دُنیا کے تمام مذاہب کی طرح دین اسلام میں بھی ابتدا ء سے ہی خرق عادت کے متعدد واقعات موجود ہیں ۔ خرق عادت دراصل وہ عمل ہے جس کا احاطہ ا نسان کی عقل کسی خاص زمان و مکان میں بظاہر نہیں کر پاتی ہے ۔ اسی عمل کو دینی اصطلاح میں معجزے اور کرامت سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اُمت مسلمہ 1400 سال سے اس بات پر مکمل طور پر متفق ہے کہ اللہ تعالیٰ جس طرح خرق عادت عمل یعنی معجزۂ انبیا ء کرام علیہم السلام کے ذریعہ ظاہر کرتا ہے وہیں خرق عادت عمل یعنی کرامات اپنے متقی پرہیز گار بندوں کے ذریعہ بھی ظاہر کرتا ہے جن کو یقینا ً وہ اپنا کچھ علم عطا فرماتا ہے ۔ہندوستان و پاکستان کے علما ء کی طرح پوری دُنیا کے علما ء خاص طور پر سعودی عرب کے علما ء بھی اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اللہ والوں کے ذریعہ ایسے خرق عادت اعمال ظاہر ہوتے ہیں جن کا احاطہ انسان کی عقل نہیں کر پاتی ہے ۔ اس مختصر مضمون میں دلائل پر گفتگو نہیں کی جا سکتی صرف ایک حدیث قدسی پیش ہے : حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اُسے میرے طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ میری طرف سے فرض کی ہوئی ان چیزوں سے جو مجھے پسند ہیں میرا قرب زیادہ حاصل کر سکتا ہے اور میرا بندہ نوافل کے ذریعہ مجھ سے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے‘ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے‘ اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے‘ اس کا پائوں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ کا طالب ہوتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں ۔ ‘‘ (صحیح بخاری کتاب الرقاق باب التواضح) ۔
ایسے بہت سے امور ہیں جہاں تک ہماری عقل کی رسائی نہیں ہے اور ہم ان کو من و عن تسلیم کر لیتے ہیں ۔ اسی طرح قرآن و حدیث کی روشنی میں امت مسلمہ کے ہر مسلک کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے بعض ایسے کام یعنی کرامات اس کے برگزیدہ بندوں کے ذریعہ رونما ہوتی ہیں جنہیں انسانی عقل بظاہر قبول نہیں کرتی تا ہم عقیدہ کی بنیاد پر ان کا یقین کیا جاتا ہے ۔ابتدا ء اسلام سے ہی بے شمار علما ء کرام نے اولیا ء کرام کی کرامات کو قلم بند کیا ہے ۔
تابعینؒ میں کرامات کے واقعات زیادہ ہیں: اس ضمن میں علامہ ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ 661 ھ ۔ 728 ھ کا حوالہ اور ذکر مناسب ہو گا۔ بلا شبہ ان کی شخصیت کو عالم اسلام میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے اپنی مشہور کتاب ’’ الفرقان بین اولیا ء الرحمٰن و اولیا ء الشیطان ‘‘ میں اولیاء کرام کے ذریعہ رونما ہونے والی ایسی کرامات اور واقعات کا ذکر کیا ہے جنہیں بظاہر عقل تسلیم نہیں کرتی ہے ۔ انہوں نے اپنی اسی کتاب میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے مقابلہ میں تابعین رحمۃ اللہ علیہم اجمعین میں کرامات کے واقعات زیادہ ہوئے۔ اس کتاب کے صفحہ : 222 سے 230 تک تابعین رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کی کرامات کے متعدد واقعات کا ذکر موجود ہے جن میں چند واقعات کا ترجمہ پیش ہے۔
جلتی آگ میں نماز کی ادائیگی:یمن کے رہنے والے مشہور تابعی حضرت عبداللہ بن ثوب ابو مسلم الخولانی رحمتہ اللہ علیہ کو جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرنے والے اسودعنسی نے بلایا اور کہا : تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ میں تیری بات نہیں سن رہا ۔ اس نے کہا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ۔ انہوں نے کہا جی ہاں وہ اللہ کے رسولﷺ ہیں ۔ چنانچہ آگ دہکا کر انہیں اس میں ڈال دیا گیا ۔ لوگوں نے دیکھا کہ وہ جلتی ہوئی آگ میں اطمینان سے نماز کی ادائیگی کر رہے ہیں اور وہ آگ ان کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی کی جگہ بن گئی۔
سارا دن خیرات کرتے مگر رات رقم اتنی ہی ہوتی:مشہور تابعی حضرت عامر بن قیس رحمۃ اللہ علیہ اپنی آستین میں دو ہزار درہم خیرات کے لئے لے کر نکلتے اور راستے میں ملنے جلنے والے ہر سائل کو گنے بغیر اس میں سے دیتے جاتے پھر جب گھر واپس لوٹتے تو ان دراہم کی تعداد اور وزن میں کوئی کمی نہیں ہوتی ۔
شیر کے منہ میں ہاتھ: اسی طرح قافلہ کے پاس سے آپ کا گزر ہوا جس کو ایک شیر نے روک رکھا تھا آپ نے شیر کے پاس جا کر اپنے کپڑے سے اس کا منہ پکڑا اور اس کی گردن پر اپنا پیر رکھ کر فرمایا ’’ تو اللہ کے کتوں میں سے ایک کتا ہے اور مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ اس کے سوا کسی اور چیز سے ڈروں ‘‘ اور یوں قافلہ گزر گیا ۔ انہوں نے اللہ سے دُعا کی کہ ان کے لئے سردی میں وضو کرنا آسان ہو جائے چنانچہ اس کے بعد ان کے پاس جو بھی پانی پیش ہوتا اس سے بھاپ نکلتی رہتی ۔حجاج کی نظروں سےا وجھل:مشہور تابعی حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ حجاج کی نظر سے ایسا اوجھل ہوئے کہ چھ مرتبہ لوگ ان کے پاس گئے اور انہیں نہ دیکھ سکے ۔ ایک شخص آپ کو تکلیف دیتا تھا آپ نے اس پر بد دُعا کی اور وہ فورا ً مر گیا۔ روضہ رسول ﷺسے اذان کی آواز:مشہور تابعی حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں حرۃ کی طرف سے جب مدینہ منورہ محصور ہوا تو حضرت سعید بن المسیب رحمتہ اللہ علیہ نماز کے اوقات میں آپ ﷺ کی قبر سے اذان کی آواز سنتے تھے حالانکہ مسجد بالکل خالی ہو چکی ہوتی تھی۔خواجہ اویس قرنیؒ کی تیار قبر اور تیار کفن: مشہور تابعی حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کی جب وفات ہوئی تو ان کے کپڑے کے اندر کفن ملے جو پہلے سے ان کےپاس نہیں تھے اور ایک پتھریلی زمین میں ان کی قبر بھی کھودی ہوئی تیار ملی چنانچہ اسی کفن کے ساتھ اسی قبر میں دفن کر دیا گیا۔سرخ ریت ‘ سرخ گیہوں بن گئے:مشہور تابعی حضرت ابراہیم تیمی رحمۃ اللہ علیہ ماہ دو ماہ بغیر کچھ کھائے رہ جاتے تھے ۔ ایک مرتبہ اپنے گھر والوں کے لئے کھانا لانے کی غرض سے نکلے اور کچھ میسر نہ ہو سکا تو سرخ ریت کی گٹھڑی باندھ لی۔ جب گھر والوں کےپاس پہنچے اور گھر والوں نے گٹھڑی کھولی تو دیکھا کہ سرخ گیہوں ہیں۔ وہ جب اس گیہوں کو بوتے تھے تو اس سے ایسی بالیاں نکلتی تھیں کہ جڑ سے لے کر شاخ تک دانوں سے لدی ہوتی تھیں۔
گھر کے برتنوں سے تسبیح کی آوازیں:مشہور تابعی حضرت مطرف بن عبداللہ بن الشخیر رحمۃ اللہ علیہ جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو ان کے ساتھ ساتھ ان کے گھر کے برتنوں سے بھی تسبیح کی آواز آتی تھی۔ وہ اور ان کے ایک ساتھی اکثر اندھیرے میں چل رہے ہوتے تو ان کے کوڑے کے سرے سے روشنی نکلتی تھی اور اندھیرا ختم ہو جاتا تھا۔
گدھا زندہ ہوگیا:قبیلہ نخع کے ایک شخص کا گدھا راستہ میں مر گیا اس شخص کے دیگر ساتھیوں نے کہا کہ چلو ! ہم تمہارا سامان اپنے درمیان تقسیم کر لیتے ہیں یعنی تمہارا سامان ہم اپنے گدھوں پر تھوڑا تھوڑا رکھ لیتے ہیں۔ ان صاحب نے کہا کہ مجھے تھوڑی مہلت دو چنانچہ انہوں نے اچھی طرح وضو کیا دو رکعات نماز پڑھی اور اللہ تعالیٰ سے خوب دُعا کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے گدھے کو زندہ کر دیا پھر انہوں نے اپنا ساز و سامان دوبارہ اپنے گدھے پر رکھ دیا۔مشہور تابعی حضرت عمرو بن عتبہ رحمۃ اللہ علیہ ایک دن نماز پڑھ رہے تھے گرمی سخت تھی اچانک بادل ان پر سایہ کرنے لگا۔ جب وہ جہاد میں اپنے ساتھیوں کی سواریوں جانوروں کو چراتے تھے تو چیر پھاڑ کرنے والے جانور بھی سواریوں کی حفاظت کرتے تھے ۔مشہور تابعی حضرت عبدالواحد بن زید رحمۃ اللہ علیہ فالج کے شکار ہو گئے انہوں نے اللہ سے دُعا کی کہ وضو کرتے وقت ان کے اعضاء درست ہوجائیں چنانچہ وہ جب بھی وضو کرتے تھے ان کے اعضاء درست ہوجاتے تھے وضو سے فراغت کے بعد ان کے اعضاء پہلے کی طرح مفلوج ہو جاتے تھے۔ مشہور تابعی حضرت عتبہ الغلام رحمۃ اللہ علیہ اللہ سے تین چیزوں کی دُعا مانگتے تھے اچھی آواز وافر مقدار میں آنسو اور بغیر کچھ کئے کھانا۔ چنانچہ جب وہ تلاوت کرتے تھے وہ خود بھی روتے تھے اور دوسروں کو بھی رلاتے تھے آنکھوں سے آنسو کافی دیر تک جاری رہتے تھے اور جب اپنے گھر جاتے تھے تو گھر میں کھانے کی چیزیں خود ہی مل جاتی تھیں اور انہیں معلوم بھی نہیں ہوتا کہ یہ چیزیں کہاں سے میسر ہوئیں ؟یہ چند واقعات میں نے دُنیا کے مشہور و معروف عالم دین علامہ ابن تیمیہ رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب ’’ الفرقان بین اولیاء الرحمٰن و اولیا ء الشیطان ‘ سے نقل کئے ہیں ۔(بشکریہ! ماہنامہ بینات)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں