شہد میں روغن صندل اچھی طرح ملاکر رکھ لیں اور دھوپ میں جانے سے پہلے جلد پر یہ آمیزہ لگالیں اس آمیزے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی حفاظتی تہہ نظر نہیں آتی۔ رنگ صاف کرنے کیلئے یہ طریقہ بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے
رنگ کو خوبصورتی جانچنے میں اہم مقام حاصل ہے لڑکیاں لڑکے اور مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد رنگ گورا کرنے والے مختلف قسم کے لوشن‘ کریمیں اور صابن وغیرہ طویل عمر تک اپنی جلد پر لگاتے رہتے ہیں جو اکثر و بیشتر بے کار ہی ثابت ہوتے ہیں اور اگر فائدہ ہوتو بھی چند گھنٹوں بعد رنگت پھر واپس آجاتی ہے۔ لہٰذا سیاہ رنگ کے تدارک سے پہلے ہم اس مسئلہ حسن کی وجہ معلوم کرتے ہیں کہ رنگت سیاہ کیوں ہوتی ہے؟ تاکہ اسی کے مطابق اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔ کالی جلد: طویل میڈیکل ریسرچ سے یہ بات واضح ہوئی کہ جلد کی گہرائی میں واقع خلیات’’ میلانن‘‘ نامی ایک مادہ تیار کرتے ہیں میلانن دراصل قدرت کی طرف سے ایک حفاظتی تدبیر سے یہ مادہ جلد کو سورج کی پرتپش شعاعوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جب بھی سورج کی پرتپش اور تیز شعاعیں جلد پر پڑتی ہیں تو میلانن کی تیاری میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ تیار ہونے کے بعد جلد کی گہرائی سے نکل کر اوپری سطح پر آجاتا ہے کیونکہ میلانن مادے کی رنگ سیاہ ہوتی ہے لہٰذا جلد کی رنگت بھی سیاہ پڑ جاتی ہے جبکہ گوری جلد میں میلانن کی نیچے سے اوپر منتقلی رک جاتی ہے چنانچہ جلد سیاہ نہیں ہوتی۔ بعض حساس قسم کی جلدوں میں یہ عمل بہت تیزی سے ہوتا ہے چنانچہ اگر ایسے افراد شدید دھوپ میں مستقل رہیں تو ان کی جلد بھی تیزی سے کالی پڑنے لگتی ہے کچھ افراد کی جلدوں میں میلانن نیچے سے اوپر سطح تک آنے میں بتدریج تباہ ہوجاتا ہے اس طرح یہ نقصان ہوتا ہے کہ جلد پر سورج کی شعاعوں کے مضر اثرات رونما ہونے لگتے ہیں اور مختلف جلدی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بعض اوقات جلد کے اندر میلانن کی تیاری اور اس کی اوپر سطح پر منتقلی کی راہ میں پیتھالوجیکل مسائل بھی حائل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے جلد پر سیاہ دھبے پڑ جاتے ہیں کیونکہ سورج کی روشنی میں میلانن زیادہ تیار ہورہا ہوتا ہے لیکن جب جلد کی بیرونی سطح پر جانے میں اسے رکاوٹ ہوتی ہے تو یہ جلد پر دھبوں کی صورت میں نمودار ہوتا ہے اور اگر اس کے باوجود احتیاط نہ کی جائے اور شدید دھوپ میں رہا جائے تو یہ دھبے اور بھی گہرے اور پکے ہوجاتے ہیں۔ مذکورہ سطور میں سیاہ رنگ کی وجہ میں میلانن کا کردار سامنے آتا ہے جو جلد کی حفاظت کیلئے ضروری تو ہے مگر اس کی زیادتی سیاہ رنگ کا سبب بن جاتی ہے۔ سیاہ رنگ کے تدارک میں سب سے زیادہ اہمیت اس بات کو حاصل ہے کہ مختلف طریقوں سے میلانن کی تیاری میں کمی کردی جائے۔ یہ بات مشاہدے میں آتی ہے کہ بعض افراد کی جلد پیدائشی طور پر سانولی یا سیاہ ہوتی ہے جبکہ کچھ افراد کی جلد وقت کے ساتھ ساتھ سیاہی مائل ہوتی جاتی ہے اور بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان کی جلد پیدائشی طور پر صاف رنگ کی حامل ہوتی ہے اور وقت و دھوپ وغیرہ کا بھی جلد پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا ایسے افراد میں جلد کے خلیات میلانن کی تیاری بہت کم کرتے ہیں لیکن ایسے افراد کی جلد سورج کی شعاعوں سے زیادہ متاثر ہوتی ہے اور ان کو جلدی امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ بہرحال سیاہ رنگ چاہے پیدائشی ہو یا وقت کی وجہ سے دونوں میں یکساں احتیاطیں اور علاج کے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس میں سب سے اہم تو یہ ہے کہ سورج کی پرتپش شعاعوں سے ممکن حد تک خود کو محفوظ رکھیں اور اگر سورج کی روشنی میں نکلنا ضروری ہوتو سورج کی کرنوں کو روکنے والی حفاظتی اشیاء ’’سن اسکرین‘‘ لگاکر باہر جائیں۔ سن اسکرین کی دوائوں کا انتخاب کرتے وقت ان باتوں کا ضرور خیال رکھیں کہ وہ سورج کی شعاعوں کو مؤثر طور پر روک سکیں اور یہ کہ ایسی دوائیں جلد میں پانی کی کمی پیدا نہ کریں۔ کیمیکل سے تیار شدہ دوائیں عموماً جلد میں خراش بھی پیدا کردیتی ہیں جبکہ قدرتی اشیاء سے تیار ہونے والی دوائیں اس قسم کے مسائل سے محفوظ ہوتی ہیں۔ قدرتی دوائوں میں صندل اور شہد کا آمیزہ سرفہرست ہے۔ شہد میں روغن صندل اچھی طرح ملاکر رکھ لیں اور دھوپ میں جانے سے پہلے جلد پر یہ آمیزہ لگالیں اس آمیزے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی حفاظتی تہہ نظر نہیں آتی۔ رنگ صاف کرنے کیلئے یہ طریقہ بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے دودھ گرم کرنے کے بعد چہرے پر ہلکی بھاپ لیں کہ چہرہ نم ہوجائے اس کے بعد کچے آلوئوں کی کٹی ہوئی قاشیں چہرے پر لگائیں اور اچھی طرح مساج کریں تاکہ آلوئوں کا عرق جلد میں جذب ہوجائے اس کے بعد ہلدی اور آٹے کا آمیزہ چہرے پر لگاکر تھوڑی دیر بعد چہرہ دھولیں۔ ٭پانچ عدد بادام شیریں چھلے ہوئے اور عرق گلاب۔ باداموں کو عرق گلاب میں خوب باریک گھوٹ کر مناسب مقدار میں پانی شامل کرکے پئیں اور دن رات میں کسی بھی وقت چہرے پر ملیں۔ ٭مسور اور کالے چنوں کو پسوا کر سفوف بنالیں اور اس سفوف کو جلد پر لگاکر کچھ دیر بعد دھولیں۔ ٭رائی اور انجیر پیس کر جلد پر لگانا بھی مفید ثابت ہوا ہے۔ ٭جَو‘ چنے اور باقلا کا آٹا‘ نشاستہ‘ کتیرا‘ تخم مولی اور ہلدی برابر وزن علیحدہ علیحدہ پیس کر سب کو ملاکر رکھ لیں۔ رات کو دودھ میں گھول کر چہرے اور ہاتھ پیروں پر خوب ؕاچھی طرح ملیں اور صبح ہلکے گرم پانی سے چہرہ دھولیں۔
جلد کی رنگت صاف کرنے کیلئے
درج ذیل ہدایات اہم ہیں
٭سورج کی تیز شعاعوں سے ممکن حد تک خود کو محفوظ رکھیں۔
٭روزانہ غسل کی عادت اپنائیں غسل کے دوران کسی موٹے کپڑے سے جلد کو خوب اچھی طرح ملیں تاکہ مردہ خلیات دور ہوجائیں۔ غسل کے بعد ایک چمچ شہد کھاکر ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس پئیں اس کے بعد کسی سوتی کپڑے میں برف کا ٹکڑا رکھ کر چہرے پر بہت آہستگی سے مساج کریں۔ ٭رات کو سونے سے پہلے شہد‘ دہی یا گھیکوار کا گودا چہرے اور ہاتھ پیروں کی جلد پر لگائیں اور صبح دھولیں۔ ٭خوراک میں وٹامن سی سے مزین غذائیں زیادہ استعمال کریں۔ ٭روزانہ دس سے بارہ گلاس پانی ضرور پیجئے۔ پانی پیتے وقت یہ ضرور خیال رکھیں کہ اس کے فوراً بعد غذانہ لی جائے اور غذا کے فوراً بعد بھی پانی استعمال نہ کریں۔ ٭اپنے جسم کو یہ مشورہ دیتے رہیں کہ اب اسے دھوپ سے کوئی خطرہ نہیں ہے لہٰذا وہ میلانن کی تیاری کم کردے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں