میری شادی خاندان سے باہر ہوئی۔ میری اور میری اہلیہ دونوں کے خاندان کی طرف سے بہت مخالفت ہوئی اور بہت سے لوگوں نے اس شادی میں سازشیں کیں کہ یہ شادی نہ ہو سکے مگر اللہ کی مرضی یہی تھی کہ یہ شادی ہو جائے۔
شادی کے بعد اندر خانے سازشیں چلتی رہیں کہ ان دونوںکو ایک دوسرے سے متنفر کر دیا جائے۔ جب کوئی بات سامنے آتی تو ہم دونوں بیٹھ کر اس کی تحقیق کر لیتے اور ایک دوسرے سے پوچھ کر بات واضح کر لیتے کہ یہ کوئی سازش ہے۔ ساتھ ہی ہم دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم نے کسی سے بدلہ نہیں لینا بلکہ سازشیں کرنے والوں سے اچھے طریقے سے ملاقات جاری رکھنی ہے اور ان کو یہ محسوس نہیں ہونے دینا کہ ہمیں سب پتہ ہے ۔ وقت گزرتا گیا اور لوگ سازشیں کر تے کرتے تھک گئے اور ہم ان سے برابر ملتے رہے ا ن کو ہر طرح سے عزت دیتے رہے۔ ان میں سے ایک مالی لحاظ سے کمزور بھی تھے ہم ان کی کبھی کبھی مالی امداد بھی کر دیتے۔ ان کے بچوںکوبہت پیار دیتے۔ محض اڑھائی تین سال میں ہی سارا منظر بدل گیا۔ وہی لوگ جو سازشیں کرتے تھے اب ہمیں رشک کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ ہماری بہت عزت کرتے ہیں اور اب دوسرے لوگوں کے سامنے ہماری تعریف کرتے ہیں۔ ہم نے ان سے نہ کبھی کچھ مانگا اور نہ کسی چیز کی امید رکھی اور حدیث پاک میں واقعی اس حقیقت کو بیان فرما دیا گیا کہ ” مومن کی عزت لوگوں سے استغنا ءہے“ اللہ ہم سب کو آپس کی محبت نصیب فرمائے اور اس محبت میں اخلاص سے بڑی اہم چیزکوئی نہیں ہے۔
ہمارے ایک جاننے والے ریٹائرڈ پروفیسر ہیں ان کی اہلیہ بھی کالج پروفیسر ہیں دونوں عبقری کے مستقل قاری ہیں۔ ایک دفعہ ان کے گھرجانا ہوا تو رسالے کی تعریف کی اور کہنے لگے کہ میں نے اپنی ستر سالہ زندگی میں آج تک یہ نہیں دیکھا کہ کوئی طبیب اپنا نسخہ دوسروں کو دے دے۔ بلکہ ساری زندگی طبیب اپنے نسخوں کو چھپا کر رکھتے ہیں۔ میں حکیم صاحب سے ملا تو نہیں ہوں مگر ان کی اس سخاوت کو دیکھ کر میرا دل ان کا گرویدہ ہو گیا ہے۔ عبقری کی وجہ سے لگتا ہے کہ پورا معالجہ ہی اٹھ کر ہمارے گھر میں آ گیا ہے۔ ہمیں کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی نوبت نہیں آتی۔ اب گھر ایک دوا خانے کی طرح ہے۔ جونہی کوئی مسئلہ ہوا ہم عبقری کی جلد نکال لیتے ہیں اور موزوں حل کسی نہ کسی طرح مل ہی جاتا ہے۔ عبقری میں زندگی کے عبرت انگیز واقعات پڑھ کر زندگی کو بہت حد تک بدلنا شروع کر دیا ہے۔ عام رسالوں میں تحریر کردہ جھوٹے واقعات اور کہانیوں کی نسبت سچے واقعات دل پربہت اثر کرتے ہیں۔ جب ہر ماہ کا تازہ شمارہ ہاتھ میں آتا ہے تو پہلی فرصت میں رسالہ لے کر بیٹھ جاتا ہوں اور پڑھنا شروع کر دیتا ہوں اور ایک ہی نشست میں ساراشمارہ ختم کر دیتا ہوں کہ پڑھتے ہوئے اسے چھوڑنے کو جی ہی نہیں چاہتا اور نہ صرف نیا رسالہ بلکہ پرانے رسالے بھی پڑھتے ہوئے اکتاہٹ نہیں ہوتی۔
عبرت ناک انجام
یہ سرائے عالمگیر شہر کا واقعہ ہے ‘ ایک متوسط گھرانے کی عورت جس کا نام پروین تھا، نے چوزے پالے ہوئے تھے۔ یہ چوزے مرغی کے ساتھ گھر کے صحن میں تھے۔ پروین چھت پر تھی ‘ ایک بلی چوزوں کو دیکھ کر چھت سے صحن میں گئی اور ایک چوزے کو پکڑ لیا‘ اس عورت نے اس بلی کو دیکھ لیا۔ چھڑی لے کر اپنے بیٹے کے ساتھ اس بلی کی طرف بھاگی۔ بلی نے ڈر سے چوزے کو منہ سے چھوڑ دیا اور راہِ فرار ڈھونڈنے لگی۔ ماں بیٹے دونوں نے اس کو مارا۔ اس کی ٹانگ پر لگی اور بلی لنگڑانے لگی۔ بلی لنگڑاتے ہوئے تھوڑا آرام لینے کےلئے رک کر بیٹھتی تو دونوں مل کر اسے چھڑیوں سے مارتے بلی کسی طرح گھر سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور گھر کے باہر ایک تالاب پر گئی۔ پروین بھی اس کے پیچھے بھاگی۔ بلی نے تالاب سے پانی پینے کےلئے سر جھکایا تو اس عورت نے اس کے سر پر ایسی ضرب لگائی کہ بلی پانی نہ پی سکی اور ایک دردناک چیخ کے ساتھ ہی گر کر تڑپنے لگی اور تڑپ تڑپ کر مر گئی۔ پڑوس کی عورتوں نے بہت لعن طعن کیاکہ تم نے بہت ظلم کیا مگر وہ اس کو مارنے کی کامیابی پر خوش تھی۔ اللہ کسی جانور کی بد دعا بھی رد نہیں کرتا اور مظلوم کی بددعا توبہت جلدی اثر کرتی ہے۔ پروین کی ایک بیٹی کچھ دنوں بعد چھت سے گری اور اس کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی۔ بہت پیسہ خرچ کرنے کے بعد ٹانگ کچھ درست ہوئی مگر چھوٹی رہ گئی۔ کچھ عرصہ کے بعد پروین کے ہاں ایک بیٹی ہوئی جس کا سربہت بڑا تھا اور آنکھیں بہت چھوٹی چھوٹی سی تھیں۔ اس کے سینے اور کمر میں پیدائشی طور پر کینسر کا پھوڑا تھا۔ علاج کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکی اور فوت ہو گئی۔ اس کے بعد پروین کے ہاں ایک لڑکا ہوا جس کے دونوں پاﺅں ٹیڑھے تھے۔ پروین اس بچے کو لیکر بہت جگہ پھری، بہت علاج کروائے، بہت پیسہ خرچ کیا مگر بچے کے پاﺅں ٹیڑھے ہی رہے۔ ہر حالت میں ہمیں رحم کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے اور مظلوم کی آہ سے بچنا تو انتہائی ضروری امر ہے ۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 960
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں