ناریل برصغیر پاک و ہند کا ایک ممتاز میوہ ہے‘ یہ پھل نہایت لذیذ اور بینظیر ہونے کے ساتھ اکثر عوارض کا سرقلم کرنے میں تیربہدف ہے۔ حکمائے قدیم اس کے سینہ کی ہڈی سے روغن کشید کرتے اور دارالعوف یعنی دادچنبل جیسے عارضہ اور کئی ایک خبیث قسم کے زخموں کو مندمل کرنے کی خاطر استعمال میں لاتے ہیں۔ کھوپرا عجیب وغریب افادیت کا حامل ہے۔ اس ضمن میں یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ اس کا پودا انسان ہی کی طرح اٹھارہ سال کی عمر تک بالغ ہوجاتا ہے اور بیس بائیس سال کی عمر میں پھل دینا شروع کردیتا ہے حتیٰ کہ پچاس سے ستر برس تک پھل دیتا ہے اس کے بعد انسان ہی کی طرح گویا بوڑھا ہوجاتا ہے۔
کھوپرا سے چیچک کی حفاظت: اطباء قدیم کا کہنا ہے کہ چیچک کے دوران حفاظتی تدابیر کو ملحوظ رکھتے ہوئے اگر کوئی صاحب اپنے شیرخوار بچوں سے نوعمر بچوں تک ایک رتی وزن سے ایک ماشہ تک کھوپرا دن میںدو مرتبہ دیدیں تو بچہ چیچک کے حملہ سے محفوظ رہے گا اگر حملہ ہو بھی جائے تو وہ شدید حملہ ہرگز نہیں ہوتا اگر ہاں کسی کو چیچک نکل چکی ہو تو بھی اسی وزن سے دیں دن میں دو مرتبہ اس عمل سے بچہ چیچک کے گہرے نشانوں سے بچا رہے گا۔ناریل کے کرشمے: ناریل کے درخت کو شگاف دے کر اس کا پانی برآمد کیا جاتا ہے اس کو ہندی زبان میں ناریلی رس کہا جاتا ہے۔ جس کے عجیب و غریب خواص درج ہیں جوکہ خزائن الادویہ اور تذکرۃ الہند سے نقل ہے۔ اس کا رس چار گرام سے 12 گرام تک اگر حاملہ تیسرے ماہ سے شروع کرکے آٹھویں ماہ تک ہفتہ میں ایک یا دو مرتبہ پیے تو سیاہ فام والدین کی اولاد گندمی اور گندمی رنگ والدین کی اولاد سفید‘ سفید رنگ کے والدین کی اولاد بہت زیادہ سفید اور سنہری بالوں والے پیدا ہوتی ہے۔ میعادی بخار: اس بخار میں اگر میٹھے گڑ کے چاول پکا کر گری ڈال کر کھلائیں تو بخار میں قدرے کمی واقع ہوجاتی ہے جو نفسیاتی طور پر آرام کا موجب ہوتی ہے۔روغن ناریل: بنگال کے باشندے اس روغن کو قدرے وافر مقدار میں استعمال کرتے ہیں جس طرح ہمارے ہاں ڈالڈا گھی یا قدرتی گھی استعمال کیا جاتا ہے اس لیے وہاں کی عورتیں دراز گیسو ایشیاء بھر میں مشہور ہے جو خداتعالیٰ کی طرف سے انہیں بطور انعام عطا ہوتے ہیں۔ ٭ روغن ناریل بالوں کو دراز اور بالوں کی جڑوں کو مضبوط بنانے کی پوری معاونت کرتا ہے۔ ٭ سر کی خشکی دور کرتا ہے اور سر کی خشکی دور کرنے میں بادام روغن پر فوقیت رکھتا ہے۔ ٭ بالوں کو ملائم اور دراز کرتا ہے۔ ٭ دماغ کو تقویت دینے اور ذہین رکھنے میں مدددیتا ہے۔ ٭ اعصابی توانائی کا مظاہرہ کرنے والوں کیلئے اس کا وجود مژدہ جانفرا سے کم نہیں ۔ ٭زچگی کے عالم میں جبکہ ماں کا دودھ کم ہو اور بچہ سیر ہوکر دودھ نہ پی سکتا ہو تو ایسی حالت میں بعداز ناشتہ یا غذا کے بعد 12 گرام سے 24 گرام تک زچہ کو گری کی فرنی کھلائی جائے‘ ہفتہ عشرہ میں دریا کے سیلاب کی مانند دودھ امڈ آئیگا جس سے بچہ سیر ہوکر خاطر خواہ توانا ہوگا۔ ٭اس پھل کا استعمال مستورات کے سینہ کو مضبوط اور سڈول بناتا ہے۔ ٭اس پھل کا استعمال نسل انسانی میں اضافے کا موجب ہے کیونکہ اس پھل کے استعمال سے مادہ تولید میں بسیرہ رکھنے والے جراثیم کو وافر مقدار میں پیدا کرکے انہیں مضبوط اور طاقتور بناتا ہے۔ ٭ یہ پھل اعصاب کو تقویت بخشتا ہے‘ عورتوں کے رحم کو طاقتور بناتا ہے اور مردوں کی خصوصی امنگوں کو پیدا کرتا ہے۔ ٭خام گری کو کدوکش سے رگڑ کر اس کا رس برآمد کریں رات کو سوتے وقت مہاسوں‘ کیل‘ چھائیوں اور بدنما داغوں پر لگائیں‘ ہفتہ عشرہ میں مدھم ہوکر چہرے کی جلد ماہتاب کی طرح منور ہوگی۔ ٭اس پھل کو صاحب ثمر عورت (حاملہ عورت) ہفتہ میں ایک مرتبہ ایک سے دو تولہ تک ضرور استعمال کرے اور اس کی مسیحائی کرتب کا اندازہ لگائیے۔ گرمی کا پھول: اگر عقر والی عورت (بے اولاد) حیض سے فارغ ہوکر ایک ہفتہ نہار منہ اس کا ایک عدد پھول کھائے‘ ہفتہ بھر کے استعمال بعد فریضہ زوجیت بجا لائے تو اسی دن صاحب ثمر (حاملہ) ہوگی۔ ٭ اس پھل کا استعمال لیکوریا کیلئے مفید ہے اور دبلے پتلے جسم کو فربہی عطا کرتا ہے۔
ناریل کے مضراثرات: پرانی کھانسی والے مریض یہ پھل نہ کھائیں‘ خونی بواسیر کیلئے بے حد مضر ہے‘ جن احباب کو درد شقیقہ یا جن کا گرمی کی وجہ سے سردرد ہوتا ہے پرہیز کریں۔ نکسیر کا مریض‘ درد گردہ‘ درد پتہ‘ جگر کا عارضہ‘ یرقان ہر قسم اس کا استعمال نقصان سے خالی نہیں ہے۔ جلدی امراض‘ ٹانسلز‘ ٹائیفائیڈ بخاروں میں پیشاب میں پیپ‘ جلن یا خون کی صورت میں حکماً بند ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں