میری خالہ میرے لیے رشتے لاتیں تو کوئی آٹھ نو بچوں کا باپ ہوتا‘ کوئی ذہنی مریض ہوتا یا کوئی اپاہج ہوتا‘ جب انکار کرتی تو خالہ کہتی کہ اس بدصورت کو کون لے کر جائے گا‘ یہی رشتے اس کے مقدر ہیں‘ میں منہ سے نہ بولتی
معمولی ضرورت کیلئے در در کی بھیک مانگنا پڑتی
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں زندگی سے مایوس‘ حالات سے تنگ اور در در کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور تھی‘ مگر قرآن پاک کے صرف دو الفاظ حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ نے میری زندگی سنوار دی‘ مجھے خوشیاں خوشحالیاں عطا فرمادیں‘ میں آج زندگی میں انتہائی خوش و مطمئن ہوں۔ میں آج اپنی زندگی کی سچی کہانی قارئین کے سامنے رکھ رہی ہوں تاکہ مخلوق خدا فائدہ اٹھائے اور میرے لیے صدقہ جاریہ بنے:۔میں حالات کے ہاتھوں تنگ انتہائی پریشانی کی میں تھی‘ میری ابھی شادی نہیں ہوئی ‘ میں حافظ قرآن ہوں‘ میرے والدین وفات پاچکے‘ بھائی اور بھابی کے رحم و کرم پر ہوں‘ اپنی ضرورت کیلئے در در کی بھیک مانگنا پڑتی‘ بھائی بھابی اور دوسرے رشتہ داروں کیلئے ناقابل برداشت ہوں‘ حالانکہ سب کی ملازمہ ہوں پھر بھی تین وقت کی روٹی دیتے وقت موڈ خراب ہوجاتا ہے‘ بھابی بات نہیں کرتی‘ بھابی کے والدین آکر باتیں سناتے اور کہتے ہیں یہ گھر ہماری بیٹی کا ہے‘ بھائی بہت دل دکھانے والی باتیں کرتے ہیں‘ ذلت آمیز رویہ رکھتے ہیں‘ ایک دن تو یہاں تک کہہ دیا ہمارے کچن میں نہ جایا کرو‘ میرے لیے کھانا نہ بنایا کرو۔
یااللہ میرا بھی نصیب کھول دے!
کوئی بات کروں تو نقل اتارنا‘ مذاق اڑانا‘ سخت باتیں کرنا ان کی عادت ہے‘ میں بہت روتی یااللہ کیا کروں؟ کہاں جاؤں میں بے بس‘ اللہ تعالیٰ سے دکھ سکھ شیئر کرتی ہوں‘ میں اللہ سے رو رو کر دعائیں کرتی کہ یااللہ میرا بھی نصیب کھول دے! میرے نصیب بھی اچھے کردے۔
اس کے نصیب میں تو اپاہج‘ پاگل یا بوڑھے ہیں
میری خالہ میرے لیے رشتے لاتیں تو کوئی آٹھ نو بچوں کا باپ ہوتا‘ کوئی ذہنی مریض ہوتا یا کوئی اپاہج ہوتا‘ جب انکار کرتی تو خالہ کہتی کہ اس بدصورت کو کون لے کر جائے گا‘ یہی رشتے اس کے مقدر ہیں‘ میں منہ سے نہ بولتی مگر اللہ کریم کو اپنا دکھ سناتی‘ ایک مرتبہ میری بہن نے کہا تمہیں تو کوئی بھاری جہیز کے پیچھے بھی نہ لے کر جائے‘ مجھے اپنے مرحوم والد صاحب کے وہ الفاظ اب بھی یاد ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی تیرے منہ پر کبھی تھوکے گا بھی نہیں‘ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ انہی حالات میں تھی کہ عبقری رسالہ ملا۔
گھر بیٹھے رب نے وسیع رزق کا انتظام فرمادیا
رسالہ سے ایک وظیفہ جو کہ قرآنی الفاظ ہیں حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ ملا۔ میں نے وہ سارا دن کھلا پڑھنا شروع کردیا‘ حتیٰ کہ چند دنوں میں لاکھوں پڑھ لیا اور اب بھی پڑھ رہی ہوں۔ اب اس وظیفے کے فوائد پڑھیے اور حیران ہوں۔ اللہ کریم نے اس وظیفہ کی برکت سے مجھے در در کا بھکاری ہونے سے بچایا‘ اللہ نے مجھے گھر بیٹھے رزق دے دیا‘ ابھی وظیفہ سوا لاکھ نہیں ہوا تھا کہ گھر بیٹھے بچے ٹیوشن کیلئے آگئے‘ اور اتنےا ٓگئے کہ میرے پاس اتنے پیسے ہوگئے کہ میں خرچ کرتی جاتی ہوں اپنی ہر ضرورت پوری کرتی ہوں‘ دوائی لیتی ہوں‘ دوسروں کو دیتی ہوں‘ بچوں کو دیتی ہوں مگر پیسے ختم نہیں ہوتے‘ بہنیں جب اپنے گھروں سے ملنے آتی ہیں ان کی ہر فرمائش پوری کرتی ہوں‘ جاتے ہوئے ان کے بچوں کو بھی پکڑا دیتی ہوں مگر پیسے ہیں کہ ختم ہی نہیں ہوتے‘ بلکہ اتنے اور جمع ہوجاتے ہیں۔ وہی بھائی جو کہ ایک پیسہ دینے کو تیار نہیں تھا اب جب اس کو ضرورت پڑتی ہے تو سب سے پہلی نظر مجھ پر اٹھتی ہے‘ میرے پیسوں میں اللہ نے برکت ڈال دی۔
کڑھن‘ مایوسی‘ بے بسی‘ محتاجی دور
وظیفہ پڑھنے سے دل کا سکون مل گیا‘ کڑھن‘ مایوسی‘ بے بسی‘ محتاجی سب دور ہوگئی‘ وظیفہ پڑھنے سے تہجد نصیب ہوئی‘ تہجد کے وقت ذرا بھر بھی سستی کاہلی نہیں ہوتی بالکل فریش اٹھتی ہوں۔ سخت سردی میں بھی پانی ٹھنڈا محسوس نہیں ہوتا‘ ہروقت دل اور زبان سے ذکر کرنے کو دل چاہتا ہے۔ ٹی وی دیکھنے کو ذرا بھر دل نہیں چاہتا‘ اللہ کریم سے باتیں کرنے میں بہت لطف آتا ہے‘ اتنی شیرینی جیسے مٹھائی کھائی ہو۔
کیا تو میرے ساتھ عمرہ کرنے چلے گی
میری چھوٹی خالہ ایک دن ہمارے گھر آئیں‘ باتوں باتوں میں عمرے کا ذکر چلا‘ کہنے لگیں: کیا کروں؟ کون سنبھالے گا مجھے وہاں؟ میں نے فوراً کہا میں چلوں؟ میں آپ کےسارے کام کروں گی‘ بس مجھے لے چلو۔ کہنے لگیں: تم جانا چاہتی ہو میں نے ہاں کردی‘ خالہ نے کہا آدھے پیسوں کا انتظام میں کردوں گی آدھے بھائی سے کہو وہ کردے‘ میں نے فوراً حامی بھرلی۔ میرے اللہ نے میری سن لی‘ میں کیسی بھی ہوں‘ زمانہ لاکھ بدصورت کہے لیکن اللہ کریم کا شکر ہے اس نے مجھے ہر چیز سے نوازا۔
میرا رشتہ ایسی جگہ ہوا کہ سب حیران اور پریشان
اب سب سے حیرت انگیز کمال بھی پڑھیے:۔ میرے لیے ایک رشتہ آیا جو کہ میرے کلاس فیلو تھے‘ وہ حافظ قرآن بھی ہیں‘ اس لڑکے نے میرے استاد محترم کورشتہ کیلئے کہا‘ (استاد محترم میرے حالات کو جانتے ہیں)اتفاقاً میری بات چلی‘ استاد صاحب نے اس لڑکے کو بتایا کہ ایک بچی ہے اس کے اس طرح کے حالات ہیں‘ اس نے سننے کے بعد فوراً ہمارے گھر رشتہ بھیج دیا‘اس نے استاد صاحب کو یہ بھی کہا میں تو اس سے بچپن سے محبت کرتا ہوں‘ یہ حفظ کرکے اپنے گھر چلی گئی‘ میں نے بہت کوشش کی لیکن نہیں ملی۔
حافظ قرآن‘اپنا گھر‘ گاڑی اورسرکاری نوکری ہے!
(ب) حافظ قرآن ہے‘ اپنا گھر ہے‘ سرکاری نوکری ہے‘ اپنی گاڑی‘ موٹرسائیکل ہے۔میرے گھر جب رشتہ کی بات چلی تو ہر کوئی حیران یہ رشتہ اس بدصورت کیلئے کیسے آگیا؟ میری عمر 28 سال اور (ب)کی عمر 29 سال ہے‘ مکمل چھان بین کے بعد بھی اس لڑکے میں میرے گھر والوں کو کوئی عیب نہ ملا‘ کچھ دنوں کے بعد انہوں نے پھر پیغام بھجوا دیا اوریوں رشتہ پکا ہوگیا‘ وہ مٹھائی اور کچھ پیسے میرے ہاتھ پر رکھ گئے‘میری خالہ جو کہتی کہ اس کے مقدر میں اپاہج‘ بوڑھے اور صرف پاگل ہیں وہ اب کہنے لگی: ہائے کیا اچھا رشتہ اللہ نے بھیجا ہے‘ ڈھونڈنے سے بھی نہ ملتا‘ اس رشتے پر اب تک سب حیران ہیں۔ یہ سب شیخ الوظائف کی دعاؤں‘ ان کے بتائے اعمال اور قرآنی دو الفاظ کی برکات ہیں۔ جب میرے گھر والے رشتہ کی ہاں میں تذبذب کا شکار تھے تو میں نے یہی وظیفہ مزید یقین اور توجہ سے پڑھنا شروع کردیا‘ اور دل میں اللہ سے کہا یااللہ یہ رشتہ میرے لیے برکت عافیت‘ عزت‘ سکون‘ سلامتی والا ہے ‘ میرا دل بڑا مضطرب ہے‘ تو فیصلہ فرما اور رکاوٹ کو ختم کرکے میرے سوئے نصیب کو جگادے۔ اسی وقت اللہ نے میرے بڑوں کے منہ سے (ہاں) کروایا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں