Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

محمد محفوظ شہید کی قبر کشائی کےمناظر

ماہنامہ عبقری - فروری 2017ء

صندوق باہر نکال کر چارپائی پر رکھا تو چارپائی سے خون کے قطرے گرنا شروع ہوگئے اور پھر پلیٹ منگواکر نیچے رکھ دی تاکہ شہید کے خون کی بے حرمتی نہ ہو، پہلے ارادہ تھا کہ صندوق نکال کر فوری دوسری جگہ تدفین کردیں گے مگر خوشبو اور نور ہی نور کی وجہ سے ہمیں حوصلہ ملا اور ہم نے آرام سے منتقلی کی۔

گزشتہ سال 25 اکتوبر کو پاک فوج کے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کا 72 واں یوم پیدائش منایا گیا۔ لانس نائیک محمد محفوظ شہید 25 اکتوبر 1944ء کو ضلع راولپنڈی کے گائوں پنڈ ملکان (محفوظ آباد) میں پیدا ہوئے انہوں نے 25 اکتوبر 1962ء کوپاک فوج کی پنجاب رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور 1965ء کی جنگ میں شاندار خدمات سرانجام دیں جبکہ 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی بارڈر پر دلیری اور شجاعت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور جام شہادت نوش کیا۔ ان کی بہادری و جذبہ انہیں اس مقام پر لے گیا جس پر انہیں نشان حیدر جیسے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا۔ انہوں نے دنیا و آخرت میں اپنا مقام بنالیا۔ لانس نائیک محمد محفوظ شہید کے بھائی محمد مصروف نےایک میڈیا نمائندے کو انٹرویو میں ایسا ایمان افروز واقعہ سنایا کہ سننے والے جھوم اٹھے انہوں نے بتایا کہ محفوظ شہید کیلئے نشان حیدر کے اعلان پر کرنل صاحب نے اُس وقت مجھے بلایا اور چھٹی کی ہدایت کی کیونکہ چیف آف آرمی صاحب نے گھر آنا تھا، جب میں گھر پہنچا تو اس وقت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل ٹکا خان ہوکر چلے گئے تھے لیکن ان کی گھر موجودگی میں ہی 15 پنجاب کے سی او آئے انہوں نے آکر پھولوں کی چادر چڑھائی، عام قبرستان میں قبر تھی سلامی دی اور کہا کہ یہ جگہ بہت تنگ ہے اور یہاں سلامی وغیرہ مشکل سے ہوگی اور مزاربنانا ہےلیکن اس جگہ پر مزار نہیں بن سکتا کھلی جگہ میں ہوتو بہتر ہے، جس پر میں (محفوظ شہید کا بھائی) مزار کی منتقلی پرراضی ہوگیا کیونکہ اردگرد اپنی زمین موجود تھی یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد ایسا نہیں کرنا چاہتی تھی اور ڈرانے کا سلسلہ بھی عروج پر تھا۔ یہ 30 جون کا دن تھا اور شدید گرمی اور سخت دھوپ تھی، جیسے ہی قبر کشائی شروع کی تو بادل کا ایک ٹکڑا قبرستان پرچھاگیا اور اس سے بوندا باندی شروع ہوگئی، قبرستان کے علاوہ نواح میں کڑاکے کی دھوپ تھی، جب مٹی ہٹائی گئی تو اتنی پیاری خوشبو آنا شروع ہوگئی جو شاید اس سے پہلے کبھی نہ سونگھی تھی اور نہ محسوس کی تھی۔ قبر کشائی مکمل کرنے کے بعد جب صندوق کو اٹھانے لگے تو نیچے ہاتھ ڈالا تو پورا ہاتھ خون میں لت پت ہوگیا، نیچے سارا
خون تھا۔ صندوق باہر نکال کر چارپائی پر رکھا تو چارپائی سے خون کے قطرے گرنا شروع ہوگئے اور پھر پلیٹ منگواکر نیچے رکھ دی تاکہ شہید کے خون کی بے حرمتی نہ ہو، پہلے ارادہ تھا کہ صندوق نکال کر فوری دوسری جگہ تدفین کردیں گے مگر خوشبو اور نور ہی نور کی وجہ سے ہمیں حوصلہ ملا اور ہم نے آرام سے منتقلی کی۔ اس وقت کے جذبات بیان نہیں کرسکتا چونکہ پہلی تدفین کے وقت میں حاضر نہیں تھا اس پر درخواست کی کہ میں چہرہ مبارک دیکھنا چاہتا ہوں اورمقامی علماء نے اجازت دے دی۔ میں نے جب چہرہ دیکھا تو حیران رہ گیا شہید کی تدفین کے وقت تازہ شیو ہوئی تھی مگر 6 ماہ بعد ڈاڑھی مبارک بڑھی ہوئی تھی پھول بھی اسی طرح تروتازہ تھے جیسے ہم نے ابھی ابھی پودوں سے توڑ کر وہاں رکھے ہیں۔ خون جاری تھا یہ منظر وہاں موجود تقریباً اڑھائی ہزار لوگوں نے دیکھا۔ محفوظ شہید کی چارپائی پر ماں نے اپنے انتقال تک کسی کو سونے کی اجازت نہیں دی۔ والدہ کو ان سے بہت پیار تھا والدہ یہ دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتی تھیں، بہت سمجھایا کہ وہ جنتی ہے اور آپ کو بھی جنت میں بلائے گا، والدہ جب تک زندہ رہیں بیٹے کی یاد میں تڑپتی رہیں بالآخر اپنے بیٹے کے پاس جاکر انھیں سکون ملا۔

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 502 reviews.