میرے استاد کا نام احمد سعید ہے ۔ میں نے ان سے قرآن پاک پڑھا ۔ ایک دن میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ (1) تہجد، صبح کی نماز، اشراق، چاشت کی پابندی ہے ، کبھی قضا نہیں ہوئیں۔ (2) ہر ماہ تین روزے بھی رکھتے ہیں (3)پہلے تو ہر روز 10,8 سپارے باقاعدہ پڑھ لیتا تھا اب صرف 2تین پڑھ سکتا ہوں کیونکہ کافی کمزور ہو گیا ہوں۔ بڑھاپا خود ہی ایک بیماری ہے۔ میں حج سے واپس آئی تو ان سے ملنے گئی انہوں نے بتایا کہ بیٹا میرے صرف 4جوڑے کپڑوں کے ہیں۔ 2گرمیوں کے 2سردیوں کے باقی سب اسراف میں آتا ہے جو مجھے پسند نہیں۔ میں سن کر بہت متاثر اور خوش ہوئی کہ ایسے ہی لوگوں سے یہ جہاں اور نظام قائم ہے۔ اللہ جسے توفیق دے کیونکہ سب سے بڑی بات عمل کرنا ہے۔ہمارے ایک نیک بزرگ تھے جو کہ رشتہ میں میرے ماموں لگتے تھے۔ وہ چار پانچ افراد کے ساتھ جمعہ پڑھنے ساتھ والے گاﺅں گئے ۔راستے میں بارش شروع ہو گئی۔ سردیوں کا موسم تھا، وہیں شام ہو گئی ۔ چونکہ ان دنوں ٹریفک نہیں تھی اور پیدل واپس آنہیں سکتے تھے لہٰذا وہیں رک گئے۔
رات کو دوستوں کو سردی لگتی تو کہتے (فقیرا مار سٹیا ای) یعنی بھوک اور سردی سے نڈھال ہو گئے ہیں تو آدھی رات کے وقت دروازے پر دستک ہوئی ”غلام محمد کھانا لے لو“ فقیر کا نام پکارا گیا جنت سے آپکے لئے کھانا بھیجا گیا ہے غلام محمد نے کھانا لے لیا۔ دوستوں کو جگایا وہ اور ناراض ہوئے کہ بھلا آدھی رات کو کھانا کدھر سے آگیا۔ آپ جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ اٹھاتے کہ اٹھو کھانا کھا لو، ٹھنڈا ہو رہا ہے۔ پھر ان کے ہاتھ پکڑ کر حلوہ پر رکھے جب انہیں حلوہ گرم لگا تو وہ اٹھے اور خوب جی بھر کر گرم گرم حلوہ کھایا لیکن عجیب بات یہ کہ جو بھی حلوہ کو ہاتھ لگاتا اسکا ہاتھ خوشبو سے معطر ہو جاتا۔ گھر واپس پہنچنے پر بھی خوشبو ہاتھوں سے نہ گئی۔ جو حلوہ بچا وہ پرات بابا فقیر گھر لے آئے۔ ان کی بیٹی اور بچوں نے کھایا وہ بھی معطر ہو گئے۔ وہ پرات ابھی ان لوگوں کے گھر میں موجود ہے اوریہ کوئی عام قصہ یا کہانی نہیں بلکہ عینی شاہد موجود ہیں۔ اللہ والوں سے اللہ پاک ایسا ہی سلوک فرماتے ہیں۔ اللہ ہمیں نیک اعمال کی توفیق دے (آمین)۔ سمجھنے کو ایک نقطہ ہی کافی ہوتا ہے۔ میں آپ کو اپنی بات بتاﺅں کہ جب ہم طواف زیارت کرنے جا رہے تھے۔ تقریباً 1بجے کا ٹائم تھا آخری منزل پر ہم نے طواف کیا۔ چونکہ ہر بندہ رش کی کمی ڈھونڈتا ہے۔جب ہم پاکستان ہاﺅس سے (رہائش گاہ) سے نکل رہے تھے تو میرے دل میں یہ خیال گزرا کہ چھوٹی تسبیح تو سب بھول گئے اب وہاں شمار کیسے کریں گے جب ہم دوسرے چکر پر آئے تو سیاہ ڈاڑھی والا شخص آیا اور میرے بھتیجے کو تسبیح پورا بنڈل ہاتھ میں دے دیا کہ خود بھی لیں اور جن کے پاس نہیں ان میں بھی بانٹ دیں تو اس وقت میرے آنسو گرنے لگے کہ اے میرے مولا کریم تو کتنا مہربان ہے تو کتنا غفور ورحیم ہے۔ تو ہمارے اندر ہے کہ ہر دلیل سے قریب تر ۔سبحان اللہ بیشک وہی ذات اعلیٰ ہے جو سب پر مہربان ہے۔ وہی سچی ذات ہے اس کا کلام سچا ہے اور شکر ہے کہ اپنا محبوب اپیارا عطا فرمایا اور ان کا امتی ہونے کا شرف بخشا(الحمد للہ)۔ آپکو اللہ زندگی، صحت اور خیرو برکت عطا فرمائے دین اور دنیا کی بہتری اور بھلائی فرمائے۔ تاحیات کار خیر کرنے کرانے، پھیلنے پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے رکھے اور قبول فرمائے (آمین ثم آمین)
استاد جی نے ایک خاص بات بتائی کہ لباس، جسم نیت صاف و پاک رکھیں تاکہ دعائیں قبول ہوں۔(ایک اللہ کی بندی)
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 948
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں