اعصابی توانائی کیلئے یہ ایک عمدہ ٹانک ہے بعض حکماء اسے گردے کی پتھری کو توڑنے کیلئے ایک عمدہ بے ضرر اور قدرتی جراح خیال کرتے ہیں۔ اس میں مرض یرقان کو دور کرنے کیلئے بھی بہت صلاحیت ہوتی ہے۔ جریان کا عارضہ میں اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے
نجانے کیوں اس سبزی سے دور بھاگتے ہو
یوں تو تمام سبزیوں کی پسندیدگی کا دارو مدار پکانے کے خصوصی طریقوں سے وابستہ ہے اور اچھی سے اچھی اور تازہ ترین بھی اگر سلیقے سے نہ پکائی گئی ہو تو اسے کھانے کا مزہ نہیں آتا لیکن کریلا خاص طور پر ایسی سبزی ہے جس کی پسندیدگی اور ناپسندیدگی کا دارو مدار خالص پکانے والے پرمنحصر ہوتا ہے اگر یہ ڈھنگ سے پکایا گیا ہو اور اس کی کڑواہٹ کو کم سے کم کیا گیا ہو تو اس کی لذت دوبالا ہوجاتی ہے بصورت دیگر اسے کھانا بڑوں بچوں سب کیلئے نہایت ہی مشکل ہے یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اس سبزی کو انتہائی پسند کرتے ہیں اور بعض اس سے دور بھاگتے ہیں۔
دیگر سبزیوں کی طرح کریلے میں بھی بے شمار خوبیاں رکھی ہیں قیمہ کریلے‘ بھرے ہوئے کریلے اور بعض علاقوں میں دال کریلے جیسے پکوان پکائے جاتے ہیں جو غذائیت سے بھرپور اور لذیذ ہوتے ہیں۔ اکثر گھروں میں اسے پکانے سے پہلے نمک لگا کر اس کی کڑواہٹ کو دور کرلیا جاتا ہے تاہم تمام کوششوں کے باوجود کریلے میں تھوڑی بہت کڑواہٹ پکنے کے بعد بھی رہتی ہے اور بعض افراد کے نزدیک یہی کڑواہٹ کریلے کی خصوصیت ہے اور اگر اسے یکسر ختم کردیا جائے تو نہ صرف یہ طبی لحاظ سے اتنا فائدہ مند نہیں رہتا۔جسم کے لیے تقویت بخش غذا ہے کڑوا ہونے کے باعث یہ ایک حد تک مصفی خون بھی ہے۔
اس کا سب سےاہم فائدہ یہ ہے کہ ذیابیطس کے مرض کیلئے بہت مفید ہے اسے کھانے سے شوگر کم ہوتی ہے اس صورت میں اسے زیادہ چھیلنا نہیں چاہیے‘ چاہے تو قیمے کے ساتھ کھائیں یا فقط توے پر دونوں طرف سے سینک کر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ بہت سے لوگ کریلے سائے میں خشک کرلیتے ہیں اور پھر ان کا سفوف (پاؤڈر) بنا کر دو گرام روزانہ کھاتے ہیں۔
موٹاپا بھگانا ہے یا حسین ہونا تو جی بھر کر کھائیں
یہ موٹاپے کو کم کرتا ہے اس صورت میں اسے بطور سبزی پکا کر یا سفوف بنا کراستعمال کیا جاسکتا ہے۔ اپنی کڑواہٹ کے باعث اس میں بیشتر ایسے خواص پائے جاتے ہیں جو خون کو صاف کرتے ہیں چنانچہ وہ خواتین و حضرات جن کو پھوڑے پھنسی کی شکایت عام ہوں یا انہیں دیگر جلدی امراض ہوں ان کیلئے کریلے کا پکا کر استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
معدہ کمزور‘ بھوک نہیں لگتی تو آج پکائیے
جگر کی خرابی کی وجہ سے ہونے والے استسقا (ڈیما) میں کریلے کا استعمال بہت مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کی شکایت میں کریلوں کا 85 گرام رس نکال کر اس میں 15 گرام شہد ملا کر پینے سے مرض میں کمی ہوجاتی ہے‘ اس کے استعمال سے دو تین دست آتے ہیں اور خرابی کی اصلاح ہوجاتی ہے۔ کریلا جس قدر سبز‘ ملائم اور تازہ ہو اچھا سمجھا جاتا ہے۔اگر کسی شخص کا معدہ کمزور ہو اور اسے کھانا ہضم نہ ہوتا ہو یا اسے بھوک کم لگتی ہو کریلے کا سالن کھانے سے اس کا معدہ مضبوط ہوسکتا ہے اور اسے بھوک بھی لگے گی۔
کریلے کا استعمال فالج کےبڑھتے ہوئے اثرات و امکانات کو بڑی حد تک روکتا ہے پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کے لیے کوئی اور سبزی یا ترکاری کریلے کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ گنٹھیا کے مرض میں بھی کریلے کا استعمال بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح لقوہ وغیرہ میں کریلے کا سالن زیادہ کھانا چاہیے۔
اعصابی توانائی کیلئے عمدہ ٹانک ہے
اس سے دماغ پراگندہ خیالات اور بعض کثافتوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اعصابی توانائی کیلئے یہ ایک عمدہ ٹانک ہے بعض حکماء اسے گردے کی پتھری کو توڑنے کیلئے ایک عمدہ بے ضرر اور قدرتی جراح خیال کرتے ہیں۔ اس میں مرض یرقان کو دور کرنے کیلئے بھی بہت صلاحیت ہوتی ہے۔ جریان کا عارضہ میں اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے تاہم گرم مزاج افراد کیلئے اس کا کثرت سے استعمال نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ لیکن ایسے افراد اگر اسے کھانا چاہیں تو دہی ڈال کر یا دھنیا کے ساتھ کھاسکتے ہیں ایسے افراد جو اس کی کڑواہٹ کے باعث اسے کھانے سے گریز کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ صرف کڑواہٹ پر نہ جائیں اس کے فوائد پر بھی نظر رکھیں اس طرح وہ ایک فائدہ مند چیز سے خود کومحروم رکھنے سے بچ جائیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں