محترم قارئین السلام علیکم!میری اماں تمام چھوٹے بڑوں کے چھوٹے موٹے امراض کا خود ہی علاج کرتی تھیں۔کسی کو کوئی بھی ہلکی پھلکی تکلیف کا مسئلہ ہوتاوہ بھاگا بھاگا میری اماں کے پاس حاضر ہوجاتا اور اماں جان چھوٹا موٹا ٹوٹکہ آزما کر اسے بالکل ٹھیک ٹھاک کردیتیں۔گزشتہ دنوں ہی میری کزن مجھے بتارہی تھی (اب تو وہ بھی ماشاء اللہ نانی اوردادی بن چکی ہے) اگر کسی کے کان میں درد ہوتا اور ہم کان کے درد سے بے تاب ہوکر چچی (یعنی میری ماں) کے پاس جاتے تھے تو خود پیسے دےکر دکان سے گیارہ لونگ منگواتیں ان کو تھوڑے سے گھی میں تڑکا لگا کر جب وہ سرخ ہو جاتے تھے تو آگ سے اتار کر ایک سائیڈ پر رکھ دیتیں‘ پھر پیار و محبت سے ہمیں اپنی گود میں لیٹاتیں اور پیاری پیاری باتیں سنا تیں‘ پھر تیل کو اپنے الٹے ہاتھ پر ڈال کر دیکھتیں کہ اب قابل برداشت حد تک ٹھنڈا ہوچکا ہے تو وہ نیم گرم تیل انتہائی محبت سے خود چند قطرے ہمارے کان میں ڈالتیں اور کان کو ہلاتیں‘انتہائی سکون ملتا‘تھوڑی ہی دیر کے بعد کان کا درد بالکل ختم ہو جاتا تھا۔اس کے علاوہ میری اماں جان کان کے درد کیلئے دو پھلی تھوم کی پیس کر گھی میں تلتیں اور چٹکی ہلدی کی بھی ڈالیتیں، کان میں کیڑے والا درداس تیل کے چند قطرے ڈالنے سے ختم ہوجاتا۔مجھے یاد ہےچھوٹے چھوٹے بچے اماں کے پاس لائے جاتے تھے جن کا پیٹ پھولا ہوا سینہ‘ سانس میں تکلیف کھانسی اور بخار سے تپ رہا ہوتا تھا۔ بچہ کی ماں انتہائی پریشانی میں کہتی تھی کہ میرا بچہ ساری رات نہیں سویا۔ اماں بچے کی نبض دیکھتیں اس کا پیٹ تھپتھپاتیں اور ان کو کہتیں بچہ کے پیٹ میں ہوا ہے اس سے درد بھی ہوتا ہے۔ اس کے لیے آٹے کا چھان نکالو اور اس کو کڑاہی میں ڈالو تھوڑا تیل ڈالو، نمک کی چٹکی ملائو اور گدھے کی لید کا آدھا ٹکڑا ملائو پھر چھان کو ہلکی آگ پر بھونو جب اچھی طرح بھن جائے تو اتار کر ڈبل کپڑے میں ڈال کر بچے کے پیٹ پر اور سائڈوںپر ٹکور کرو جب تک نیم گرم رہے اس کو بچے کے پیٹ پر اور پسلیوں پر اچھی طرح پٹی سے باندھے رکھو۔۔ اس کو اپنے
الٹے ہاتھ پر لگا کر دیکھنا کہ بہت گرم تو نہیں ہے سینے پر وکس کی مالش کرو اور سردی کیلئے بڑی الائچی، چٹکی سونف، چٹکی خشک دھنیا، شکر تری‘ آدھا پتہ پودینہ اور آدھا پتہ جال (پہلوں والی) کا ڈال کر بھاپ پر گرم کرو اور بچے کو تین چار بار پلائو اور بخار کیلئے چوتھائی ٹکیہ کونین کی اپنا ہی دودھ کسی برتن میں نکال کر گھول کر پلائو دوسرے دن بچے کی ماں خوش اور مطمئن آتی کہ میرا بچہ بالکل تندرست ہوگیا ہے۔اگر گلے کی کلیاں چڑھ گئیں درد ‘کھاناپینا بند ہو جاتا ہے تو بڑے‘ جوان عورتیں‘ مردسبھی ان کے پاس آتے۔ میٹھے تیل کو شہادت کی انگلی پر لگا کر اندر سے مالش کرتیں اور باہر بھی دو دن تک ایسا کرتیں اللہ کے فضل سے انسان ٹھیک ہو جاتا تھا۔ اگر کسی کو پائوں کی موچ کے درد سے چلانہیں جاتا تھا تو کپاس کا کاتا ہوا دھاگہ قلم والے کانے سے ڈال کر پائوں کو خود لگا کر موڑتیں اور پھر کھڑا کرکے اسے چلنے کو کہتیں‘درد جاتا رہتا‘ اگر کندھے کی موچ یعنی درد نکل جاتا تھا تو وہ میٹھا تیل ہاتھوں پر لگا کر زور زور سے درد والی جگہ پر مالش کی طرح کرتیں تھوڑی دیر میں درد ختم ہو جاتا۔ان سب بیماریوں کا علاج دادی حجن سے سیکھا تھا‘ جو نیک عورت تھیں‘ میں نے خو د اسے مصلے پر ہمیشہ بیٹھے دیکھا تھا۔ شفاء دینے والی اللہ تعالیٰ کی ذات واحد ہے۔ حضرت حکیم صاحب اوردیگر ساتھیوں کی کاوش ماہنامہ’’ عبقری‘‘ مجھے بہت پسند آئی۔ (تسلیم اختر‘ تونسہ شریف)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں