میری بیوی مجھے سمجھ ہی نہ سکی! بے چاری امی بیمار ہوگئیں
تم مجھے پسند ہو! بس اور کچھ نہیں کہنا کسی نے توجہ نہ دی
ملتا ہوں تو آنکھیں نہیں ملاسکتا اپنا مزاج خوشگوار رکھیے
کسی نے توجہ نہ دی!
تین سال پہلے میرے دونوں کانوں کے پردے خراب ہوگئے، کسی نے کوئی توجہ نہ دی مگر اب میں محسوس کررہا ہوں کہ سنائی کم دیتا ہے۔ میری عمر 19سال ہے، دو بار ڈپریشن بھی ہوا ہے، ایک بات کو دو یا تین بار سن کر جواب دیتا ہوں۔ لگتا ہے میرا کوئی علاج ہی نہیں، پریشان ہوں کہ پوری زندگی پڑی ہے۔ (جہانگیر، کوٹ ادو)
مشورہ: اب آپ اس قابل ہیں کہ خود پر توجہ دے سکتے ہیں، کان کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ دوبارہ ڈپریشن ہونے کا ذکر ہے، اس بیماری کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مایوسی کا شکار لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ ان کی تکلیفیں یونہی برقرار رہیں گی جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ آپ نے کوشش کی تو زندگی اچھی گزرے گی۔
جب کسی سے ملتا ہوں تو آنکھیں نہیں ملاسکتا
جب میں کسی سے ملتا ہوں تو آنکھیں نہیں ملاسکتا، دل چاہتا ہے جلدی سے سلام دعا کرکے فارغ کروں۔ دوسری طرف یہ تمنا ہے کہ ہر ایک سے اچھے اخلاق اور حسن سلوک سے پیش آئوں اور کچھ وقت ضرور گزاروں۔ یہ دو طرح کی باتیں میرے ساتھ ہوتی ہے۔ (حنیف، لاہور)
مشورہ: آپ خلوص دل سے ملنا چاہتے ہیں اور مل بھی نہیں پاتے۔ نظر ملاکر بات نہ کرنے کا مطلب ہے کہ اعتماد کی کمی ہے، اسی لیے لوگوں سے ملتے ہوئے گھبراہٹ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جلد سے جلد بات ختم کرنا چاہتے ہیں۔ درمیان کا راستہ سب سے بہتر ہوتا ہے، نہ تو بہت زیادہ جھجکنا اور نہ اس قدر خلوص رکھنا کہ دوسرا پریشان ہو جائے کیونکہ نئے لوگوں سے بہت زیادہ التفات سے پیش آئیں تو بھی ٹھیک نہیں ہوتا، میانہ روی بہتر ہے، اتنی بے رخی نہیں کہ اپنی شخصیت کا تاثر خراب ہو جائے۔ لوگوں سے ملاقات سے پہلے ہی اپنے ذہن کو اس بات پر تیار کرلینے سے رویے میں بہتری آتی ہے۔ جتنی اچھی تیاری ہوگی، اتنی اچھی ملاقات ہوگی۔
بے چاری امی بیمار ہوگئیں
جب بڑی بہن کو ان کے سسرال والوں نے واپس میکے بھیج دیا تو بے چاری امی بیمار ہوگئیں۔ وہ ہر وقت بہن کو دیکھتی اور روتی رہتیں۔ ہم لوگ بہن کے معاملے سے زیادہ اپنی امی کی طرف سے پریشان ہوگئے۔ ان کو ڈاکٹر کو دکھایا تو حیرت ہوئی کہ وہ ٹھیک تھیں، صرف ٹینشن تھا۔ ساری رات جاگتی اور ٹہلتی تھیں، علاج کے لیے نیند کی دوائیں دی گئیں۔ اب دن رات سوتی رہتی ہیں (عمرانہ، سکھر)
مشورہ:ذہنی امراض کے علاج میں سکون بخش ادویات کے محدود استعمال کی گنجائش ہوتی ہے لیکن مستقل اور مکمل علاج کے سہارے سے نہیں ہوتا۔ ساری رات اور سارا دن سوتے رہنے سے والدہ معمولات زندگی انجام دینے سے بہت دور ہو جائیں گی، اس طرح دماغ سوتا رہے گا اور ذہنی دبائو یا صدمہ اپنی جگہ برقرار رہے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان سے بات کی جائے، ان کی باتوں کو توجہ کے ساتھ دیر تک سنا جائے۔ بیٹی کے حوالے سے جو مایوسی پیدا ہوئی ہے اس سلسلے میں رہنمائی ہو تاکہ وہ یہ بات سمجھ سکیں کہ بیٹی کو درپیش آنے والی مشکلات سے نبٹا جاسکتا ہے۔
مجھےتم پسند ہوبس اور کچھ نہیں کہنا
میرے پور ے جسم پر سفید داغ ہیں۔ ہاتھوں پر بہت زیادہ نمایاں ہیں اور گردن پر بھی ہیں، کانوں تک آگئے ہیں چہرہ ابھی صاف ہے کم گو اور پڑھنے میں تیز لڑکی ہوں۔ یونیورسٹی میں اپنی کلاس کے ایک لڑکے کو پڑھایا۔ وہ ہوسٹل میں رہتا ہے۔ اس کا گھر گائوں میں ہے، اب ہمارا آخری سال ہے اس نے مجھ سے شادی کا ارادہ ظاہر کیا۔ مگر میں حیران رہ گئی کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ کوئی بھی مجھ سے شادی پر رضا مند نہ ہوگا۔ دوسرے روز میں نے اس کو بتایا کہ میرے ہاتھوں کو تم نے دیکھا ہے اس نے مجھے خاموش کروایا اور کہا کہ اس پر بات نہ کرنا۔ مجھے تم پسند ہو بس اور کچھ نہیں کہنا۔ میں جھجک رہی ہوں۔ گھر میں کس طرح بتائوں۔ رات بھر جاگتی ہوں۔ لڑکا اچھا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ اپنے گھر والوں کو کس طرح راضی کرے گا۔(فاطمہ،راولپنڈی)
مشورہ:اپنے گھر والوں کو بتانا لڑکے کا کام ہے۔ آپ اس سے کہہ سکتی ہیں کہ وہ اپنے بڑوں کی خاص طور پر والدین کی آپ کے والدین سے بات کروائے۔ طریقے کے مطابق معاملات بڑوں میں طے ہوں۔ ہر انسان قدرت کی طرف سے ایک معیار پر ہوتا ہے۔ لہٰذا کبھی اپنے بارے میں منفی رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔
میری بیوی مجھے سمجھ ہی نہ سکی
میری ایک شادی ناکام ہوگئی۔ ایک سال بعد دوسری شادی ہوئی۔ اس بار کسی حد تک خود کو بدلا مگر اب بھی بھوک کی برداشت نہیں۔ اگر کھانا وقت پر تیار نہ ہوتو باورچی خانے میں جاکر ایک دو برتن توڑ دیتا ہوں۔ غصہ نکل جاتا ہے تو اپنے کمرے میں جاکر سو جاتا ہوں پھر اٹھتا ہوں تو موڈ ٹھیک ہوتا ہے مگر میری بیوی نہیں سمجھتی، وہ مجھے سمجھ ہی نہیں سکی۔ کھانا بن جانے کے بعد میز پر لگا دیتی ہے اور خود مجھ سے بات نہیں کرتی۔ میں پوچھتا ہوں خفا ہوتو کہتی ہے کہ ہاں خفا ہوں۔ میں آپ سے بات نہیں کروں گی۔ اس پر مجھے اور غصہ آتا ہے اور میں بھی ناراض ہو جاتا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ میں نہیںچاہتا کہ وہ مجھے چھوڑ کر جائے۔ (جمشید، پشاور)
مشورہ: ہونا تو یہ چاہیے کہ ان اسباب پر غور کیا جائے جن کی وجہ سے کھانا بنانے میں دیر ہوتی ہے۔ برتن توڑ دینا، غصہ پر قابو نہ رکھنا، موڈ خراب کرلینا اور پھر یہ توقع کرنا کہ دوسرے شخص پر اس کا اثر اچھا ہو، وہ اپنا مزاج خوشگوار رکھے جیسے کہ کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔ یہ ناممکن ہے، آپ کی اپنی بیوی سے توقعات بہت زیادہ ہیں، اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ شادی کامیاب ہوتو اپنے منفی رویے پر قابو رکھیں۔
ناموافق حالات
کئی دن مسلسل محنت کرنے کے بعد انٹرویو دینے گھر سے نکلا، ابھی راستے ہی میں تھا کہ اندھیرا چھانے لگا، آندھی آگئی، ساتھ ہی طوفانی بارش شروع ہوگئی۔ کپڑے گیلے ہوگئے، حلیہ اتنا عجیب ہوگیا کہ گھر واپس آنا پڑا۔ دوستوں کو معلوم ہوا تو وہ خوب ہنسے۔ میں نے سوچا یہ کتنے بے حس ہیں مجھ پر جو گزری وہ میں ہی جانتا ہوں، کیا معلوم اب میری قسمت میں کیا لکھا ہے، اتنا اچھا موقع ختم ہوگیا۔ یہی خیال آتا رہتا ہے۔ ذہن پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ (شفیع اسلم، گلگت)
بارش، آندھی طوفان، زلزلہ، برف باری یہ سب قدرت کی طرف سے ہے۔ ان حالات میں ہر انسان کے کام اور مختلف مقاصد میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے، ان پر کسی کا اختیار نہیں ۔ اس لیے صبر اور اس کے ساتھ شکر کرلینا اچھا ہے جن حالات کو بدلنے پر اختیار نہیں ان کو قبول کرنا ہی ہے۔ آپ انٹرویو کے لیے جارہے تھے کیا پتہ جاب ملتی یا نہ ملتی۔ حالات تو پہلے بھی غیر یقینی تھے، لہٰذا پچھتاوے کا سوال نہیں پیدا ہوتا۔ اچھا ہوا خیریت کے ساتھ گھر واپس آگئے اب پہلے سے زیادہ سرگرم ہوکر جاب تلاش کریں۔ زندگی کے مشکل اورناموافق حالات نئے زینے بن جاتے ہیں جن کے ذریعے ترقی کی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ حالات کی شکایت نہ کی جائے بلکہ مثبت طرزِ فکر کے تحت اپنے لیے نئے موافق تلاش کرکے مستقبل کو روشن بنانے کی جدوجہد جاری رکھی جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں