زیتون کا شمار ان پودوں اور پھلوں میں ہوتا ہے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے خصوصیت سے فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں چھ مقامات پر زیتون اور اس کے تیل کا تذکرہ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی تعریف بہت اچھے الفاظ میں فرمائی ہے۔ ایک جگہ اسے مبارک درخت کا تیل کہا گیا ہے اور ایک مقام پر اس کی قسم کھائی گئی ہے۔باعث تخلیق کائنات حضرت محمدﷺ نے بھی کئی مواقع پر زیتون کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ ایک مرتبہ آپﷺ نے فرمایا ’’زیتون کا پھل کھائو اور اسے لگائو کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے۔ جن میں ایک کوڑھ بھی ہے‘‘۔ ایک روایت کے مطابق آپﷺ کا ارشادِ پاک ہے کہ ’’جس نے زیتون کے تیل کی مالش کی، شیطان اس کے قریب نہ جائے گا‘‘۔آج ہر چیز کے خواص کو پرکھنے کے لئے سائنسی طریقہ کار رائج ہیں۔ سائنس دانوں نے بھی زیتون کے شفائی اثرات پر خصوصی طور پر تحقیق کی ہے اور زیتون کے بارے میں ایسی حیرت انگیز اور مفید صحت خصوصیات کا انکشاف کیا ہے جس سے قدیم ادوار کے نظریات کو مہمیز ملی ہے اور قرآن و سنت کی ہدایت پر غور و فکر کرکے سائنسی حقائق حاصل کئے گئے ہیں۔ آئیے اب ان سائنسی حقائق اور طبی پہلوئوں کی روشنی میں زیتون کے تیل کے خواص کا مطالعہ کرتے ہیں۔حال ہی میں ہونے والی ایک ریسرچ سے انکشاف ہوا ہے کہ زیتون تیل Olive Oil بڑی آنت کے سرطان سے محفوظ رکھتا ہے۔ برطانیہ سمیت 82 ملکوں کے باشندوں کی کھانے پینے کی عادات اور انداز سے متعلق سائنس دانوں نے ایک تحقیقی جائزہ تیار کیا ہے۔ اس تحقیق کی بنیاد پر انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ آنت کی اندرونی سطح کے خلئے عموماً جتنی مرتبہ اپنی تجدید کرتے ہیں، زیتون کا تیل اس تعداد میں اضافہ کردیتا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق جن لوگوں کی غذا میں گوشت زیادہ ہوتا ہے ان میں خلیوں کی تجدید کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیتون کا تیل صفر اوی تیزاب کی مقدار میں کمی کرتا ہے اور آنت کی اندرونی سطح کی مسلسل تجدید میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسرے تحقیق کاروں نے یہ بات بھی منکشف کی کہ جو لوگ زیتون کے تیل سے چکنائی حاصل کرتے ہیں ان کے لیے قولون کے سرطان کا خطرہ نصف رہ جاتا ہے۔بارسلونا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے زیتون کے تیل کا تجربہ چوہوں پر کیا تو معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو یہ تیل کھلایا گیا ان کے لئے آنت کے سرطان کا امکان‘ دوسرے چوہوں کی بہ نسبت پچاس فیصد کم رہا۔اطباء کے مطابق زیتون کا تیل پینے سے آنتوں اور معدے کے امراض ختم ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس تیل میں گردے کی پتھری کو ریزہ ریزہ کر کے بذریعہ پیشاب خارج کرنے، جسمانی کمزوری دور کرنے اور گلا صاف کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اسی طرح زیتون کے پتوں کا پانی سرخ پھنسیوں، پھوڑوں اور خارش کے مقام پر لگانا مؤثر دیکھا گیا ہے۔دورِ حاضر میں زیتون کی افادیت کو پہلے ہی تسلیم کیا جاچکا ہے اور بہت سی بیماریوں سے افاقہ کی ضمانت قرار دے دیا گیا ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ زیتون کے تیل میں پائے جانے والے وٹامن ای، وٹامن کے اور پولی فینول ایک ایسا دفاعی نظام فراہم کرتے ہیں جو بڑھاپے کی آمد میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے اور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ علاوہ ازیں زیتون کے تیل سے شریانوں کی تنگی کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ماہرین نے بتایا کہ زیتون کا تیل اس میٹابولزم میں تاخیر پیدا کردیتا ہے جو انسان کے بڑھاپے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق زیتون کے تیل میں موجود وٹامن ڈی جلد اور ہڈیوں کو بڑھاپے کے اثرات سےمحفوظ رکھنے میں مدد دڈیتا ہے۔
معروف مسلمان سائنسدان ابن سینا رقم طراز ہیں کہ روغن زیتون کو پکاکر اگر شہد کی طرح گاڑھا کرلیا جائےاور پابندی کے ساتھ سر پر لگایا جائے تو نہ بال گرتے ہیں اور نہ جلد سفید ہوتے ہیں۔ روغن زیتون کو برابر مقدار میں روغن گل میں ملاکر سر پر لگائیں۔ اس کے علاوہ زیتون کے تیل کی مالش سے جسم کے عضلات اور پٹھوں کی تقویت ملتی ہے اور درد جاتا رہتا ہے۔ اسی لئے گھٹیا اور عرق النساء کی صورت میں بھی اسے استعمال کرایا جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں