عام طور پر مشہور ہے الو تو صرف رات کے وقت شکار کرتا ہے اور دن کے وقت اسے دکھائی نہیں دیتا لیکن یہ بات صرف ان الووں کے بارے میںکہی جاسکتی ہے جو گرم علاقوں میںپائے جاتے ہیں۔ ٹنڈرا کے سرد خطے میں جہاں تقریباً سارا سال برفباری ہوتی ہے۔ ایسا الو پایا جاتا ہے جو صرف دن کے وقت شکار کرتا ہے۔ اسے برفانی الو کہتے ہیں۔ یہ الو عام الووں سے بہت حد تک مختلف ہے۔ اس کی لمبائی بیس سے پچیس انچ تک ہوتی ہے جسم پر نرم اور ملائم بالوں کی تہہ اسے سردی سے محفوظ رکھتی ہے۔ آنکھوں کے گرد برف کے گالوں جیسے نرم اور ملائم پر ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اس کی آنکھوں میں برف نہیں پڑتی اور وہ برفباری میں بھی آسانی سے پرواز کرسکتا ہے۔
برفانی الو کے بچے 51 سے57 دنوں میں اڑنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ برفانی الو شدید سردی برداشت کرسکتا ہے۔ برف کے طوفانوں اور تیز ہوا کے جھکڑوں میں بھی حوصلہ نہیں ہارتا۔ بہت محنتی خوبصورت‘دلکش اور صابر پرندہ ہے۔
عام الو کے بارے میں مشہور ہے کہ بہت چیختا ہے اور اس کی آواز خوفناک اور مکروہ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس برفانی الو نہایت سنجیدہ‘ متین اور خاموش طبیعت کا مالک ہے۔ انتہائی ضرورت کے سوا کسی قسم کی آواز نہیں نکالتا۔ آواز دو قسم کی ہوتی ہے مسرت اور شادمانی میں ”رک رک رک“ کرتا ہے غیظ و غضب اور ہیجان کی کیفیت میں ”کرووو“ عام الو کی طرح اس کی چونچ بھی چھوٹی اور مڑی ہوئی‘ آنکھیں گول اور آواز کراری ہوتی ہے۔
برفانی الو غالباً الووں کی واحد قسم ہے جو کیڑے مکوڑوں‘ چھوٹی چھوٹی چڑیوں‘ چوہوں اور خرگوشوں کے علاوہ مچھلی کا شکار بھی کرتی ہے۔ اس شکار کا منظر بہت دلچسپ ہوتا ہے۔ برفانی الو برف کے کسی ٹکڑے یا پتھر پر اس طرح کھڑا ہوجاتا ہے کہ اس کی ٹانگیں اور پنجے بہتے ہوئے پانی میں ڈوب جاتے ہیں جونہی کوئی مچھلی قریب سے گزرتی ہے وہ اسے فوراً دبوچ لیتا ہے۔ مزے کی بات یہ کہ وہ اپنے شکار کو چونچ سے نہیں پکڑتا‘ جب کہ اکثر شکاری پرندے شکار پر چونچ ہی کی مدد سے قابو پاتے ہیں‘ وہ اپنے پنجوں سے مچھلی کو دبوچ لیتا ہے‘ خوب اچھی طرح مسلتا اور جھنجھوڑتا ہے اور جب وہ بیہوش ہوجاتی ہے‘ تو اسے چٹ کر جاتا ہے۔
الو اس لحاظ سے بہت دلچسپ پرندہ ہے کہ مشرق میں یہ نحوست کا نشان ہے تو مغرب میں دانائی کا مظہر۔ جادو کی قدیم کہانیوں میں جا بجا اس کا ذکر آتا ہے‘ کیونکہ ٹونے ٹوٹکے کرنے والوں کے نزدیک اس کا وجود بہت اہم ہے۔
زمانہ قدیم میں ہندوستان کے حکیم‘ قولنج کے مریضوں کو سفید الو کا پتہ کھانے کی نصیحت کرتے تھے ۔ یہ بھی کہا جاتا تھا کہ چوب بلوط کی خاکستر سفید الو کے جگر کے ساتھ ملا کر پتھری کے مریض کو دی جائے تو پتھری باہر آجاتی ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کو سفید الو کا مغز سر پر ملنے کا مشورہ دیا جاتا تھا اور توجیہہ یہ پیش کی جاتی کہ اس سے نظر تیز ہوتی ہے او رذہن کی گرہیں کھلتی چلی جاتی ہیں اب سفید الو کہانیوں کی سطح سے بلند ہوکر حقیقت اور ٹھوس حقیقت کی منزلیں طے کررہا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 677
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں