خصوصی ملاقات کے دوران عزیزی مولوی اظہرالدین اور ان کے ساتھی ایک پارک میں پہنچے‘ وہاں تین نوجوان ایک جگہ بیٹھے تھے‘ یہ ان کے پاس بیٹھ گئے‘ ان کو بتایا کہ آپ اور ہم خونی رشتہ کے بھائی ہیں‘ ایک ماں باپ کی اولاد اور ایک مالک کے بندے ہیں‘ اپنے پیدا کرنے والے مالک اور مرنے کے بعد ہمیشہ کی زندگی کے بارے میں آپ سے کچھ باتیں کرنی ہیں وہ ادب سے بیٹھ گئے‘ نام معلوم کیے تو تینوں غیرمسلم تھے‘ انہوں نے بات کو بہت توجہ سے سنا‘ آخرت کی بات ہوتی تو بہت فکرمند ہوجاتے‘ کچھ دیر بات کرنے‘ اللہ کے ایک ہونے‘ مرنے کے بعد آخرت میں حساب کتاب دینے کیلئے جمع ہونے اور پیارے نبی ﷺ کے اللہ کے سچے اور آخری رسول ہونے کی بات سمجھا کر بلکہ ایک حد تک ان کو آمادہ کرنے کے بعد جب مولوی اظہر اور ان کے دونوں ساتھیوں نے ان سے کلمہ پڑھنے اور شہادتین کا اقرار کرنے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ ہم ابھی کلمہ پڑھ کر مسلمان تو نہیں ہوسکتے‘ البتہ یہ بتا دیتے ہیں کہ ہم تینوں جیب کترے ہیں‘ ہمارا ایک ساتھی تو کل ہی جیل سے آیا ہے اور ایک تین مہینے پہلے چھوٹا ہے‘ آپ تینوں کو ہم نے سامنے پھرتے دیکھا تو پروگرام بنایا تھا کہ تین سیدھے سادے ملاجی جارہے ہیں‘ چلو ان کی جیب پر ہاتھ صاف کرتے ہیں‘ اب جب آپ نے ایسی پریم اور محبت کی باتیں کی ہیں تو ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کی جیب نہیں کاٹیں گے‘ ورنہ ہم لوگ اتنے ماہر جیب کترے ہیں کہ ہم سے اچھے سے اچھا ہوشیار آدمی بھی بچ نہیں سکتا‘ البتہ آپ ہم سے ملتے رہیے مالک جب چاہیں گے ہوسکتا ہے ہم یہ کلمہ بھی پڑھ لیں‘ مولوی اظہر نے ان کو آخرت کے تصور کے ساتھ رزق کے مقدر ہونے کی بات سمجھانے کی کوشش کی تو وہ بولے مولوی صاحب آپ ہمیں زیادہ سمجھائیں گے تو ہمارا روزگار ہی چھوٹ جائے گا اور ہمارے بچے بھوکے ماریں گے‘ آپ اپنی پستک (کتاب) ہمیں دے جائیں ہم بعد میں پڑھ لیں گے‘ مولوی اظہر نے انہیں ایک ’’آپ کی امانت آپ کی سیوا میں‘‘ دی‘ انہوں نے وہ کتاب بڑے احترام سے لے کر ماتھے سے لگائی اور بہت شکریہ ادا کیا۔ عزیزی مولوی اظہر نے ممبئی سے واپسی پر اس حقیر کو یہ دلچسپ لطیفہ سنایا اور بتایا کہ اتفاق سے میری جیب میں پرس تھا اور اس میں بڑی رقم تھی‘ ہم سبھی ساتھی یہ سوچتے رہے کہ کریم رب کا کس طرح شکر کریں۔
صلوٰۃ والسلام ہوں اللہ کے سچے رحمۃ اللعالمین رسول پر‘ ان کی ختم نبوت کے صدقہ میں اللہ نے دعوت کو ہمارا منصبی فریضہ قرار دیا‘ یہ دعوت جہاں ہر خیر کا پیش خیمہ اور ہر عزت و منصب کی ضمانت ہے وہیں ہر شر اور آفت سے بچنے کا تریاق بھی ہے‘ اس کی وجہ سے عروس البلاد ممبئی کے ماہر جیب کترے بھی اپنے مجرمانہ تعارف کو نہ صرف ظاہر کرنے پرمجبور ہوئے بلکہ انہوں نے خود اقرار کیا کہ آپ کی دعوت اور خیر خواہی کی وجہ سے ہم نے آپ لوگوں کی جیب کاٹنے کا ارادہ ملتوی کردیا ہے اور آپ کی آخرت کی جزا و سزا کی باتیں ہمیں اس جرم سے روک دیں گی(ان کی زبان میں ان کے اس روزگار کو ختم کردیں گے) بلاشبہ دعوت ایک شاہ کلید ہے۔ اس سے ہر خیر کا خزانہ کھولا جاسکتا ہے اور ہر شر اور ظلم کی تاریکی سے رہائی اور عافیت حاصل کی جاسکتی ہے۔ کاش ہم اس خیر کی قدر کرتے!!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں