چڑیلوں کا خوف :اس وقت میری نند کی عمر 20 سال ہے‘ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اکیلے کمرے میں نہیں بیٹھ سکتی۔ کہتی ہے چڑیلیں تنگ کررہی ہیں‘ ویسے ٹھیک ہے گھر کے کام کاج کرتی ہے‘ ملنے جلنے میں اچھی ہے‘ میرے بچوں کو سنبھال لیتی ہے مگر چڑیلوں کا ذکر ضرور کرتی ہے‘ میں بھی ڈرتی ہوں اور اس کو اپنے کمرے میں سلاتی ہوں‘ خاص طور پر اس وقت جب میری ساس کہیں چلی جاتی ہیں‘ اب اس لڑکی نے مہمانوں کے سامنے آنا بھی چھوڑ دیا ہے کہ سب ہنسی اڑاتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ لوگ تو اپنی بات پر ہنستے ہیں۔ سب کہہ رہے ہیں کہ گھر بدل لو‘ یہاں کوئی اثر ہے‘ میری ساس یہ کہتی ہیں کہ اس کی شادی کردو‘ چڑیلیں بھاگ جائیں گی‘ یہ خواہ مخواہ ڈرامہ کرتی ہے۔ (ج۔دبئی)
جواب: اچھی بات ہے آپ اپنی نند کیلئے ہمدردی کے جذبات رکھتی ہیں اور اس کے مسائل سے بھی دلچسپی ہے‘ کوئی بھی ایسی چیز نظر آنا جو ماحول میں موجود نہ ہو اور وہ محسوس ہوتی ہے‘ اس کے علاوہ لوگوں سے ایسی باتوں کی امید جن کی حقیقت نہ ہو‘ اس بات کی علامت ہے کہ ذہنی اور نفسیاتی کیفیت ٹھیک نہیں۔ بعض ذہنی امراض کی علامات کی نوعیت ایسی ہوتی ہے کہ سننے والے اپنے لوگ بھی مذاق سمجھتے ہیں اور یہ سوچ لیتے ہیں کہ مریض ڈرامہ کررہا ہے جبکہ جس پر گزرتی ہے وہ ہی جانتا ہے کہ اس کو کس قدر اذیت ہے شادی کردینا اس کا علاج نہیں لڑکی کے مسائل کو سمجھیں اس سے ہمدردانہ گفتگو کریں۔
بڑی عمر کے لوگ:میری امی کو یہ احساس ہے کہ انہیں ہر رات سونے سے پہلے دوائی کھانی ہے‘ وہ تعلیم یافتہ بھی نہیں جو گولیاں ان کی میز پر رکھی ہوتی ہیں ان میں سے ایک ایک گولی نکال کر کھالیتی ہیں صبح کبھی تو جلدی اٹھ جاتی ہیں اور کبھی دوپہر کے دو بھی بج جاتے ہیں۔ میں جس دن جلدی گھر آتا ہوں وہ سورہی ہوتی ہیں ان کا دماغ مائوف رہتا ہے اپنے کھانے پینے کی بھی پروا نہیں کرتیں‘ بس ان کو ہر وقت دوا کا خیال رہتا ہے‘ تنگ آکر بڑے بھائی نے انہیں ڈاکٹر کے پاس لے جانا بھی چھوڑ دیا کیا وہ ٹھیک ہوجائیں گی؟ (عبدالرؤف۔کوئٹہ)
جواب: والدہ کو بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے‘ اس کیلئے ان کے معالج سے مشورہ کریں اور گھر میں کوئی فرد ان کی ادویات سنبھالنے کی ذمہ داری لے۔ انہیں رات کو صرف وہ دوا دی جائے جو تجویز کردہ ہے‘ باقی ساری ادویات ان کی میز سے ہٹالی جائیں۔ بعض اوقات بڑی عمر کے لوگوں کا بچوں کی طرح محبت اور خلوص کے ساتھ خیال رکھنا پڑتا ہے تب ہی ان کی صحت میں بہتری آتی ہے۔
میںلائق سٹوڈنٹ تھا؟میں نے اسی سال ایف ایس سی مکمل کی ہے‘ میں لائق سٹوڈنٹ تھا‘ آٹھویں کلاس میں پورے بورڈ میں تھرڈ پوزیشن حاصل کی تھی مگر پھر جس طرح سب کے ساتھ ہوتا ہے کہ ذرا بڑے ہوئے تو عشق محبت کے چکر میں پڑ کر زندگی کے سنہری وقت کا ضیاع کرنے کا دستور بن گیا یہی میرے ساتھ ہوا‘ میں نے میٹرک کے بعد پانچ برس ایف ایس سی کرنے میں لگادیئے‘ اب والدین کی خواہش اور کسی حد تک میری بھی ڈاکٹر بننے کی ہے‘ اب نمبر اتنے آئے ہیں کہ کسی پرائیویٹ میڈیکل کالج میں داخلہ ہوسکتا ہے اور ہم معاشی طور پر اسے برداشت بھی کرسکتے ہیں کیونکہ والد صاحب سعودی عرب میں انجینئر ہیں اور ہم دو ہی بھائی ہیں بہن کوئی نہیں میرا کبھی دل چاہتا ہے کہ کمپیوٹر کا کورس کرلوں (مسعود بٹ‘ کراچی)
جواب: اگر آپ ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں تو اس کیلئے آپ کو بے حد محنت کرنا ہوگی جس طرح آپ نے پانچ سال میں ایف ایس سی کیا ہے اس طرح ڈاکٹری کی پڑھائی نہ ہوسکے گی یہی حال کمپیوٹر اور بی ایس سی کرنے کا بھی ہوگا اس لئے پہلے تو آپ یہ مصمم ارادہ کرلیجئے کہ آپ خوب دل لگاکر بلکہ جان لگاکر پڑھیں گے اور چند سال تک تمام تفریحات من جملہ عشق و محبت سب سے کنارہ کش ہوکر صرف تعلیم پر توجہ دیں گے‘ اس کے بعد آپ چونکہ ڈاکٹر بننے کے خواہشمند ہیں اور گھر والے بھی آپ کو ڈاکٹر بنوانا چاہتے ہیں اس لئے آپ کسی بھی میڈیکل کالج میں داخلہ لے لیجئے چند سال کی محنت کے بعد آپ کا مستقبل سنور جائے گا لیکن شرط یہی ہے کہ رات دن ایک کرکے آپ کو اپنی تعلیم مکمل کرنا ہوگی اس کے بعد عیش ہی عیش ہوں گے۔
انتظار آخر کب تک؟:میری عمر تیس سال ہے تعلیم ایف اے ہے دس سال پہلے ہمارے پڑوس میں ایک فیملی آکر رہی جو دو بہنیں دو بھائی اور ماں باپ پر مشتمل تھی یہ لوگ آہستہ آہستہ ہم سے فری ہوگئے ان کی دونوں لڑکیاں میری بہن سے ٹیوشن پڑھنے آنے لگیں ان کی چھوٹی لڑکی اور میں محبت میں بہت آگے نکل گئے‘ اب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی کی بڑی بہن اور والدہ کا کہنا ہے کہ ہم شادی بہت امیر گھرانے میں کریں گے جبکہ ان کے اپنے حالات بھی کچھ اچھے نہیں ہیں‘ باپ نشہ کرتا ہے اور دونوں بھائیوں کی کمائی پر گزارہ ہورہا ہے‘ میرے بڑے بھائی نے کچھ بڑے لوگوں کو درمیان میں ڈال کر میری منگنی اس لڑکی سے کرادی لیکن اس کے گھر والے شادی کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں‘ وہ کہتے ہیں کہ جب جہیز بنے گا تو شادی کریں گے۔ ہم نے کہہ دیا کہ ہمیں صرف لڑکی چاہئے جہیز کی ضرورت نہیں‘ میری منگنی کو پانچ سال ہوچکے ہیں‘ ان پانچ سالوں میں اس کی والدہ نے کئی بار جھگڑا کیا اور دو سال قبل لڑکی کی والدہ نے منگنی توڑ دی اب میرے گھر والے میری شادی خاندان میں کرنا چاہتے ہیں لیکن میں راضی نہیں جبکہ جس سے منگنی ہوئی تھی‘ اس سے بھی اب شادی ممکن نہیں‘ میں بہت پریشان ہوں۔ (ا، لاہور)
جواب: لڑکی کی والدہ منگنی توڑ چکی ہیں اور اس واقعے کو بھی دو سال گزر چکے ہیں مگر لڑکی کی اب تک کہیں شادی نہیں ہوئی ہے اس لئے آپ ایک بار اور کوشش کرکے دیکھئے ہوسکتا ہے کہ بات بن جائے اس موقع پر لڑکی کے گھر والے پرانی باتیں نکالیں گے اور ناراضگی کا اظہار بھی کریں گے‘ آپ کو چونکہ اپنا مطلب نکالنا ہے اس لئے خاموشی اختیار کئے رہیں اور بہتر ہوگا کہ آپ کے بھائی صاحب ایک بار پھر بڑوں کو درمیان میں ڈال کر اس رشتے کو دوبارہ جوڑنے کی کوشش کریں ساتھ ہی یہ شرط بھی رکھ دیں کہ اس بار منگنی نہیں بلکہ براہ راست شادی ہوگی جہیز وغیرہ کی ضرورت نہیں‘ اگر لڑکی والے راضی ہوجائیں تو آپ بھی اس کام میں دیر نہ لگائیں کہ مبادا لڑکی والے پھر نہ بدل جائیں آپ کی یہ کوشش اگر کارگر ثابت نہیں ہوتی تو پھر آپ بھی گھر والوں کی خواہش کے مطابق خاندان کی کسی لڑکی سے یا پھر جو لڑکی آپ کو پسند ہو‘ اس سے شادی کرلیں اس ایک لڑکی کا انتظار آخر کب تک کریں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں