آپ کا علاج دوائوں سے مناسب نہیں، آپ چلیے اور اپنا وزن گھٹائیے‘‘ اس پر انہوں نے ذرا تنک کر جواب دیا کہ وہ تو خوب چلتی ہیں۔ گھر سے لان تک ایک دو پھیرے لگانے کے علاوہ باورچی خانے کے کئی چکر لگاتی ہیں۔ دن بھر کمروں کی صفائی ستھرائی کرتی ہیں۔
حکیم صاحب! میں دبلی ہونا چاہتی ہوں
ایک فربہ اندام خاتون کہہ رہی تھیں ’’حکیم صاحب! میں دبلی ہونا چاہتی ہوں، کوئی علاج تجویز کیجئے‘‘۔ میں نے ان کی نبض دیکھتے ہوئے کہا آپ کا علاج دوائوں سے مناسب نہیں، آپ چلیے اور اپنا وزن گھٹائیے‘‘ اس پر انہوں نے ذرا تنک کر جواب دیا کہ وہ تو خوب چلتی ہیں۔ گھر سے لان تک ایک دو پھیرے لگانے کے علاوہ باورچی خانے کے کئی چکر لگاتی ہیں۔ دن بھر کمروں کی صفائی ستھرائی کرتی ہیں۔ شاپنگ کے لیے بھی ہفتے میں دو تین مرتبہ خاصا چل لیتی ہیں لیکن اس کے باوجود وزن ہے کہ بڑھتا جارہا ہے۔ اتنا چلنے کے باوجود صرف دوا ہی سے علاج ممکن ہے، اس لیے وہ مجھ سے رجوع ہوئی ہیں۔
کام کاج ورزش کے زمرے میں نہیں آتا
میرے تجربے کے مطابق ۸۰فی صد فربہ مرد اور خواتین اسی غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں کہ روز مرہ کے کام کاج کے لیے وہ جتنا چلتے یا نقل و حرکت کرلیتے ہیں محض اسی سے ان کے وزن میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے۔ وہ اس چلنے پھرنے کو وزن کم رکھنے کے لیے بہت کافی سمجھتے ہیں انہیں اتنا تو سوچنا چاہیے کہ اگر ان کی اتنی چلت پھرت کافی ہوتو تو بھلا وزن کیوں بڑھتا؟گھر سے صحن تک دو چار پھیرے لگانا، دکان تک ہو آنا یا غسل خانے اور باورچی خانے کے پھیرے، چلنے کی تعریف میں نہیں آتے۔ چلنے سے مراد روزانہ کم از کم ۳۰منٹ تک باقاعدہ چلنا ہے اگر آپ پورے عزم اور ارادے اور پابندی کے ساتھ ہفتے میں چھ بار ۳۰منٹ تک چلتے ہیں تو پھر آپ کی یہ سرگرمی ورزش کہلائے گی اور فائدہ صرف اسی سے ہوگا۔
پیدل چلنے کے 6 نمایاں فوائد
تیز قدمی سے چھ نمایاں فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
(۱)خود اعتمادی بڑھتی ہے
آپ جب وقت کی پابندی کے ساتھ مستقل مزاجی سے کام لے کر کھلی فضا میں سینہ تان کر دونوں ہاتھوں کو حرکت دیتے ہوئے تیز تیز چلتے ہیں تو آپ کا ذہن اس احساس سے آسودہ رہتا ہے کہ آپ بھی صحت مند اور توانا افراد کی طرح چل سکتے ہیں۔ اس پروگرام کی پابندی آپ کو سڈول بناکر بھدے پن، سستی اور پستی اور درماندگی کے احساس سے نجات دلادے گی۔ اس احساس سے اپنے اور زندگی کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر ہی تبدیل ہو جائے گا۔ جوں جوں اس پروگرام پر تسلسل کے ساتھ عمل ہوگا صحت و توانائی کے احساس میں اضافے کے ساتھ ساتھ خود اعتمادی بھی بڑھتی چلی جائے گئی۔
(۲)حرارے ٹھکانے لگتے ہیں
: تیز قدمی فاضل حرارے جلا کر جسم کو ہلکا بتاتی چلی جاتی ہے۔ فرض کیجئے اگر آپ کا وزان ۱۵۰ پائونڈ ہے اور آپ باقاعدگی کے ساتھ ہفتے میں چھے دن روزان ۲ میل چلتے ہیں تو ہر روز آپ کا جسم ۲۰۰ حرارے ٹھکانے لگاتا چلا جائے گا۔ گویا اس طرح چوبیس دنوں میں آپ ۴۸۰۰کیلوریز سے نجات حاصل کرلیں گے۔ یعنی ایک مہینے کے اندر اندر آپ کے جسم میں جمع چربی کے ذخیرےمیں تقریباً ایک پونڈ کم ہو جائے گا۔ اس طرح آپ ایک سال میں18 پونڈ کے لگ بھگ وزن کھودیں گے۔ ذرا سوچیے آپ کے قلب پر سے کتنا بوجھ ہٹ جائے گا۔
(۳)وزن میں تیزرفتار کمی
محض نصف گھنٹے تک تیزقدمی کے بعد بھی جسم میں چربی کی صورت میں جمع فاضل حرارے تیزی سے جلتے رہتے ہیں، کیوں کہ تیز قدمی کی وجہ سے جسم کے نظام استحالہ (میٹابولزم) کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس میں اضافے کا مطلب بھی وزن میں تیز رفتار کمی ہی ہے۔
(۴)توانائی میں اضافہ
تیز قدم سے جہاں چربی پگھلتی ہے جسم کے تمام پھٹے بھی مضبوط ہو جاتے ہیں ان کی کارکردگی میں اضافے کے نتیجے میں جسم کے ریشے یا بافتیں چربی کو زیادہ تیز رفتاری سے ٹھکانے لگاتے ہیں۔ گویا غذائی بے احتیاطی کے باوجود جسم فاضل حراروں کو جلد جلا کر ختم کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے لگتا ہے۔
(۵)بھوک نہیںبڑھتی
تیز قدمی کے بارے میں ثابت ہوچکا ہے کہ کھانے سے پہلے چلنے سے بھوک میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ یہ گھٹ جاتی ہے۔
(۶)ذہنی دبائو میں کمی
تیز قدمی تفکرات اور ذہنی دبائو میں نمایاں کمی کردیتی ہے۔ ذہنی اور نفسیاتی امراض کے ماہرین کے مطابق جب بھی دبائو محسوس ہو لمبی سیر کے لیے نکل جانا چاہیے۔ اس سے ان لوگوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے جو مسکنات یا سکون بخش دوائوں کے عادی ہیں۔ پیدل چلنے سے بے وقت کھانے اور بالخصوص چٹورپن کی عادت بھی چھوٹ جاتی ہے۔
مرد حضرات بھی خواتین سے کچھ کم نہیں
خواتین میں یہ عادت کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے اور وہ اُسے کھانے کا حصہ سمجھنے پر آمادہ نہیں ہوتیں۔ بازاروں میں شاپنگ کے دوران مختلف اشیاء کا کھانا اس کا معمول ہوتا ہے۔ مرد حضرات بھی ان سے کچھ پیچھے نہیں ہوتے۔ دفتر میں کئی کئی پیالی چائے پینا اور اس کے ساتھ بسکٹ، کیک وغیرہ کھانا معمول میں شامل ہوتا ہے۔ اسی طرح میٹھی ٹھنڈی بوتلوں کے استعمال کو بھی غذا میں شامل نہیں سمجھا جاتا ہے۔ گرم اور ٹھنڈے مشروبات میں شامل چینی جسم میں فاضل حراروں کی صورت میں جمع ہوکر چربی میں اضافہ کرتی ہے۔
جو کھارہے کھائیے مگر چہل قدمی ضرور کیجئے
تیز قدمی کے پروگرام پر عمل کرنے کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ کھانے پینے کی رفتار یا معمول میں تبدیلی کی جائے۔ آپ جو کچھ کھا رہے ہیں اسی حساب سے کھائیے اور روزانہ باقاعدگی سے چلیے۔ ایک مہینے کی یہ خوش گوار ورزش خود آپ کو حیرت میں ڈال دے گی۔روزانہ صبح پیدل چلنے کا شیڈول بنائیے‘ اس میں بتدریج ہر ہفتے اضافہ کرتے رہیے۔شاہ راہ صحت پر کام جاری رکھیے۔ آپ کی اچھی صحت، سڈول ہوتے جسم کی گواہی آپ کا دل دے گا اور ایک مہینے بعد لوگ بھی چونک کر پوچھیں گے اتنے اسمارٹ کیسے ہوگئے؟
چلنے کا پروگرام
چلنے کی خوبیوں سے آپ آگاہ ہو گئے ہیں بس پھر بسم اللہ کیجئے۔ دراصل اس کا آغاز آپ کے ذہن میں ہونا چاہیے، ذہنی طور پر اگر آپ بالکل تیار ہیں تو باقی تیاریاں آسان ہو جائیں گی۔ سب سے پہلے اپنے لیے موزوں جوتے کا انتخاب کرلیجئے جوتا نرم اور آرام دہ ہو اس کا قیمتی ہونا شرط نہیں ہے۔ احتیاط اپنے معالج سے مشورہ بھی کرلیجئے اور اگر وہ اجازت دے دے تو بس ۳۰ دن کے آزمائشی پروگرام کا آغاز کر ڈالیے۔
پہلا دن:گھڑی دیکھ کر صرف پندرہ منٹ چلیے۔ رفتار ایسی رہے کہ آپ کو اپنا سانس بہت معمولی پھولتا محسوس ہو۔ رفتار اتنی تیز نہیں ہونی چاہیے کہ آپ چلنے کے دوران بات نہ کرسکیں۔ اس رفتار سے تھکن ہوگی، اس لیے اپنی چال ذرا دھیمی رکھیے۔ اس پورے پرورگرام میں آپ کو اپنی طاقت کا خود اندازہ لگانا چاہیے۔ اگر پہلے دن پندرہ منٹ چلنے سے تھکن ہو جائے تو اگلے دن ۲،۴ منٹ کم کرلیجئے اور پھر روزانہ ایک منٹ کا اضافہ کرکے ۱۵منٹ پر آجائیے۔ پہلے دن پندرہ منٹ چلنے سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی ہے تو دوسرے دن ۱۶منٹ چلیے اور اس طرح روزانہ ایک ایک منٹ کا اضافہ کرکے چھپے روز میں ۲۰منٹ کی تیز قدمی کا ہدف پورا کرلیجئے۔
ساتواں دن:آج چلنے کا پروگرام منسوخ کردیجئے یہ آپ کے آرام کا دن ہے۔ جی چاہے بھی تو نہ چلیے۔
۸سے ۱۴دن: اس ہفتے بھی آپ چھے دن چلیں گے اور ہر روز ایک منٹ کا اضافہ کریں گے یہاں تک کہ چھٹے روز آپ ۲۶منٹ تک چلیں گے، لیکن اگر اس ہفتے پنڈلیوں میںدرد یا انیٹھن ہوتو دو تین روز ایک منٹ فی دن اضافے کا سلسلہ روک دیجئے، لیکن اگر دل میں اس سے زیادہ چلنے کی خواہش ہوتو دو تین منٹ زیادہ بھی چل سکتے ہیں۔
۱۵سے ۲۱دن: ۱۵ویں دن پچھلے ہفتے کی طرح آرام کیجئے اور ۱۶ویں دن سے ۲۱دن تک اسی طرح ایک منٹ روزانہ کا اضافہ کرتے جائیے۔ اس وقت تک آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگیں گے۔ اپنی سہولت سے رفتار میں اضافہ کیجئے بہت تیز چلنے کی ضرورت نہیں۔ آخر آپ کسی کے ساتھ دوڑ تو نہیں لگا رہے ہیں جلدی کیسی؟ آپ اپنے اس پروگرام پر مزید توجہ اور دل بستگی کے ساتھ عمل کرتے رہنے کا عزم پختہ کرتے جائیے۔ اس ہفتے آپ ۳۲منٹ کے ہدف تک پہنچ جائیں۔
۲۲ سے ۲۸ویں دن: اس عرصے میں وہی روزانہ ۳۲منٹ کی سیر کے پروگرام پر عمل کرتے رہیے۔
۲۹ویں دن: آرام کیجئے بلکہ اپنی اس کامیابی کا جشن منائیے خود کو شاباش دیجئے کہ آج آپ تقریباً ایک پونڈ چربی سے آزاد ہوگئے۔
۳۰ دن کے بعد: اب آپ یقیناً تیز قدمی کے قائل اور اس کے عادی ہوچکے ہیں۔ شاہ راہ صحت پر کام جاری رکھیے۔ آپ کی اچھی صحت، سڈول ہوتے جسم کی گواہی کا دل دے گا اور ایک مہینے بعد لوگ بھی چونک کر پوچھیں گے اتنے اسمارٹ کیسے ہوگئے؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں