میرے والد محترم اور بہن بھائیوں نے مجھے بہت کہا کہ تم ڈاڑھی کٹوا دو مگر میرا ایک ہی جواب تھا کہ اب جان تو جاسکتی ہے مگر ڈاڑھی مبارک نہیں جائے گی۔ کوئی مسئلہ نہیں اگر ڈاڑھی کی وجہ سے مجھے کوئی رشتہ نہیں دیتا۔۔۔
(میاں نوید احمد رضا‘ چولستان)
بندہ ناچیز نے جمعۃ المبارک کے خطبے میں حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی دامت برکاتہم کی شہرہ آفاق کتاب ’’مجھے شفاء کیسے ملی‘‘سے ڈاڑھی کے فضائل پر بیان کیا تو جمعۃ المبارک کی نماز کے بعد علاقہ کی نامور مذہبی شخصیت نے مجھے فرمایا کہ آج میں آپ کو ڈاڑھی کے فضائل کا اپنا واقعہ سناتا ہوں:۔وہ فرماتے ہیں کہ میں نوجوان تھا‘ جوانی کے ایام تھے‘ رنگ کا میں پیدائشی کالا ہوں‘ گرمیوں کے دن تھے‘ میں احمدپور شرقیہ کے عباسیہ چوک میں جنرل سٹور کے سامنے رکھے ہوئے واٹر کولر سے پانی پینے کے بعد آگے بڑھا تو دکاندار نے اپنے ملازم سے کہا ’’یہ بندہ گلاس خراب کرگیا ہے‘ یہ گلاس توڑ دو۔۔۔‘‘ دکاندار کے یہ الفاظ میں نے خود اپنے کانوں سے سنے‘ میں مسلمان ہوں لیکن میرے کالے رنگ اور بے ریش ہونے کی وجہ سے دکاندار نے مجھے انتہائی نیچ ذات کا غیرمسلم بنا دیا۔ مجھے بہت زیادہ دلی دُکھ ہوا‘ میں نے اُسی وقت ’’ڈاڑھی‘‘ رکھنے کا اپنے آپ سے وعدہ کرلیا اور ڈاڑھی رکھ لی۔ چند دن کے بعد میرے والدمحترم نے مجھ سے پوچھا کہ ’’کیا تم نے ڈاڑھی رکھ لی ہے؟‘‘ میں نے جواب دیا: ’’جی میں نے ڈاڑھی رکھ لی ہے‘‘میرے والد محترم نے غصے میں آکر مجھے بہت بُرا بھلا اور کہا کہ تمہارا رنگ بہت کالا ہے‘ تمہارے کالے رنگ کی وجہ سے پہلے ہی تمہاری شادی نہیں ہورہی‘ تمہیں کوئی رشتہ نہیں دیتا‘ اب تمہاری ڈاڑھی کی وجہ سے تو تمہاری کبھی شادی ہو ہی نہیں سکتی۔
میرے والد محترم اور بہن بھائیوں نے مجھے بہت کہا کہ تم ڈاڑھی کٹوا دو مگر میرا ایک ہی جواب تھا کہ اب جان تو جاسکتی ہے مگر ڈاڑھی مبارک نہیں جائے گی۔ کوئی مسئلہ نہیں اگر ڈاڑھی کی وجہ سے مجھے کوئی رشتہ نہیں دیتا۔۔۔ میں اب سنت مصطفیٰ ﷺ سے بے وفائی نہیں کرسکتا‘ میری ضد کے سامنے میرے سب گھر والے خاموش ہوگئے۔
میں نے پانچ وقت باجماعت نماز ادا کرنا شروع کردی‘ چند دن کے بعد محکمہ تعلیم کی طرف سے نوکریوں کا اعلان کیا گیا‘ محکمہ تعلیم میں بھرتی کیلئے میں نے بھی درخواست دے دی‘ سولہ ہزار درخواستیں جمع ہوئیں جن میں اکثریت بی اے‘ بی ایڈ اور ایم اےتھے اور میری تعلیم صرف میٹرک تھی اور بھرتی کی تعداد صرف 27 تھی۔ انٹرویو کے دن جب میں قطار میں کھڑا تھا تو میں نے دعا کی کہ یااللہ تیرے محبوب ﷺ کی سنت سے میں نے وفا کی ہے‘ یااللہ تو مجھے امتحان میں کامیاب کردے‘ یااللہ میں بے روزگار ہوں‘ لوگوں کے طعنے سنتا ہوں‘ یااللہ اپنے محبوب کی سنت کے طفیل اچھا روزگار عطا فرمادے‘ میرا انٹرویو ہوا‘ انٹرویو کے بعد میرے دل میں بہت حوصلہ تھا کہ اللہ مجھے روزگار دے گا۔ انٹرویو کے چند دن کے بعد مجھے آرڈر مل گئے۔ میں اپنے مقامی سکول میں ٹیچر تعینات ہوگیا‘ ملازمت کے ایک سال کے بعد میری شادی ہوگئی اور چند سال کے بعد میں نے دوسری شادی کرلی۔ دوسری شادی کے سات سال بعد میں نے میٹرک پاس لڑکی سے تیسری شادی کرلی اب الحمدللہ !میری تین بیویاں ایک ہی گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ میری تینوں بیویوں کے درمیان کبھی کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہوا اور ہر بیوی سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ آج خوش و خرم زندگی بسر کررہا ہوں میں اکثر سوچتا ہوں دکاندار مجھے غیرمسلم نہ کہتا تو شاید میں کبھی ڈاڑھی نہ رکھتا اور اگر ڈاڑھی نہ رکھتا تو میں بیروزگار ہوتا اور کنوارا ہوتا‘ میرے خاندان میں ایسے کئی نوجوان ہیں جو بیروزگار ہیں اور کنوارے ہیں جبکہ مجھ ناچیز کو اللہ تعالیٰ نے سنت مصطفیٰﷺ کے صدقے عزت والا روزگار اور تین نیک سیرت بیویاں عطا کی ہیں۔ واقعی اللہ تعالیٰ ڈاڑھی والوں کی بڑی فیور کرتا ہے‘ اس میں شک کی گنجائش ہی نہیں ہیں۔
شیخ ابوطالب مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض ادیبوں کا قول ہے کہ ڈاڑھی بڑھانے میں کئی فوائد ہیں مثلاً۔۔۔
۔1۔لوگوں کی نظروں میں ڈاڑھی والے کی عزت ہوتی ہے۔ 2۔اس کو علمی اور باوقار شخصیت سمجھا جاتا ہے۔3۔مجالس میں اس کی تعظیم کی خاطر اونچی اور نمایاں جگہ پر بٹھایا جاتا ہے۔ 4۔سب لوگ اس کی بات زیادہ توجہ سے سنتے ہیں۔ 5۔جماعت وغیرہ میں بھی اس کو آگے کیا جاتا ہے۔6۔جب کوئی شخص اس سے فحش کلامی کرتا ہے تو اس کی ڈاڑھی دیکھ کر مخالف کو شرم آجاتی ہے اس طرح اس کی عزت بچ جاتی ہے۔ پس جو مسلمان ڈاڑھی رکھتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا محبوب بن جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں