسو بہائے‘‘۔ بدچلن و بدکردار اور غیر معتمد مردوں اور عورتوں کو اپنے بچوں کے ساتھ گھلنے ملنے اور کھیلنے کی اجازت ہرگز نہ دیں چاہے وہ رشتہ دار اور پڑوسی ہی کیوں نہ ہوں اس لیے کہ ان کی مثال بھٹی پھونکنے والوں جیسی ہے جو تو تمہیں اور تمہارے کپڑوں کو جلائیں گے یا بھٹی کی خبیث بدبو تمہاری ناک میں پہنچائیں گے۔ کتنے ہی گھروں کے روشن چراغ ان کے ذریعہ جل کر خاکستر ہوگئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں