بچوں کی صحت اور قدر اللہ تعالیٰ کے بعد مائوں کے ہاتھ میں ہے۔ بچے دنیا کی بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں اور یہ بے بس ہوتے ہیں ماں باپ کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں لیکن ہم بچوں کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور جس طرح چاہے ان کے ساتھ سلوک کرتے ہیں
محترم جناب حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک آپ کا سایہ ہمارے سروں پر تادیر سلامت رکھے ہمیں سیدھا راستہ دکھایا زندگی کی اب سمجھ آئی ہے اورذکر و اعمال سے طبیعت اور زندگی میں بہت سکون آگیا ہے اللہ پاک آپ کو درازی عمر بالخیر عطا فرمائیں۔ تقریباً تین سال سے عبقری میری زندگی میں آیا ہے دیر سے آیا ہے اس سے پہلے زندگی یوں تھی جیسے صحرائوں اور جنگلوں میں بھٹک رہے ہیں جانے کس چیز اور کس طرح سیدھے راستے پر چلنا ہے یہ سب آپ کی ذات اور عبقری نے سمجھایا اور ان تعویذ گنڈے اور بے یقینی والے کلام سے بچایا اب ذکر یقین سے کرتے ہیں اور اس کا رزلٹ بھی ملتا ہے۔ پہلی بار عبقری میں لکھنے کی جسارت کررہی ہوں اور شیخ الوظائف کے حکم کے مطابق کہ سخی بننا چاہئے تو میں بھی بچوں کی صحت ‘قد اور تربیت کے بارے میں آزمودہ باتوں کا ذکر کروں گی۔بچوں کی صحت اور قدر اللہ تعالیٰ کے بعد مائوں کے ہاتھوں میں ہے۔ بچے دنیا کی بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں اور یہ بے بس ہوتے ہیں ماں باپ کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں لیکن ہم بچوں کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور جس طرح چاہیں‘ان کے ساتھ سلوک کرتے ہیں لیکن جس طرح اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اسی طرح بچوں کے ساتھ رہنا چاہئے ان کی تعلیم و تربیت کرنی چاہئے۔ سب سے زیادہ فرض ماں کا ہوتا ہے بچہ زیادہ ماں کے ساتھ رہتا ہے ماں اس کیلئے رول ماڈل بنے اور اب ماں بننے کے بعد سب سے اہم بات بچوں کی بہترین تربیت اور خیال رکھنا ہے۔ جب بچہ ابھی چند دنوں کا ہوتا ہے تو ماں جب بچے کو گود میں لے تو اس کا ماتھا ہاتھ کی ہتھیلی سے آہستہ آہستہ دبائے زیتون یا کسی بھی تیل کو انگلیوں پر لگاکر ناک کو آہستہ آہستہ مالش کرے‘ ناک کے نیچے اور ہونٹوں کے اوپر ہلکا سا انگوٹھا رکھ کر دبائے‘ دونوں گال پر انگوٹھا آہستہ آہستہ رکھ کر دبائے اور سر بنانے کا تو سب کو پتا ہوگا جب بچہ چند دنوں کاہوتا ہے تو ہاتھوں سے چہرے کی ساخت اس طرح بنانے سے خوبصورتی آتی ہے ۔ بڑے ہوکر ماتھا باہر نہیں نکلا ہوتا‘ دانت باہر کو نہیں نکلتے اور جو بچے سردیوں میں پیدا ہوتے ہیں ان کی تو شامت آجاتی ہے سارا دن بچے کو دھوپ میں لٹایا جاتا ہے اور خوب بچے کا رنگ جلایا جاتا ہے‘ بڑے ہوکر پھر ساری عمر لڑکے اور لڑکیوں کی رنگ گورا کرنے کی کریمیں ملتے گزرجاتی ہے کیونکہ بچے کی جلد نازک ہوتی ہے اور اگر دھوپ ڈائریکٹ پڑے تو رنگ لازمی جل جاتا ہے اس لئے جب بھی بچے کو دھوپ میں لٹائیں تو اس کے چہرے کے سامنے ایک تار یا کوئی کرسی وغیر پر پردہ ٹانک دیں تاکہ بچے کو ڈائریکٹ دھوپ نہ پڑے صرف نچلے حصے پر دھوپ پڑے ورنہ اس عمر میں دھوپ سے جو بچہ کالا ہوجائے وہ ساری عمر کالا ہی رہتا ہے۔ نہلانے سے پہلے تیل کی مالش ضرور کریں لیکن دھوپ کا خیال رکھیں‘ ماں باپ کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑا رتبہ دیا ہے ماں کے قدموں تلے جنت ہے اس لئے اولاد کی دین و دنیا آخرت کا بھی خیال ماں باپ نے رکھنا ہے۔ بچوں کی تربیت بہت صبر مانگتی ہے ‘اپنے بچوں کی اعلیٰ تربیت کریں اور اپنے بچوں کو دعائیں دیں‘ میں اپنے بچوں کوبہت دعائیں دیتی ہوں اور اب حکیم صاحب دامت برکاتہم کے درسوں سے پتا چلا ہے کہ نسلوں تک کیلئے دعا کریں تو میں اب اپنے بچوں اور ان آگے آنے والی نسل در نسل کیلئے دعائیں مانگتی ہوں۔ ماں باپ کی دعا بہت لگتی ہے اور اپنے بچوں کو معاف کریں اور اچھے کام پر دعا دیں ضروری نہیں سامنے دیں‘ اپنے دل میں دعا دیں اگر بچے نے آپ کو پانی کا گلاس لاکر دیا ہے تو ماں دعا دے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری زندگی میںہمیشہ ٹھنڈک عطا کرے‘ اور کبھی نہ کوسیں نہ بددعا دیں‘ بچوں میں سمجھ نہیں ہوتی تو کیا ماں باپ بھی اپنی سمجھ اور رتبہ کھودیں۔ ہمیشہ دعا دیں ۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جس کی ڈیوٹی لگائی ہے وہ پوری کرنی ہے۔
اب قد کی طرف آتے ہیں میرے سسرال میں سب کے قد چھوٹے تھے میں اپنے بچوں کی طرف سے بہت فکر مند تھی لیکن میں نے ہمت نہ ہاری‘ کوشش کرناانسان کا فرض ہے۔ جب بچے گیارہ بارہ سال کی عمر کو پہنچیں تو ان کے قداور صحت کی فکر کریں‘ یہ بلوغت کی عمر ہوتی ہے صرف یہ نہ دیکھیں کہ دیکھتے ہیں قدرتاً بچے کا قد کتنا بڑھتا ہے‘ بچے کوئی خودرو جھاڑیاں یا پودے نہیں ہوتے ویسے زیادہ تر تو یہی ماں باپ دیکھتے ہیں بے بی پائوڈر بچوں کو چہرے ہاتھ پائوں پر لگائیں یہ بچوں کا سن بلاک ہے کہ نیچرلی بچے کا رنگ کیسا نکلا ہے‘ قد کیسا نکلا ہے‘ شکل کیسی نکلی ہے‘ عادات کیسی نکلی ہیں خود ماں باپ زیادہ سرسری کوشش کرتے ہیں ۔ رنگ بھی صاف ہوسکتا ہے ایک تو جیسے پہلے بتایاہے کہ بچے کو براہ راست دھوپ سے بچائیں تھوڑا بڑا بچہ ہو تو پٹرولیم جیلی رات کو لگائیں دن کو نہ لگائیں اور اچھی کمپنی کا بے بی لوشن بھی لگائیں‘ اس سے رنگ صاف رہتا ہے‘ اچھے بھلے گورے چٹے بچے پیدا ہوتے ہیں لیکن کچھ عرصہ بعد ہی رنگ روپ خراب ہوجاتا ہے کہ بڑے ہوکر نکھر جائے گا یہ کہہ کر مائیں لاپرواہی کرتی ہیں۔ بچے کے قد کا بہت خیال رکھیں اب یہ ذرا مہنگا نسخہ ہے لیکن اگر خوراک کو دوائی سمجھ کر کھلائیں اور سارے بچے تو آپ کے گیارہ بارہ سال کے نہیں ہوں گے‘ ہر عمر کی علیحدہ خوراک ہوتی ہے۔ قد کیلئے دو گلاس دودھ روزانہ دیں‘اس سے ہڈیاں لمبی ہوتی ہیں‘ صبح تندوری نان کلچہ دہی یا انڈے کے ساتھ دیں سردیوں میں ساتھ چائے دے سکتے ہیں۔ ہومیو پیتھک کی دوائیاں بھی اثر کرتی ہیں قدلمبا کرتی ہیں عبقری کی لمبے قد کی دوائی بھی دی جاسکتی ہے۔ لیکن خوراک زیادہ ضروری ہے یعنی ایڑی چوٹی کا زور لگانا ہے‘ دوپہر کو جو کھانا بنا ہے ایک روٹی اور سالن کے ساتھ دیں مطلب ہر چیز نہیں دینی ہے بازار کی چیزوں سے پرہیز ہی کروائیں لیکن بچے باز نہیں آتے ہیں لیکن آپ بچوں کو خوراک کے بارے میں آگہی دیتے ہیں آلوجولین کٹ میں لمبے چھوٹے کاٹ لیں اس میں باریک لمبی گاجریں ڈالیں‘ بند گوبھی‘ مٹر‘ دالیں اور ایک چمچ ہلکے آئل میں فرائی کریں اوپر نمک اور لیموں نچوڑ کر ساتھ ٹوتھ پک یا کانٹے سے پیالہ بھرکر دیں بچے شوق سے کھائیں گے۔ سبزی بھی ضروری ہے روزانہ نہیں تو ہفتے میں چار پانچ دن گوشت کی بوٹیاں چکن‘ بیف ‘مٹن ہلکا نمک مرچ ڈال کر بھون کر یا روسٹ کر کے دیں‘ بچے شوق سے کھائیں گے گوشت اور دودھ سے قدلمبا ہوتا ہے یاد رکھیں اس مہنگائی کے دور میں اس خوراک کو دوائی سمجھیں اگر آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو دوائوں پر بھی تو پیسے لگتے ہیں بچہ تو چھوٹے قد کی احساس کمتری سے بچ جائے گا اور ان چیزوں سے لازمی قد بڑے گا میرے بیٹے چھ چھ فٹ قد کےہیں‘ اس کے علاوہ وٹامن کے سیرپ بھی ملتے ہیں وہ بھی بچے کو دیں اس سے بھی قد بڑھے گا۔ چاول بھی دیں لیکن دودھ کے علاوہ کوئی چیز زیادہ نہیں کھانے کیلئے دینی کہ چاولوں کی تین پلیٹیں کھالیں‘ چار روٹیاں کھالیں‘ پانچ سموسے کھالیں‘ اس سے موٹاپا پہلے ہی آجاتا ہے اور قد بڑھنا رک جاتا ہے کیونکہ یہ بیلنس ڈائٹ نہیں ہے اور بچوں کو برگر شوارما چپس پیزا کے نقصانات سے آگاہ کریں کبھی کبھار کھاسکتے ہیں لیکن ان چیزوں سے ڈریں‘
سافٹ ڈرنگ نہیں دینی کبھی کبھار چکھ سکتے ہیں‘ قد جو بیس پچیس سال تک بڑھ سکتا
ہے یہ میرا تجربہ ہے۔ اس کے علاوہ بچے کھیل میں بھی حصہ لیں اور کرکٹ اور دوڑ وغیرہ لگائیں لٹکنے وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اس ڈائٹ پلان پر عمل کریں کچھ عرصہ میں بچے کی ہڈیاں لمبی ہونا شروع ہوجائیں گی اور بچے جب بڑے ہوں گے تو ظاہر ہے اپنی مرضی سے کھائیں گے لیکن ان کا سٹرکچر تو بن جائے گا قد تو لمبا ہوجائے گا۔ اب ان کی بھوک بڑھے گی پھر بھی بیلنس ڈائٹ پر ہی زور دیں اب یہ جو مرضی ہیلتھی اور بیلنس ڈائٹ لیں لیکن زیادہ سبزیاں پھل گوشت کم سادہ خوراک ہونی چاہئے اور صفائی کا دھیان رکھا جائے۔کیوں پھر والدین کیا یہ مشکل ہے؟ یہ آزمودہ ہے!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں