Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

لڑکیاں نشہ کرتی ہیں - گھر کے سامنے کھڑا رہتا ہوں

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2018

مجھے دلی صدمہ ہے:میں نے گھر میں سب کی ہر بات مانی، جو کام کہا وہ کیا۔ انٹر میں اچھے نمبروں سے پاس ہوا اور اب میں کہہ رہا ہوں کہ مجھے ایک لڑکی اچھی لگتی ہے، اس کے گھر چلے جائیں تو سب سے پہلے امی ہی مخالفت کررہی ہیں۔ مجھے دلی صدمہ ہے کہ میں نے کتنی امید رکھی کہ جب اپنی کوئی بات منوائوں گا یہ لوگ مان لیں گے اور انہوں نے موقع پر انکار دیا حالانکہ لڑکی نے بی اے کیا ہے۔ اسکول میں پڑھاتی ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں تم سے عمر میں بڑی ہے۔ (رانا الیاس‘ ساہیوال)
جواب:آپ عمر کے جذباتی دور سے گزر رہے ہیں۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ابھی آپ کے گھر والوں کا رشتے کے لئے کسی لڑکی کے گھر جانا مناسب نہیں اور خاص طور پر ایسی لڑکی کے ہاں جانا جو شادی کے لئے زیادہ انتظار نہ کرسکتی ہو۔ جس طرح آپ کو گھر والوں سے امید تھی، اسی طرح ان کو آپ سے بہت سی امیدیں ہوں گی۔ بہتر یہی ہے کہ ناتوخود مایوس ہوں اور نہ ہی گھر والوں کی مایوسی اور ناامیدی کا سبب بنیں۔
لڑکیاں نشہ کرتی ہیں:میرے گھر کا ماحول بہت پابندیوں والا ہے اور کہیں داخلہ ملا نہیں، اس لئے مجبوراً ایک نجی یونیورسٹی میں پڑھنا پڑا۔ یہاں لڑکیاں اور لڑکے ساتھ ہیں۔ مجھے حیرت ہوئی کہ لڑکوں کے علاوہ لڑکیاں بھی نشہ کررہی ہیں اور سگریٹ پینا تو کوئی بات ہی نہیں۔ مجھے لڑکے مذاق میں بچہ کہتے ہیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کے سامنے جھینپ جاتا ہوں، یہ لوگ خود کو کیا سمجھتے ہیں، میں بھی ایسا سب کچھ کر سکتا ہوں۔ ساتھ میں یہ احساس ہوتا ہے کہ میرے والدین نے بہت مشکل سے یہاں داخلہ کروایا ہے اور اس ماحول کا تو ان کو علم بھی نہیں۔(کاشف حفیظ‘ بہاولپور)
جواب:اگر آپ اپنے گھر کے ماحول اور تربیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ثابت قدمی کے ساتھ تعلیم حاصل کرتے رہے اور فضول قسم کے طلبہ کے ساتھ نہ رہے تو ماحول کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا بلکہ ہوسکتا ہے کہ آپ کی مثال دی جانے لگے کہ ایسے لڑکے بھی اس یونیورسٹی میںپڑھتے ہیں جو کسی غیر اخلاقی برائی میں نہیں اور نشے سے بھی دور ہیں۔
انوکھا عشق اور اندازے:گزشتہ ایک سال میں میرے کاروبار میں بہت ترقی ہوئی مگر اب ایک ماہ سے اپنے اسٹور پر دل نہیں لگ رہا۔ یہاں ایک لڑکی، شاید وہ سکول یا کالج میں پڑھتی ہے، روزانہ آتی تھی۔ اس نے نقاب لگایا ہوا ہوتا تھا لیکن مجھے اندازہ تھا کہ وہ بہت خوبصورت ہے۔ کچھ عرصے سے اس نے آنا چھوڑ دیا لیکن ایک روز اچانک میری نظر پڑی تو وہ سامنے والی دکان سے کچھ خریداری کررہی تھی۔ میں سارے کام چھوڑ کر ادھر متوجہ ہوا تو لگا کہ وہ کوئی اور ہے۔مجھے اردگرد کا خوف بھی رہتا ہے کیونکہ میں یہاں بہت نیک نام ہوں۔ (قاسم رشید‘ سیالکوٹ)
جواب:نیک نامی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے حساسات، جذبات اور خواہشات پر قابو رکھنا ضروری ہے۔ ایسی بہت سی خواتین ہیں جو چہرے پر نقاب لگا کر رکھتی ہیں۔ کس کس کے لئے اندازے لگائیں گے۔ کاروبار میں مزید ترقی کے لئے اپنی بھرپو رتوجہ کاروبار پر رکھیں۔
اہم احتیاطی تدابیر:میں کسی تکلیف کے بارے میں سن لوں یا کوئی حادثے دیکھنے میں آجائے تو بہت دیر تک ذہن پر سوار رہتا ہے۔ اب جب بھی بچے یا بڑے کہیں جاتے ہیں تو مجھےحادثے کا خیال آتا رہتا ہے۔ بیٹی کچن میں کام کررہی ہوتی ہے تو آگ لگنے کا خوف آتاہے۔ بیٹا یونیورسٹی جاتا ہے تو گاڑی ٹکرانے کا خیال آتا ہے۔ کبھی مجھے سڑک کراس کرنی ہوتی ہے تو اپنے کچلے جانے کا ڈر ہو جاتا ہے۔ اب تو یوں لگتا ہے کہ زندہ رہنا ہے تو ڈرتے رہنا ہوگا اور یوں ایک دن ڈر ڈر کر ختم ہو جائوں گی۔(صفیہ‘ لاہور)
جواب:آپ مایوسی اور خوف دونوں کیفیات کا شکار ہیں۔ اگر غور کیا جائے تو اور بہت سے لوگ بھی ایسے حادثات کی دنیا میں رہتے ہیں لیکن سب تو آپ کی طرح پیشان یا ڈرے نہیں رہتے۔ کبھی کبھار حادثے کے بارے میں سن کر ‘پڑھ کر یا دیکھ کر انسان کا خوفزدہ ہو جانا نارمل ہے لیکن ہر وقت پرسکون حالات میں بھی خود کو حادثات میں گھرا محسوس کرنا مریضانہ کیفیت ہے۔ حادثات سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر کرنا لازمی ہیں مثلاً کچن میں گرم پانی یا گرم تیل کا برتن احتیاط سے اٹھائیں۔ اپنے کپڑوں کا خیال رکھیں کہ وہ آگ سے دور رہیں۔ گاڑی چلاتے ہوئے ٹریفک کے قوانین کی پابندی کریں۔ دوسروں کی غلطیوں سے بھی محتاط رہیں۔ سڑک سے گزرتے ہوئے بھی ٹریفک کم ہونے کا انتظار کیا جائے۔ زندہ رہنا ہےتو خوش رہیں کیونکہ خوشیوں پر آپ کا بھی پورا حق ہے۔
گھر کے سامنے کھڑا رہتا ہوں:میں ایک جگہ ٹیوشن پڑھتا تھا۔ میرے ٹیچر کی بہن عمر میں مجھ سے کچھ بڑی لیکن دیکھنے میں مجھ سے چھوٹی نظر آتی تھیں۔ میں نے میٹرک کیا پھر انٹر میں بھی وہیں سے پڑھا۔ اچھے نمبروں سے پاس بھی ہوگیا۔ اب مجھے چھوڑنی پڑی لیکن پتہ نہیں کیوں میں اب بھی بے اختیار ہوکر ان کے گھر چلا جاتا ہوں۔ کئی بار انہوں نے اور ان کی والدہ نے مجھے عزت سے گھر میں بیٹھایا لیکن ان کی بہن سامنے نہیں آئیں اور اب کسی سے کہلوا دیتی ہیں کہ وہ مصروف ہیں۔ لہٰذا مجھے اب ان کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے مگر ہر شام میرے جانے کے وقت پر اور لڑکے لڑکیاں پڑھنے آرہے ہوتے ہیں تو مجھے غصہ آتا ہے۔ ان کے گھر نہیںجاتا تو اس سڑک پر کھڑا ہو جاتا ہوں جہاں سے ان کے شاگرد گزرتے ہیں۔عجب کیفیت سے دوچار ہوں۔ ہر وقت کھویا کھویا رہتا ہوں۔(عمران‘ گجرات)
جواب:آپ عقل مند ہوتے ہوئے بھی نادانی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ آپ کا اپنے ٹیچر سے اسی وقت تک تعلق تھا جب تک ان سے پڑھ رہے تھے۔ اب ان سے کون لڑکے یا لڑکیاں پڑھ رہے ہیں، انہیں دیکھنا اور فکر میں رہنا مناسب نہیں۔ انٹر کرلیا ہے تو یونیورسٹی میں داخلہ لینے کی کوشش کریں یا کوئی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرلیں۔ خود کو کسی لائق بنائیں یوں خود پریشان ہونے اور دوسروں کی زندگی میں مخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ جن لوگوں کو خود پر اختیار نہیں ہوتا وہ ذہنی طور پر صحت مند نہیں ہوتے۔
اب بیٹے کی خواہش ہے!:میری ایک ہی بہن تھی۔ تیس سال کی عمر ہونے کے بعد اس کی شادی ہوئی۔ سسرال والوں نے اس قدر ظلم ڈھائے کہ چند سال میں ہی اس کا انتقال ہوگیا۔ اب میرے دو بیٹیاں ہیں، بیٹا کوئی نہیں، ڈرتا ہوں کہ پتہ نہیں ان کی زندگی کیسی گزرے۔ بیوی سے کہہ دیا ہے کہ مجھے بیٹے کی خواہش ہے اور اب میں دوسری شادی کے بارے میں سنجیدہ ہوں۔ کیا مجھے اپنی بہن کی زندگی مشکل گزارنے پر خوف ہوگیا ہے جو ہر وقت ایسی الٹی سیدھی باتیں دماغ میں گھومتی ہیں۔ (اسماعیل، کراچی)
اچھی بات ہے، آپ اس حقیقت کو تسلیم کررہے ہیں کہ یہ باتیں ٹھیک نہیں جو آپ کے ذہن میں آتی ہیں۔ آپ نے بہن پر ظلم ہوتے دیکھا تو روکا کیوں نہیں۔ اب اگر ان کا انتقال ہوچکا ہے تو یہ سوچ کر صبر کرلیں کہ ان کی اتنی ہی عمر تھی۔ اپنی بیوی کو دوسری شادی کا ذکر کر کے تکلیف نہ دیں ورنہ ایک اور عورت پر ظلم ہو جائے گا۔ بیٹا قسمت میں ہے تو انہی بیوی سے ہوسکتا ہے ورکنہ کتنی ہی شادیاں کرلیں بیٹا ہونے کا مکمل یقین نہیں کیا جاسکتا۔ بیٹی بھی ہوسکتی ہے۔ بہرحال اپنی بیٹیوں کی قدر کرتے ہوئے ان سے ہمدردی کا سلوک روا رکھیں، اچھی تعلیم دلوائیں۔ تعلیم یافتہ پانے حقوق سے آگاہ اور اپنا دفاع کرنے کے قابل عورت پر کوئی ظلم نہیں کرسکتا۔

اب سکون تو ہے:۔
اڑتیس سال کی عمر میں ہی میرے جوڑوں میں درد ہونے لگا اور اب پانچ سال گزرنے کے بعد اس درد میں مزید اضافہ ہوگیا میں خوف زدہ ہو جاتی ہوں جب یہ خیال آتا ہے کہ خواتین میں ہڈیوں کا بھربھرا ہو جانا عام بیماری ہے اور اس کے نتائج بھی خطرناک ہوں گے، پھر میں اپنا بہت خیال رکھتی ہوں۔ اب جاب بھی چھوڑ دی ہے ایک سکول میں پڑھاتی تھی۔ بہت چلنا پڑتا تھا تھکن سے مزاج خراب ہو جاتا تھا۔ اب سکون تو ہے مگر بیماریوں کے خوف نے آگھیرا ہے (عارفہ، حیدر آباد)
جوڑوں کے درد کا شکار خواتین آرام کرنے میں اچھا محسوس کرتی ہیں لیکن ان کیلئے چلنا ضروری ہوتا ہے۔ پیدل چلنے کا عمل ہڈیوں میںکیلشیم اور نمکیات کے اخراج کو روک کر انہیں کمزور بننے سے روکتا اور مضبوطی بھی برقرار رہتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ خواتین میں ہڈںیوں کی تکلیف عام ہیں لیکن یہ قابل علاج بھی ہیں اس لئے اس سلسلے میں خوف کا شکار نہ ہوں۔

دل کچھ کہتا ہے، دماغ کچھ:۔
میں نامعلوم تفکرات میں گھرا رہتا ہوں۔ دل کچھ کہتا ہے، دماغ کچھ سوچتا ہے۔ میری کزن کہتی ہے کہ تم اچھے لڑکے ہو، دوست کہتے ہیں بورہو، والدین کا خیال ہے کہ پڑھائی کی طرف رحجان نہیں، وقت برباد کررہا ہوں۔ امتحان سر پر ہیں۔ ایک خیال جو ذہن پر مسلط رہتا ہے وہ یہ ہے کہ کزن کی بات ٹھیک ہے۔ پھر خوف کا شکار ہو جاتا ہوں کہ خاندان والے کیا سوچیں گے۔ اس لئے اس کو کوئی جواب نہیں دیتا۔(فیصل،اسلام آباد)
آپ کی موجودہ کیفیت کا سبب جبلی خواہشات اور اَنا کے درمیان کشمکش ظاہر کررہی ہے۔ یہ خواہشات حقائق سے بے پروا زندگی میں خوشی و مسرت کی طرف راغب کرتی ہیں جب کہ اَنا حقائق کی روشنی میں انسان کو ماحول کے خطرات، لوگوں کی پسند، ناپسند اور معاشرتی تقاضوں کا احساس دلاتی ہے۔ جب ان دونوں قوتوں کے درمیان کشمکش ہوتی ہے تو انسان خود کو نامعلوم پریشانی میں گھرا محسوس کرتا ہے۔ جن لوگوں میں خواہشات کو ضبط کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، وہ کامیابی کا سفر تیزی سے طے کرتے ہیں۔ ان دو قوتوں کے علاوہ تیسری اہم قوت ضمیر کی بھی ہے جو انسان کے ذہن میں احساس جرم جگا کر جبلی خواہشات کو روکنے کا کام کرتی ہے۔ زندہ ضمیر لوگ نیک نام بھی ہوتے ہیں۔ کسی بھی ناپسندیدہ یا غیر اخلاقی کام پر ان کا ضمیر انہیں ملامت کرتا ہے، اس لئے وہ خود کو اس کی انجام دہی سے روک لیتے ہیں۔ کزن یا دوستوں کی باتوں کا خیال نہ کریں والدین کی بات اہم ہے۔ آپ کو تعلیم پر توجہ دینی چاہئے۔ اپنے وقت کا درست استعمال کریں گے تو ضمیر مطمئن رہے گا پھر بے جا خوف سے بھی نجات حاصل ہو جائے گی۔

نفسیاتی مسائل
(تحریر:فلک ناز حسنین)
خیالوں میں
میں عجیب سی ذہنی کیفیت سے گزر رہا ہوں، بچپن میں محلے اور خاندان کی لڑکیوں سے منسوب کر کے گھر کے لوگ میرا مذاق اڑاتے تھے اور اب میں خود ہی خیالوں میں ہر اچھی لڑکی کے ساتھ خود کو دیکھتا ہوں۔ مجھے اپنی پسند پر خوشی بھی ہوتی ہے، شادی کا ارادہ ظاہر کیا تو والدین ناراض ہوگئے۔ ان کا خیال ہے کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس بارے میں بات کرنی چاہیے، حالانکہ گھر کے حالات اچھے ہیں۔ (حارث صدیقی، کراچی)
اس حقیقت کا ادراک کرنے کی کوشش کریں کہ بچپن میں جو کچھ کہا جاتا تھا وہ مذاق تھا۔ اب آپ سمجھدار ہیں اپنے خیالوں پر کنٹرول کرنے کے قابل بھی ہیں۔ شادی مناسبت وقت پر ہوتو بہتر ہے اگر اس وقت تعلیم پر توجہ نہ دیں گے تو بعد میں افسوس ہوگا اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کو دیکھ کر خیال آئے گاکہ مجھے بھی موقع ملا تھا۔ لہٰذا والدین کی بات پر توجہ دیں اور یکسو ہوکر تعلیم حاصل کریں۔ گھر کے حالات کے علاوہ اب آپ کو خود بھی اس قابل ہونا چاہیے کہ اپنی کوشش سے حالات کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔
کوئی نہ کوئی سوال
لیکچر ختم کرنے کے بعد ٹیچر کہتی ہیں کہ کسی کو کوئی سوال کرنا ہے۔ کبھی کبھار کوئی ایک لڑکا یا لڑکی سوال کرلیتے ہیں جس کا وہ تفصیل سے جواب دیتی ہیں۔ میرے ذہن میں بھی کوئی نہ کوئی سوال ہوتا ہے مگر میں کلاس میں موجود لڑکے لڑکیوں سے ڈرتا ہوں، کوئی میرے سوال کا مذاق نہ اُڑائے، بعد میں بھی جب امتحان کی تیاری کرتا ہوں تو مختلف سوالات ذہن میں آتے ہیں، جو پوچھ لیتا تو اچھا تھا۔ (حسان، نواب شاہ)
اپنے مضامین کا مطالعہ کرتے ہوئے ذہن میں آنے والے سوالات کو لکھ لیا کریں۔ بار بار پڑھنے سے بہت سے جواب مل جاتے ہیں۔ جہاں مشکل ہوتو ساتھ پڑھنے والے لڑکیوں سے تبادلہ خیال کرلیں۔ ہفتے میں ایک بار اچھے لڑکوں کے ساتھ بیٹھ کر مطالعہ کرنا بھی معلومات میں اضافے کا سبب ہوتا ہے۔ بہت زیادہ سوالات کرنے والے عموماً وہ لوگ ہوتے ہیں جو توجہ کےساتھ لیکچر نہیں سنتے۔ البتہ کہیں مشکل ہوتو ایک سوال کرلینا عام بات ہے۔ اپنے نارمل رویے پر لوگوں کی طرف سے منفی رویوں کی توقع کو ختم کرکے اعتماد میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
تم زیادہ بولتے ہو
کوئی مجھ سے کہتا ہے کہ تم زیادہ بولتے ہوتو مجھے اچھا نہیں لگتا۔ میں اس لیے باتیں کرتا ہوں کہ لوگ بور نہ ہوں، خاموشی ختم ہو اور مجھے ہر موضوع پر بولنا آتا ہے، مہارت بھی ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے لوگ پسند نہیں کرتے کہ کسی دوسرے کو زیادہ معلومات ہوں، یہی میرا مسئلہ ہے۔ (محمد اسلم،سرگودھا)
ہر موضوع پر زیادہ باتیں، حالات پر منفی تبصرے، اِدھر اُدھر کی غیر ضروری گفتگو وہ بھی بغیر کسی حد کے، دوسروں کے لیے برداشت کرنی مشکل ہوتی ہے۔ بولنا سب کو آتا ہے لیکن اگر کوئی اپنی برتری اور معلومات ثابت کرنے کے لیے بولتا جاتا ہے تو یہ رویہ لوگوں پر گراں گزرتا ہے۔ یہ بات سمجھ میں آجانے پر موجود مسئلہ حل ہو جائے گا۔
اذیت اور تنہائی
اذیت پسند اور تنہائی پسند ہوتا جارہا ہوں، لوگ برے لگتے ہیں، کزن باتیں بناتے ہیں کہ تمہارا کوئی دوست نہیں۔ (جواد اکبر، سیالکوٹ)
اذیت اور تنہائی کے ساتھ پسند کا لفظ نہ لکھیں اور نہ بولیں کیونکہ یہ دونوں رویے منفی ہیں، انہیں مریضانہ ذہنی کیفیت کے تحت اپنایا جاتا ہے۔ جب دل و دماغ سے اس بات کو سمجھیں گے کہ اذیت دینا یا سہنا بُرا ہے، اس وقت اس سے بچنے کی کوشش موثر ہوگی۔ زندگی کو اچھی طرح اور خوشحال گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کے ساتھ رہنا، اچھے تعلقات رکھنا اور بہتر طریقے سے ملنا جلنا آنا چاہیے۔ ضروری نہیں کہ آپ جن لوگوں کے ساتھ پڑھتے ہیں یا جاب کرتے ہیں وہ اچھے نہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ آپ کے کسی عمل سے ان کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور وہ اپنے حوالے سے آپ کے چہرے پر ناپسندیدہ تاثرات کو نہ دیکھیں۔ اس طرح زندگی زیادہ پُر سکون محسوس ہوگی۔
اُلٹی سیدھی باتیں
مجھے خوشی تھی کہ بیٹی میٹرک میں آئی ہے لیکن صرف تین ماہ سکول جاکر اس نے کہا کہ اب میں گھر میں پڑھوں گی۔ اسکول میں لڑکے پریشان کرتے ہیں اور لڑکیاں ان کا ساتھ دیتی ہیں۔ میں نے سکول جاکر معلومات کیں، پھر بیٹی کو سمجھایا کہ تم جائو کوئی کچھ نہیں کہے گا، مگر وہ سمجھی کہ میں اس کے مقابلے میں دوسروں کی حمایت کررہی ہوں۔ آدھی رات کو اٹھ کر ٹہلنا شروع کردیتی ہے، اُلٹی سیدھی باتیں کرتی ہے۔ کہتی ہے فون آرہا ہے، اسے گھر سے باہر جانا ہوگا، کوئی انتظار کررہا ہے۔ میں چاہتی ہو کہ اسے کوئی سمجھائے اور یہ دوبارہ پڑھائی شروع کردے یا پھر ہم اس کی شادی کردیں۔ (تسنیم، عمان)
ماں سے بڑھ کر کوئی دوست نہیں ہوتا۔ اگر وہ آپ کی بات نہیں سمجھ رہی تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے ساتھ ذہنی و نفسیاتی مسائل ہیں۔ وہ ذہنی طور پر بیمار بھی ہوسکتی ہے، آدھی رات کو گھر سے باہر نکلنے کی خواہش اور اُلٹی سیدھی باتیں بھی ظاہر کررہی ہیں کہ وہ اپنے جھوٹے گمان کو حقیقت تصور کرنی لگی ہے۔ ایسی صورت میں کسی کا بھی سمجھانا اہم نہیں۔ ماہر نفسیات سے رجوع کرنا بہتر ہوسکتا ہے، وہ ضروری سمجھتے ہوئے ماہر امراض ذہنی کو ریفر کردیں تاکہ ادویات سے اُلٹی سیدھی باتوں اور غیر حقیقی سوچ پر قابو پایا جائے، بعد میں کونسلنگ ممکن ہے۔ جب کسی لڑکی یا لڑکے کو ذہنی مسئلہ یا مرض ہو تو ایسی حالت میں شادی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ایسی شادی کے ناکام ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ذہنی کیفیت ٹھیک ہو جانے پر شادی کریں۔
تاریک سوچیں
میری عمر 31سال ہے، اپنے حالات کے بارے میں سوچ سوچ کر کڑھتا ہوں، پتہ نہیں کب زندگی بدلے گی۔ پسند پر شادی کی، والدین نے بھی اچھی تربیت کی، خیال رکھا لیکن میں مشکل میں ہوں، اب تک ہر فیلڈ میں ناکامی کا سامنا کرتا آیا ہوں۔ (عمران۔لاہور)
اچھی تربیت، والدین کی توجہ اور محبت کی شادی کے بعد بھی کڑھتے رہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ کے سامنے زندگی کا مقصد واضح نہیں۔ مقصد انسان کی چھپی ہوئی قوتوں کو جگا دیتا ہے۔ وہ اس کو نیا انسان بنا دیتا ہے، اب تک جتنی ناکامیاں ملی ہیں، ان سے بھی کچھ نہ کچھ سبق ضرور ملا۔ ناکامی کامیابی کا راستہ بتاتی ہے، مشکلات جھنجھوڑ ڈالتی ہیں۔ اس وقت غیر معمولی محنت سے حالات میں اچھی تبدیلیاں آجاتی ہیں۔ دل شکستہ خیالات، مایوسی اور افسردہ جذبات، تاریک سوچیں دماغ پر قبضہ جمانے لگیں تو اس کیفیت کو بڑھنے سے روکیں اور خود کو اچھا مشورہ دیتے ہوئے ذہن کو حوصلہ افزا، روشن خیالات کی طرف لانے کی کوشش بھی اہم ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 153 reviews.