Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بناوٹی شخصیت فن نہیں! ایک نفسیاتی مرض ہے!

ماہنامہ عبقری - اپریل 2019ء

کیا واقعی ہماری اصل شخصیت وہی ہے جو ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں؟ کیا جیسا ہم اپنے آپ کو سمجھتے ہیں دراصل ہم ویسے ہی ہیں؟ یا پھر ہماری شخصیت وہی ہے جیسا لوگ ہمارے بارے میں سوچتے ہیں؟ہم میں سے اکثر مختلف لوگوں کیلئے مختلف چہرے رکھتے ہیں۔ بعض کے سامنے ہم خود کو بغیر کسی بناوٹ اور تصنع کے پیش کرتے ہیں اور بعض کیلئے بالکل تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ہم خود کو جس طرح ظاہر کرتے ہیں دراصل وہ سب کی سب صریح اداکاری ہوتی ہے اور اس خفیہ حقیقت کا مظہر ہوتی ہے ہم ایسا بننا چاہتے ہیں لیکن دراصل ہم ایسے ہیں نہیں!یہی عکس اور ادکاری ہماری شخصیت کی تشکیل کرتی ہیں۔ شخصیت محض ہمارا دماغ یا کردار نہیں ہے اور نہ ہی یہ گوشت پوست کے جسم کا نام ہے بلکہ یہ ان تینوں چیزوں سے مل کر بنی ہے لیکن ہماری یہی شخصیت بالکل دماغ یا جسم کی طرح مختلف طرح کے نفسیاتی عوارض یا خامیوں کا شکار ہوسکتی ہے۔

ہر شخص دوسروں کو سمجھنے اور ان کے ساتھ مختلف رویہ اختیار کرنے کا ایک الگ انداز رکھتا ہے۔ اسی طرح ہر شخص ماحول اور زندگی کے واقعات سے نمٹنے کی اپنے اندر مختلف امتیازی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ انہی خصوصیات کو کسی شخصیت کے پہلو سے عبارت کیا جاتا ہے۔ آسان الفاظ میں ہم لوگوں کے ساتھ کس طرح پیش آتے ہیں‘ ناسازگار حالات زندگی کس طرح گزارتے ہیں خوشی اور غم میں کس طرح رہتے ہیں اور اپنی زندگی میں مختلف مواقعوں پر ہم کیسا عمل سرانجام دیتے ہیں سب باتیں کسی فرد کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو واضح کرتی ہیں۔شخصیت میں بگاڑ: عام طور پر ہم سب افراد اپنی زندگی میں آنے والے بے شمار لوگوں اور واقعات سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جن لوگوں کی شخصیت میں نفسیاتی بگاڑ یا خامیاں گھر کرلیتی ہیں وہ اپنے رویوں میں اتنے غیرلچکدار ہوتے ہیں کہ ان کیلئے حقیقت کو قبول کرنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے وہ ہر کام میں کمزور پڑجاتے ہیں۔ ان کی سوچ اور رویہ دنیا کی نظر میں ناقابل قبول ہوتا ہے۔ معاشرے سے عدم مطابقت کا یہ نفسیاتی عارضہ عموماً سن بلوغت کے آغاز سے ہی ظاہر ہونے لگتاہے اور اگر ایسے لوگ خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت و حوصلے سے محروم ہوں تو ساری زندگی اسی کمزوری کا شکار رہتے ہیں۔ نتیجتاً ان کے نجی‘ معاشرتی اور دفتری تعلقات ہمہ وقت مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔بناوٹی شخصیت کا مرض: بعض بچے شروع ہی سے والدین کی مکمل محبت اور توجہ کے عادی ہوجاتے ہیں۔ یہی ناز نخروں میں پلنے والے بچے بڑے ہوکر جب اپنے حلقہ احباب میں ویسی ہی خاص توجہ حاصل نہیں کرپاتے تو وہ اپنی اہمیت منوانے کیلئے دوسرے طریقے اپنانے لگتے ہیں۔ مثلاً وہ اپنے والدین کی طرف سے ملنے والی مراعات و آزادی کا خوب مظاہرہ کرتے ہیں۔ بے جا غرور اورجارحانہ رویہ ان کی فطرت کے لازمی اجزاء بن جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ ان کی صحبت سے دامن چرانے لگتے ہیں۔اکثر اوقات بناوٹی شخصیت کا مرض ان لوگوں میں بھی دکھائی دیتا ہے جو در پردہ کسی احساس کمتری کا شکار ہوں۔ وہ لوگ جو تعلیم میں پیچھے رہ گئے ہوں یا سرے سے تعلیم حاصل نہ کرسکے ہوں اپنی اس کمتری کو جھوٹی احساس برتری میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں حد سے زیادہ خوش لباسی اور بناؤ سنگھار کا مظاہرہ کرنا‘ دوران گفتگو ٹوٹی پھوٹی انگلش استعمال کرنا‘ شیخی بگھارنا‘ دوسروں کا مذاق اڑانا اور خوب شاہ خرچی دکھانا یہ سب خود نمائی کی وہ کوششیں ہیں جو بدقمستی سے ہمارے یہاں نہ صرف عام ہیں بلکہ کارگر بھی سمجھی جاتی ہیں۔بناوٹی شخصیت ایک نفسیاتی مرض ہے۔ جس کو ماہرین نفسیات ’’ہسٹرونک پرسنیلٹی ڈس آرڈر‘‘ ایچ پی ڈی کے نام سے پکارتے ہیں۔ بناوٹی شخصیت کے شکار افراد نمایاں طور پر انا پرست ہوتے ہیں۔ دوسروں کی تعریف اور توجہ حاصل کرنے کے لیے اداکارانہ اور بناوٹی حرکات وسکنات ان کی فطرت کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ایسے لوگ جذباتی طور پر اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ بات بے بات شدید ردعمل ظاہر کرنا اور خود پسندی کو ٹھیس پہنچتے دیکھ کر بچگانہ انداز میں اشتعال کا اظہارکرنا ان کی پہچان بن جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ان کی درج ذیل خصوصیات بھی ہوتی ہیں۔دوسروں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے حد درجہ جذباتی رویہ کا اظہار
کرنا۔خود کو بول چال کی صلاحیتوں کا مالک ظاہر کرنے کیلئے ڈرامائی تبصرے کرنا۔ہمیشہ دوسرے کی انتہائی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنے تعلقات خراب کر بیٹھنا۔جذباتی طور پر کسی کے ساتھ حقیقی اور گہری وابستگی پیدا کرنے کی صلاحیت کا فقدان۔ اگرچہ ایچ پی ڈی سے متاثر ہونے والوں میں مرد اور عورت سبھی ہیں۔ تاہم اکثریت عورتوں کی ہے اس عارضے کے شکار افراد نازک اور ناگزیر رشتوں یا تعلقات کو سنبھالنے کیلئے حد درجہ سازباز اور گٹھ جوڑ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔طویل المدت تعلقات کے سلسلے میں ان کے اندر درج ذیل باتیں پائی جاتی ہیں۔٭یہ انسان کو جذباتی طور پر بلیک میل کرکے یا دھمکیوں کے ذریعے خود سے منسلک رکھتے ہیں۔٭یہ ویسے تو کئی تعلقات رکھتے ہیں لیکن دراصل کسی کے ساتھ بھی پرخلوص نہیں ہوتے۔٭ماضی کے کسی ناخوشگوار یا برے تجربے پر ہوشمندی سے سوچنا انہیں بالکل نہیں آتا کیونکہ یہ لوگ ایسی باتوں کو باآسانی فراموش کردیتے ہیں۔ ٹھوکر کھا کر سنبھلنا یا اپنی غلطی کا احساس کرنا ان کی فطرت میں شامل نہیں ہوتا۔ اپنی بدقسمتی اور غلطیوں پر یہ ہمشہ دوسروں کو قصور وار گردانتےہیں۔٭حد درجہ خود پسندانہ رویہ: اکثر ایچ پی ڈی افراد خود کو بے انتہا اہمیت دینے کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ ہروقت بڑی بڑی کامیابیوں کے خواب دیکھتے ہیں اور اپنی ذہنی صلاحیتوں اور مادی کاوشوں کی نمائش کرنا بہت پسند کرتے ہیں۔٭نازک رشتوں میں وہ اپنے آپ کو نمایاں اور قدرو قیمت والا ظاہر کرنے کے لیے مسلسل دوسروں کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور انہیں حقیر سمجھتے ہیں۔ بعض ایچ پی ڈی کے مریض اپنے جسمانی مسائل کو خوب بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں تاکہ دوسروں کی توجہ حاصل کرسکیں۔تشخیص: ایک معالج ایچ پی ڈی کے مریض کی تشخیص کے لیے اس کے ایسے جذباتی اور شدید رویوں کو بنیاد بناتا ہے جہاں وہ خاص طور پر نتائج سے بے پرواہ ہوکر کسی قسم کی تبدیلی پر آمادہ نظر نہیں آتے۔
جو لوگ اس مرض میں شدت سے مبتلا ہوتے ہیں وہ کسی بھی قسم کی لت میں باآسانی پڑسکتے ہیں مثلاً منشیات کا استعمال۔
ایک ماہرین منشیات مریض کے ان خیالات اور رویوں کو مسلسل نشانہ بناتا ہے جن کی وجہ سے اسے نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے۔ مریض کو ان نقصانات کا احساس دلا کر ان پر حد بندی کرتا ہے اور اسے حقیقت پسندی کا درس دیتا ہے۔ یہاں معالج کے ساتھ ساتھ خاندان(باقی صفحہ نمبر 53 پر)
(بقیہ: بناوٹی شخصیت فن نہیں! ایک نفسیاتی مرض ہے!)
کے افراد کا پیش پیش ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ افراد خانہ کے ساتھ مل جل کر رہنا‘ دوست احباب کی طرف سے نصیحتیں اور مریض کو نرمی سے زندگی کے حقائق سے آگاہ کرنا‘ یہ سب عوامل علاج میں ادویات کا درجہ رکھتے ہیں۔شخصیت کی تبدیلی: اپنی شخصیت کو تبدیل کرلینا کوئی معمولی کام نہیں۔ اس میں مہینے بھی لگ سکتے ہیں اور کئی سال بھی بیت سکتے ہیں۔ ایچ پی ڈی کے مریض عموماً ذہنی طور پر تناؤ اور ڈیپریشن کا شکار رہتے ہیں۔ اس کے لیے ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں۔ شخصی بناوٹ ایک عام مرض ہے۔ میاں بیوی میں اگر کوئی ایک اس مرض میں مبتلا ہو تو کئی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں کیونکہ دوسرا شخص اپنے جیون ساتھی کا مسئلہ سمجھنے سے ہمیشہ قاصر رہتا ہے اکثر ماہرین نفسیات اس بات پر متفق ہیں کہ بناوٹ تصنع کی روش پر چلنے والے شخص کو ایک نارمل انسان بنانے کیلئے اہل خانہ کی بھرپور محبت اور توجہ کی ضرورت ہے۔ یہ سمجھئے کہ اگر اس نے اپنی شخصیت کو بناوٹ کے خول میں بند کیا ہے تو اس کے کیا اسباب ہیں وہ کیا چاہتا ہے‘ اس کے کیا تقاضے اور کیا ضروریات ہیں‘ کیا وہ در پردہ کسی احساس محرومی کا شکار ہے؟ اگر ایسا ہے تو پہلے اس کا ازالہ کیا جائے اور اگر ایسا نہیں ہے تو اس کو بتایا جائے کہ ہر انسان اپنی ایک قدر و قیمت رکھتا ہے نہ وہ دوسروں کو حقیر سمجھ کر برتری کے عہدے پر فائز ہوسکتا ہے اور نہ ہی وہ اپنی اہلیت سے بڑھ کر کوئی مقام حاصل کرسکتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 443 reviews.