میں ایک گنہگار نہایت عاجزہ ہوں‘ پاک ہے وہ ذات اقدس جس نے نبی کریمﷺ کو بھیج کر اپنی امت پر احسان عظیم کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو وجود دیا تو اس کے تمام مسائل کا حل بھی فرمایا ہے‘ فرق صرف یہ ہے کہ عاجز انسان اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے یعنی اپنے مسائل کو حل کرنے کیلئے ایسا دروازہ کھٹکھٹایا جس سے بھکاری کبھی خالی ہاتھ نہیں جاتا۔ ایسا سخی جو دے کر نہیں تھکتا ‘ہمارا گندا وجود مانگ کر تو تھک سکتا ہے لیکن اللہ رب العزت کی عظیم الشان ذات دینے سے نہیں تھکتی آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں اگر نمک مانگنا ہے تو وہ بھی اپنے رب سے مانگو اگر جوتے کا تسمیہ چاہئے تو وہ بھی اپنے پرودگار سے مانگو کیونکہ تمہارا رب مانگنے والوں سے خوش ہوتا ہے ناںمانگنے والوں سے ناراض ہوتا ہے۔
واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ میرے بڑے بھائی نے ملازمت حاصل کرنے کیلئے ان تھک محنت کی اور کوششیں کیں لیکن ہمارے معاشرے میں جو سفارش والا بندہ ہوتا ہے وہ میرٹ پر پورا نہ بھی اترتا ہو اس کے باوجود افسر بن جاتا ہے اور بڑے سے بڑے عہدے پر بآسانی فائز ہوسکتا ہے‘ ایسے معاشرے میں جہاں ہر طرف سے نگاہیں تھک جاتی ہیں‘ ہر کوشش ناکام معلوم ہونے لگے تو یہ مسافر ایسی کشتی میں سوار ہوجاتا ہے جس کا کوئی گناہ معلوم نہیں ہوتا امید نہیں کہ سفر اپنی منزل تک لے جائے گا یا نہیں۔ یا منزل کے سہارے بھٹکتے ہی رہیں گے‘ اندھیروں میں چراغ تو نظر آتے ہیں لیکن غیروں کے اپنے چراغ کی آس باقی ہو ایسی صورتحال میں ہم اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے رہے‘ مناجات سناتے رہے اور امیدوں کے سہارے چلتے رہے کیونکہ کسی نے کہا ہے کہ زندگی امیدوں کے دم پر قائم ہے‘ اچانک میرے بھائی کے ذہن میں آیا کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرچکا ہوں‘ قسمت کو آزمانا چاہئے لہٰذا انہوں نے ایک یونیورسٹی میں بیرون ملک جانے کیلئے درخواست دی کام تو بہت بڑا تھا لیکن کام کا بڑا اور چھوٹا ہونا آپ کے اور میرے نزدیک ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کے ’’کُن‘‘ کہنے کا فاصلہ ہے۔ اس کے بعد امید کی کچھ کرنیں طلوع ہوئی اور بھائی کو محسوس ہونے لگا کہ اللہ تعالیٰ ضرور اس طرح ہماری نصرت فرمائیں گے آخر کام پختہ ہوتا محسوس ہوا‘ 4 لڑکے اور ایک لڑکی باہر ملک جانے کیلئے منتخب ہوئے‘ اس منظر نے ہماری دعائوں اور تسبیحات میں اور اضافہ کردیا جب بالکل محسوس ہونے لگا کہ کام بن گیا ہے تو اچانک پتا چلا کہ جن افراد کو باہر ملک بھیج رہے تھے ان کیلئے بجٹ کی کمی ہے پاکستان اتنی قیمت فراہم نہیں کرسکتا۔ اس کے بعد پھر وہی بے چارگی ساز ماحول لیکن ہماری امی (اللہ تعالیٰ ان کی زندگی اور نیک اعمال میں برکت دے‘ ہمیں ان کا مطیع بنائے) کا حکم ملا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بگڑے کام بھی بن جاتے ہیں (کیونکہ وہ حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہم العالیہ سے بیعت ہیں) انمول خزانہ نمبر2 کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ سے مدد لینی چاہئے یعنی ; یہ عمل ہم نے شروع کیا اور ماشاء اللہ ایسا شروع کیا کہ عشاء کی نماز کے بعد اور فجر کی نماز کے بعد سب گھر والوں نے اس کے پڑھنے کا ماحول بنالیا۔ اس کے بعد بھائی نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے مشورے سے ان کے ساتھ مل کر یونیورسٹی والوں کے خلاف کیس چلایا ادھر کیس چل رہا تھا‘ ادھر ہمارا وظیفہ چل رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا کرناایسا ہوا کہ وہ کیس یونیورسٹی والے جیت گئے اور بھائی اور ان کے ساتھی کیس ہار گئے لیکن ناامید نہیں ہوئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے ناامید ہونا کفر ہے ان سب نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم اپنا کیس اسلام آباد سپریم کورٹ میں چلائیں گے ادھر ہمارا وظیفہ زور و شور پر تھا ہم نے اس میں مزید اضافہ کیا کہ جس وقت گھر کا جو بھی بندہ فارغ ہوتا تسبیح ہاتھ میں لے کر یہ وظیفہ پڑھتا رہتا‘ اس کے بعد اس کورٹ سے بھی ایسے نتائج محسوس ہورہے تھے کہ پچھلی کورٹ کی طرح ان جج صاحب سے بھی ہمارے کان وہی الفاظ سنیں گے‘ ہمارے وظیفے میں مزید اضافہ ہوا کیونکہ کہتے ہیں جتنا گڑ اتنا میٹھا۔ یعنی تسبیح اٹھانے کا ٹائم ہوتا یا نہ ہوتا ہاتھ کام کاج میں مشغول ہوتے لیکن زبانوں پر اللہ پاک کا مقدس نام جاری رہتا۔ پھر اللہ تعالیٰ کا کرنا ابھی اس کورٹ نے فیصلہ ہی نہیں سنایا اچانک یونیورسٹی والوں کی طرف سے فون آیا کہ آپ کا کام ہوگا کیونکہ بجٹ میں کچھ اضافہ ہوا ہے یہ بات ذہن نشین کی جائے کہ بجٹ میں اضافے کی وجہ وظیفہ میں اضافہ تھا۔ بگڑی بھی بن جاتی
ہے جب فضل خدا ہوتا ہے۔ یونیورسٹی والوں نے بیرون مالک جانے کی اجازت دی اب مسئلہ یہ تھا کہ بھائی جس ملک جارہے تھے ان کا ویزہ مطلوب تھا انہوں نے ویزہ دینے سے انکارکردیا‘ امتحان کے اوپر امتحان شاید اللہ تعالیٰ ہمارے صبر کو آزمارہے تھے یا ہماری تسبیحات ہمارے گناہوں کو مٹانے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔ واللہ اعلم! لیکن اس مرتبہ ہم مطمئن تھے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ جو کام کو اتنا آسان بناسکتا ہے وہ ضرور اس کام کو بھی آسان فرمائے گا لیکن حضرت یعقوب علیہ السلام کی طرح ہمیں بھی آزمایا جارہا ہے آخر وہ وقت بھی آیا کہ باہر ملک والوں نے خود بھائی سے انٹرنیٹ پر رابطہ کرکے کہا کہ آپ یہاں پر آئیں ہم آپ کے منتظر ہیں اب کوئی رکاوٹ بھی باقی نہ رہی۔ یہ ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی مدد بس ہمارے مانگنے میں کمی ہے کریم کے عطا کرنے میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہمیں مانگنا تو نہیں آتا نہ آسکتا ہے بس اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں اپنے در سے مانگنے والے بندوں میں بنائے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں