حال ہی میں اس نقطے کو مدنظر رکھتے ہوئے غذائی ماہرین نے پالک پر ریسرچ شروع کی جس کے نتیجے میں انہوں نے ایسے شواہد پیش کیے ہیں جس کے مطابق پالک کا مناسب طریقے سے استعمال نظر کی کمزوری کو دور کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
جس تناسب سے دنیا کی چکاچوند کردینے والی آب و تاب بڑھتی ہی جارہی ہے اسی تناسب سے نظر کی کمزوری کی شکایات میں بھی روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ ادوار میں زیادہ تر یہ شکایت عمر کی زیادتی کی وجہ سے بوڑھے افراد کو ہی لاحق ہوا کرتی تھی لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ اب تو آٹھ سے دس اور بعض اوقات پانچ سے چھ سال کے بچے بھی نظر کا چشمہ لگائے دکھائی دیتے ہیں۔ ماہرین چشم کے مطابق اس کی وجہ اکثر کیسز میں موروثی بھی ہوتی ہے اور زیادہ تر بے احتیاطی بھی اس شکایت کے لاحق ہونے کا پیش خیمہ بن جاتی ہے۔ ان بے احتیاطیوں میں آنکھوں کی صفائی ستھرائی اور مناسب حفاظت کا فقدان، سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے آنکھوں کو محفوظ نہ رکھنا، ٹیلی ویژن‘ کمپیوٹر اور ویڈیو گیمز سے لطف اندوز ہوتے وقت ان کی مناسب احتیاطی تدابیر سے غفلت وغیرہ شامل ہیں۔ غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی غذاؤں کے استعمال میں مسلسل کمی کے باعث بھی دور حاضر میں نظر کمزور اور آنکھوں کے امراض لاحق ہونے کی شکایات عام ہیں۔ حال ہی میں اس نقطے کو مدنظر رکھتے ہوئے غذائی ماہرین نے پالک پر ریسرچ شروع کی جس کے نتیجے میں انہوں نے ایسے شواہد پیش کیے ہیں جس کے مطابق پالک کا مناسب طریقے سے استعمال نظر کی کمزوری کو دور کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ سائنسی تجزئیے کے مطابق گہرے سبز رنگ کے ساگ پات نہ کھانے سے آنکھ میں لیوتین نامی ایک رنگ کم ہوجاتا ہے جس سے نظر کمزور ہوجاتی ہے۔ لیوتین نامی رنگ کی کمی کی شکایت بالعموم 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہوتی ہے اس میں آنکھ کا پردہ شیکیہ Reteina ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کےمطابق لیوتین نامی رنگ جو ساگوں میں پایا جاتا ہے اس نقصان عظیم سے آنکھ کو نہ صرف محفوظ رکھتا ہے بلکہ مرمت کرکے بینائی بھی بحال کرسکتا ہے۔ یہ انکشاف ساگ کثرت سے کھانے والوں پر تجربہ کے دوران کیا گیا۔ معائنہ کرنے پر یہ نتیجہ نکلا کہ ان کی آنکھ میں موجود لیوتین مکمل فعال ہوکر اپنا کام بحسن و خوبی انجام دےرہا تھا۔
شکاگو کے ایک ماہرچشم نے اس مرض میں مبتلا چودہ مریضوں کوایک سال تک ہفتے میں چار سےسات مرتبہ نصب پیالی پکی ہوئی پالک کھلائی جس سے انہیں نمایاں فائدہ ہوا چنانچہ آٹھ میں سے سات کے پردہ چشم میں ہونے والےسوراخ Hole مکمل طور پردرست ہوگئے۔ سائنسی تجزئیے کے مطابق لیوتین دراصل آنکھ کو نقصان پہنچانے والی روشنی کو جذب کرکے اسے محفوظ رکھتی ہے اور اس کی اینٹی بیکٹیریل صلاحیت نظرکو تیز اور نقصان دہ روشنی سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس لیے اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کے ماہرین چشم اپنے مریضوں کو ساگ پات بالخصوص پالک بکثرت کھانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ جرنل آف دی امریکن آپٹومیٹرک ایسوسی ایشن کے ماہرین نے بھی پالک کے مذکورہ اثرات کی تصدیق کی ہے۔ اس ایسوسی ایشن نے بھی بینائی کیلئے پالک کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کے گردے پتھری سے صاف ہیں اور آپ خون پتلا کرنے والی دوا استعمال نہ کررہے ہوں توآپ کیلئے ہفتے میں کم از کم چار سے سات مرتبہ کینولا یا زیتون کے تیل میں تیار کی ہوئی پالک کی تازہ بھجیا کھانا بینائی بہتر کرنے کیلئے ضروری ہے کیونکہ پالک میں دو اینٹی آگزیڈینٹ لیوتین اور زیگزنتھین موجود ہوتے ہیں۔ یہ دونوں مرکبات آنکھ کے پردے ریٹینا کو مضر اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ تیل میں پکنے کی وجہ سے اس میں لیوتین زیادہ بہتر طور پر جذب ہوتی ہے۔ مغربی ممالک میں لیوتین گولیوں کی صورت میں بھی ملتی ہے اور روزانہ چھ سے بارہ ملی گرام کی خوراک کھانے کی سفارش کی جاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق پالک میں فولاد کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ غذا میں فولاد کی موجودگی بے حد ضروری ہے جس کی کمی کے نتیجے میں جسم خون کی کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ خون میں سرخ ذرات کی کمی کی وجہ سے چونکہ آکسیجن صحیح مقدار میں جذب نہیں ہوتی اس لیے کمزوری اور ناتوانی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون کی اس کمی کو دور کرنے کیلئے پالک بے حد مفید ہے کیونکہ اس میں موجود قدرتی فولاد آسانی سے جزوبدن ہوجاتا ہے۔ اس لیے تازہ پالک کوٹ کر کپڑے میں دبا کر نچوڑنے سے نکلا ہوا رس دس سے بیس گرام دودھ میں ملا کر پینا ایک مفید تدبیر ہے۔ اس لحاظ سے تحقیق میں بتائے گئے خون
کے مناسب کردار میں بھی پالک ہی سے مدد لی جاسکتی ہے لیکن گردوں کی پتھری کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے مریضوں کیلئے پالک کا استعمال مفید نہیں ہوتا۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ایشیا افریقہ میں بچوں کی اکثریت وٹامن اے کی کمی کے سبب بینائی سے محروم ہوجاتی ہیں۔ پالک میں وٹامن اے بہت کثرت سے موجود ہوتا ہے۔ پالک کے مذکورہ فوائد حاصل کرنے کیلئے اسے پکانے سے قبل اچھی طرح دھو لینا چاہیے لیکن کاٹنے کے بعد اسے دھونے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ کاٹنے کے بعد دھونے سے نمکیات اور دوسرے ضروری اجزاءExtractsپانی میں حل ہوکر ضائع ہوجاتے ہیں پالک کو زیادہ پکانا بھی درست نہیں ہے کیونکہ اس طرح بھی اس کے غذائی اجزا ضائع ہوسکتے ہیں اس لیے کوشش کی جائے اسے کم سے کم نقطہ جوش پر پکایا جائے اور گھوٹنے سے بھی اجتناب کیا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں