اسلام کا سورج طلو ع ہونے کے بعد رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑا ۔ایک طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم تن تنہا کھڑے تھے تو دوسری طرف اسلام کے مخالفین کاایک ٹھاٹھیں ما رتا ہوا سمندر تھا۔ غیر تو غیر اپنے بھی جن کی زبانیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریفیں کرتے نہ تھکتی تھیں وہی لو گ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے سامنے خطر نا ک منصوبے بنا رہے تھے۔ جو ساری زندگی دوستی کا دم بھر تے رہے اب وہ دشمنی پر اتر آئے تھے۔ غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مصائب و آلام کاایک لامتناہی سلسلہ تھا۔ ایسے مشکل اور کٹھن مراحل میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ بازو بنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آنے والی مشکلا ت کو اپنے سینے پر سہا، وہ نوجوان ہی تھے۔ وہ جوان مر د اور صاحب دل لو گو ں کی جما عت جس کی تشکیل انتہا ئی بے سرو سامانی اور کسمپرسی کی حالت میںدارالارقم سے ہوئی ۔جن کے ذریعے اسلام نے چہا ر دانگ عالم میں اپنے پر چم لہرائے۔ جن کی قربانیو ں کی بدولت محمدی دعوت دنیا کے ان گو شو ں اور کناروں پر پہنچی جہا ں تک کوئی بھی پیغام نہ پہنچ سکا۔ یہ عزم وہمت سے لبریز اسلام کی عظمت و تقدس سے سرشار جماعت نو جوانوں ہی کی تھی۔ چنا نچہ سب سے پہلے اسلام لا نے والے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے چھوٹے اور جوانی کی عمر میں تھے اسی طر ح حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عمر ستائیس سال تھی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بھی جوانی ہی کی عمر میں دامن اسلام سے وابستہ ہو ئے تھے اور حضرت علی المر تضی رضی اللہ عنہ تو ایمان لانے کے وقت نئے نئے ہی جوان تھے ۔اسکے علا وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ، الارقم بن ابی الارقم رضی اللہ عنہ ، سعید بن زید رضی اللہ عنہ ، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ، بلا ل بن رباح رضی اللہ عنہ ( بلا ل حبشی ) عما ر بن یاسر رضی اللہ عنہ ،بعد کے حضرات تا بعین و تبع تا بعین وغیرہ میں بھی اسلام کے لیے نمایاں خدمات سر انجام دینے والے اکثر نوجوان تھے ۔
اس کے علا وہ حضر ت شیخ عبدالقادر رحمتہ اللہ علیہ جیلانی جن کے بچپن کے سچ سے ڈاکوﺅ ں کا پورا کا پو را گروہ تائب ہو گیا ،انہو ں نے جوانی میں ہی لو گو ں کو اللہ کے دین کی دعوت دینی شروع کی ۔ سب سے کم عمرفاتح محمد بن قاسم رحمتہ اللہ علیہ جس نے 17 سال کی عمر میں سندھ سے لیکر ملتان تک کا علا قہ فتح کر لیا تھا ۔ اسی طر ح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اول ایمان لانے والے ، وہ بھی سب جوان ہی تھے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ نوجوانوں میں حق کو قبول کر نے کا مادہ زیا دہ ہوتاہے۔ آج کے ان نوجوانوں کے لیے اس میں سبق ہےجو یہ سمجھتے ہیںکہ ابھی توہماری جوانی کی زندگی ہے اور ہم کوئی بھی دینی ذمہ داری نہیں قبول کر سکتے ۔فی الحال کوئی بھی دینی ذمہ داری قبول کرنا ہمارے بس میں نہیں۔ایسے نو جوانو ں کو اپنے اسلا ف کی تاریخ کامطالعہ کرنا چاہیے تا کہ معلوم ہو سکے کہ انہو ں نے آپ کی جیسی عمر میں کس قدر ذمہ داریو ں کو پورا کیا ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں