قوتِ فیصلہ کی کمی
سوال : میری عمر تقریباً انیس سال کی ہے ۔ میں ایف ایس سی کے امتحان میں سارے پنجا ب میں اول رہا اور سونے اور چاندی کے تمغے حاصل کیے ۔ مجھے پڑھائی سے زیا دہ کوئی چیز عزیز نہیں ۔ ہر چیز کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر تا ہو ں ۔ لیکن میری قوتِ فیصلہ بہت کمزور ہے اور اس سے سخت نقصان پہنچتا ہے ۔ میں سو چتا رہ جا تاہوں اور گاڑی نکل جا تی ہے ۔ قمیض کے بارے میں بھی بعض دفعہ دس دس منٹ صرف ہو جا تے ہیں۔ میں دنیا میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتا ہو ں بتائیے میں قوتِ فیصلہ کو کس طر ح مضبو ط بتاﺅ ں ؟ (ضیا الا سلام )
جوا ب : محترم ضیاءالاسلام صاحب!عام طور پر اس قسم کے حالات کو لو گ خو د اعتما دی کے فقدان کا نام دیتے ہیں حالانکہ آپ کے سلسلے میں یہ قطعی غلط ہے ۔ اگر آپ میں خود اعتما دی نہ ہو تی تو آپ امتحانا ت میں اس طر ح اول نہ آتے۔ دراصل آپ کی اسی کمزوری ( یا خو بی ) نے آپ کو ایک کامیا ب طالب علم بنا دیا ۔ ایک کتا ب کو ایک بار پڑھ کر غیر مطمئن ہونا اور پھر پڑھنا یہ آپ کی عا دتِ ثانیہ بن گئی ہے۔ اگر آپ جلد با ز ہو تے تو پھر کتا بیں پڑھنے میںبھی جلد با زی سے کا م لیتے ۔ البتہ عملی طورزندگی میں آپ کی یہ عا دت مشکلا ت پیدا کر سکتی ہے ۔ اس لیے اسے بدلنے کی سعی کیجئے ۔ یہ کوئی بیماری نہیں محض عادت ہے اور دماغ جب سو چ بچا ر کا عا دی ہو جا تاہے تو پھر مسلسل سوچتا رہتا ہے ۔ آپ کی یہ عا د ت بتدریج بدلے گی ۔ اسے یکدم ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ کچھ عمر کی پختگی آپ کو فیصلہ کرنے میں مدد دے گی کچھ آپ کی اپنی سعی۔ اس کی ابتدا یو ں کیجئے کہ آپ کوئی فیصلہ طلب کرنے کے لیے خود کو ایک مخصوص وقت دیجئے مثلا ً آپ کو کہیں جا نا ہے ۔ آپ فیصلہ کر لیجئے کہ مجھے پانچ منٹ کے اندر اندر اس نتیجے پر پہنچنا ہے ۔ گھڑی دیکھ لیجئے ان پانچ منٹو ں میں جتنے فیصلے بدلنے ہوں بدل لیجئے مگر آخری منٹ پر آخری فیصلہ کر ڈالیے اورپھر اس پر عمل کیجئے ۔ اس بات کو قطعی پروا نہ کیجئے کہ فیصلہ غلط ہے یا صحیح ۔ اس طر ح آپ بتدریج اپنی اس عا دت کو تعمیری طور پر بدل سکتے ہیں ۔ یا د رکھیے خود کو کم سے کم وقت دیجئے اور پھر اس وقت کے اندر فیصلہ کر ڈالیے ۔ آپ کو یا د ہو گا کہ امتحان کے پر چو ں کے لیے وقت مقرر ہوتا ہے اور اسی مقررہ وقت میں آپ نے بہترین سوالات حل کیے ہیں پھر کوئی وجہ نہیں کہ مقررہ وقت میں آپ بہتر فیصلہ نہ کر پائیں ۔
شادی صرف محبت ہی کا نام نہیں
سوال : میں ایک زمیندار کا بیٹا ہو ں ۔ میرے والد کا مزاج بہت سخت ہے ۔ آٹھ سال پہلے مجھے ایک لڑکی سے محبت ہو گئی۔ اس کے والدین ہما ری شادی پر رضا مند ہو گئے لیکن میرے والد نہ مانے ۔ میں نے لڑکی کے والد کے ہا ں نو کری بھی کی اورانہو ں نے کہا کہ جب تک تم کہو ہم انتظا رکریں گے ۔ میں والد صاحب کی زمینو ں کی دیکھ بھال کرنے لگا اور سب کو حیرت میںڈال دیا ۔ لیکن اس عرصے میں اس لڑکی کے والدین نے لڑکی کی رضامندی سے اس کی شا دی ایک انجینئر سے کر دی ۔ میرے والدین میری منگنی کرنا چاہتے ہیں لیکن میں دل کے ہاتھوں مجبو ر ہو ں ۔ اب مجھے کیا کرنا چاہیے۔ ( شا ہد قریشی )
جوا ب : محترم شاہد قریشی صاحب : قطع نظر اس کے کہ آپ کے والد نے ہٹ دھرمی سے کا م کیو ں لیا۔ اس وقت سوال آپ کے مستقبل کا ہے ۔ اس لڑکی کی اب شا دی ہو چکی ہے ۔ ظاہر ہے جوان لڑکی کے والدین آخر کب تک انتظار کر تے ؟ انہو ں نے حالات کا اندا زہ لگا لینے کے بعد یہی منا سب سمجھا کہ لڑکی کو بیا ہ دیا جائے ۔لیکن محترم شادی صر ف محبت ہی کا نام نہیں۔ میرے نقطہ نظر سے جو ش جوانی کی محبت کے بعد شا د ی عموماً الجھنوں اور پریشانیو ں کا باعث ہو تی ہے ۔ اب آپ کا یہ فرض ہے کہ معا شرے کے ایک فر د کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریو ں کو محسو س کریں اور شا دی کر لیں ۔ شادی کرنے سے پہلے دل میں طے کر لیں کہ آپ دانستہ طور پر ایمانداری سے اپنی بیوی کے ساتھ وفا کریں گے ۔ اسے اپنے ما ضی کی محرومیوں کا شکا ر نہ بنائیں گے ۔ مجھے یقین ہے کہ شادی کے بعد آپ کے ذہن پر بہتر اثر پڑے گا اور آپ اپنی محبت کو دفنانے میں کا میا ب ہو جائیں گے ۔
بد اعتمادی
جوا ب : عزیزم نا در !
آپ کا خط شائع نہیں کیا جا رہا ۔ آپ کے یہ وسوسے اور بد اعتمادی آپ کے بچپن سے وا بستہ ہیں ۔ جب والدین بچے کی انفرادی نشو ونما کو بھو ل کر اس کا ہر کام خود کرنے دوڑتے ہیں تو یہ لا ڈ بچے کے اندر بد اعتما دی پیدا کر دیتا ہے ۔ چنانچہ وہ از خود کا م کرتے ہوئے گھبر اتا ہے ۔ غالباً آپ کا بچپن بھی ایسا ہی گزرا ہے ۔ ا سکے بعدآپ کے ہر کام پر آپ کو ٹوکا جا تا رہا ۔ یہ ٹھیک نہیں کیا گیا بلکہ غلط کیا گیا ہے ۔ تم ہمیشہ غلط کام کرتے ہو ۔ اس رویے نے رہی سہی کسر پور ی کر ڈالی ۔ اور اب آپ دوسرو ں سے سے زیا دہ اپنی ذات میں مگن رہتے ہیں ۔ اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ آپ گھرمیں کم از کم وقت گزاریں ۔ کھیل کو د میں حصہ لیں اور اچھے دوستو ں کی محفل میں وقت بسر کریں ۔ خیا ل رہے کہ اچھے دوست وہی ہو تے ہیں جو غلط راہو ںکی طر ف نہ لے جائیں ۔ اس طر ح آپ اپنے خول سے نکل کر دوسرو ںمیں دلچسپی لیں گے ۔ جب یہ عا دت بن جائے گی تو خود اعتما دی بھی پیدا ہوجائے گی ۔ یہ و ہم بھی نکل جائے گا کہ لو گ آپ کو دیکھ رہے ہیں اور پھر آپ ہر کام اپنے ہا تھ سے کرنے کی کوشش کریں گے ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 475
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں