مصنوعی مشروبات کے بجائے دودھ کا استعمال کریں تو جسم کو درکار توانائی حاصل ہوتی ہے اور پانی کی کمی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ رمضان المبارک میں اپنی غذا کو غذائیت سے بھرپور بنانے کیلئے تلی ہوئی اور مرغن غذائوں کے بجائے سادہ غذائیں اپنے دستر خوان پر سجائیں کھجور قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے
رمضان المبارک آیا ہی چاہتا ہے یہ وہ پر عظمت مہینہ ہے جس کی عظمتوں برکتوں اور سعادتوں سے ہر مسلمان مستفید ہونا چاہتا ہے اس مہینے کی سعادت سے ہم اسی صورت بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں جب ہم صحت مند ہوں اور رمضان المبارک میں تندرست رہیں۔ رمضان المبارک میں سب سے عمومی مسئلہ جسم میں پانی کی کمی کا لاحق ہونا ہوتا ہے اگر یہ کمی شدت اختیار کرجائے تو انسانی معمولات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پانی انسانی بقا کا لازمی جز ہے‘ ہر ذی روح کی زندگی کا دارومدار پانی پر ہوتا ہے انسانی جسم کا نوے فیصد سے زائد حصہ پانی پر مشتمل ہے صاف تازہ اور مضر اثرات سے پاک پانی بنیاد زندگی ہے‘ انسانی جسم ایک فطری متوازن نظام کے تحت تمام افعال سرانجام دیتا ہے لیکن لاعلمی کے باعث یہ نظام درہم برہم بھی ہوجاتا ہے‘ خصوصاً رمضان المبارک میں ہم کھانے پینے کے حوالے سے بے پرواہی برتتے ہیں جو جسم میں ناصرف پانی کی کمی پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے بلکہ جسم میں موجود زائد نمکیات بھی جسمانی افعال میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ مثلاً سوڈیم کی مخصوص مقدار سے زائد جسم میں موجودگی نہایت نقصان دہ ہوتی ہے دراصل ہمارے جسم کو روزانہ ایک چائے کا چمچ نمک کی ضرورت ہوتی ہے لیکن رمضان میں نمکین غذائوں کا استعمال قدرے زیادہ ہوتا ہے جس کے سبب صحت مند افراد بھی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں نمک سے بھرپور غذائیں جسم میں موجود نمک کے مخصوص تناسب کو بڑھادیتی ہیں اور جسم کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔ خلیوں میں موجود زیادہ نمکیات کا اخراج نہیں ہوتا جس سے پانی کی شدید کمی پیدا ہوجاتی ہے جو جلد کی خشکی‘ بھوک کی کمی اور قلت خون کی شکایات کی صورت میں سامنے آتی ہیں سوڈیم کی درست مقدار سے باخبر ہونا ضروری ہے‘ سوڈیم کا درست تناسب ہی میں استعمال ہمیں رمضان المبارک میں تندرست رکھتا ہے۔ پوٹاشیم بھی ایک لازمی جز ہے‘ جسمانی خلیوں میں پانی کے بہائو کو ایک تسلسل سے جاری رکھتے ہیں پوٹاشیم اور سوڈیم کی متوازن مقدار جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے جسم میں پوٹاشیم کی کمی سے فشارخون اور پانی کی کمی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اگر پوٹاشیم کی مقدار عمر کے تناسب سے بڑھادی جائے تو پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے رمضان المبارک میں ایسی غذائوں کا استعمال کرنا چاہئے جس میں پوٹاشیم کی وافر مقدار ہو تاکہ پانی کی کمی کے مسائل پیدا نہ ہوں‘ سوڈیم پوٹاشیم کے ساتھ ساتھ کیلشیم کا وافر استعمال ضروری ہے تاکہ پانی کی کمی کے مسائل پیدا نہ ہوں‘ ماہرین غذائیت کی رائے کے مطابق اسے روزانہ غذا میں 1000 ملی گرام استعمال کیا جائے تو جسم میں پانی کی کمی ہرگز پیدا نہیں ہوگی اس ضمن میں دودھ اور دودھ سے تیار شدہ اشیاء رمضان المبارک میں تروتازہ رکھ سکتی ہیں اور کیلشیم کی کمی بھی دور ہوجاتی ہے معمر افراد کیلئے کیلشیم کی افادیت مزید بڑھ جاتی ہے ان کیلئے لازمی ہے کہ چکنائی سے پاک دودھ سحر و افطار میں ضرور استعمال کریں۔ مصنوعی مشروبات کے بجائے دودھ کا استعمال کریں تو جسم کو درکار توانائی حاصل ہوتی ہے اور پانی کی کمی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ رمضان المبارک میں اپنی غذا کو غذائیت سے بھرپور بنانے کیلئے تلی ہوئی اور مرغن غذائوں کی بجائے سادہ غذائیں اپنے دستر خوان پر سجائیں کھجور قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے یہ ایک طاقتور غذا ہے روزہ افطار کرنے کیلئے کھجور کو ترجیح دی گئی ہے تو اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ اس میں انسانی جسم کو درکار ضروری غذائی اجزاء وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسم کو تقویت پہنچاتے ہیں۔ اس لئے کھجور کے استعمال سے کھوئی ہوئی توانائی فوری بحال ہوجاتی ہے کھجور سے مسلمانوں کو روزہ افطار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے قدرت نے کھجور میں ایسے غذائی اجزاء شامل کردیے ہیں جن کی ہمارے جسم کی ضرورت ہے کھجور معدے کی تیزابیت کو ختم کردیتی ہے کھجور کے اور بھی بہت سے فوائد ہیں۔ غذائیت کے لحاظ سے یہ ایک بہترین اور مقوی غذا ہے اس میں طاقت کے خزانے پوشیدہ ہیں‘ حیاتین الف ب ج وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ پوٹاشیم‘ میگنیشیم‘ تانبا‘ گندھک‘ جست‘ آرسینک اور آیوڈین جیسے اہم عناصر بھی موجود ہیں اس کے علاوہ کھجور میں فولاد کی مقدار 10.6 فیصد ہوتی ہے جبکہ سیب میں یہ مقدار 1.7 فیصد امرود میں ایک فیصد پالک میں پانچ فیصد اور انار میں 4.3 فیصد ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ کھجور کو خون پیدا کرنے کا خزانہ بھی کہا جاتا ہے۔ کھجور کی افادیت اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ اگر ہم ایک چھٹانک سیب کھائیں تو 35 حرارے حاصل ہوں گے ایک چھٹانک سے 22 حرارے ایک چھٹانک کیلا 86 حرارے فراہم کرے گا جبکہ ایک چھٹانک کھجور سے ہمیں 160 حرارے حاصل ہوں گے۔ کھجور میں یہ خصوصیت بھی پائی جاتی ہے کہ یہ کمزور جسموں کو فربہ اور جسم کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغ اعصاب‘ قلب اور معدے کیلئے تقویت کا باعث ہے جو لوگ جسمانی طور پر کمزور ہوں یا جن کا وزن کم ہو اور جنہیں خون کی کمی کی شکایت ہو ا نہیں کھجور بطور غذا اور دوا استعمال کرنی چاہئے دماغی قوت کیلئے بھی کھجور ایک بے مثال تحفہ ہے اور اس میں موجود لحمیات حیاتین اور معدنی نمکیات دماغ اور اعصاب کو طاقت بخشتے ہیں۔ اس کے متواتر استعمال سے دماغ کو قوت حاصل ہوتی ہے اور اس کی کارکردگی میں مثبت تبدیلی آجاتی ہے جن افراد میں آیوڈین کی کمی ہوتی ہے انہیں خاص پر کھجور استعمال کرنی چاہئے کھجور کے استعمال سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار نہیں بڑھتی۔ خون میںکولیسٹرول کی تعداد بڑھنے سے دل کے دورہ پڑسکتا ہے‘کھجور ایک مکمل غذا بھی ہے جس میں غذائیت بھی ہے۔
کھجور کے ساتھ ساتھ حسب استطاعت پھلوں کا استعمال بھی بے حد مفید ہے‘ مختلف پھلوں میں مختلف غذائی اجزاء قدرتی طور پر موجود ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ مثلاً انار جدید سائنسی تحقیق کے نتیجے میں انار کو انسانی صحت کیلئے بہت مفید قرار دیا گیا ہے۔ خصوصاً اس کے اندر پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء بیماریوں کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہیں۔ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ گرین ٹی اور ریڈ وائن کے مقابلے میں انار کے اندر تین گناہ زیادہ اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے اندر ریشہ‘ پوٹاشیم‘ وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے۔ گزشتہ کئی صدیوں سے انار کو مشرق وسطی ہندوستان اور ایران کے علاقائی طب میں مختلف امراض سے نجات پانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں