حضرت علامہ سخاوی رحمتہ اللہ علیہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مبارک نقل کرتے ہیں کہ تین آدمی قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اس سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔
-1 وہ شخص جو کسی مصیبت زدہ کی مصیبت ہٹائے۔
-2 جو میری سنت کو زندہ رکھے۔
-3 وہ شخص جو میرے اوپر کثرت سے درود بھیجے۔
پتھر اور درخت کا درود شریف
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام میرے پاس پیغام رسالت صلی اللہ علیہ وسلم لیکر آئے تو میں جس پتھر یا درخت کے قریب سے گزرتا تھاوہ یہی کہتا تھا۔
اَلسَّلاَمُ عَلَیکَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میرے اوپر بسبب تعظیم درود بھیجا تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے ایک ایسا فرشتہ پیدا کرتا ہے جس کا ایک بازو مشرق میں اور دوسرا مغرب میں اور پاﺅں اس کے ساتوں زمینوں میں ہوتے ہیں اور گر دن اس کی عرش سے لگی رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس فرشتے سے فرماتے ہیں کہ اے فرشتے اس بندے کے اوپر درود بھیج جس نے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا ۔پس وہ فرشتہ قیامت تک اس آدمی پر درود بھیجتا رہتا ہے۔ سبحان اللہ (مکاشفتہ القلوب 15) (شرح دلائل الخیرات 195)
نام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلمکی تعظیم اور درود شریف
حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا زمانہ تھا۔ ان کی قوم بنی اسرائیل میں ایک مرد تھا جو بڑا فاسق وفاجر تھا۔ اس نے سو سال گناہوں اور نافرمانیوں میں گزار دیئے یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ جب وہ مر گیا تو بنی اسرائیل نے اس کی لاش کو گھسیٹ کر گندگی کے ایک ڈھیر پر پھینک دیا۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارا ایک بندہ فوت ہو گیا ہے اس کی تجہیز وتکفین کرو اور نماز جنازہ پڑھاﺅ اور لوگوں کو بھی اس کا جنازہ پڑھنے کی ترغیب دلاﺅ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ارشاد خداوندی کی تعمیل کے بعد دربار الٰہی میں عرض کی یا اللہ اتنا بڑا مجرم وگناہگار ایسے اعزاز کا حقدار کیسے ہوا؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے موسیٰ! بے شک وہ بڑا گناہگار اور سخت سزا کا حقدار تھا مگر ایک دن اس نے نظر فی التوراة اسم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم فقبلہ ووضعہ علی عینہ وصلی علیہ فغفرت لہ وزوجہ بالحورائ۔ ”تورات کھولی اور میرے محبوب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی دیکھا تو اس نام کو چوما اور دونوں آنکھوں پر رکھا اور ان پر درود شریف پڑھا۔“ اس لئے میں نے اس کے تمام گناہوں کو بخش دیا ہے اور اس کو اپنے مقبول بندوں میں شامل کر دیا ہے۔(سیرت حلبیہ صفحہ 80 جلد اول)
ظالم بادشاہ سے نجات مل گئی
”منتخب النفائس جلد دوم صفحہ 112“ پر ہے کہ میں ایک ظالم وجابر بادشاہ کے خوف سے جو میرے تعاقب میں تھا اور مجھ پر ظلم کرنا چاہتا تھا‘بیابان اور جنگلوں کی طرف بھاگا لیکن جب بچنے کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو جنگل ہی میں زمین پر بیٹھ گیا اور ایک خط زمین پر کھینچا اور وہیں بیٹھ کر ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھا اور دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے اور بارگاہ ایزدی میں عرض کیا کہ اے پالنے والے میں نے آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تیری بارگاہ میں اپنا شفیع بنایا ہے پس مجھ کو اس ظالم بادشاہ کے خوف سے بے خوف کر دے تجھ کو واسطہ ہے آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کی حرمت کا۔ پس میرا یہ دعا کرنا تھا کہ ہاتف غیبی کی آواز آئی کہ بہترین شفاعت کنندگان ہیں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ وہ مسافت میں دور ہیں لیکن منزلت اور محبت میں قریب ہیں۔ ہم نے تیرے دشمن کو ہلاک کر دیا ہے۔ پس جب میں واپس گیا تو معلوم ہوا کہ وہ ظالم وجابر بادشاہ مر گیا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں