Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بڑھتا گردن کا درد‘ اسباب اور علاج

ماہنامہ عبقری - فروری 2017ء

گردن کا درد زیادہ تر مریضوں میں معمولی بیماریوں کی وجہ سے بھی ہوتا ہے جو سادہ اور معمولی علاج سے ٹھیک ہوجاتا ہے اور صرف چند مریض ایسے ہوتے ہیں جن کیلئے آپریشن یا دوسرے طریقہ علاج کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ گردن میں درد کی شدید کیفیت کی وجہ جاننا بے حد ضروری ہے

گردن میں درد کی کیفیت کا احساس بہت عام ہے اور یہ گردن کی بناوٹ میں کسی تبدیلی یا اندرونی بیماری کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ یہ درد معمولی تھکاوٹ سے یا حادثاتی طور پر اتنا شدید ہوجاتا ہے کہ مریض کا گردن گھمانا بھی دشوار ہوجاتا ہے۔ گردن کا درد کاندھوں سے ہوتا ہوا ہاتھ میں آجائے اور انگلیوں میں سن پن یا سوئیاں چبھنے کا احساس ہوجائے تو فوراً سمجھ لینا چاہئے کہ گردن کے مہروں کے درمیان نسوں پر دبائو آچکا ہے‘ یہ کیفیت ایک یا دونوں بازوئوں میں بیک وقت محسوس کی جاسکتی ہے‘ ان علامات کی صورت میں نیوروسرجن سے فوری طور پر طبی معائنہ کرانا ضروری ہوجاتا ہے تاکہ بروقت تشخیص کرکے اس مرض کا صحیح علاج کیا جاسکے۔ معمولی پٹھوں کا درد، ہڈیوں اور اعصاب کی بیماریاں بھی جن میں ہڈی کی کی ٹی بی اور کینسر بھی شامل ہیں اس کا درد سبب بن سکتی ہیں۔ گردن کا درد زیادہ تر مریضوں میں معمولی بیماریوں کی وجہ سے بھی ہوتا ہے جو سادہ اور معمولی علاج سے ٹھیک ہوجاتا ہے اور صرف چند مریض ایسے ہوتے ہیں جن کیلئے آپریشن یا دوسرے طریقہ علاج کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ گردن میں درد کی شدید کیفیت کی وجہ جاننا بے حد ضروری ہے جس میں مخصوص جگہ درد ہونا‘ اس کی شدت‘ دورانیہ اور ایک جگہ سے درد کا ادھر سے اُدھر منتقل ہونا شامل ہے۔ ماضی میں ایکسیڈنٹ سے گردن یا اس کے کسی قریبی حصے کا متاثر ہوجانا اہم نکتہ فکر ہوتا ہے آگے جاکر اس سے ہونے والے درد عام زندگی کو متاثر کرنا شروع کردیتا ہے‘ گردن کو کسی جانب موڑنے سے سکون مل جانا یا درد بڑھ جانا‘ اندرونی بناوٹ میں کسی غیر متوقع تبدیلی کی نشان دہی کرتا ہے۔ نیوروسرجن تفصیل سے مریض کے نروس سسٹم کا معائنہ کرتا ہے جس سے دیگر وجوہ کے ساتھ ساتھ اندرونی زخم کی سختی کی جگہ کی بھی نشان دہی ہوجاتی ہے۔ گردن کے درد کی اصل وجوہ جاننے کیلئے کچھ طبی ٹیسٹ ہوتے ہیں تاکہ نیوروسرجن صحیح تشخیص کے مطابق دوائوں کے علاوہ Cervical Pain کے متعلق دیگر مشورے بھی دے سکے ان میں گردن کے ایکس ریز‘ نسوں اور پٹھوں کے امراض کا ٹیسٹ ہڈیوں کی ساخت و اندرونی تبدیلیوں کا ٹیسٹ Bone Scan‘ نسوں پر دبائو کا ٹیسٹ اور ایم آر آئی شامل ہیں۔ ان ٹیسٹ کے ذریعے آپ کے معالج کو تشخیص اور اس کے علاج میں مدد ملتی ہے۔ گردن کے درد کی سب سے بڑی وجہ Poor Posture یعنی گردن کو درست پوزیشن میں نہ رکھنا ہے جس سے گردن کے مہروں میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے اس کو Cervical Spon Dylosisکہتے ہیں مثلاً اگر آپ گہری نیند بہت ٹیڑھے ہوکر الٹے ہوکر گردن ایک طرف سے نیچے یا اوپر رکھ کر سوجائیں تو دوسرے دن گردن میں درد ہونے لگتا ہے۔ آفس میں کام کرنے والے لوگ دن بھر اگر اپنی گردن کو خم دے کر بیٹھیں تو یہ پٹھے تنائو میں آجاتے ہیں اور ان میں درد رہنے لگتا ہے اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ آپ اپنی گردن کو بالکل صحیح رکھیں اس میں کسی قسم کا جھکائو نہیں ہونا چاہئے۔ Traumaیا چوٹ لگنے کی صورت میں عموماً مریض کی گردن میں درد کا احساس رہتا ہے لیکن بعض اوقات چونکہ یہ چوٹ براہ راست گردن پر نہیں لگتی اس لئے مریض اسے یاد نہیں رکھتا البتہ حادثے کے بارے میں اسے یاد رہتا ہے۔ ٹریفک حادثات کی صورت میں اکثر گردن میں شدید جھٹکے کی وجہ سے چوٹ آجاتی ہے جس سے نسوں اور پٹھوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ بعض اوقات مہروں کی ہڈیاں اپنی جگہ چھوڑ دیتی ہیں یا ان میں ٹوٹ پھوٹ ہوجاتی ہے لیکن جب مریض اپنے معالج کے پاس آتے ہیں تو گردن کا یہ درد بازوئوں سے ہوتا ہوا انگلیوں تک پہنچ چکا ہوتا ہے اور ان میں سنساہٹ یا چونٹیاں رینگتی محسوس ہوتی ہیں۔ جسم کے تمام جوڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری گنٹھیا Rheumat oid Arthritis گردن کے پہلے مہرے کو زیادہ متاثر کرتی ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ مہروں کے کنارے بھی کھردرے وجاتے ہیں‘ چالیس سال کی عمر کے بعد ہڈیوں میں معدنیات اور نمکیات کی کمی ہونے لگتی ہے جس میں اہم ترین کیلشیم ہے۔ ہڈی کا گودا اور سطح کمزور ہوجانے سے ان کی سطح میں چکنائی کا عنصر کم ہونے لگتا ہے یعنی ان ہڈیوں کے درمیان پانے والا چکنا مادہ کم ہونے لگا ہے اور اس صورت میں اطراف کے پٹھے سوکھنے اور کمزور ہونے لگتے ہیں اور بعض اوقات مریض کسی چیز کو پکڑنے سے بھی قاصر رہتا ہے یعنی طاقت اور گرفت کم ہونے لگتی ہے اور ہاتھ کی کچھ انگلیاں سن ہوجاتی ہیں‘ صبح سویرے عموماً جب مریض جاگتا
ہے تو اسے ہاتھ سن یا شل سے محسوس ہوتے ہیں اور وہ انہیں خوب ہلانے لگتا ہے‘ گردن کی یہ بیماری اور درد پوری گردن سے ہاتھوں تک پہنچتا ہے اور بعض اوقات یہ فالج کا سبب بن جاتا ہے۔ علاج: علاج کی نوعیت کا انحصار گردن کا درد پیدا کرنے والی وجوہ پر ہوتا ہے‘ علاج میں سکون سے آرام کرنا‘ گرم یا ٹھنڈی چیزوں سے سکائی ٹریکشن اور فزیوتھراپی جس میں الٹرا سونک‘ مساج اور گردن کے پٹھوں کی مشقیں‘ گردن میں کالر لگانا‘ لوکل انجکشن اور درد ختم کرنے کی کریم پٹھوں کے جکڑائو‘ کھنچائو‘ اینٹھن اور درد ختم کرنے کی دوائیں اور آپریشن شامل ہیں۔ احتیاط اور ورزشیں: لمبے عرصے تک ایک ہی پوزیشن میں گردن کو جھکاکر کام نہ کریں‘ بلکہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد پوزیشنیں تبدیل کرتے رہیں تاکہ گردن کو آرام مل سکے۔ سخت اور اونچے فوم کا تکیہ ہرگز استعمال نہ کریں بلکہ نرم اور تقریباً تین انچ موٹا تکیہ استعمال کریں۔ ایسی کرسی کا انتخاب کریں جس کی پشت آپ کی گردن کے برابر ہوتا کہ آپ کچھ وقفے کیلئے گردن کو اس پر ٹیک کر آرام کرسکیں۔ لکھنے اور پڑھنے کیلئے اونچی ٹیبل کا انتخاب کریں تاکہ آپ کی گردن سیدھی رہے اور آپ آسانی سے کام کرسکیں۔ زیادہ تر تک کمپیوٹر ہمیشہ اپنی گردن کی مساوی سطح پر رکھیں۔ روزانہ چہل قدمی ضرور کریں۔ گردن کی ورزشیں: گردن کو نیچے سینے کی جانب جھکائیں پھر گردن کو واپس اوپر کی طرف اٹھائیں جتنا آپ آسانی سے اوپر اٹھاسکتے ہیں اس کے بعد اپنی پہلے والی پوزیشن پر آجائیں عمل کو دس دس بار دہرائیں۔ گردن کو سیدھا رکھتے ہوئے پہلے دائیں جانب موڑیں اس کے بعد اپنی اصل حالت میں آتے ہوئے بائیں جانب گردن کو موڑنے اور پھر واپس نارمل پوزیشن پر آجائیں یہ عمل بھی دن میں دس دس بار دہرائیں۔ گردن کو سیدھا رکھتے ہوئے دائیں جانب جھکائیں اور پھر واپس گردن کو سیدھا کرتے ہوئے بائیں جانب جھکائیں اور دوبارہ نارمل پوزیشن پر آجائیں یہ عمل دن میں دس دس بار دہرائیں۔ گردن کو سیدھا رکھ کر آہستہ آہستہ (Clock) اور (Anti Clock) گھمائیں کم از کم دس دس بار یہ عمل کریں۔
پیدل چلنا بہترینٍ ِ ورزش ہے
پیدل چلنا فٹ رہنے کی خاطر بہترین ایکسر سائز میں سے ایک ہے لیکن اس کا فائدہ تب ہے کہ جب آپ پیدل چلنے کی درست تکنیک سے واقف ہوں۔ فٹنس کے ماہرین کی رائے کے مطابق اس سلسلے میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا ہے۔ 1) اپنی رفتار کا خیال رکھیں‘ چہل قدمی کا آغاز جوگنگ سے کریں اور پھر اپنی رفتار بتدریج کم کرتے ہوئے تیز رفتار چہل قدمی پر آجائیں۔ اس دوران خیال رکھیں کہ پہلے آپ کی ایڑی زمین پر لگے اور اس کے بعد نیچے۔ تاہم شروع میں اس چہل قدمی کو طویل نہ کریں کیونکہ اس طرح آپ جلد ہی تھک جائیں گے اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ آئندہ کیلئے اس ورزش سے بیزار ہوجائیں۔ سو اپنا ورک آئوٹ مختصر رکھیں۔ 2) اس تیز خرامی کا بنیادی مقصد چونکہ کیلوریز جلانا ہے اس لئے اپنا ہر پوسچر ایسا رکھیں کہ جو اس سلسلے میں آپ کا بھرپور مددگار ثابت ہو۔ اپنی کہنیوں کو زمین سے نوے درجے کے زاویے پر رکھیں اور بازوئوں کو جسم کے ساتھ ملائے رکھتے ہوئے آگے پیچھے حرکت دیں، اس سے آپ کو تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد ملے گی‘ کم وقت میں زیادہ فاصلہ طے کر پائیں گے اور زیادہ کیلوریز جلا پائیں گے۔ 3) پیدل چلنے کے دوران اپنے پیٹ کو مسلسل اندر کی جانب دبائے رکھیں‘ اس سے پیٹ کم کرنے میں مدد ملے گی اور پیٹ کے پٹھوں کی بہترین ورزش بھی ہوجائے گی۔ 4) اپنی واک سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کیلئے دل کی دھڑکن جانچنے کا آلہ استعمال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے دل کی دھڑکن‘ معمول کی رفتار سے 80 سے 85 فیصد تک بڑھ جائے۔ 5) اس کے علاوہ ہموار راستوں کے بجائے اونچے نیچے راستوں پر چلنا زیادہ کارگر ثابت ہوتا ہے کیونکہ کسی اونچائی پر چڑھنے اور اترنے کے نتیجے میں آپ کے جسم کے تمام پٹھے حرکت میں رہتے ہیں اور اس انداز میں کی گئی بیس تیس منٹ کی واک عام طور پر کی گئی دو گھنٹے کی واک سے بہتر ہوتی ہے۔ 6) فٹ رہنے اور وزن میں کمی لانے کی خاطر اپنے جسم کو مسلسل نت نئے چیلنجز سے دوچار کرتے رہنا ضروری ہے۔ اس صورت میں آپ جو بھی ایکسر سائز انجام دیں گی وہ زیادہ سے زیادہ موثر ثابت ہوگی۔ اس لئے ورزش کے انداز میں تبدیلی لائیں‘ اپنی رفتار بدلتے رہیں‘ پانچ منٹ تیز چلنے کے بعد پانچ منٹ آہستہ چلنا خاصا کارگر ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح اپنے راستے بھی تبدیل کرتے رہیں تاکہ آپ کا جسم کسی خاص روٹین کا عادی نہ بن جائے کیونکہ جس قدر اپنا معمول بدلیں گے اسی قدر توانائی استعمال کر پائیں گے۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 513 reviews.