ابھیاس منڈل تنظیم نے پروگرام بنایا کہ ربیع الاول میں سیرت پاک ﷺ پر ایک جلسہ کیا جائے تاکہ لوگوں تک خصوصاً غیرمسلموں تک سیرت پاک کا پیغام پہنچے‘ یہ تنظیم اندرون شہر کی بہت اہم تنظیم ہے جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے‘ دو تین مسلمان بھی ہیں جو الحمدللہ دعوتی ذہن رکھتے ہیں‘ ان کی دعوتی فکر کے نتیجے میں یہ تجویز پاس ہوئی کہ ربیع الاول میں اس دفعہ پیغام انسانیت کے نام پروگرام کرایا جائے ذمہ داروں نے اس حقیر پر زور دے کر حاضری پر آمادہ کیا تو مصروفیت کے باوجود حاضری کا پروگرام بنالیا‘ معلوم ہوا کہ اس حقیر کو مہمان خصوصی بنایا گیا ہے جن میں اکثریت غیرمسلموں کی ہے‘ اسٹیج پر چند منٹ بات کرنے کے مشہورمذہبی قائد جو اگرچہ عمر کے لحاظ سے پینتالیس سال کے ہیں مگر بڑے بااثر ہیں‘ بھیو مہاراج بھی بلائے وہ آئے تو دیکھا دو چار گاڑیاں ان کے معتقدین کے ساتھ ہیں‘ ان کے ساتھ کرسی پر رکھنے کیلئے ان کا اسن اور دو خادم مورچھل لے کر ساتھ ساتھ حاضرہوئے‘ معلوم ہوا کہ یہ بہت بڑا دھارمک ٹرسٹ چلاتے ہیں‘ جس سے لاکھوں طلباء کو وظیفہ دیا جاتا ہے اور ان کے یہاں ہر سال ملک کے صدر یا وزیراعظم ضرور آتے ہیں چونکہ سیرت پاک پر پروگرام تھا اس لیے قرٓآن مجید کی تلاوت سے یہ پروگرام شروع کیا گیا شہر کے مشہور قاری صاحب کو قرأت کے لیے مدعو کیا گیا جو ملک کے خوش الحان قاری تھے‘ انہوں نے قاری عبدالباسط مصری کے لہجہ میں ترتیل سے تلاوت شروع کی سورۂ الصف کا شاید انہوں نے سیرت کی مناسبت سے انتخاب کیا‘ انہوں نے دوہرا دوہرا کر تلاوت شروع کی‘ مجمع چونکہ اکثریت بلکہ نوے فیصد غیرمسلموں کا تھا اس حقیر کو خیال ہوا کہ یہ لوگ‘ ان کو قرآن مجید سے بالکل اجنبیت ہے‘ طویل قرأت اس مجمع میں مناسب نہیں‘ جیسے کسی مسلمانوں کے مجمع میں کوئی دیر تک بھجن اور کیرتن کرے تو ظاہر ہے وحشت ہوتی ہے‘ ان کو بھی اسی طرح اجنبیت ہورہی ہوگی مگر چونکہ قاری آخری درجہ میں خوش الحان تھے‘ اس لیے اس خیال سے مجمع کے چہروں کی کراہیت دیکھنے کے بجائے کم از کم اتنی پیاری آواز میں تلاوت کا مزہ لیا جائے‘ اس حقیر نے سر جھکا کر آنکھیں بند
کرلیں اور اتنی پیاری آواز میں قرأت کا مزہ لیتا رہا‘ 28 منٹ میں قرأت ختم ہوئی‘ بھیومہاراج کے دیر سے آنے کی وجہ سے جلسہ یوں بھی آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا تھا‘ قرآن مجید کی تلاوت کے بعد سر اٹھا کر اس حقیر نے آنکھ کھولی‘ تو مجمع میں کسی ایک انسان کے چہرہ سے ناگواری نہیں دکھائی دی اور اسٹیج پر چاروں لوگ جھک کر میری طرف متوجہ ہوئے‘ بھیومہاراج نے اس حقیر سے سوال کیا‘ یہ کس خاص راگ کی دھن پر قرآن مجید پڑھا جاتا ہے‘ اتنا پیارا پڑھ رہے تھے کہ کلیجہ منہ سے نکلا جارہا تھا‘ اتنی دیر قرآن گایا (پڑھا) گیا مگر دل چاہ رہا تھا اور پڑھا جائے‘ بہت جلدی ختم ہوگیا‘ یہ حقیر یہ خیال کررہا تھا کہ لوگ شکایت کریں گے اتنی لمبی قرأت کی‘ میں نے بھیومہاراج کے چہرہ کو دیکھا تو رومال سے اپنے آنسو پونچھ رہے تھے‘ اللہ اللہ ہم مسلمان کتنے خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اپنے خاتم النبین ﷺ کی امت میں اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا اور اپنے نبی کریم ﷺ کا زندہ جاوید معجزہ قرآن ہمیں عطا فرمایا‘ اس کو عربی لہجہ میں صرف بغیر سمجھے پڑھنے میں ایسی تاثیر ہے تو اس کو سمجھنے اور عمل کرنے میں میرے اللہ نے کیا اثر رکھا ہوگا‘ کاش! ہم نے اس کی قدر کی ہوتی‘ ہمارے دعوتی رفقاء کا تجربہ ہے کہ دعوتی کیمپ میں یہ کارگزاری سامنے آتی ہے‘ مدعو بھائیوں کے سامنے جب ہندی بھاشا میں قرآن مجید کی آیات‘ توحید‘ رسالت اور آخرت سمجھانے کیلئے عربی میں پڑھی جاتی ہیں تو مدعو رونے لگتا ہے جب ہندی بھاشا کے مدعو پر خالص عربی آیات کی سماعت کا یہ اثر ہے تو اگر ہم اس زندہ جاوید قرآن کی قدر کرکے اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا حق ادا کرتے اور صحابہؓ کرام کی طرح خود مجسم قرآن بن کر‘ دنیا کے سامنے چلتے پھرتے تو یہ قرآن مجید زندگی میں کیسا انقلاب برپا کرتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں