Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

میاں بیوی کا رشتہ اور کچھ غلط تصورات

ماہنامہ عبقری - فروری 2017ء

آپ جس ماحول کے عادی ہوتے ہیں اور جو چیزیں آپ کی تربیت کا حصہ ہوتی ہیں ان سے کوئی الگ راستہ اختیار کرنا بہت کٹھن محسوس ہوتا ہے۔ حالات اس وقت زیادہ خراب ہونے لگتے ہیں جب ایک فریق دوسرے سے توقعات بڑھاتا چلا جاتا ہے

کسی فلسفی سے میاں بیوی کے رشتے کی مضبوطی کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ ’’یہ رشتہ اتنا ہی مضبوط ہے جتنا کہ یہ نازک ہے۔‘‘ اس جملے پر غور کیا جائے تو اس میں چھپے حقائق بہت واضح ہوکر سامنے آجاتے ہیں کیونکہ میاں بیوی کا کوئی عارضی ساتھ نہیں ہوتا بلکہ عمر بھر ایک دوسرے کوخوبیوں اور کمزوریوں کے ساتھ زندہ رہنا ہوتاہےاور لازمی سی بات ہے جہاں دو ذہن ہوں گے وہاں سوچنے کے انداز بھی ایک دوسرے سے کہیں نہ کہیں متصادم ہوگا۔ یہی وہ اہم نکتہ ہے جہاں اکثر میاں بیوی ڈگمگا جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ عام طور پر اس طرح کی صورت حال شادی کے ابتدائی سالوں میں زیادہ ہوتی ہے کیونکہ دونوں افراد ایک نئی زندگی میں قدم رکھتے ہیں جہاں کے کچھ تقاضے عام زندگی سے یقیناً مختلف ہوتے ہیں۔ دونوں اطراف سے کچھ تبدیلیاں لازمی ہوتی ہیں اور تبدیلیوں کا یہی عمل شاید کسی حد تک انسانوں کو مشکلات میں ڈالتا ہے کیونکہ شروع میں آپ جس ماحول کے عادی ہوتے ہیں اور جو چیزیں آپ کی تربیت کا حصہ ہوتی ہیں ان سے کوئی الگ راستہ اختیار کرنا بہت کٹھن محسوس ہوتا ہے۔ حالات اس وقت زیادہ خراب ہونے لگتے ہیں جب ایک فریق دوسرے سے توقعات بڑھاتا چلا جاتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ بس دوسرے ہی کو تبدیل ہونا چاہیے جبکہ وہ خود کو تبدیل کرنے کی سنجیدہ کوشش قطعی نہیں کرتا۔ مشہور ماہر نفسیات فرائیڈ سے کسی نے پوچھا تھا کہ میاں بیوی کے رشتے میں سب سے خراب بات کیا ہوسکتی ہے؟ اس کا جواب تھا: اس رشتے میں سب سے خراب بات یہی ہوسکتی ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک یہ فرض کرلے کہ دوسرے ہی کو اسے محبت اور توجہ دینی چاہیے۔ گویا میاں بیوی کے رشتے کی خوبصورتی ہمیشہ ایک دوسرے کا یکساں خیال رکھنے سے جڑی ہوتی ہے۔
میاں بیوی ایک دوسرے کو خوش رکھیں؟:ایک اور رنگین فریب خیال یہ ہے کہ بیوی شوہر کی خوشی کیلئے تن من دھن اور شوہر بیوی کی خوشی کیلئے سب دوست،رشتے دار، کھیل اور تفریحی سرگرمیاں ترک کردے۔ بس دونوں ایک دوسرے کی خوشی کیلئے وقف ہوجائیں۔ تعلقات کے حوالے سے ریسرچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ خوشی کے حصول کیلئے کسی اور شخص پر مکمل انحصار کبھی سچی خوشی کے حصول کا ذریعہ نہیں ہوسکتا۔ ہوتا یہ ہے کہ ایسی سوچ کے حامل جوڑوں کوجب کوئی رنج اور صدمہ پہنچتا ہے تو وہ اس کا الزام اپنے ساتھی پر لگادیتے ہیں۔ ایسے جوڑوں کو ہمیشہ ایک دوسرے سے شکوہ کرتے ہوئے دیکھا جائے گا کہ وہ اس کیلئے خوشی کا انتظام نہیں کرسکا۔ یہاں تک کہ ایک خواہش پوری ہونے کے بعد کوئی دوسری بات ناخوشی کا سبب بن جائے گی۔ آپ کو اپنی ذات کو گم نہیں کرنا چاہئے اگر آپ کو کتاب پڑھنے کا شوق ہے تو شادی کے بعد بھی اس شوق کو جاری رہنا چاہئے۔ آپ کو اپنے ساتھی کی اس خواہش کا احترام کرنا آنا چاہئے کہ وہ ایسی چیز سے خوش ہوسکتا ہے جس میں بے شک آپ کی دلچسپی کیلئے کوئی سامان نہیں ہے بلکہ آپ کی کوشش ہونی چاہئے کہ آپ اسے اس کا اہتمام کرکے دیں۔
تمام کام ایک ساتھ انجام دینے چاہئیں؟:کہتے ہیں کہ میاں بیوی اگر کام مل کر کرتے ہیں تو اس کے نتائج بہتر نکلتے ہیں دونوں کم دبائو کا سامنا کرکے یا کم توانائی خرچ کرکے زیادہ مفید نتائج حاصل کرتے ہیں بے شک زندگی کے کئی معاملات میں یہ اصول لاگو ہوسکتا ہے لیکن یہ اس سے بھی اچھا ہوگا کہ جو کام بیوی کے کرنے کا ہے وہ کرے اور جو ذمہ داریاں شوہر کی ہیں وہ خود انہیں پورا کرے۔ اگر ہر کام میں دونوں نے ایک دوسرے کا انتظام کرنا شروع کردیا تو نہ صرف کام میں تاخیر ہوگی بلکہ اس کے نتائج بھی اچھے نہیں نکلیں گے۔
جذبات کا اظہار کردینے میں مضائقہ نہیں؟:کئی جوڑوں کا یہی خیال ہے کہ اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو دبائو بڑھ جاتا ہے اس لئے جب بھی غصہ آئے میاں بیوی کو ایک دوسرے سے کھل کر اس کا اظہار کردینا چاہئے تاکہ دل کی بھڑاس نکل جائے۔ اوہو!!! ایسا نہیں ہے۔ کئی مرتبہ آپ کو غصے پر قابو پانا ہوتا ہے اور آپ کو یہ گُر آنا چاہئے کیونکہ اگر آپ جذبات کے اظہار میں لگ گئے تو یہ جذبات پیدا ہوتے رہیں گے اور روز آپ اس کا اظہار کرتے رہیں گے ان حالات میں گھر کا کیا ماحول ہوگا اس کے بارے میں صرف تصور ہی کیا جاسکتا ہے اکثر میاں بیوی کی عادت ہوتی ہے کہ وہ دوسروں سے رنجیدہ ہوتے ہیں۔ خاص طور پر دیکھا گیا کہ خواتین اپنے سسرال والوں کی تلخ و ترش باتوں پر شوہر کو طنزو تشنیع کا نشانہ بناتی ہیں۔ اسی طرح کا رویہ میاں بیوی کیلئے انتہائی خطرناک ہے حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں، دونوں کو اپنا غصہ ایک دوسرے پر نہیں اتارنا چاہئے ہاں ان حالات میں تھوڑا سا محتاط رویہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کہ آپ کے درمیان تھوڑی سی اجنبیت آجائے کچھ وقت گزرنے کے بعد جب آپ کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا تو گھر کا ماحول بہت تیزی سے بہتر ہوجائے گا۔
ذہنی ہم آہنگی ضروری ہے :انسانی تعلقات کے ماہر اکثر ایک بات کہتے ہیں کہ اچھے میاں بیوی کی پہچان یہ ہے کہ ان میں ذہنی ہم اہنگی ہوتی ہے بے شک خوشگوار تعلقات کیلئے ذہن ہم آہنگی واقعی بہت ضروری ہے لیکن اس نکتے کو اکثر غلط انداز میں لیا جاتا ہے ذہنی ہم آہنگی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ دونوں کے درمیان کسی مسئلے پر اختلاف رائے سامنے نہ آسکے۔ آپ ذہنی ہم آہنگی کو خلوص کے پرکھنے کا معیار نہیں بناسکتے۔ خلوص ایک الگ چیز ہے، یہ ضروری نہیں کہ میاں بیوی میں سے کوئی ایک دوسرے کی رائے سے اختلاف رکھتا ہو، اس کے خیالات کسی معاملے میں مختلف ہوں تو یہ سمجھا جائے کہ اس کے خلوص میں کمی ہے، ایسا نہیں ہوتا ایسے جوڑے جو اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ذہنی ہم آہنگی ہی اچھے میاں بیوی کا معیار ہے ان کیلئے کسی معاملے میں اختلاف رائے ہونے کے بعد بے شمار قسم کے شکوک و شبہات جنم لینے لگتے ہیں۔ اپنے پرشریک حیات کے خیالات کو جان لینا خلوص و محبت کا معیار نہیں ہوسکتا۔
کیااندھا اعتماد لازمی ہے؟:میاں بیوی کو اکثر سبق دیا جاتا ہے کہ ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کریں۔ ایسا نہیں ہے دونوں انسان ہیں اور خاص طور پر مردوں کی عادات اور فطرت عورتوں سے قدرے مختلف ہوتی ہے۔ وہ جلد جذباتیت کی رو میں بہہ سکتے ہیں۔ دونوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ وہ ایسے ماحول اور حالات سے دور رہیں جو ان کی ازدواجی زندگی کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ کیا بیوی کو اپنے شوہر پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے اسے کسی بھی ایسی جگہ جانے کی اجازت دے دینی چاہئے جہاں جانا اس کی ازدواجی زندگی کیلئے خطرناک ہوسکتا ہو؟ شاید نہیں۔ انہی باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اعتماد اپنی جگہ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ زندگی کے پہلو ایسے ضرور ہوتے ہیں جہاں محتاط بلکہ انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر میاں بیوی اسمارٹ قسم کے ہوں تو یہ ضرورت کچھ اور بڑھ جاتی ہے۔
اسمارٹ جوڑے ہمیشہ ایک دوسرے کے بارے میں ہوشیار رہتے ہیں‘‘۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 464 reviews.