محترم قارئین ایک ایمان افروز سچا واقعہ آپ کی نذر کرتا ہوں۔ گل خان پہاڑی علاقہ کا رہنے والا باشندہ تھا‘ وہاں سے وہ سردیوں میں اپنے خاندان سمیت پنجاب کے ایک شہر میں آیا ‘ وہاں مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے لگا‘ وہ اتنی دیہاڑی لگا لیتا کہ گزر بسر آسانی سے ہوجاتی‘ پھر گرمی آگئی‘ اس نے شربت بیچنے کا ٹھیلہ لگا لیا اب اس کے پاس کچھ فالتو رقم بھی جمع ہوجاتی جس سے وہ بارش یا چھٹی والے روز کام چلالیتا ۔ اس طرح اسے شہر میں کام کرتے پندرہ سال بیت گئے۔ گل خان کی والدہ جو انتہائی دیندار ‘ متقی اور پرہیز گارعورت تھی۔ گل خان اس کی خوب خدمت کرتا کہ وہ ماں ہی اس کا باپ بھی تھی یعنی ماں باپ کا پیار اسے بس ماں ہی سے ملا تھا۔ باپ تو بچپن میں ہی اپنی زندگی کے دن پورے کرگیا تھا ۔ گل خان کے ہاتھ میں پیسوں سے بھری تھیلی تھی اور وہ سات سال پرانی بات یاد کررہا تھا جب ایک دن بیٹھے بٹھائے گل خان اپنی ماں سے کہنے لگا: ماں جی کیا آپ کا دل حج کرنے کو کرتا ہے؟ ماں بولی بیٹا کس مومن مسلمان کا دل حج کو نہیں چاہتا‘ ماں میرا دل کہتا ہے کہ میری حلال کی کمائی سے ان شاء اللہ آپ ایک روز حج پر جائیں گی گل خان بولا اور ماں مسکرا کر بولی بیٹا میری دعائیں تیرے ساتھ ہیں‘ گل خان نے ایک کپڑے کی تھیلی رقم جمع کرنے کیلئے بنائی تھی اور وہ روزانہ درودشریف اور سورۂ فاتحہ بے شمار پڑھ کر اس تھیلی پر دم کرتا‘ ہروقت درودشریف پڑھتا‘ کیونکہ اس نے کہیں سے سنا تھا درودشریف پڑھنے سے دعائیں قبول ہوتی ہیں‘ گل خان کا یقین بہت مضبوط تھا‘ وہ کہتا ماں جی جس دن تھیلی منہ تک بھر گئی میں آپ کی حج کیلئے درخواست دے دوں گا اب گرمیاں ختم ہوگئی تھیں‘ دوبارہ گل خان محنت مزدوری کرنے لگا‘ ایک دن ایک زمیندار (ع) کی مزدوری کرنے گیا لیکن شام کو ایک چھوٹی سی بات پر ناراض ہوکر واپس آگیا اپنی مزدوری بھی نہ لی تھی ۔ اس بات کو سات سال بیت گئے‘ ایک دن گل خان سڑک کنارے مزدوری کیلئے بیٹھا تھا کہ ایک گاڑی اس کے قریب آکر رکی اور گل خان کو اشارے سے بلا کر بولا تو گل خان ہے نا‘ گل خان نے بھی (ع) زمیندار کو پہچان لیا تھا‘ زمیندار گل خان کو گاڑی میں بیٹھا کر اپنےگھر لے گیا۔چائے وغیرہ پلانے کے بعد کسی کو فون کرکے بکریوں سے بھرا ایک ٹرک منگوایا اوروہ بکریوں کا بڑا ریوڑ گل خان کے حوالے کردیا۔ گل خان حیران و پریشان سارا ماجرا دیکھ رہا تھا کہ اچانک (ع) بولا: تیری اس دن کی مزدوری سے میں نے ایک بکری خرید کر اپنی زمینوں میں چھوڑ دی اور ملازموں سے کہہ دیا اس کا خاص خیال رکھیں‘ اس ایک بکری نےبچے دئیے‘ان کو بیچ کر مزید بکریاںخریدیں‘ پھر ان کے بچوںہوئے‘ انہوںنے مزید بچے دئیے اور اس طرح چند سالوں میں ایک بڑا ریوڑ تیار ہوگیا۔میں نے تجھے بہت تلاش کیا مگر آج اچانک تو سڑک کنارے ملا تو تیری امانت تجھے لوٹانے کیلئے اپنے گھر لے آیا‘ گل خان نہ نہ کرتا رہ گیا اور زمیندار نے بکریوں کاریوڑ اس کے حوالے کردیا۔ گل خان فوراً بکرا منڈی گیا‘ ریوڑ فروخت کیا اور پیسے گھر لاکر اپنی تھیلی میں ڈالے جو اوپر تک بھر گئے۔اسی سال دونوں ماں بیٹے نے حج کیلئے درخواست دی اور اسی سال حج پر چلے گئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں