Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

فیس بک نہیں! اہل خانہ کو وقت دیں اور پھر سکون دیکھیں

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2015ء

گھر کی کامیاب زندگی دونوں کی باہمی رضامندی‘ اخلاق‘ تعاون‘ احترام اور محبت سے ہی ممکن ہے۔ اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ مرد کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ کامیابی سے گھرکا نظام چلاسکے اور گھر میں سکون کی فضا قائم رہ سکے

دین اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ہماری معاشی‘ معاشرتی‘ مادی‘ اقتصادی‘ اجتماعی اور انفرادی زندگی کا دارومدار اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ انسانی معاشرت کا سلسلہ حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت حوا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے شروع ہوکر کروڑوں اربوں خاندانوںپر محیط ہوگیا۔ ارشاد ربانی ہے: ترجمہ: ’’اے انسانو! تم سب کو اللہ نےایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تم کو خاندان‘ قبیلہ‘ اس لیے بنادیا کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو‘‘ (الحجرات:13)عورت اور مرد کے ازدواجی تعلق کا بہتر سطح پر استوار ہونا پورے معاشرے کی بقا کیلئے نہایت اہم ہے۔ اسلام نے مرد کو عورت کی کفالت اور اس کے ساتھ معروف طریقے سے پیش آنے کا حکم دیا ہےسورۂ بقرہ میں ہے ’’وہ (میاں بیوی) اللہ کی حدود کو قائم رکھیں گے‘‘۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: اور ان (عورتوں) کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔ (النساء 19)مرد کو عورت پر فضیلت دی گئی کیونکہ وہ کماتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ عورت کو اپنی جاگیر یا زرخرید لونڈی سمجھ لے‘ بیوی کو تنگ کرنا‘ جبراً مہر معاف کروانا‘ ان کے حقوق ادا نہ کرنا‘ عورتوں کو طرح طرح کی اذیتیں دینا‘ مارنا پیٹنا‘ گھر سےنکال دینا یا گھر میں رہتے ہوئے بات چیت بند کردینا‘ دوسروں کے سامنے خاص کر بچوں کے سامنے گالم گلوچ کرنا‘ مارنا پیٹنا وغیرہ یہ مرد کیلئے قطعاً جائز نہیں۔ مرد پر اسلام درج ذیل ذمہ داریاں بیوی کے حوالے سے عائد کرتا ہے۔ ٭مرد بیوی کے ساتھ بطریق احسن تعلق نبھائے۔٭بیوی کی معاشی ضروریات پوری کرے۔٭تفریح کے جائز مواقع فراہم کرے۔٭بیوی کے عزیز واقارب کا احسان مند رہے اور انہیں عزت و احترام دے۔٭ازدواجی معاملات میں عدل و توازن قائم رکھے۔٭اولاد کی تعلیم و تربیت کیلئے بیوی سے مشاورت کرے۔شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں جس طرح لباس سترپوشی کرتا ہے اسی طرح میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے پردہ‘ زینت اور راحت ہوں۔ بیوی کی جاسوسی کرنا‘ بہتان تراشی کرنا‘ اس کی غیرموجودگی میں لوگوں کے سامنے اس کی بے عزتی کرنا مرد کو زیب نہیں دیتا۔
نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد بڑا حکمت خیز ہے۔ ’’عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے‘ اگر تم اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کروگے تو توڑ ڈالو گے‘ اس لیےاس کجی کے باوجود اس سے فائدہ اٹھاتے رہو۔‘‘ (بخاری کتاب الانبیاء)
اس سلسلہ میں مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہیں پڑھا تھا کہ کسی محفل میں ایک مرد نے کہا ’’عورت ذات بڑی شریر ہوتی ہے‘‘ اسی محفل میں ایک حاضر جواب عورت نے فوراً جواب دیا: ’’عورت مرد کی پسلی سے پیدا ہوئی ہےجبکہ مرد کی ایک پسلی کے اندر اتنی شرارت موجود ہے باقی جسم کاکیا حال ہوگا‘‘اگر عورتیں گھریلو کفالت کے ساتھ ساتھ معاشی کفالت کا باعث بھی ہوں تو یہ ان کا قوی حق ہے کہ شوہر ان کے آرام وسکون‘ طعام اور اس کی دوسری ضروریات کا خیال رکھے۔ گھر کے کام کاج میں بیوی کی مدد کرے۔ آنحضرت ﷺ اپنی پوشاک مبارک خود دھولیتے‘ پیوند لگالیتے‘ بکری کا دودھ دھولیتے‘ غرضیکہ وہ اپنے کام خود اپنے مبارک ہاتھ سے کرتے۔ عورت کو اچھا لباس اور اچھی خوراک دینا مرد کی ذمہ داری ہے۔ جیسا خود کھاتے ویسا اسےکھلائے۔ اس کے چہرے پر کبھی نہ مارے۔ اگر ترک تعلق کرے تو صرف گھر میں کرے اپنی اولاد اور بیوی کے حقوق احسن طریقے سے پورا کرے۔ عورت کو اپنی ذاتی کفالت کیلئے جتنی رقم ضروری ہے شوہرکی ذمہ داری ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق نان و نفقہ ادا کرے۔مرد کو چاہیے کہ وہ فرعون نہ بنے‘ گھر میں اپنی بیوی اور بچوں سے حسن سلوک سے پیش آئے‘ گھر کی کامیاب زندگی دونوں کی باہمی رضامندی‘ اخلاق‘ تعاون‘ احترام اور محبت سے ہی ممکن ہے۔ اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ مرد کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ کامیابی سے گھرکا نظام چلاسکے اور گھر میں سکون کی فضا قائم رہ سکے جو کہ ایک پرامن معاشرے کی بقا کیلئے نہایت اہم ہے۔ (حرا رمضان‘ اخترآباد)
مسئلہ خاص کی طرف توجہ!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک آپ کو اور آپ کی تمام نسلوں کو خوش اور آباد رکھے۔میں ایک مسئلے کی طرف قارئین کی توجہ دلانا چاہتی ہوں جو آج کل ہر گھر میں عام ہے۔ ایک تو یہ کہ گھروں سے دین مٹتا جارہا ہے۔ پہلے گھر کے بڑے بزرگ شام یا رات میں تمام گھر والوں کو لے کر بیٹھتے تھے اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی باتیں بتاتے‘ دینی مسئلے مسائل سمجھاتے تھے جس کی وجہ سے خاندان اس بہانے مل جل کر بیٹھتا تھا اور سب لوگ اکٹھے ہوجاتے تھے مگر اب اس کی جگہ موبائل‘ ٹی وی‘ انٹرنیٹ‘ فیس بک اور واٹس ایپ جیسی فضول چیزوں نے لے لی ہے۔ خاندان کا ہر فرد انفرادی طور پر اپنے اپنے موبائل پر مصروف گفتگو رہتاہے۔ تمام دنیا سے رابطے میں رہتے ہیں‘ دور بیٹھنے والوں کو تصویریں بھیجی اور منگوائی جاتی ہیں مگر گھر میں رہنے والے افراد کے بارے میں خبر نہیں کہ ان کوکوئی تکلیف ہے یا پریشانی ہے۔ بعض شادی شدہ حضرات شادی شدہ ہوتے ہوئے بھی انٹرنیٹ پر دوستیاں بڑھاتے ہیں‘ بیوی پاس بیٹھی شوہر کے دو میٹھے بول سننے کو ترس رہی ہوتی ہے اور شوہر فیس بک پر کسی اجنبی سے ہنس ہنس کر باتیں چیٹ کررہا ہوتا ہے۔ ان چیزوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں گھریلو حالات دن بدن کشیدہ سے کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ طلاق کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔اے کاش کے لوگ پھر سے اپنے اہل خانہ کو وقت دینا شروع کردیں۔میں بعض اوقات سوچتی ہوں کہ لوگ اپنوں کو چھوڑ کر غیراجنبیوں کو وقت دے کر کتنا گھاٹے کا سوداکرتے ہیں۔کبھی اپنوں کے ساتھ بیٹھ کر چند باتیں کرکے تو دیکھیں آپ کی بےچین روح کوکتنا سرور آئے گا کہ کبھی آپ فیس بک کا فیس بھی نہیں دیکھیں گے۔ محترم حضرت حکیم صاحب میرا نام شائع نہ کیجئے گا۔

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 096 reviews.