میں شروع شروع میں ڈاڑھی کترواتا تھا‘ چھوٹی چھوٹی ڈاڑھی ہوتی تھی اور اسے بڑھانے سے شرماتا تھا‘ جب مولانا محمد یار رحمتہ اللہ علیہ کے ہاں بیعت کی تو انہوں نے فرمایا کہ اب ڈاڑھی کو منڈوانا نہیں اور اس حرام فعل کا ارتکاب نہ کرنا۔ میں نے تعمیل کی۔ ابھی ڈاڑھی کچھ بڑھی تھی۔ میں گھر میں بیٹھا تھا کہ والدہ مرحومہ کی ایک سہیلی آئیں اور میری طرف حیرت سے تکنے لگیں اور کہا اس نے کوئی حج پر جانا ہے کہ ڈاڑھا رکھ لیا ہے۔ یہ 1983ءکا واقعہ ہے۔ میں خاموش رہا اور بیٹھک میں جا کر رونا شروع کر دیا کہ یا اللہ یہ کیا کہتی ہے۔ کافی دیر تک میرا یہ مکالمہ اللہ تعالیٰ سے جاری رہا کہ یا اللہ یہ کیا کہتی ہے۔ میرا یہ رونا بارگاہ الٰہی میں قبول ہوا۔ ایک دو روز بعد میری والدہ محترمہ مجھے کہنے لگیں کہ تم اس سال حج کےلئے درخواست دو۔ میں نے عرض کی کہ میرے بڑے پانچ بھائیوں نے ابھی تک حج نہیں کیا ‘ میرا نمبر کیسے آسکتا ہے۔ وہ فرمانے لگیں کہ میں خود اجازت دیتی ہوں اور تمہارے تمام بھائیوں سے اجازت دلواتی ہوں‘ مجھے اور کیا چاہیے تھا۔ مجھے اجازت مل گئی‘ میںنے درخواست دی‘ اس سال گروپ لیڈر یا پارٹی لیڈر کی قرعہ اندازی ہونی تھی۔ گروپ 40 افراد کا ہوتا تھا اور پارٹی اس سے کم افراد کی۔ میری پارٹی میں کل سترہ افراد تھے۔ اگر قرعہ میں میرا نام آتا تو تمام پارٹی کو حج کی اجازت ملنی تھی۔ میں نے رو رو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی یا اللہ میری بد اعمالیوں کی وجہ سے میری پارٹی کا حج رد نہ کرنا۔ یا اللہ میری لاج رکھنا ‘ یا اللہ میں تجھے اس سنت (ڈاڑھی) کا واسطہ دیتا ہوں کہ میری پارٹی کو رد نہ کرنا۔ قرعہ اندازی میں میرا نام نکل آیا ۔ میں خیال کرتا ہوں کہ میری والدہ کی وہ سہیلی اس دن یہ بات نہ کرتی تو شاید میں اس حاضری سے محروم رہتا۔ علیحدگی میںمیرا رونا اللہ تعالیٰ کو پسند آگیا اور اس نے مجھے اور میری پارٹی کو اپنے در پر آنے کی توفیق عطا فرمائی۔(الحمد للہ) (پرنسپل غلام قادر ہراج‘جھنگ)
ڈاڑھی کے طبی فوائ
مذہبی لحاظ سے ڈاڑھی رکھنا ضروری ہے اور معتبر دلائل سے ثابت ہے کہ ڈاڑھی رکھنا تمام انبیاءکرام کی مستقل سنت مبارکہ تھی! اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث طیبہ ہے کہ دس چیزیں فطرت یعنی سنت انبیاءکرام میں سے ہیں جن میں مونچھوں کا کٹوانا اور ڈاڑھی کا بڑھانا شامل ہیں۔ مزید یہ کہ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈاڑھی کی بڑی تاکید آتی ہے ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مشرکین کی مخالفت کرو، ڈاڑھیاں بڑھاﺅ اور مونچھیں کٹواﺅ۔“ اس طرح ڈاڑھی رکھنا دینی لحاظ سے افضل عمل ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ہی ڈاڑھی رکھنے میں طبی مصالح اور فوائد بھی ہیں چند ایک درج ذیل ہیں۔ بدن میں کچھ دفانیت کے سمی اثرات ہوتے ہیں قدرت نے ڈاڑھی کے بالوں کو اندر سے مجوف اور نالی دار بنا دیا ہے تاکہ یہ اثرات اس نالی کے ذریعے خارج ہوتے رہیں اور بدن میں جذب نہ ہونے پائیں اب اگر ڈاڑھی کے بالوں کو مونڈ دیا جائیگا تو اس نالی کا دہانہ جس سے دفانیت خارج ہوتی تھی بالکل جلد کے محاذ میں آجاتا ہے جس کی وجہ سے وہ سمی اثرات بدن سے خارج ہونے کے بجائے جلد کی سطح پر پھیل جاتے ہیں اور اس سے چہرے کا چمڑا ضرور متاثر ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ڈاڑھی مونڈنے والے لوگوں کے چہروں پر کیل مہاسے رونما ہوتے رہتے ہیں۔ انسانی جسم میں تین اعضاءایسے ہیں جو اطباءکے نزدیک متفقہ طور پر اعضاءرئیسہ کہلاتے ہیں یعنی دماغ‘ قلب اور جگر بقائے جسم کا دارو مدار انہی پر ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر ان تینوں میں سے کوئی مبتلائے مرض ہو تو جسم انسانی کا سارا نظام بگڑ جاتا ہے اس لیے اطباءکے نزدیک ان کی حفاظت بہت ضروری ہے ان تینوں اعضاءمیں ڈاڑھی سے قریب ترین عضو دماغ ہے اگر ڈاڑھی کا حلق کیا جائے (اُسترا یا بلیڈ پھیرا جائے) تو ظاہر ہے کہ اس سے دماغ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا کیونکہ جب دماغ متاثر ہو گا تو اس کا اثر پورے جسم پر پڑے گا یہی وجہ ہے کہ فی زمانہ دماغی قویٰ اگلے لوگوں کے نسبت بہت کمزور ہیں۔
”لمبی اور گھنی ڈاڑھی گلے کو سردی کے اثرات سے بچائے رکھتی ہے ڈاڑھی والا انسان اپنی ڈاڑھی کی ہمیشہ لاج رکھتا ہے۔“ ( عبدالستار ریحان)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 313
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں