آم اور انار کھانے سے انسان کے منفی جذبات، ذہنی تناو کا خاتمہ ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت.... یعنی زندگی کو خوشگوار طریقہ سے گزارنے کے لیے انسان کو کچھ ضروری چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ ورنہ یہ نعمت زحمت بن جاتی ہے اور انسان زندگی سے بیزار ہو کر بعض دفعہ خود کشی کی طرف راغب ہو جاتا ہے۔ جسم کو تندرست رکھنے کے بعد ہی انسان کی زندگی خوشگوار ہو سکتی ہے۔ ورنہ بیمار آدمی زندگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی طرف بھی سوچنا شروع کر دیتا ہے۔ انسانی جسم کو روحانی اور جسمانی دونوں طرح سے تندرست رکھنے کے لیے ان باتوں کا مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
1۔ عبادت: مسلمانوں میں پانچ وقت نماز روحانی سکون کا بہترین طریقہ ہے۔ اس سے انسان کو اندرونی سکون و آرام ملتا ہے اور جسم کی کھچاوٹ اور تناﺅ وغیرہ ختم ہو جاتا ہے۔ انسان میں یکسوئی پیدا ہوتی ہے۔ بلڈپریشر نارمل رہتا ہے۔
2۔ چائے سے پرہیز: چائے، کافی اور دوسرے کیفین والے مشروبات سے پرہیز ضروری ہے۔ یہ ایک پیٹنٹ دوا ہے جو انسانی جسم کے مختلف حصوں کو مشتعل کرتی ہے۔ اس کا زیادہ اور بے قاعدہ استعمال انسان میں ڈپریشن تھکاوٹ اور جلد بڑھاپے کی طرف لے جاتا ہے۔ چائے کے بجائے دوسری قسم کی جڑی بوٹیوں پر مبنی مشروبات استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر گل بابونہ کی چائے، میتھروں کی چائے، سونف کی چائے۔ گل بابونہ کی چائے نظام اعصاب کو قوت اور آرام بخشتی ہے۔ سونف کی چائے جگر اور گردہ کے فعل کو ٹھیک کرتی ہے اور پیپر منٹ کی چائے معدہ کے نظام کو درست کرتی ہے۔ کیفین سے آزاد چائے میں کیفین کی تھوڑی سی مقدار رہ جاتی ہے اور ساتھ ہی وہ کیمیکل بھی رہ جاتا ہے جس کے ذریعہ کیفین کو نکالا گیا ہو۔
3۔ نیند: نیند کا مناسب نہ ہونا انسان کو سست کر دیتا ہے۔ یہ آپ کے چہرے کے اثرات کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے طرز عمل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو کم نیند کے عادی ہو چکے ہوں وہ جلد بڑھاپے کی طرف چلے جاتے ہیں۔ نیند کم از کم 7سے 8 گھنٹے ہونی چاہیے۔ کچھ لوگ 6 گھنٹے کی نیند سے بھی گزارہ کر لیتے ہیں اور یہ چیز ان پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ زیادہ نیند سے بھی انسان کا دماغ کنفیوز ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ رات کو دیر سے سو کر صبح دیر سے اٹھتے ہیں۔ یہ بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ ہمیشہ مقررہ وقت پر سو کر مقررہ وقت پر اٹھنے والے لوگ ہی صحتمند زندگی پاتے ہیں۔
4۔ گھی یا تیل: انسان کو سیر شدہ چربی یا تیل سے گریز کرنا چاہیے اور چربی والے گوشت کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے جسم کو بہت کم گھی یا چربی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ کچھ حیاتین اے، ڈی، ای اور کے ان میں حل پذیر ہیں۔ زیادہ گھی یا تیل استعمال کرنے سے انسان موٹاپے، دل کے امراض اور کینسر کا شکار ہو جاتا ہے۔ ضرورت سے کم گھی کھانے سے جلد خشک اور ہار مونز میں توازن نہیں رہتا اور توانائی میں کمی واقعی ہو جاتی ہے۔ جدید تحقیق نے یہ بتایا ہے کہ زیتون کے تیل کے استعمال سے انسانی جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور دل کے امراض کو خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ زیتون کے تیل کے علاوہ تلوں کا تیل اور سورج مکھی کا تیل بھی فائدہ مند ہے۔
5۔ خوشبو: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو کو پسند فرمایا ہے۔ خوشبو انسان کے دماغ پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ خوشبو وہ استعمال کرنی چاہیے جن میں پھلوں اور پھولوں کی خوشبو موجود ہو اور انسان خود خوشبو نہ لگائے تو اس کے کمرہ میں خوشبو کا موجود ہونا ضروری ہے۔ آج کل بہت سی بیماریوں کا علاج خوشبو کے ذریعہ ہو رہا ہے۔ جسے اروما تھراپی کہتے ہیں۔ گلاب کی خوشبو انسان کو آرام و سکون دیتی ہے اور گہری نیند لاتی ہے۔ پیپر منٹ اور دار چینی کی خوشبو سکون دیتی ہے۔
6۔ پانی اور مشروبات: پانی زیادہ پینا چاہیے۔ زیادہ پانی جلد کو صحت مند رکھتا ہے۔ مصنوعی مشروبات سے پرہیز کریں۔ پانی کو کھانے کے ساتھ مت استعمال کریں ،یہ نظام انہضام کو خراب کرتا ہے۔
7۔ سبزیاں و پھل: بہت سی سبزیاں اور پھل انسان کے جسم پر مثبت اثرات رکھتے ہیں مثلاً آم اور انار کھانے سے انسان کے منفی جذبات، ذہنی تناﺅ کا خاتمہ ہوتا ہے۔ سویابین، مٹر اور دوسری سبزیاں مثلاً گوبھی وغیرہ تھائی رائڈ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ سلاد انسان کے اعصابی تناﺅ کو کم کرتا ہے اور پرسکون نیند لاتا ہے۔ شلغم اور آلو بھی سکون آور اثرات رکھتے ہیں۔
8۔ ورزش: انسانی جسم کو تندرست رکھنے کے لیے سیر اور ورزش انتہائی ضروری ہے۔ رات کے کھانے کے تقریباً چار گھنٹے کے بعد انسان کو سونا چاہیے۔ اس دوران سیر انتہائی ضروری ہے۔ سیر کچھ دیر کے لیے تیز اور کچھ دیر کے لئے آہستہ ہونی چاہیے ،جس کو چہل قدمی بھی کہا جا سکتا ہے۔
9۔ جنسی رغبت:جائز جنسی خواہش کا پورا ہونا صحت کے لیے نہایت ضروری ہے ورنہ انسان میں تلخی اور دوسری اس قسم کی چیزیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جنسی رغبت کم ہونے کی وجہ سے تناﺅ قائم ہوتا ہے۔ گاجر، شکرقندی اور انار کے بیج جنسی رغبت کو بڑھاتے ہیں۔ سبز پتوں والی سبزیاں جیسے کہ پالک وغیرہ اس کے علاوہ انڈے کی زردی، دلیہ، پھل اور کلیجی مفید ہیں۔ جنسی رغبت کی کمی کی بڑی وجہ زنک کی کمی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے جو، گندم، کدو کے بیج، تل، سورج مکھی کے بیج، انڈے اور کلیجی کھائیں۔ شلغم، گوبھی، سویابین، جنسی رغبت کو کم کرتے ہیں۔
10۔ سورج کی گرمی: سردیوں کے موسم میں کچھ عرصہ تک دھوپ میں رہنا ضروری ہے کیونکہ اس سے انسانی جسم میں حیاتین ڈی پیدا ہوتی ہے۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ صبح کی دھوپ سے فائدہ اٹھانا چاہیے، بعد میں اتنا فائدہ نہیں ہوتا۔ سردیوں میںدھوپ میں دن میں کم از کم دو گھنٹے ضرور بیٹھیں اور گرمیوں میں صبح نصف گھنٹہ کافی ہے۔ دھوپ سے انسانی جسم سے تھکاوٹ، وزن کا بڑھ جانا، سستی وغیرہ دور ہو جاتی ہے۔
11۔ پروٹین: پروٹین کا زیادہ تر ذریعہ جانورں کے بجائے دالوں سے حاصل کرنا چاہیے۔ جانورں سے زیادہ پروٹین کی وجہ سے انسانی جسم میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ یہ جگر اور گردوں کے فعل کو خراب کرتے ہیں۔ دل کے امراض اور کینسر جیسے عوارض پیدا ہوتے ہیں۔ مچھلی اس لحاظ سے بہترین غذا ہے کیونکہ اس میں چربی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور دوسرے غذائی اجزاءکی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لہٰذا دالوں، لوبیا وغیرہ سے پروٹین حاصل کریں۔
12۔ لباس: انسان کی صحت پر لباس بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ گندا لباس انسان کو سستی کی طرف مائل کرتا ہے۔ صاف لباس انسان میں فرحت اور آسودگی پیدا کرتا ہے۔ ہمیشہ اپنی پسند اور رنگ کا صاف ستھرا لباس استعمال کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں