پیرصاحب نے ان کے گھر کی بائیس سالہ جوان خوبرو لڑکی کا رشتہ اپنے لیے مانگ لیا اور ساتھ کہا کہ اگر اس کی شادی مجھ سے ہوجائے گی تو آپ کا گھر جنت بن جائے گا‘ تمام پریشانیاں‘ مسائل‘ جادوٹونہ‘ کاروباری بندشیں سب ختم ہوجائیں گی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ اور آپ کی نسلوں کو تاقیامت شادو آباد رکھے اور تسبیح خانہ کا فیض ساری دنیا تک پہنچاتا رہے۔ رسالہ میں عدم برداشت اور رواداری کا کالم پڑھا تو سوچا میں بھی اپنی آنکھوں دیکھا ایک سچا واقعہ لکھوں اس دور میں اپنی خوبصورت زندگی اور خواہشات کو ختم کرتے ہوئے صبرو برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے زندگی گزارنا میں نے آج تک نہیں دیکھا۔ یہ واقعہ ہمارے پـڑوس کا ہے۔ آج سے سولہ سال پہلے ہمارے پڑوس میں ایک فیملی آئی‘ بہت اچھی اور سلجھی ہوئی فیملی تھی‘ کُل چھ افراد تھے‘ انہوں نے یہاں اپنا گھر خریدا تھا‘ بظاہر خوشحال لگتے تھے‘ کچھ عرصہ گزرا تو ان کے گھر مختلف معاشی اور مالی مسائل پیدا ہونا شروع ہوگئے اور والدصاحب کی طبیعت بھی اکثر خراب رہتی کاروبار متاثر ہونا شروع ہوگیا۔ مسلسل ناکامیوں سے پریشان ہوکرآخر انہوں نے استخارہ کروایا تو پتہ چلا کہ وہ کچھ بد عملیات اور کالے جادو کا شکار ہیں۔ لہٰذا اس سب حالات سے نکلنے کی کوشش میں ان کی ملاقات ایک نام نہاد ’’پیرصاحب‘‘ سے ہوگئی ان پیرصاحب نے ان کی مشکلات حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کروائی اور انہیں اپنی جھوٹی بیعت کے جال میں پھنسا لیا۔ بیعت کے بعد ان پیرصاحب نے ان کے گھر کی بائیس سالہ جوان خوبرو لڑکی کا رشتہ اپنے لیے مانگ لیا اور ساتھ کہا کہ اگر اس کی شادی مجھ سے ہوجائے گی تو آپ کا گھر جنت بن جائے گا‘ تمام پریشانیاں‘ مسائل‘ جادوٹونہ‘ کاروباری بندشیں سب ختم ہوجائیں گی۔ گھر والوں پر اپنی جھوٹی بیعت اور ان کا مرشد ہونے کا خوب دھونس جمایا اور یہاں تک کہا کہ (نعوذباللہ)مرشد کا حکم خدا کا حکم ہوتا ہے‘ لہٰذا بیعت کرتے وقت میں نے جو کلمے پڑھائے ان کی لاج رکھتے ہوئے آپ سب میری بات پر غور کریں۔ اللہ کی یہی مرضی ہے۔ سب گھر والے (جھوٹے) پیرصاحب کی بات سن کر بہت زیادہ پریشان ہوئے اور پیرصاحب کی ’’عظمت‘‘ کو دیکھتے ہوئے کہ ان کی شان میں کوئی گستاخی نہ ہوجائے اس بات کا ذکر کسی سے نہ کیا۔ آخرکار پیرصاحب کے پرپوزل کے دو سال بعد اس نازک سے بچی کی شادی 80 سالہ (بدمعاش) پیرصاحب سے کردی‘ اس شادی میں پیرصاحب کے بچے اور پوتے پوتیاں شامل ہوئے۔ والدین نے اپنی پھول سی بچی کو لاکھوں کا جہیز دے کر رخصت کیا‘ وہاں جاکر اس بچی پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے‘ اس سے ملازموں سے بدتر سلوک کیا جاتا‘ اوپر سے وہ پیرصاحب اس قابل ہی نہ تھے کہ حقوق زوجیت ادا کرسکتے۔ اس سختی کو بھی اس بچی کو ہی برداشت کرنا پڑا‘ اسے اپنے والدین کے گھر جانے سے روکا جانے لگا حتیٰ کہ فون کرنے پر بھی پابندی لگادی گئی۔ ایک دن ایسا ہوا کہ پیرصاحب کی بڑی بہو (جن کے اپنے بچے جوان اور شادی کے قابل تھے) کو معلوم ہوگیا کہ اس بچی اور اس بزرگ کے کسی قسم کے کوئی تعلقات نہیں ہیں تو اس نے جہیز کے سامان پر قبضہ کرنے کیلئے اس بچی کو والدین کے گھر بھجوا دیا اور کہا کہ وہ اپنے سسر کا علاج کروا کر اسے واپس بلوالیں گے۔ لہٰذا یہ معصوم کی گڑیا اپنے گھر واپس آگئی۔ دو روز بعد پیرصاحب کی طرف سے طلاق نامہ اس کے والدین کے گھر بھیج دیا گیا۔ بیٹی کا طلاق نامہ دیکھ کر والدین پر تو جیسے پریشانیوں کے مزید پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ نام نہاد جھوٹے پیر کی بیعت کی لاج رکھتے ہوئے وہ شدید مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہوچکے تھے۔ بیچارے والدین نے بیٹی کے جہیز کے سامان کی چیزیں قسطوں پر لے رکھی تھیں وہ قسطیں ابھی پوری بھی نہ ہوئیں تھیں کہ بیٹی گھر واپس آگئی۔ اپنی عزت اور شرافت کو مدنظررکھتے ہوئے بچی کے والدین خاموش ہوگئے۔ جہیز کا سامان واپس لینے کی لاکھ کوشش کی مگر وہ بھی نہ ملا۔ ان جھوٹے پیرصاحب نے یہاں بھی بس نہ کیا اور اپنے بدعملیات کو حددرجہ استعمال کرکے ان کی زندگی مزید جہنم بنادی۔ آج نو سال بعد بھی وہ گھرانہ دکھوں اور مصائب میں گھرا ہوا ہے‘ اس بچی کے دکھ سہتے سہتے زندگی کی بازی ہارچکے ہیں‘ ایک بھائی معمولی ملازمت کرتا ہے‘ اور اس بچی کی نہ تو اب تک شادی ہوسکی اور نہ اس کو کسی لمحے چین سکون میسر آسکا۔ ابھی تک ایسا ہے جیسے ان کی کسی بات کسی عمل میں کوئی اثر ہی نہیں۔قرضوں کی وجہ سے انہیں اپنا گھر بیچنا پڑگیا اور اب وہ دو کمروں کے معمولی فلیٹ میں رہتے ہیں۔ اس نام نہاد جھوٹے پیر کی آخرت نامعلوم کیسی ہوگی لیکن اس بچی
کی زندگی اور اس کے خاندان کی دنیاوی زندگی اس نے جہنم بنادی ہے۔ میری قارئین سے التماس ہے کہ خدارا کسی کو اپنا روحانی پیشوا بنانا ہے تو ایک چیز ضرور دیکھ لیں کہ کیا وہ شریعت پر پورا اترتا ہے‘ کیا اس کا اٹھنا بیٹھنا‘ چلنا‘ پھرنا سنت کے عین مطابق ہے‘ اگر نہیں تو اس سے جتنا دور بھاگ سکتے بھاگیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ بھی کسی کے بہکاوے میں آکر اپنی زندگی برباد کربیٹھیں۔ میں نے تو ایک کتاب میں یہاں تک پڑھا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مفہوم ہے کہ اگر کوئی شخص تمہیں اُڑ کر بھی دکھائے مگر اس کوئی ایک عمل بھی میری شریعت کے خلاف ہے تو اس کے ہاتھ پر بیعت ہرگز نہ کرنا۔ قارئین سے گزارش ہے کہ اس دکھی خاندان کیلئے دعا ضرور کردیجئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں