Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

پانی سونے چاندی سے زیادہ قیمتی ! قدر کریں

ماہنامہ عبقری - جولائی 2016ء

زندگی کا دارومدار پانی پر ہے۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم تھوڑی سی تکلیف کر کے گھر میں استعمال ہونے والاپانی جراثیم سے پاک کر لیں۔ حکومتی ادارے تو بڑے پیمانے پر پلانٹ لگا کر کیمیائی مادوں کے ذریعے پانی صاف کرتے ہیں لیکن گھر میں پانی اُبال کر پینا آسان طریقہ ہے۔

صبح کا وقت تھا۔ سہانی ہوا چل رہی تھی۔ حمید صاحب غسل خانے کے سامنے سے گزرے‘ تو دیکھا کہ بڑا بیٹا ذیشان نلکا کھولے شیو کر رہا ہے۔ پانی شراشر ضائع ہو رہا تھا۔ یہ دیکھ کر وہ چیخ پڑے ’’ارے ذیشان نلکا تو بند کر دو۔ بیٹا‘ پانی بہت قیمتی شے اور اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ اُسے یوں ضائع نہ کرو۔‘‘ پانی انسانی زندگی کا نہایت اہم غذائی جزو ہے۔ ہمارا دو تہائی جسم پانی ہی پر مشتمل ہے۔ ایک عام انسان کے جسم میں53 سے50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ مردوں میں کل وزن کا56تا 70 فیصد حصہ پانی ہے جبکہ خواتین میں56 فیصد پانی ملتا ہے۔ صرف دماغ کو ہی لیں تو اس کا 58 فیصد حصہ پانی ہے۔ امراض سے لڑنے والے ہمارے خلیے خون میں سفر کرتے ہیں۔ خون بذاتِ خود 38 فیصد پانی ہی ہے۔ ہمارے ہر جسمانی خلیے میں موجود پانی ہی سے بدن کے تمام نظام چلتے ہیں۔ ان میں نظام ہضم کے علاوہ دوران خون اور فضلات کے اخراج کا نظام بھی شامل ہے۔
جسم انسانی میں اہمیت:پانی جسم انسانی کی بناوٹ اور اس کی مشینری کے اندر افعال انجام دینے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی غیرموجودگی یاکمی کی صورت میں انسانی جسم مختلف خرابیوں سے دوچار ہو جاتا ہے۔ پانی کے ذریعے انسانی جسم میں درج ذیل افعال بخوبی انجام پاتے ہیں:
1۔ یہ غذا کو بڑی آنت کے ذریعہ جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔2۔ خون کو مائع حالت میں رکھنے میں مددگاربنتا ہے۔ 3۔ پانی کی مناسب مقدار کے باعث جسم کا درجہ حرارت ہر موسم میں معمول پہ رہتا ہے۔4۔ یہ لعاب دار جھلی کو ہمیشہ مرطوب رکھتا اور جسم کے غدودوں کو مختلف رطوبتیں خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔5۔ جسم سے فاضل مادوں کو پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے۔6۔ پاخانے کے اخراج میں معاون ہوتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق گردے انسانی جسم سے روزانہ 73 گیلن مائعات خون میں سے فلٹرکرتے ہیں۔ یہ اسی لیے ممکن ہوا کہ خون میں پانی کی مناسب مقدار موجودہوتی ہے۔پانی کے فوائد: پانی کے کئی فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:٭ اس کی تاثیر سردتر ہے۔ یہ پیاس بجھاتا اور بے ہوشی‘ تھکاوٹ‘ ہچکی‘ قے اور قبض دور کرتا ہے۔٭ پیشاب کی جلن اور یرقان کے
عارضے میں مفید ہے۔٭ جسم کے زہریلے مادے پیشاب اور پسینے کے راستے خارج کرتا ہے۔٭ خوراک کے ہضم ہونے میں مددگار ہے۔ ہاضمے کے کئی مسائل سے بچاتا ہے۔٭ خون گاڑھا یا خراب ہونے سے روکتا ہے۔ ٭بخار کی حالت میں پانی پلانے سے حدت دور ہوتی ہے۔ ٭ جسم کی عمومی صحت کے لیے پانی کی مناسب مقدار ضروری ہے۔کمی کے نقصانات:پانی کی کمی سے خون میں غذائی رطوبتیں شامل ہو جاتی ہیں۔ اس سبب خون گاڑھا ہو جاتا ہے۔ مزیدبرآں درج ذیل امراض بھی انسانی جسم پر حملہ آور ہو سکتے ہیں:٭ معدے کے امراض مثلاً قبض و بواسیر۔ ٭چکر آنا۔٭ سر میں درد اور بھاری پن محسوس ہونا۔ ٭تھکن اور کمزوری۔٭ منہ کی خشکی اور بھوک کی کمی۔اگر جسم میں پانی کی شدید کمی (ڈی ہائیڈریشن) جنم لے‘ تو درج ذیل کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں:٭ نظر کی دھندلاہٹ۔ ٭سماعت کی کمی۔٭ خشک اورگرم جلد۔٭ نبض کی رفتار میں اضافہ اور سانس کا پھولنا۔٭ چال میں لڑکھڑاہٹ۔ غلاظت بھرے پانی کے نقصانات: جراثیمی بیماریاں بالخصوص آنتوں کی سوزش‘ قبض اور بواسیر پھیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ گندا پانی ہے۔ نلکوں کے پانی میں ایک تو پائپوں کے اندرجم جانے والی مٹی اور غلاظت شامل ہوتی ہے۔ دوسرے اس میں بعض اوقات گٹر کاپانی مل جاتا ہے۔ اس لیے نلکوں کے پانی کو خطرے سے خالی نہیں سمجھنا چاہیے۔آلودہ پانی انسانوں کا ایک بڑا قاتل ہے۔ ہر سال تیس لاکھ پاکستانی آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے بارہ لاکھ انسان اپنی زندگی سے ہاتھ بھی دھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں دو لاکھ پچاس ہزار بچے شامل ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق صاف پانی کی فراہمی سے اسہال اور دیگر جراثیمی بیماریوں کی شرح پچاس فیصد کم ہو سکتی ہے۔ دیہات میں ندی نالوں‘ کنوئوں اور جوہڑوں کے پانی میں کسی نہ کسی طرح جانوروں کا فضلہ‘ پیشاب اور زمینی غلاظت شامل ہو جاتی ہے۔ اس لیے ایسا پانی بھی جراثیم سے پاک نہیں ہوتا۔ اس گندے پانی سے نظام ہضم کی کئی بیماریاں پھیلتی ہیں جن میں ٹائیفائیڈ بخار یا آنتوں کابخار اورہیضہ قابل ذکر ہیں۔ انتڑیوںکی سوزش‘ بدہضمی‘ گیس‘ معدے کا السر‘ اپھارہ‘ اسہال اور جوڑوں کا درد جیسے امراض بھی گندا اور ناقص پانی پینے سے لاحق ہو سکتے ہیں۔ اِن بیماریوں کی وجہ سے ہر سال لاکھوں جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ عموماً یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ شہروں میں ایک دم پیچش یا پیٹ درد یا قے کی شکایات سننے میں آتی ہیں۔ یہ پریشان کن صورت حال بھی گندے پانی کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔
زندگی کا دارومدار پانی پر ہے۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم تھوڑی سی تکلیف کر کے گھر میں استعمال ہونے والاپانی جراثیم سے پاک کر لیں۔ حکومتی ادارے تو بڑے پیمانے پر پلانٹ لگا کر کیمیائی مادوں کے ذریعے پانی صاف کرتے ہیں لیکن گھر میں پانی اُبال کر پینا آسان طریقہ ہے۔طریقہ یہ ہے کہ پہلے پانی کو کسی صاف کپڑے سے چھان لیجیے۔ پھر اسے آدھ گھنٹہ اُبالیے۔ اس کے بعد ٹھنڈا کرکے نوش جان کیجیے۔شہروں میں عموماً پانی جمع کرنے کے لیے زمین دوز ٹینکی بنائی جاتی ہے۔ ان ٹینکیوں کا پانی بھی آلودہ ہو سکتا ہے۔ اگریہ پانی مجبوراً استعمال کرنا پڑے تو درج بالا طریقے سے اْبال لیجیے۔کولمبیامیں واقع یونیورسٹی آف سائوتھ کوولینا سے وابستہ ڈاکٹر مارک ڈیوس کا کہنا ہے ’’ہماری بیشتر تکالیف کا تعلق ناکافی غذا کی نسبت گندا پانی پینے سے ہے۔‘‘ یہ حقیقت ہے کہ ہمیں نوش کی جانے والی اشیا کے معیار کابطور خاص خیال رکھنا چاہیے۔ عموماً اس طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم اپنی پیاس اور طلب کے مطابق مناسب پانی نہیں پیتے۔ کہا جاتا ہے کہ پیاس کا احساس کم سے کم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ایک ماہر غذائیات کا کہنا ہے ’’لوگ اکثر و بیشتر پیاسے ہوتے ہیں مگر اسے بھوک سمجھتے ہیں۔‘‘ گویا لوگوں کی بڑی تعداد بھوک اور پیاس کے درمیان امتیاز کرنے سے قاصر ہے۔پانی کے ذریعے حیران کن علاج کھانا کھانے کے دوران بہت کم مقدار میں پانی پینا چاہیے۔مگر ایک دو گھنٹے بعدجی بھر کے پانی پیا جا سکتا ہے۔ صبح نہار منہ پانی پینا تمام امراض کاشافی علاج ہے۔ کھانے کے دوران معمولی مقدار اور کھانے کے ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد خاصی مقدار میں پانی پینا ہاضمے کی قوت بڑھاتا ہے۔ یوں غذا کے طاقت بخش اجزابخوبی جزوبدن بن کر صحت برقرار رکھتے ہیں۔
کھانا کھانے سے پہلے اور فوراً بعد پانی پینے سے قوت ہاضمہ کمزور اور طاقت کم ہو جاتی ہے اور جسم پھولنے لگتا ہے۔ البتہ کھانے کے دوران ایک دو گھونٹ پانی پینے سے کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے لیکن اس میں بھی اعتدال لازم ہے۔ گرمی کی وجہ سے بھوک نہ لگے تو کھانے سے ایک گھنٹہ قبل ٹھنڈا پانی پینے سے وہ کھل جاتی ہے۔ جو افراد قبض کا شکار رہتے ہوں‘ کھانے کے دوران دو تین گھونٹ پانی پی لیں۔ عارضہ جاتا رہے گا۔ اس کے علاوہ صبح خالی پیٹ ایک گلاس پانی پینا قبض رفع کرتا ہے۔
.پانی مرض امراض سے بھی صحت یاب کرتا ہے۔ اِسے ہم ’’علاج بالماء‘‘ یعنی ’’پانی سے علاج‘‘ کہتے ہیں۔ یہ طریقہ علاج تقریباً ایک سو سال قبل لوئی کوہنی (جرمنی) نے دریافت کیا اور اس کے ذریعے علاج کر کے شفا پائی۔ اس علاج کا بنیادی تصور یہ ہے کہ جسم انسانی میں فاسد مادے جمع ہونے سے بیماری آتی ہے۔ لہٰذا اگر فاسد مادوں کو خارج کردیا جائے تو بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔ علاج بالماء کے ذریعے بے شمار امراض سے نجات پائی جاسکتی ہے۔
ہم یہاں صرف پیٹ کے امراض کا تذکرہ کریں گے:۱۔ تیزابیت۔۲۔ ریح والی پیچش۔
۳۔ قبض۔۴۔ بواسیر۔طریقہ علاج صبح بیدار ہوتے ہی مسواک یا برش کرنے سے قبل سوا کلو یا چار بڑے گلاس پانی بیک وقت پیجئے۔ پانی پینے کے بعد مسواک یا برش کرلیجئے۔ اس تجربے کے دوران ناشتے کے دو گھنٹے بعد پانی پیا جائے۔ اسی طرح دوپہر اور رات کا کھانا کھاتے ہوئے بھی پانی دو گھنٹے بعد ہی پیجئے۔ جو افراد ناتوانی‘ بیماری یا صحت کی عمومی کمزور حالت میں ہوں اور ایک ہی وقت سوا کلو پانی یا چار بڑے گلاس پانی نہ پی سکیں‘ وہ ابتدا میں ایک یا دو گلاس نوش کریں۔ پھر آہستہ آہستہ اور مستقل مزاجی سے مقدار بڑھا کر چار بڑے گلاس پانی پینے پر آجائیں۔ یہ طریقہ علاج مسلسل جاری رکھیں۔ یہ بیماروں کے علاوہ صحت مند لوگوں کے لیے بھی مفید ہے۔ بیمار تندرستی حاصل کرتے جبکہ صحت مند بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ اس طریقہ علاج سے نظام ہضم کے زیادہ تر امراض تین تا چھے ماہ کے اندر اندر ٹھیک ہوگئے۔ دیگر امراض کے شفایابی کا تناسب حسب ذیل ہے:نام بیماری کتنے عرصے میں شفایابی ہوئی۔
قبض دس دن فشار خون ایک ماہ معدہ میں گیس دس ماہ ذیابیطس ایک ماہ تپ دق تین ماہ سرطان چھے ماہ مریض کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے ایک ہفتے دن میں تین مرتبہ چار بڑے گلاس پانی پی لے۔ اس کے بعد دوسروں کی طرح ایک دفعہ چار بڑے گلاس پانی پی لے۔ اوائل میں معمول سے زیادہ پیشاب کی حاجت ہو گی پھر یہ خلل دور ہوجائے گا۔
بیماریوں کاشافی علاج: رات کھانے کے بعد سوتے وقت دانت اچھی طرح صاف کر لیجیے۔ مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کرنے کے بعد اچھی طرح کلی کریں۔بعد میں پانی کی طلب ہو تو پی سکتے ہیں‘ لیکن کچھ کھانا نہیں۔ اس کے بعد سو جائیے۔ صبح اْٹھ کر بغیر تھوکے اور کلی کیے نیم گرم یا تازہ پانی کا ایک گلاس پی لیں۔کم از کم پون گھنٹا یا بہتر ہے ایک گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں پئیں۔
یہ عمل پہلے دن ایک گلاس سے شروع کریں۔ ہفتہ عشرہ کے اندر اسے بڑھاتے ہوئے چار گلاس تک لے جائیں۔ یاد رہے‘ صبح اْٹھ کر نہ کلی کرنی ہے اور نہ تھوکنا ہے۔ اس عمل سے ان شا اللہ بیشتر بیماریاں سال چھے ماہ کے اندر اندر غائب ہو جائیں گی۔
پانی اور سنت نبوی ﷺ
پانی سنت کے مطابق پیا جائے تو ثواب ملے گا اور ضرورت بھی پوری ہو جائے گی۔ آپ ﷺکی ایک ایک سنت کامیابی کی دلیل ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺنے پانی پینے سے متعلق کن باتوں کی ہدایت فرمائی ہے:
۱۔ پانی بیٹھ کر دائیں ہاتھ سے اور بسم اللہ پڑھ کر پیا جائے تو حاجت کے مطابق وہ جسم میں جاتا ہے۔ کھڑے ہو کر پانی پینے پہ ضرورت سے زائد پانی جسم میں جاتا ہے جو استسقا کا باعث بنتا ہے۔ اسی لیے آپﷺ نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے ممانعت فرمائی ہے۔ اگر پانی کھڑے ہو کر پیا جائے تو معدہ اور جگر کی بیماریاں گھیر لیتی ہیں۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر تمھیں پتا چل جائے کہ کھڑے ہو کر پانی پینے کا کتنا نقصان ہے تو وہ پانی تم حلق میں انگلی ڈال کر باہر نکال دو۔
۲۔ حضور پاک ﷺنے غٹاغٹ پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ پانی ٹھہر ٹھہر کرتین سانسوں میں پیجئے۔ اگر پانی تین سانس میں نہ پیا جائے تو درج ذیل امراض جنم لے سکتے ہیں:
٭ سانس کی نالی میں پانی جانے کا خدشہ ہے۔
٭ دماغ کے پردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ کیونکہ پانی کی لہریں ان پردوں کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں۔ بیٹھ کر ٹھہر ٹھہر کے پانی پینے سے دماغ پر مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
٭ معدے میں زیادہ پانی چلا جاتا ہے۔ یوں وہاں پھیلائو جنم لیتا ہے۔ اگر یہ پھیلائو اوپر کی طرف ہو تو دل اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ اگر یہ پھیلائو دائیں طرف ہو تو جگر کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ بائیں طرف ہونے سے تلی کو نقصان پہنچتا ہے۔ جبکہ نیچے کی طرف دبائو ہونے سے آنتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
۳۔ حضور پاک ﷺ ہمیشہ کھلے پیالے میں پانی نوش فرمایا کرتے۔ وجہ یہ ہے کہ تنگ برتن میں پینے سے دل کو فرحت حاصل نہیں ہوتی۔ اسی سلسلے میں مشہور ریاضی دان فیثا غورث کا ایک مقولہ ہے: ’’پانی کھلے برتن میں‘ جوتا چمڑے کا اور آٹا جو کا‘ یہ تینوں چیزیں مجھے مل جائیں تو میں آسمان کا حساب لگا سکتا ہوں۔‘‘
۴۔ پینے والے برتن میں سانس لینے سے آپﷺ نے منع فرمایا ہے۔ یوں خطرہ ہوتا ہے کہ پانی سانس کی نالی میں چلا جائے۔ مزیدبرآں پانی میں جراثیم بھی داخل ہو جاتے ہیں۔
۵۔ پانی ہمیشہ تازہ پینا چاہیے۔ حضور پاکﷺ ہمیشہ شیریں (یعنی قدرتی میٹھا) پانی نوش فرمایا کرتے۔ ایک ماہر ارضیات کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں کھجور کے درخت زیادہ ہوں‘ وہاں کا پانی میٹھا ہوتا ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 969 reviews.