ہمارے سارے اعمال آخرت کا سرمایہ ہیں جن کا ثمرہ جنت ہے یا دوزخ۔ ہمارے جتنے اعمال صالحہ ہیں وہ ان شاء اللہ رضاء الٰہی کا باعث اور حصولِ جنت کا باعث بنیں گے اور اس کے برعکس‘ ہماری بداعمالیوں اور فسق و فجور کے بدلے میں درد ناک عذاب ’’نار‘‘ ہے۔
ہر سال رمضان آتا ہے اور اپنی نعمتیں برکتیں لٹا کر چلا جاتا ہے ‘ الحمدللہ! رمضان پھر قریب قریب ہے ‘اس وقت انسان دین سے بیگانہ ہوکر حیوانوں کی طرح زندگی بسر کررہا ہے الاماشاء اللہ! اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس زمانہ میں بھی کچھ لوگوں کو میںدین کا اہتمام ہے اور اپنی بے عملی کی درستگی کی فکر ہے خدا کا شکر ہے کہ اُس نے ہم کو اپنے بزرگوں کے ذریعے سے اسلام اور ایمان ہم پر واضح کردیا‘ لیکن صحیح علم آنے کے بعد عمل صحیح نہ ہوتو بڑی محرومی کی بات ہے‘ اللہ تعالیٰ پر ہم سب کا ایمان ہے رسول پاکﷺ برحق ‘کلام الٰہی برحق ہے‘ کلام پاک عقائد کے معاملہ میں تین چیزوں پر زیادہ زور دیتا ہے۔ توحید و رسالت اور معادان کو اگر ہم نے درست کرلیا تو ہماری زندگی اور آخرت کا یہی سرمایہ ہے۔ ہماری زندگی میں تغیرات بے انتہا ہیں اور مشیت الٰہی کے تحت ہیں ان پر ہمیں کوئی گفتگو نہیںکرنی ہے‘ قرآن پاک میں ’’معاد‘‘ کی اہمیت پر بہت وضاحت فرمائی ہے اور جب تک یہ پوری طرح مستحضرنہ ہوجائے ہمارے سارے اعمال و عبادات بے وزن ہیں‘ بے روح ہیں‘ اور بے فائدہ ہیں‘ اس لئے ایک نظر ان پر ڈال کر اطمینان کرلیجئے پھر آپ کے سب اعمال وزنی ہوجائیں گے۔ اگر کپڑا ناپاک ہے اور رخ بھی قبلہ کی طرف نہیں ہے تو ہماری عمر بھر کی نمازیں ضائع ہیں۔ اسی طرح اگر ہم نے ایمان کے مطابق اپنے اعمال اور اخلاق کی طرف توجہ نہ دی اور ان کی اصلاح نہ کی تو ہماری زندگی خسرانِ عظیم کا مصداق ہوگی۔ ہمارے سارے اعمال آخرت کا سرمایہ ہیں جن کا ثمرہ جنت ہے دوزخ۔ ہمارے جتنے اعمال صالحہ ہیں وہ ان شاء اللہ رضاء الٰہی کا باعث اور حصولِ جنت کا باعث بنیں گے اور اس کے برعکس‘ ہماری بداعمالیوں اور فسق و فجور کے بدلے میں درد ناک عذاب ’’نار‘‘ ہے۔ ان سب کی تفصیل قرآن و حدیث میں موجود ہے‘ قانون فطرت جو قانون الٰہی ہے بدل نہیں سکتا یہ سب کچھ ہوکر رہے گا۔ آنکھیں بند ہوتے ہی تمام نیک و بد اعمال سامنے آجائیں گے اس لئے آخرت کے معاملہ میں ہماری غفلت بڑی خطرناک ہے۔ اللہ پاک نے ہم کو بہت سے کبائر سے بچالیا ہے‘ اس کا ہزار ہا شکر ہے اور جنت میں لے جانے والے اعمال بھی صاف صاف بتلادئیے۔ اب کوئی مصلحت اندیشی سے نیا اسلام بنالینا صریحاً کفر ہے‘ یہ مسخ شدہ دماغ والے جو اسلام میں ترمیم چاہتے ہیں یہ زندقہ ہیں آج زمانہ جو چاہتا ہے اور آج کی سوسائٹی جو پسند کرتی ہے یہ سب الحاد ہے‘ کفر ہے‘ ایسے کہنے والے عذابِ الٰہی سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ پاک سے پناہ مانگو‘ دراصل آج کا نوجوان سیرت نبویﷺ اور حالاتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ناواقف ہے اور اربابِ اقتدار نے عمداً مسلمانوں کو ان چیزوں سے دور رکھا ہے۔ قوت ایمانیہ کی حفاظت کیلئے سیرت نبویﷺ کا مطالعہ ضرور کیجئے جب تک اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے اجتناب نہ کرو گے‘ کوئی صورت عذاب دوزخ سے مضر کی نہیں ہے۔ عورتوں کی بے پردگیاں‘ اداروں کی ناانصافیاں‘ دفاتر کی حق تلفیاں‘ بازاروں کی فریب کاریاں‘ تعلیم گاہوں کی بے حیائیاں اور ہسپتالوں کے مظالم‘ یہ سب ڈھکی چھپی باتیں نہیں ہیں۔ اللہ پاک کے احکام بھی ایسے نہیں جو کسی زمانہ میں بھی بندوں کیلئے برداشت کے قابل نہ ہوں۔ ایک نظر ڈالو! جتنی حرام چیزیں ہیں راگ راگنیاں‘ فوٹو‘ مغربی طرز زندگی‘ ٹیلی ویژن‘ ان سب چیزوں سے تم بچ سکتے ہو یہ واہمہ ہے کہ روزہ بھی رکھ لیا‘نماز بھی پڑھ لی اور گانا بھی سن لیا‘ ڈرامے ‘ فلمیں بھی دیکھ لیں‘ خدا بھی خوش اور شیطان ملعون بھی راضی۔ یہ نہ کرو اللہ تعالیٰ اور شیطان کو ایک ساتھ راضی نہ کرو‘ شیطان کو جہنم میں دھکیلا جائے گا تم اپنی آنکھیں بند اس مردود کی پیروی نہ کرو کہ تم بھی اس کے ساتھ جہنم میں دھکیل دیے جائو گے۔ یہ مختصر زندگی ختم ہورہی ہے اور ابدی زندگی شروع ہورہی ہے اور عمل اور ردعمل کا معاملہ شروع ہورہا ہے۔ ابھی مہلت ہے ہوشیار ہوجائو اور کبائر کو ترک کردو اور توبہ کرو اور اپنی سب سے زیادہ قیمتی دولت’’ایمان‘‘ کو بچائو۔ اصل رائج الوقت کبائر یہ ہیں جس گھر میں یہ چار چیزیں ہوں گی وہاں رحمت کے فرشتے موت کے وقت تو کیا کسی وقت بھی نہیں آتے۔ ایک تصاویر و گانے بجانے کا سامان‘ دوسری کتا (سوائے چند شرطوں کے) تیسری ننگے سر والی عورت‘ چوتھی جنبی یعنی جس کو غسل کی حاجت ہو۔
تصاویر آج کا فتنہ ہیں‘ جہاں جائیے بورڈزبڑے بڑے نیم برہنہ عورتوں کی تصاویر کے ساتھ آویزاں ہیں۔ اسلام میں مسلم مومن عورت کو وہ درجہ حاصل ہے جو حوروں کو بھی نہیں۔ آج وقار نسوانیت کو اس قدر پامال کیا جارہا ہے کہ ہر جگہ ایسی تصویریں اپنے معاشرے میں عریاں کردی گئی ہیں کہ ہمیشہ فرشتوں اور انسانوں کی طرف سے اس پر لعنتیں برس رہی ہیں۔ شیطان کہتا ہوگامیں نے اتنا سوچا بھی نہ تھا جتنا خود انسان نے عورت کو بے حیائی اور بے غیرتی کے درجہ کمال تک پہنچادیا۔ خدا معلوم یہ کمال کہاں تک پہنچا دیا۔ خدا معلوم یہ کمال کہاں کہاں تک پہنچےگا‘ العیاز باللہ! اللہ پاک ہم سب کو فکر آخرت نصیب فرمائے۔
ایک اللہ والے فرماتے تھے یہ دنیا جو گناہوں کی آگ سے بھری ہوئی ہے اس کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کسی کمرے میں گیس بھر گئی ہو‘ اب وہ گیس حقیقت میں آگ ہے صرف دیا سلائی لگانے کی دیر ہے۔ ایک دیا سلائی دکھائو گے تو پورا کمرہ آگ سے دہک جائے گا‘ اسی طرح یہ بداعمالیاں‘ یہ گناہ جو معاشرے کے اندر پھیلے ہوئے ہیں حقیقت میں آگ ہیں۔ صرف ایک صور پھونکنے کی دیر ہے‘ جب صور پھونکا جائے گا تو یہ معاشرہ آگ سے دہک جائے گا۔ ہمارے یہ برے اعمال درحقیقت جہنم ہیں ان سے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو بچائو۔ آئیں! اس رمضان سچی توبہ کریں اور ہمیشہ کیلئے درج بالا گناہوں سے خود کوبچالیں اور اپنی راہ کو بدل کر نیک راہوں پر لگالیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں