حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
ایک دینی ادارہ کے لئے جگہ کی تلاش تھی کسی معتبر ذریعہ سے معلوم ہوا کہ کاندھلہ روڈ پر سیٹھ جی جو جین مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اپنے کریشر والی 35 بیگہ زمین فروخت کر رہے ہیں سیٹھ جی سے جا کر بات کی اور انہیں بتایا کہ ہم لوگ ایک مدرسہ یہاں قائم کرنا چاہتے ہیں سیٹھ جی نے بہت خوشی کا اظہار کیا اور موقع پر جو قیمت زمین کی تھی دس ہزار روپے فی بیگہ کم قیمت پر راضی ہو گئے 35 بیگہ زمین جس کی قیمت اس وقت چالیس لاکھ سے بھی زیادہ تھی۔ اس کے لئے مفتی صاحب نے صرف دس ہزار روپے بیعانہ دیا ایک مہینہ کے بعد ہریانہ کے چاروں طرف ایک رنگ روڈ کا پلان حکومت نے پاس کیا اس علاقہ کی زمینوں کی قیمتیں دوگنی ہو گئیں تو وہاں کے کسانوں نے اپنی زمینیں فروخت کر کے دوگنی تین گنی زمینیں خریدنا شروع کیں جس سے کیرانہ کی زمینوں کے بھائو بھی بڑھ گئے دو جاٹ چودھری الگ الگ وقت میں سیٹھ جی کے پاس آئے کہا ہم لوگ کریشر کی یہ زمین خریدنا چاہتے ہیں اور ایک لاکھ دس ہزار روپے زیادہ قیمت لگائی۔ سیٹھ نے صاف کہہ دیا کہ اگر آپ کو وہ زمین خریدنی ہے تو مفتی صاحب سے بات کرو میں نے زبان دے دی ہے‘ وہ زمین اب ہماری نہیں رہی۔اس لیے میں اس کو اب ہرگز نہیں بیچ سکتا۔ یہ حقیر ہریانہ کے سفر پر تھا مفتی صاحب نے مجھے یہ بات آ کر بتائی یہ حقیر سیٹھ جی کی اس درجہ خوش معاملگی سے بہت متاثر ہوا ‘سفر کر کے رات کو اپنی بہن کے یہاں دہلی پہنچا تو ہمارے بہنوئی نے واقعہ سنایا کہ محلہ کی مسجد جو ابھی عارضی شیڈ پر چل رہی تھی علاقہ کے لوگوں کا خیال ہوا کہ نمازیوں کی کثرت کے لحاظ سے مسجد کی جگہ کم ہے ایک صاحب کا پلاٹ برابر میں تھا جو دس گز تھا لوگوں نے خوشامد کر کے جو قیمت علاقہ میں تھی اس سے دو ہزار روپے زیادہ قیمت دے کر ان کو راضی کر لیا‘ آدھی قیمت کسی طرح قرض لے کر بیعانہ کی دے دی اور باقی رقم چھ ماہ میں ادا کرنے کا وقت لے لیا علاقہ کے لوگوں کے شوق اور لگن سے اس رقم کا نظم بھی دو ماہ میں ہوگیا‘ ذمہ داروں نے صاحب زمین سے درخواست کی کہ زمین کی قیمت کا نظم ہوگیا ہے آپ رقم لے کر زمین لکھ دیں پہلے تو وہ ٹالتے رہے جب زیادہ اصرار کیا گیا تو
زمین فروخت کرنے سے انکار کر کے رقم واپس کر دی کہ مجھے اپنا گھر بنانا ہے اس لئے میں نے زمین بیچنے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے ایک ہفتہ بعد اس زمین میں کام شروع ہوا تو تحقیق سے معلوم ہوا کہ حاجی صاحب نے وہ زمین مسجد والوں کی رقم سے پچاس ہزار روپے زیادہ میں ایک حاجی صاحب کو فروخت کر دی ہے جس نے ان کے برابر والا پلاٹ پہلے سے خرید رکھا تھا اور انہوں نے تعمیر شروع کی ہے اتفاق سے جس بلڈر نے وہ زمین خریدی اس نے یہ جانتے ہوئے خریدی کہ یہ زمین دو مہینہ پہلے مسجد والوں سے فروخت کر کے اس کی قیمت لوٹائی گئی ہے۔ یہ بلڈر صاحب تقریبا ً ہر سال حج کو جاتے ہیں یہ حقیر چونکہ کیرانہ کے سیٹھ صاحب کا معاملہ سن کر آیا تھا اس کے برعکس دونوں حاجیوں کے اس معاملہ کو سن کر بالکل ہل کر رہ گیا اور سمجھ میں آیا کہ مسلمانوں کی ذلت اور پستی اور مسلسل دُنیا میں بے عزتی کی وجہ کیا ہے‘ ایک سیٹھ اور لالہ جو جین مذہب سے تعلق رکھتا ہے جن کے یہاں آخرت کا حساب کتاب تو دور کی بات ہے خدا کا بھی تصور نہیں ان کے یہاں بندہ ہی مجاہدہ کر کے خدائی تک پہنچ جاتا ہے وہ اپنی انسانی اور تجارتی ساکھ کے لئے محض دس ہزار روپے کے بیعانہ پر چالیس لاکھ روپے کی زیادہ قیمت کا موقع ٹھکرا دیتا ہے‘ صاف انکار کرتا ہے کہ میں تو زبان دے چکا ہوں حالانکہ مدرسہ کی وجہ سے پہلے ہی دس ہزار روپے کم میں فروخت کی تھی۔اور ادھر ایک حاجی صاحب جن کی زمین پہلے ہی تین ہزار روپے زیادہ میں خریدی گئی تھی‘ آدھی رقم ادا ہو گئی تھی اور باقی چھ ماہ کی جگہ دو ماہ میں ادا کی جا رہی تھی مگر تجارت اور زیادہ کے لالچ میں آخرت کے حساب پر ایمان کے دعویٰ کرنے کے باوجود مکر جاتا ہے اور خریدنے والا بھی ہر سال حج کرنے والا ہے یہ معلوم ہونے کے باوجود کہ مسجد والوں نے زمین خرید رکھی ہے محض دُنیا کے عارضی نفع کے لئے پچاس ہزار زیادہ دے کر اس دین کو ماننے کا دعویٰ کرنے کے باوجود جس کے نبی ﷺنے بیع کو بیع پر خریدنے سے منع کیا ہے خرید لیتا ہے پھر احکم الحاکمین کی طرف سے مسلمانوں کی ذلت اور دوسرے لوگوں کی عزت اور سر بلندی کے فیصلے کیوں نہ ہوں گے اس پر ہمیں واویلا اور نوجہ کرنے کا کیا حق رہ گیا ہے۔ کاش ہم ہوش میں آئیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں