صدیوں سے بہت سے مشروب بنائے گئے اور ان کا عام استعمال ہوا‘ ان قدیم مشروبات کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:(1) لسی پکی اور کچی۔(2) گنے کا رس۔(3) صندل کا شربت۔ (4) لال مشروبات۔ (5) بزوری کا شربت۔ (6) ستو کا شربت۔
موسم گرما! انسانی صحت اور دنیا کے نظام کو بحال رکھنے اور پروان چڑھانے کیلئے نعمت خداوندی ہے۔ انسان گرمی سے بچنے کیلئے بہت سی تدبیریں اختیار کرتا ہے اور زیادہ سے زیادہ ٹھنڈے بازاری مصنوعی مشروبات افطاری میں پی کر پیاس کم کرتا ہے اس طرح وہ گرمی سے بچائو کی خاطر بے اعتدالی کا راستہ چن لیتا ہے جس سے وہ معدہ کے متعدد عوارض میں مبتلا ہوجاتا ہے اگر گرمی سے پیدا ہونے والے خطرات کا سمجھداری سے مقابلہ کیا جائے اور ایسی سستی اور آسان غذائوں کو استعمال کیا جائے جو ہماری زندگی میں عام میسر ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان ان کی بدولت گرمی کا مناسب اور بہتر توڑ کرسکے۔ گرمی لگنے سے سردرد‘ سر کا چکرانا اور تھکاوٹ کے بعد بے ہوشی ہوسکتی ہے۔ نبض کی رفتار بڑھ جاتی ہے‘ ان علامات میں مریض کے جسم کو ٹھنڈا رکھنا ضروری ہے‘ نیم ٹھنڈا پانی استعمال کرنا چاہئے‘ زیادہ ٹھنڈا پانی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں شربت صندل اور مشروب عبقری افزاءبہترین مشروب ہیں‘ اس کے ساتھ ایسی اشیاء جو جسم میں پانی کو قائم رکھنے میں معاون ثابت ہوں۔ مثلاً گوندکتیرا‘ ست ملٹھی بھی جسم میں پانی کو قائم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کچے آم کا رس مفید مشروب ہے جو لو کے اثرات کو ختم کرتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ (1) گرمیوں کے موسم میں پانی کا استعمال زیادہ کریں اور کم از کم 13 گلاس پانی روزانہ استعمال کریں۔ (یہ رمضان کے علاوہ ہے۔)(2) چائے‘ کافی‘ کولا اور دوسرے پیشاب آور مشروبات کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔(3) سر کو ڈھانپ کر باہر نکلنا چاہئے اور کپڑے یا ٹوپی کا رنگ سفید ہونا چاہئے۔ (4) باہر نکلنے سے پہلے پانی ضرور پی کر جائیں۔ (5) گھر میں داخل ہوتے ہی پانی ضرور استعمال کریں۔ (6) کچی لسی اور پکی لسی گرمیوں کے بہترین مشروب ہیں۔ ان کا استعمال آپ کو لُو سے بچا سکتا ہے۔ (7) گرمیوں میں گہرے رنگوں کے کپڑے استعمال نہ کریں کیونکہ یہ حرارت کو بہت زیادہ جذب کرتے ہیں۔ سفید اور ہلکے رنگ مثلاً گلابی‘ آسمانی‘ نیلے رنگ کے کپڑے استعمال کریں۔ (8) گرمیوں میں چمڑے کے تلے والے جوتے استعمال کریں کیونکہ ان سے حرارت پائوں تک کم پہنچتی ہے۔ (9) گرمیوں میں افطار پارٹیوں میںروایتی مشروبات سے کریں۔ (10) شربت صندل‘ شربت بزوری اور مشروب عبقری افزاء کا استعمال جاری رکھیں۔ (11) گوند کتیرا‘ اسپغول کا چھلکا‘ ستو‘ تخم بالنگو ملاشربت سحری یا افطاری میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔ (12) اگر آپ کا منہ خشک رہتا ہو اور پانی پینے کے فوراً بعد پیشاب کی حاجت ہوجاتی ہوتو اس صورت میں گندم کے دانے کے برابر ست ملٹھی دن میں تین چار بار ضرور چوس لیں۔ یہ انسانی جسم میں پانی کو باہر نکلنے میں قدرے رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ (13)تربوز گرمی کا بہترین توڑ ہے لیکن اس کے ساتھ کالی مرچ‘ نمک کا سفوف ضرور استعمال کریں۔ بلڈپریشر کے لوگ صرف کالی مرچ کا سفوف استعمال میں لائیں۔ گرمیوں کے موسم میں انسانی جسم پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں برے اثرات کو ختم کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کی ذات نے مختلف قسم کے پھل اور جڑی بوٹیاں پیدا کی ہیں جو انسان کو موسمی اثرات سے دور رکھتی ہیں۔ پاکستان کے موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ صدیوں سے بہت سے مشروب بنائے گئے اور ان کا عام استعمال ہوا‘ ان قدیم مشروبات کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:(1) لسی پکی اور کچی۔(2) گنے کا رس۔(3) صندل کا شربت۔ (4) لال مشروبات۔ (5) بزوری کا شربت۔ (6) ستو کا شربت۔ گرمیوں کی حدت کی وجہ سے انسانی جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ کسی نہ کسی طریقے سے جسم کے اندر اور باہر جسم کو ٹھنڈک کا احساس دینے والے مشروبات کا بھی استعمال ضروری ہے۔ البتہ دور جدید کے مشروبات مثلاً (1) کولا مشروبات۔ (2) کاربونیٹڈ مشروبات۔ (3) جوس پر مبنی مشروبات سے گریز کریں۔ آسان غذائی تدابیر: قلفہ: یہ فرحت بخش سرد مزاج موسمی بوٹی رطوبتوں میں اضافہ کرکے پیشاب کی مقدار بڑھاتی ہے۔ گرمیوں میں درد کے ساتھ پیشاب آئے یا زیادہ پسینہ آنے کی وجہ سے پیشاب کی مقدار کم ہوجائے تو مریض کو قلفہ کے بیج کا جوشاندہ پلایا جاسکتا ہے‘ قلفہ کے بیج کا روغن ایک چائے کا چمچ‘ایک گلاس ناریل کے پانی میں ڈال کردن میں تین بار پلانے سے پیشاب کی تکلیف‘ مثانہ کی سوزش اور جلن دور ہوجاتی ہے۔ موسم گرما میں جسم کو حدت سے بچانے اور بدن ٹھنڈا رکھنے کیلئے قلفہ کے تنے کا رس استعمال کرنے سے گرمی دانوں اور ہاتھ پائوں میں جلن کی شکایت دور ہوجاتی ہے‘ اس کے پتوں کا لیپ کیا جائے تو تب بھی بدن کو ٹھنڈک مہیا ہوتی ہے۔ مہندی: مہندی کے پتوں میں اگر رنگ چڑھانے والے ایسڈز پائے جاتے ہیں تو اس کے پتے اور بیج بھی ایسے طبی اثرات رکھتے ہیں جس سے جلد کے امراض سے تحفظ اور گرمی کی حدت سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ موسم گرما میں گرمی دانے بہت تنگ کرتے ہیں۔ مہندی کے پتوں کو پانی میں پیس کر متاثرہ حصوں پر لگایا جائے تو گرمی دانے ختم ہوجاتے ہیں۔ گرمی میں پائوں جلتے ہیں‘ لہٰذا ایسے افراد کو چاہئے کہ پائوں کے تلوئوں پر مہندی گھول کر لگائی جائے۔ گرمی سے سر درد ہونے لگے تو مہندی کے پھولوں اور سرکہ سے بنے پلاسٹر کو پیشانی پر لگایا جائے تو سردرد ختم ہوجاتا ہے اور بدن سے حدت خارج ہوجاتی ہے۔ صندل: صندل سفید خوشبودار جڑی بوٹی ہوتی ہے یہ دل کیلئے فرحت بخش ٹانک ہے ‘گرمیوں میں اس کا شربت گرمی سے پیدا ہونے والے عوارض سے بچاتا ہے۔ گرمیوں میں پیدا ہونے والے گرمی دانوں کیلئے صندل کی لکڑی کا لیپ بہت زیادہ مفید ہے۔ حدت سے جھلسی جلد پر یہ آزمودہ نسخہ لگایا جائےتو بے جا بہنے والا پسینہ رک جاتا اور ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اس کیلئے صندل کی خشک لکڑی کا سفوف عرق گلاب میں ملاکر جسم کے متاثرہ حصے پر لگایا جاتا ہے۔ صندل کا تیل گرم مزاج افراد کے دل اور معدہ کو تقویت دیتا اور گرم ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔ چھوٹی الائچی: سبز الائچی کو پانی میں پیس کر اس کا شربت حسب ضرورت میٹھا ملاکر ٹھنڈا کرکے دن میں دو بار پی لیا جائے تو بدن کی حدت کم ہوتی اور پیشاب کھل کر آتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر الائچی کے بیجوں کو پیس کر کھانے کا ایک چمچ کیلے کے پتوں اور آملے کا رس ملاکر دن میں تین بار پلایا جائے تو پیشاب کے جملہ امراض‘ سوزش مثانہ‘ سوزش گردہ سے افاقہ ہوتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں الائچی کا خالص مشروب فرحت قلب کا باعث بنتا اور پسینہ سے پیدا ہونے والی ناگوار بو کو دور کرتا ہے۔ دھنیا: بے شمار غذائی اجزاء اور فوائد کا حامل یہ روز مرہ استعمال کا پودا گرمیوں میں قدرتی معالج کی خصوصیات رکھتا ہے۔ دھنیے کا جوس وٹامنز کا خزانہ ہے لہٰذا گرمیوں میں اس کے بیج یا پتوں کو ایک گلاس پانی میں پیس کر پیا جائے تو مفرح تاثیر پیدا کرتا ہے۔ گرمیوں میں دھنیا کا مشروب باقاعدہ پیا جائے تو یہ خون میں کولیسٹرول کم کرتا‘ پیشاب لاتا اور گردوں کو متحرک رکھتا ہے۔ دھنیا کا مشروب بنانے کا طریقہ یہ ہے: خشک بیج پانی میں ابال کر چھان لیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔ (باقی صفحہ نمبر
اسپغول: اسپغول مسکن سرد مزاج اور معمولی سا مسہل ہے‘ یہ پیشاب آور جلدی بافتوں پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے‘ گرمیوں میں صبح کے ناشتے کے وقت یا شام کے وقت اسپغول‘ گوند کتیرا ٹھنڈے دودھ میں ملاکر پیا جائے تو طبیعت خوشگوار ہوتی اور بدن گرمی کی کثافتوں سے محفوظ رہتا ہے۔ گرم طبیعت والوں کو روزانہ رات کو ٹھنڈے شربت میں اسپغول کا چھلکا ملاکر پینا چاہئے۔ اس سے ان کی حدت کم ہوتی ہے۔ بالخصوص ہائی بلڈپریشر اور ہائی کولیسٹرول دل والوں کو گرمیوں میں اسپغول کو بطور غذا استعمال کرنا چاہئے۔ آم: پھلوں کا بادشاہ گرمی کے موسم میں انسانی طبیعت کو بحال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کچا آم لو لگنے سے پیدا ہونے والے مسائل ختم کرتا ہے۔ آدم پکے آم کو راکھ میں پاکر اس کے گودے کو پانی اور چینی میں ڈال کر مشروب بنا لیا جاتا ہے۔ جو وقتاً فوقتاً استعمال کیا جائے تو لو کے بد اثرات سے بچاتا ہے۔ کچے آم کو نمک لگاکر کھایا جائے تو پیاس کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ اس کے استعمال سے زیادہ پسینہ بہنے سے جنم لینے والی نقاہت ختم ہوجاتی ہے۔ شریں پکے آم کھانے کے بعد دودھ اور پانی کی کچی لسی پی لینی چاہئے اس سے آم کی گرم تاثیر ٹھنڈی تاثیر میں بدل جاتی ہے۔ لیموں: اس کے طبی فوائد بے شمار ہیں اس میں وٹامن سی کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ اس کا صدیوں سے گھریلوں اور طبی استعمال ہورہا ہے‘ گرمیوں میں لیموں کی شکنجبین پینے سے معدہ کی تلخی‘ پسینہ کی کثرت اور نقاہت جیسے مسائل پیدانہیں ہوتے۔ دودھ دہی: گرمیوں میں دودھ اور دہی کی لسی پینے سے بھی گرمی سے تحفظ ملتا ہے۔ صبح ناشتہ کے وقت اور دوپہر کو چاٹی کی لسی پی جائے تو اس کے مفرح اثرات ہوتے ہیں۔ اگر چاٹی کی لسی نہ ملےتو دہی یا دودھ میں پانی کی مقدار زیادہ بڑھاکر اسے پتلا کرلیں۔ پتلی لسی پینے سے گردوں اور مثانہ کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے اور پسینہ زیادہ نہیں بہتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں