Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

موجودہ ڈیپریشن اور پرسکون رہنے کا نبویؐ نسخہ

ماہنامہ عبقری - نومبر 2015ء

آپ کو معلوم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غصہ کرنے سے منع کیا ہے، اسے شیطان کا اثر قرار دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے، غصہ آئے اور کھڑے ہوتو بیٹھ جائو، بیٹھے ہوتو لیٹ جائو، پھر بھی غصہ ٹھنڈا نہ ہوتو پانی پی لو۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نصیحت فرمائیے اور زیادہ لمبی نصیحت نہ فرمائیے۔ گویا کہ نصیحت کی بھی درخواست کی اور ساتھ میں یہ شرط لگادی کہ وہ نصیحت مختصر ہو، لمبی چوڑی نہ ہو اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شرط پر ناگواری کا اظہار نہیں فرمایا چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو یہ مختصر نصیحت فرمائی کہ ‘‘ غصہ مت کرو‘‘۔ اگر آدمی اس مختصر نصیحت پر عمل کرے تو شاید سینکڑوں بلکہ ہزاروں گناہوں سے اس کی حفاظت ہو جائے۔گناہوں کے دومحرک، غصہ اور شہوت :اس لئے کہ دنیا میں جتنے گناہ ہوتے ہیں چاہے وہ حقوق اللہ سے متعلق ہوں یا حقوق العباد سے۔ اگر انسان غور کرے تو یہ نظر آئے گا کہ ان تمام گناہوں کے پیچھے دو جذبے کار فرما ہوتے ہیں۔ ایک غصہ، دوسرے شہوت۔ شہوت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے اصل معنی ہیں’’ خواہش نفس‘‘ مثلاً دل کسی چیز کے کھانے کو چاہ رہا ہے، یہ کھانے کی شہوت ہے یا کسی ناجائز کام کے ذریعہ انسان اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کرنا چاہ رہا ہے۔ یہ بھی شہوت ہے،لہٰذا بہت سے گناہ تو شہوت سے پیدا ہوتے ہیں اور بہت سے گناہ غصہ سے پیدا ہوتے ہیں چنانچہ ابھی اس کی تفصیل عرض کروں گا، لہٰذا جب یہ فرمایا کہ ’’ غصہ مت کرو‘‘ اگر آدمی اس نصیحت پر عمل کرلے تو اس کے نتیجے میں آدھے گناہ ختم ہوجائیں گے۔
غصہ ایک فطری چیز ہے :یوں تو اللہ تعالیٰ نے ’’غصہ‘‘ انسان کی فطرت میں رکھا ہے، کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس کے اندر غصے کا مادہ نہ ہو اور اللہ تعالیٰ نے حکمت کے تحت ہی یہ مادہ انسان کے اندر رکھا ہے یہی مادہ ہے کہ اگر انسان اس پر کنٹرول کرلے اور اس کو قابو میں کرلے تو پھر یہی مادہ انسان کو بے شمار بلائوں سے محفوظ رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔
غصہ کے نتیجے میں ہونے والے گناہ :لیکن اگر یہی غصہ قابو میں نہ ہوتو اس کے نتیجے میں جو گناہ پیدا ہوتے ہیں، وہ بے شمار ہیں، چنانچہ غصے ہی سے ’’تکبر‘‘ پیدا ہوتا ہے، غصے سے ’’حسد‘‘ پیدا ہوتا ہے، غصے سے ’’بغض‘‘ پیدا ہوتا ہے، غصے سے ’’عداوت‘‘ پیدا ہوتی ہے اور ان کے علاوہ نہ جانے کتنی خرابیاں ہیں جو اس غصے سے پیدا ہوتی ہیں جبکہ یہ غصہ قابو میں نہ ہو اور انسان کے کنٹرول نہ ہو۔ مثلاً: اگر غصہ قابو میں نہیں تھا اور وہ غصہ کسی انسان پر آگیا اب اگر جس شخص پر غصہ آیا ہے وہ قابو میں نہیں تھا اور وہ ماتحت ہے تو اس غصے کے نتیجے میں اس کو تکلیف پہنچائے گا یا اس کو مارے گا یا اس کو ڈانٹے گا، اس کو گالی دے گا، اس کو برا بھلا کہے گا، اس کا دل دکھائے گا اور یہ سب کام گناہ ہیں جو غصے کے نتیجے میںاس سے سرزدہوں گے اس لئے کہ دوسرے کو ناحق مارنا بہت بڑا گناہ ہے۔ اسی طرح اگر غصے کے نتیجے میں گالی دے دی تو حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: ’’مسلمان کو گالی دینا بدترین فسق ہے اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔‘‘(بخاری) اسی طرح اگر غصے کے نتیجے میں دوسرے کو طعن و تشنیح کردی جس سے دوسرے انسان کا دل ٹوٹ گیا اور اس کی دل شکنی ہوئی تو یہ بھی بہت بڑا گناہ ہے، یہ سب گناہ اس وقت ہوئے جب ایسے شخص پر غصہ آیا جو آپ کا ماتحت تھا۔ ’’بغض‘‘ غصہ سے پیدا ہوتا ہے :اور اگر ایسے شخص پر غصہ آگیا جو آپ کا ماتحت نہیں ہے اور وہ آپ کے قابو میں نہیں ہے تو غصہ کے نتیجے میں آپ اس کی غیبت کریں گے۔ مثلاً: جس پر غصہ آیا وہ بڑا ہے اور صاحب اقتدار ہے، اس کے سامنے اس کو کچھ کہنے کی جرأت نہیں ہوتی، زبان نہیں کھلتی تو یہ ہوگا کہ اس کے سامنے تو خاموش رہیں گے لیکن جب وہ نظروں سے اوجھل ہوگا تو اس کی برائیاں بیان کرنا شروع کردیں گے اور اس کی غیبت کریں گے، اب یہ غیبت اسی غصے کے نتیجے میں ہورہی ہے اور بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ انسان دوسرے کی کتنی بھی غیبت کرلے مگر اس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوتا بلکہ غصہ کے نتیجے میں یہ دل چاہتا ہے کہ اس کو تکلیف پہنچائوں، مگر چونکہ وہ صاحب اقتدار اور بڑا ہے اس لئے اس پر قابو نہیںچلتا۔ اس کے نتیجے میں دل کے اندر ایک گھٹن پیدا ہوگی اور دل چاہتا ہے کہ اس کو تکلیف پہنچاؤں یا اسے خود بخود تکلیف پہنچ جائے‘یہ ’’بغض‘‘ ہے جو ایک مستقل گناہ ہے جو اسی غصے کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ ’’حسد‘‘ غصہ سے پیدا ہوتا ہے:اور اگر جس شخص پر غصہ آرہا ہے اور اس کو تکلیف پہنچنے کے بجائے راحت اور خوشی حاصل ہوگی اس کو کہیں سے پیسے زیادہ مل گئے یا اس کو کوئی بڑا منصب مل گیا تو اب دل میں یہ خواہش ہورہی ہے کہ یہ منصب اس سے چھن جائے، یہ مال و دولت، یہ روپیہ و پیسہ کسی طرح اس کے پاس سے ضائع ہوجائیں، ختم ہوجائیں۔ یہ حسد بھی اسی غصے کے نتیجے میں پیدا ہورہا ہے۔ بہرحال جس شخص پر غصہ آرہا ہے اگر اس پر قابو چل جائے تو بھی بے شمار گناہ اس کے ذریعہ صادر ہوجاتے ہیں اور اگر قابو نہ چلے تو بھی بے شمار گناہ اس کے ذریعہ صادر ہوتے ہیں۔ یہ سب گناہ اس ’’غصے‘‘ کے قابو میں نہ رہنے کے نتیجے میں پیدا ہورہے ہیں۔ اگر غصہ قابو میں ہوتا تو انسان ان سارے گناہوں سے محفوظ رہتا۔ چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے نیک مسلمانوں کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:یعنی نیک مسلمان وہ ہیں جو غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں سے غصے کو درگزر کرتے ہیں(آل عمران: 134) اس لئے کہ غصہ پینے کے نتیجے میں یہ سارے گناہ سرزد نہیں ہوں گے۔
غصہ کے نقصانات
آپ کو معلوم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غصہ کرنے سے منع کیا ہے، اسے شیطان کا اثر قرار دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے، غصہ آئے اور کھڑے ہوتو بیٹھ جائو، بیٹھے ہوتو لیٹ جائو، پھر بھی غصہ ٹھنڈا نہ ہوتو پانی پی لو۔ آج طب کے ماہرین کہتے ہیں غصہ کرنے سے انسان کی طاقت ختم ہوجاتی ہے۔ بڑی بوڑھیاں مائوں کو غصے اور غم کی حالت میں بچے کو دودھ پلانے سے منع کرتی ہیں، کیونکہ اس سے بچے کی زندگی خطرے میں رہتی ہے، یا پھر غصے کے اثرات بچے میں آتے ہیں۔ امریکہ کے ایک سائنس دان ریڈ فوربی ولیمز کا کہنا ہے’’ غصہ، بغض اورکینہ رکھنے والے افراد جلد مرجاتے ہیں‘ غصہ سے انسانی دل کو وہی نقصان پہنچتا ہے جو تمباکو نوشی اور ہائی بلڈ پریشر سے پہنچتا ہے۔‘‘ غصہ اور بغض سے دل کے دورے پڑتے ہیں۔ اسی طرح لالچ میں مبتلا بے چین اور بے صبر افراد بھی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی تمنائوں اور آرزئوں کی وجہ سے اپنی زندگی کا چراغ گل کرلیتے ہیں۔ اس کے الٹ جو لوگ اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہیں اور جن کے مزاج میں برداشت، شگفتگی، قناعت اور صبر شکر کا مادہ ہوتا ہے وہ زندگی کے حالات کا مقابلہ بہتر طور پر کرسکتے ہیں۔ غصے والے، بے چین رہنے والے، ضرورت سے زیادہ آرزو مند افراد دل کے امراض میں زیادہ مبتلا پائے گئے ہیں۔ اس لئے آج سے آپ بھی پکا ارادہ کریں کہ آئندہ غصہ نہیں کریں گے اور کبھی آجائے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت تعلیم کے مطابق عمل کریں گے، بیٹھ جائیں گے، لیٹ جائیں گے، پانی پی کر اسے ٹھنڈا کرلیں گے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 167 reviews.