حضرت رابعہ بصریہ رحمتہ اللہ کی نصیحت کاانداز
حضرت رابعہ بصریہ رَحِمَھَا اللّٰہُ تَعَالیٰ ایک مرتبہ کہیں کھڑی تھیں۔ ان کے قریب سے ایک نوجوان گزرا۔ اس نے اپنے سرپر پٹی باندھی ہوئی تھی۔ انہوں نے پوچھا بیٹا کیا ہوا؟ اس نے کہا، ماں! میرے سر میں درد ہے جس کی وجہ سے پٹی باندھی ہوئی ہے، پہلے تو کبھی درد نہیں ہوا۔ انہوں نے پوچھا، بیٹا آپ کی عمر کتنی ہے؟ وہ کہنے لگا، جی میری عمر تیس سال ہے۔ یہ سن کر وہ فرمانے لگیں بیٹا! تیرے سر میں تیس سال تک درد نہیں ہوا تو نے شکر کی پٹی تو کبھی نہیں باندھی، تجھے پہلی دفعہ درد ہوا ہے تو تو نے شکوے شکایت کی پٹی فوراً باندھ لی ہے۔ ہمارا حال بھی یہی ہے کہ ہم سالہا سال اس کی نعمتیں اور سکون کی زندگی گزارتے ہیں، ہم اس کا تو شکر ادا نہیں کرتے اور جب ذرا سی تکلیف پہنچتی ہے تو فوراً شکوے کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
ایک عورت کا حسن انتخاب
حجاج کے دربار میں ایک مقدمہ آیا، تین آدمی تھے۔ حجاج نے ان کے قتل کا حکم دیا۔ ان کے ساتھ ایک خاتون بھی تھی۔ اس عورت نے اس کی بڑی منت کی کہ تینوں کو چھوڑ دے، تیری بڑی مہربانی ہوگی۔ حجاج کہنے لگا، تینوں میں سے ایک چن لے (اس ایک کو چھوڑ دوں گا، باقی دو کو قتل کروں گا) ایک بیٹا تھا، ایک خاوند تھا اور ایک بھائی تھا۔ عورت نے کہا، خاوند دوسرا بھی مل جائے گا، بچے اور بھی پیدا ہوا جائیں گے۔ میرے ماں باپ مر گئے۔ بھائی اب کوئی نہیں ملے گا، میرا بھائی چھوڑ دے۔ حجاج نے کہا، میں تیرے حسن انتخاب پر تینوں کو چھوڑتا ہوں۔
روزی میں برکت ہوگی
حضرت فضل علی قریشی رحمتہ اللہ علیہ کی زمین تھی۔ اس میں خود ہل چلاتے تھے۔ خود پانی دیتے تھے، خود کاٹتے،خود بیج ڈالتے، پھر وہ گندم گھر آتی تھی۔ پھر رات کو عشاءکے بعد میاں بیوی اسے پیسا کرتے اور اس آٹے سے بنی ہوئی روٹی خانقاہ میں مریدوں کو کھلائی جاتی تھی۔ آپ اندازہ کیجئے کہ حضرت رحمتہ اللہ علیہ یہ سب کچھ خود کرتے تھے۔ حضرت رحمتہ اللہ علیہ کی عادت تھی کہ ہمیشہ باوضو رہتے تھے، گھر والوں کی بھی یہی عادت تھی۔ ایک دن حضرت نے کھانا پکوایا اور خانقاہ میں لے آئے۔ اللہ اللہ سیکھنے والے سالکین آئے ہوئے تھے۔ وہ کھانا حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے ان کے سامنے رکھا۔ جب وہ کھانے لگے، آپ رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں کہا ”فقیرو (حضرت قریشی رحمتہ اللہ علیہ مریدوں کو فقیر کہتے تھے) تمہارے سامنے جو روٹی پڑی ہے اس کیلئے ہل چلایا گیا تو وضو کے ساتھ، بیج ڈالا گیا تو وضو کے ساتھ، پھر اس کو پانی دیا تو وضو کے ساتھ، پھر اس کو کاٹا گیا تو وضو کے ساتھ، پھر گندم کو بھوسے سے الگ کیا گیا تو وضو کے ساتھ، پھر گندم کو پیسا گیا تو وضو کے ساتھ، پھر آٹا گوندھا گیا تو وضو کے ساتھ، پھر روٹی پکائی گئی تو وضو کے ساتھ، پھر آپ کے سامنے کھانا لا کر رکھا گیا تو وضو کے ساتھ۔ کاش کہ تم وضو کے ساتھ اسے کھا لیتے۔“ حدیث شریف میں ہے ہمیشہ باوضو رہنے سے روزی میں برکت ہوگی۔ (لمبی حدیث ہے دیکھئے بکھرے موتی۔ جلد 3 صفحہ 89)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 994
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں