دوڑتے وقت اپنا جسم بالکل سیدھا رکھیں اور تقریباً دس میٹر کے فاصلے پر سامنے کی جانب اپنی نگاہ مرکوز رکھیں۔ کمر کو سیدھا رکھتے ہوئے ایک لائن میں سیدھی دوڑیں‘ بازوئوں کو ڈھیلا رکھیں اور دوڑتے ہوئے ٹانگوں کے ساتھ ساتھ قدرتی انداز میں انہیں حرکت دیتی جائیں ۔
دوڑنا بہترین ورزش ہے کیونکہ اس کے فوائد بے شمار ہیں‘ دوڑنے سے نہ صرف یہ کہ دوران خون تیز ہوتا ہے بلکہ آپ کا دل‘ پھیپھڑے‘ پٹھے اور دفاعی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔ اگر آپ وزن گھٹانے کی خواہش مند ہیں یا اپنے آپ کو فعال رکھنا چاہتی ہیں تو دوڑنا آپ کیلئے انتہائی مفید ورزش ہے۔ یوں بھی خواتین کیلئے یہ آسان ترین ورزش ان معنوں میں تصور کیاجاتا ہے کہ اس کیلئے جم جانے کا تردد کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی ایکسر سائز مشین کی ضرورت پیش آتی ہے بس جاگرز پہنیں اور کسی موزوں ٹریک پر دوڑنا شروع کردیں۔ یہ جان کر آپ کو حیرت آمیز مسرت ہوگی کہ دوڑنا آپ کی جسمانی صحت کیلئے ہی مفید اور کارگر نہیں بلکہ اس کے اثرات آپ کی مجموعی شخصیت پر بھی بہت اچھے مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کی رائے کے مطابق اس کے نتیجے میں آپ کی سوچ میں مثبت طاقت پیدا ہوتی ہے‘ مزاج میں انکساری آتی ہے اور لوگوں سے آپ کے تعلقات زیادہ مستحکم ہوجاتے ہیں اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ دوڑنے کے نتیجے میں آپ کے جسم میں انڈورفن نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے جو مزاج میں بشاشت پیدا کرتا ہے اور آپ کے ذہنی تنائو کو کم کرکے دل میں خوشیوں کا احساس بڑھادیتا ہے۔ سو آپ کیلئے تجویز ہے کہ کمرہمت کس لیں اور دوڑنے کا آغاز کریں کیونکہ اتنا مشکل نہیں جتنا کہ عام طور سے خواتین سمجھتی ہیں ریسرچ سے معلوم ہوا کہ ورزش آپ کی نفسیات پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے اور دوڑنے سے آپ کے اندر ایک قسم کا احساس طمانیت پیدا ہوتا ہے جو آپ کو قوت اور مضبوطی دیتا ہے‘ ان دنوں یوں بھی سب کو ورزش کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ہاں مرغن کھانوں اور گوشت خوری کے سبب کولیسٹرول میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو ظاہر ہے کہ صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے سو آپ چاہتی ہیں کہ آپ کے وزن میں اضافہ نہ ہونے پائے تو دوڑنے کیلئے تیار ہوجائیں!
دوڑنے کے آداب: جی ہاں! دیگر اہم معاملات زندگی کی مانند دوڑنے کے بھی آداب ہیں جن پر عمل کرنا بہت ضروری ہے ورنہ آپ اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھاسکتیں سو جب دوڑنے کا ارادہ کریں تو درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں۔ دوڑنے سے پہلے تقریباً دس منٹ تک اپنے مسلز کو وارم اپ کریں۔ اس مقصد کیلئے اسٹریچنگ بہترین ایکسرسائز ہے لیکن اسٹریچنگ شروع کرتے وقت بھی یہ خیال رکھیں کہ آپ کے پٹھے بالکل ٹھنڈے نہ ہوں‘ لہٰذا جسم کے تمام پٹھوں کو وارم اپ کے بعد ہلکی رفتار سے دوڑنا شروع کریں اور پھر 15 سیکنڈ سے دو منٹ کے دوران بتدریج اپنی رفتار بڑھاتی جائیں۔ دوڑتے وقت اپنا جسم بالکل سیدھا رکھیں اور تقریباً دس میٹر کے فاصلے پر سامنے کی جانب اپنی نگاہ مرکوز رکھیں۔ کمر کو سیدھا رکھتے ہوئے ایک لائن میں سیدھی دوڑیں‘ بازوئوں کو ڈھیلا رکھیں اور دوڑتے ہوئے ٹانگوں کے ساتھ ساتھ قدرتی انداز میں انہیں حرکت دیتی جائیں جبکہ اپنی مٹھیاں ڈھیلے ڈھالے انداز میں بند رکھیں۔ دوڑ لگاتے ہوئے چونکہ پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے‘ اس لئے دن بھر میں کم از کم دو لیٹر پانی پینے کو اپنی عادت بنائیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی پوری ہوتی رہے۔ جس دن زیادہ دوڑ لگائیں اس دن مزید پانی پئیں کیونکہ بھاگنے کے نتیجے میں ہمارے جسم سے 500 سے 1000 ملی لیٹر فی گھنٹہ پسینے کا اخراج ہوتا ہے‘ لہٰذا اگر آپ پانی کم پئیں گی تو ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوسکتی ہیں۔ دوڑتے وقت اپنی توجہ سانس پر مرکوز رکھیں۔ سانس اندر کھینچتے وقت پیٹ کو باہر کی جانب رکھیں جبکہ باہر سانس چھوڑتے ہوئے پیٹ کو اندر کی جانب دبائیں‘ تیز دوڑتے وقت جلدی جلدی گہرے گہرے سانس لیں اور جب بائیں پائوں پر آپ کا وزن ہوتو کوشش کریں کہ اس لمحے سانس اندر کھینچیں اور پھر خارج کریں۔ دوڑتے ہوئے مسکراتی رہیں تاکہ ٹینشن آپ کے نزدیک نہ آنے پائے اور اس طرح دوڑیں کہ جیسے آپ کسی رنج و فکر کو خاطر میں لانے والی نہیں!
ڈائٹنگ نہیں ورزش کیجئے:ایک سروے کے مطابق ڈائٹنگ کرنے والے لوگ اب وزن کم کرنے کیلئے ورزش کی بجائے خوراک میں موجود کیلوریز گننے لگے ہیں اور انہیں کم سے کم استعمال کرکے اپنا وزن کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ خوراک میں موجود کیلوریز کی تعداد گننے کی عادت خواتین میں زیادہ ہوتی ہے‘ تقریباً 50 فیصد خواتین اپنی خوراک میں موجود کیلوریز گنتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں مردوں کی ایک تہائی تعداد ایسا کرتی ہے۔ گلیکسوسمیتھ کلائن نیوٹریشنل ہیلتھ کیئر کے زیر اہتمام سروے میں دو ہزار افراد میں 59 فیصد افراد یہ جانتے ہیں کہ ورزش صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کیلوریز والی خوراک کی زیادہ اقسام کی دستیابی کے باعث لوگ ورزش کی بجائے ایسی خوراک کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جس میں کم سے کم کیلوریز ہوں۔ گلیکسو سمیتھ کلائن کے کھیلوں کے ماہر جان بریور کا کہنا ہے کہ لوگوں کا جمنیزیم جانے کی بجائے کم کیلوریز والی خوراک کا استعمال کرنا بہت پریشان کن ہے۔ کم کیلوریز والی خوراک ورزش کا متبادل کسی صورت میں بھی نہیں ہے‘ ایک فعال زندگی گزارنے کے بہت زیادہ فائدے ہیں۔ غذائی تحقیق کی ماہر شارلین شو نے کا کہنا ہے ’’ میں نتائج سے حیران نہیں ہوں۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کو جم جانا بہت مشکل لگتا ہے‘ اس لئے وہ وزن کم کرنے کیلئے کم کیلوریز لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ہونے والے ایک سروے سے پتا چلا ہے کہ صرف بارہ فیصد افراد جم کے ممبر ہیں۔ ان کا کہنا ہے ہم جم جانے کو ضروری نہیں سمجھتے لیکن جسمانی حرکت زیادہ سے زیادہ ہونی چاہئے جیسا کہ آپ لفٹ کی بجائے سیڑھیوں کا استعمال کریں اور زیادہ سے زیادہ پیدل چلیں تاکہ پورے دن میں آپ کی توانائی کا زیادہ سے زیادہ خرچ ہو۔ دن میں ساٹھ منٹ کی حرکت ضروری ہے اور یہ مختصر وقفوں میں کی جاسکتی ہے۔ ایک بین الاقوامی تحقیق کے مطابق جسمانی طور پر چاق و چوبند رہنے سے بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ بہت حد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں سائنسدانوں نے دس یورپی ممالک سے چار لاکھ تیرہ ہزار افراد سے لئے گئے مواد کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا کہ جسمانی طور پر چاق و چوبند لوگ باقی لوگوں کی نسبت بائیس فیصد تک کم تعداد میں بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق دن بھر میں ایک گھنٹے کی سخت ورزش یا پھر دو گھنٹے کی درمیانے درجے کی ورزش کینسر کے خطرے کو کم کرنے کیلئے کافی ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جسمانی طور پر فعال افراد کی 35 فیصد تعداد بڑی آنت کے دائیں جانب کے حصے کے کینسر سے محفوظ رہتی ہے‘ ایسے لوگ جوکہ چاق و چوبند اور ان کا وزن کا بھی کم ہوتا ہے‘ ان میں اس طرح کے کینسر کا خطرہ اور بھی کم ہوجاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں