قارئین! حضرت جی کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
وہ مجھے میرے والد‘ والدہ اور خاندان کی عزت کا حوالہ دیتی کہ تمہاری ایک ذرا سی غلطی ہمارے ابو ، امی،بھائیوں ،بہنوں کو جیتے جی مار دے گی۔ مگر میرے سر پر اس وقت نامعلوم کیا بھوت سوار تھا۔
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک آپ کو بہت سارے تسبیح خانے عطا کرے اور کاش ایک تسبیح خانہ ہمارے شہر میں بھی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت دی‘ میری زندگی بدلی اور ذریعہ آپ کو بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا کرے(آمین)۔ مجھے اپنے گزشتہ گناہ تحریر کرتےہوئے بہت شرم محسوس ہورہی ہے لیکن میں نے اب کچھ نہیں چھپانا‘ قارئین کو بتانا ہے کہ گزشتہ زندگی کیا تھی اور اب کیسے بدلی گئی ہے۔ میرا دل بہت پریشان ہے۔ بہت ڈر بھی لگتا ہے کہ جو گناہ میں نے کیا ہے کیا اس کی بخشش مجھے ملے گی یا نہیں۔ چند سال پہلےمیں بہت شیطانی کاموںمیں ملوث تھی۔ گانے، فلمیں، ڈرامے، فیشن ، حسن کا غرور و تکبر سب کچھ میرے اندر موجود تھا۔ اسی دوران میری بات چیت ایک 25سال کے لڑکے سے بھی شروع ہوگئی‘ وہ لڑکا ہماری فیملی کا ہی ہے۔ اس وقت میں صرف 16سال کی تھی۔ پہلے صرف ہماری باتیں اردگرد معاشرے کے موضوعات پر ہوتیں‘ رشتہ داروں کی باتیں حال احوال پوچھتے اور بس‘ کچھ عرصہ کے بعد ہماری باتیںبہت ہی واحیات قسم کی ہونا شروع ہو گئیں۔
وہ دبئی سے آیا ہوا تھا جب وہ جانے لگا تو میں اور میری چاچی اس سے ملنے کے لیے گئے۔ اس نے چاچی کو چائے بنانے کے بہانے کچن بھیجا اوراس نے آکر میرےساتھ چند نازیبا حرکات کیں۔ اس وقت مجھے پتا نہیں تھا کہ میں اپنے شریف ماں باپ کی عزت اور اپنی عزت دائو پر لگا رہی ہوں۔مجھے اب شرم آتی ہے کہ میں ایک گناہ گار لڑکی کیسے اتنے شریف ماں باپ کی بیٹی ہوسکتی ہوں۔ میرے باپ نے تو ساری زندگی مجھے حرام کا ایک لقمہ بھی نہیں کھلایا اور میری ماں نے ساری زندگی عزت کی چادر اوڑھ کر رکھی۔ میں بہت گناہگار ہوں۔ پھر دو سال تک ہم بات کرتے رہے تو میری بہن کو پتا چل گیا اس نے مجھے سختی سے منع کیا ۔ لیکن پھر بھی میں نے اس کی بات نہ مانی ۔وہ باہر گیا میں جب تک اس سے فون پر بات نہ کرلیتی مجھے سکون نہ ملتا۔ میری بہن مجھے بار بار منع کرتی رہی اور میں ہر بار اسے یقین دلاتی کہ میں نے سب برے کام چھوڑ دئیے ہیں‘ وہ مجھے میرے والد‘ والدہ اور خاندان کی عزت کا حوالہ دیتی کہ تمہاری ایک ذرا سی غلطی ہمارے ابو ، امی،بھائیوں ،بہنوں کو جیتے جی مار دے گی۔ مگر میرے سر پر اس وقت نامعلوم کیا بھوت سوار تھا۔ میں تمام باتیں سنتی‘ سمجھتی‘ دیکھتی مگر مجھ پر اثر کچھ نہ ہوتا۔ کچھ دیر کے بعد میں پھر وہی ہوتی جو میں پہلے تھی۔پھر اس کے ایک سال بعد میں آپ سے پہلی بارآپ کے کلینک میں ملی۔ مجھے میرے امی ابو لے کر آئے اور ساتھ میری بہن بھی تھی۔
آپ نے مجھے دیکھتے ہی مسکراتے ہوئے ’’شیطان‘‘ کہا۔ آپ کے منہ یہ بات نکلنے کی دیر تھی‘ میں شرم سے پانی پانی ہوگئی‘ میرے تمام گناہ میرے سامنے کھڑے تھے‘ اور مجھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کروں‘ دل کررہا تھا ابھی زمین میں گڑھا نکل آئے اور میں اس میں دفن ہوجاؤں۔واپسی پر ہم عبقری رسالہ لے کر آئے‘ آپ کے درس پر مشتمل میموری کارڈ لیا اور گھر آکر درس سننا شروع کردیا۔ بس زندگی کا ایک نیا رخ مجھے نظر آیا۔ خود سے نفرت ہونا شروع ہوگئی۔ اب تین سال ہوگئے ہیں میں نے اس سے کبھی بات نہیں کی بلکہ اب تو وہ میرے وہم و گمان سے بھی نکل گیا ہے۔ بڑی مطمئن زندگی گزر رہی ہے مگر اب بھی سوچتی ہوں میرے باپ نے اپنے چہرے پر سنت نبویﷺ سجائی ہے‘اتنے شفیق اور مہربان باپ کو میں کیسے دھوکہ دے سکتی ہوں۔کیسے کوئی غیر مجھے ہاتھ لگاسکتا ہے‘کیسے میں نے وہ حرکت کرلی‘ مجھے خود سے نفرت اوراپنی اس زندگی پر افسوس ہوتا ہے۔ پھر بھی شاید میرے والدین کی دعائیں تھیں کہ اس کریم نے مجھے گناہ کبیرہ سے بچا کر رکھا۔ مگراب بھی مجھے بہت ڈر لگتا ہے اور میں یہی دعا مانگتی ہوں کہ یااللہ! میرے گناہ کی سزا میرے والدین کو نہ دیں۔انہوں نے مجھے ان شیطانی کاموں سے محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کی ہے۔ میرا باپ پانچ وقت کا نمازی انسان ہے۔ میں نے اس کے ساتھ کتنا دھوکہ کیا ہے۔ درس سنتی ہوں‘ عبقری رسالہ پڑھتی ہون‘مجھے زندگی سے نفرت ہوگئی ۔ میں روزانہ رب کریم سے رو رو کر اور گڑگڑا کر توبہ کرتی ہوں‘زندگی میں بہت زیادہ تبدیلیاں آگئی ہیں‘ مکمل نقاب کرنا شروع کردیا‘ ٹی وی‘ میوزک‘ فلمیں چھوڑنا کیا مجھے ان سے نفرت ہوگئی ہے۔اب کبھی اس طرف دھیان ہی نہیں گیا۔ہر وقت ذکر اذکار کرتی ہوں‘ تسبیح پر استغفار پڑھتی رہتی ہوں۔روزانہ درس سننے‘ رسالہ عبقری ہر ماہ کا لے کر پڑھنے سے مجھے جینے کانیا ڈھنگ ملا ہے۔ تسبیحات پابندی سے کرتی ہوں‘ ہر قسم کی بُری بات‘ بُری نظر اور برے کام سے بچنے کی خوب کوشش کرتی ہوں‘ اللہ تعالیٰ آپ کو شادو آباد رکھے۔
میری تمام قارئین سے گزارش ہے کہ چاہے وہ لڑکی ہے یا لڑکا خدارا جب بھی گناہ کا شائبہ بھی آپ کے دل میں آئے تو کثرت سے استغفار کیجئے اور تصور میں اپنے والد‘ والدہ‘ بہن‘ بھائیوں کی تصویر اپنے سامنے لے آئیے‘ کبھی بھی ان کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔ آپ کی ذرا سی غلطی آپ کے گھر والوں کو جیتے جی مار دے گی۔اللہ کریم ہر کسی کے گناہ پر پردہ ڈالے اور آئندہ توبہ کرنے کی توفیق دے۔اپنی‘ والدین‘ اور خاندان کی عزت کی حفاظت کرنے کی توفیق دے۔ ایک اور بات! چاہے کوئی آپ کا کزن ہے‘ رشتہ دار ہے یا کوئی بھی غیرمحرم رشتہ دار ہے اس سے زیادہ بے تکلف نہ ہوں‘ ورنہ میری طرح صرف پچھتاوا آپ کا مقدر ہوگا؟میں نے عبقری سے بہت کچھ پایا ہے‘ میری زندگی پہلے جیسے گندی تھی اب ویسی نہیں ہے‘ عبقری وظائف خود بھی پڑھتی ہوں اور عبقری کا پیغا م آگے پہنچانے کی کوشش کرتی ہوں۔(پوشیدہ‘ساہیوال)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں